سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ! ہمارے گناہوں، ظلم، مذاق، سنجیدگی اور جان بوجھ کر کئے گئے تمام گناہوں کو معاف فرمایہ سب ہماری طرف سے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي ابن عبد الله المعافري
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور دشمنوں کے ہنسی اڑانے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سونے کے لئے لیٹتے تو یوں کہتے کہ اے پروردگار آپ کے نام پر میں نے اپنے پہلو کو رکھ دیا پس تو میرے گناہوں کو معاف فرما۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة، وحيي كلاهما ضعيف
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني حيي بن عبد الله ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليحفظ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا او ليصمت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَحْفَظْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکر ام کرنا چاہئے جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے پڑوسی کی حفاظت کر نی چاہئے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیے یا پھر خاموش رہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي المعافري
(حديث مرفوع) حدثنا موسى بن داود ، ويونس بن محمد ، قالا: حدثنا فليح بن سليمان ، عن هلال بن علي ، عن عطاء بن يسار ، قال: لقيت عبد الله بن عمرو بن العاص ، فقلت: اخبرني عن صفة رسول الله صلى الله عليه وسلم في التوراة، فقال: اجل، والله إنه لموصوف في التوراة بصفته في القرآن يايها النبي إنا ارسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا سورة الاحزاب آية 45 وحرزا للاميين، وانت عبدي ورسولي، سميتك المتوكل، لست بفظ ولا غليظ، ولا سخاب بالاسواق قال يونس: ولا صخاب في الاسواق، ولا يدفع السيئة بالسيئة، ولكن يعفو ويغفر، ولن يقبضه حتى يقيم به الملة العوجاء، بان يقولوا:" لا إله إلا الله، فيفتح بها اعينا عميا، وآذانا صما، وقلوبا غلفا"، قال عطاء: لقيت كعبا فسالته، فما اختلفا في حرف، إلا ان كعبا يقول: بلغته اعينا عمومى، وآذانا صمومى، وقلوبا غلوفى، قال يونس غلفى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ العاص ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ صِفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّوْرَاةِ، فَقَالَ: أَجَلْ، وَاللَّهِ إِنَّهُ لَمَوْصُوفٌ فِي التَّوْرَاةِ بِصِفَتِهِ فِي الْقُرْآنِ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا سورة الأحزاب آية 45 وَحِرْزًا لِلْأُمِّيِّينَ، وَأَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي، سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ، لَسْتَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِيظٍ، وَلَا سَخَّابٍ بِالْأَسْوَاقِ قَالَ يُونُسُ: وَلَا صَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ، وَلَا يَدْفَعُ السَّيِّئَةَ بِالسَّيِّئَةِ، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ، وَلَنْ يَقْبِضَهُ حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ، بِأَنْ يَقُولُوا:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَيَفْتَحَ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا، وَآذَانًا صُمًّا، وَقُلُوبًا غُلْفًا"، قَالَ عَطَاءٌ: لَقِيتُ كَعْبًا فَسَأَلْتُهُ، فَمَا اخْتَلَفَا فِي حَرْفٍ، إِلَّا أَنَّ كَعْبًا يَقُولُ: بِلُغَتِهِ أَعْيُنًا عُمُومَى، وَآذَانًا صُمُومَى، وَقُلُوبًا غُلُوفَى، قَالَ يُونُسُ غُلْفَى.
عطاء بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے ہوئی میں نے ان سے عرض کیا کہ تورات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو صفات بیان گئی ہیں ان کے متعلق مجھے بتائیے انہوں نے فرمایا: ”اچھا واللہ تورات میں ان کی وہی صفات بیان کی گئی ہیں جو قرآن کریم میں بیان کی گئی ہیں کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے آپ کو گواہ بنا کر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے " اور امیین کے لئے حفاظت بنا کر مبعوث کیا ہے آپ میرے بندے اور رسول ہیں میں نے آپ کا نام متوکل رکھ دیا ہے آپ تندخو، سخت دل، بازاروں میں شور مچانے والے اور برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے نہیں ہیں بلکہ در گزر اور معاف کر دینے والے ہیں اللہ انہیں اس وقت تک اپنے پاس نہیں بلائے گا جب تک ان کے ذریعے ٹیڑھی ملت کو سیدھا نہ کر دے گا کہ وہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کر نے لگیں، پھر اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اندھی آنکھوں کو، بہرے کانوں کو اور پردوں میں لپٹے دلوں کو کھول دے گا۔
عطاء کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں کعب احبار سے ملا اور ان سے بھی یہی سوال پوچھا تو ان دونوں کے جواب میں ایک حرف کا فرق بھی نہ تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا خلف يعني ابن خليفة ، عن ابي جناب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يتوضا وضوءا مكيثا، فرفع راسه، فنظر إلي، فقال:" ست فيكم ايتها الامة موت نبيكم صلى الله عليه وسلم"، فكانما انتزع قلبي من مكانه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" واحدة"، قال:" ويفيض المال فيكم حتى إن الرجل ليعطى عشرة آلاف، فيظل يتسخطها"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثنتين"، قال:" وفتنة تدخل بيت كل رجل منكم"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث"، قال:" وموت كقعاص الغنم"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اربع"، قال:" وهدنة تكون بينكم وبين بني الاصفر، ليجمعون لكم تسعة اشهر، كقدر حمل المراة، ثم يكونون اولى بالغدر منكم"، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس"، قال:" وفتح مدينة"، قال رسول الله:" ست"، قلت: يا رسول الله، اي مدينة؟ قال" قسطنطينية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي ابْنَ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءًا مَكِيثًا، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَنَظَرَ إِلَيَّ، فَقَالَ:" سِتٌّ فِيكُمْ أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ مَوْتُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَكَأَنَّمَا انْتَزَعَ قَلْبِي مِنْ مَكَانِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاحِدَةٌ"، قَالَ:" وَيَفِيضُ الْمَالُ فِيكُمْ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيُعْطَى عَشَرَةَ آلَافٍ، فَيَظَلُّ يَتَسَخَّطُهَا"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثِنْتَيْنِ"، قَالَ:" وَفِتْنَةٌ تَدْخُلُ بَيْتَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْكُمْ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ"، قَال:" وَمَوْتٌ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَعٌ"، قَالَ:" وَهُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ، لَيَجْمَعُونَ لَكُمْ تِسْعَةَ أَشْهُرٍ، كَقَدْرِ حَمْلِ الْمَرْأَةِ، ثُمَّ يَكُونُونَ أَوْلَى بِالْغَدْرِ مِنْكُمْ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ"، قَالَ:" وَفَتْحُ مَدِينَةٍ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" سِتٌّ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَدِينَةٍ؟ قَالَ" قَسْطَنْطِيْنِيَّةُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر مجھے دیکھا اور فرمایا: ”اے میری امت تم میں چھ چیزیں ہوں گی تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ایسا لگا جیسے کسی نے میرا دل کھینچ لیا ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک ہوئی تمہارے پاس اتنا مال آ جائے گا اگر کسی کو دس ہزار بھی دئیے جائیں تو وہ ناراض ہی رہے گا یہ دوسری ہوئی، وہ فتنہ جو گھر گھر میں داخل ہو جائے گا، یہ تیسری ہوئی بکر یوں کی گردن توڑ بیماری کی طرح موت یہ چوتھی ہوئی تمہارے اور رومیوں کے درمیان صلح جو عورت کے زمانہ حمل کے بقدر نو مہینے تک تمہارے ساتھ اکٹھے رہیں گے، پھر وہی عہدشکنی میں پہل کر یں گے یہ پانچویں چیز ہوئی اور ایک شہر کی فتح، یہ چھٹی چیز ہوئی میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون ساشہر؟ فرمایا: ”قسطنطنیہ۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناده ضعيف، أبو جناب يحيي بن أبى حية الكلبي ضعيف
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غازی کو تو اس کا اپنا اجر ہی ملے گا غازی بنانے والے کو اپنا بھی غازی کا بھی اجر ملے گا۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کر یں گے، روزہ کہے گا کہ پروردگار میں نے دن کے وقت اسے کھانے اور خواہشات کی تکمیل سے روکے رکھا اس لئے اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما اور قرآن کہے گا کہ میں نے رات کو اسے سونے سے روکے رکھا اس لئے اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما چنانچہ ان دونوں کی سفارش قبول کر لی جائے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة، وحيي بن عبد الله كلاهما ضعيف