سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”میرے رب نے مجھ پر شراب جوا جو کی شراب باجے اور گانے والوں کو حرام قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سييء الحفظ، وأبو هبيرة الكلاعي مجهول
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ آدمی کامیاب ہو گیا جس نے ایمان قبول کیا ضرورت اور کفایت کے مطابق اسے روزی نصیب ہو گئی اور اللہ نے اسے اپنی نعمتوں پر قناعت کی دولت عطاء فرما دی۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سييء الحفظ
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام بنی آدم کے دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان قلب واحد کی طرح ہیں وہ انہیں جیسے چاہے پھیر دیتا ہے اسی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثریہ دعاء فرماتے تھے کہ اے دلوں کو پھیرنے والے اللہ (ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے)۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو وہاں فقراء کی اکثریت دیکھی اور میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں مالداروں اور عورتوں کی اکثریت دیکھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: ’’ الأغنياء‘‘ فإنها لم ترد فى الشواهد و المتابعات
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے اپنے آپ کو مردانہ صفات سے فارغ کر نے کی اور اپنے غدود کو دبانے کی اجازت دے دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا غدود دبانا (خصی ہونا) روزہ اور قیام ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون ذكر القيام، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة و حيي بن عبد الله
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا حيي بن عبد الله ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، ان ابا ايوب الانصاري كان في مجلس، وهو يقول: الا يستطيع احدكم ان يقوم بثلث القرآن كل ليلة؟ قالوا: وهل يستطيع ذلك؟ قال فإن قل هو الله احد ثلث القرآن، قال: فجاء النبي صلى الله عليه وسلم، وهو يسمع ابا ايوب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صدق ابو ايوب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ فِي مَجْلِسٍ، وَهُوَ يَقُولُ: أَلَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقُومَ بِثُلُثِ الْقُرْآنِ كُلَّ لَيْلَةٍ؟ قَالُوا: وَهَلْ يَسْتَطِيعُ ذَلِكَ؟ قَالَ فَإِنَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ثُلُثُ الْقُرْآنِ، قَالَ: فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَسْمَعُ أَبَا أَيُّوبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَ أَبُو أَيُّوبَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کسی مجلس میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کہ کیا تم میں سے کسی سے یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر رات تہائی قرآن پڑھ لیا کرے؟ لوگوں نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے۔؟ انہوں نے فرمایا: ”سورت اخلاص تہائی قرآن ہے اتنی دیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ کی بات سن لی تھی اس لئے فرمایا: ”ابوایوب نے سچ کہا .
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي بن عبد الله المعافري
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني حيي بن عبد الله ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم بابن له، فقال: يا رسول الله، إن ابني هذا يقرا المصحف بالنهار، ويبيت بالليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تنقم ان ابنك يظل ذاكرا، ويبيت سالما!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنِي هَذَا يَقْرَأُ الْمُصْحَفَ بِالنَّهَارِ، وَيَبِيتُ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَنْقِمُ أَنَّ ابْنَكَ يَظَلُّ ذَاكِرًا، وَيَبِيتُ سَالِمًا!".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے بیٹے کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میرا یہ بیٹا دن کو قرآن پڑھتا ہے اور رات کو سوتا رہتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ سارا دن ذکر میں اور رات سلامتی میں گزار لیتا ہے تو تم اس پر کیوں ناراض ہو رہے ہو؟
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي بن عبد الله المعافري
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني حيي بن عبد الله ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي حدثه، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن في الجنة غرفة يرى ظاهرها من باطنها، وباطنها من ظاهرها"، فقال ابو موسى الاشعري: لمن هي يا رسول الله؟ قال:" لمن الان الكلام، واطعم الطعام، وبات لله قائما والناس نيام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ غُرْفَةً يُرَى ظَاهِرُهَا مِنْ بَاطِنِهَا، وَبَاطِنُهَا مِنْ ظَاهِرِهَا"، فَقَالَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ: لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لِمَنْ أَلَانَ الْكَلَامَ، وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ، وَبَاتَ لِلَّهِ قَائِمًا وَالنَّاسُ نِيَامٌ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جنت میں ایک کمرہ ایسا ہے جس کا ظاہر باطن سے اور باطن ظاہر سے نظر آتا ہے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ کمرہ کس شخص کو ملے گا؟ فرمایا: ”جو گفتگو میں نرمی کرے کھانا کھلائے اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کے سامنے کھڑا ہو کر رازو نیاز کرے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة - وإن كان سييء الحفظ- قد توبع، لكن تبقي علة الحديث فى حيي بن عبد الله، وهو ضعيف
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، حدثني عمرو بن الحارث ، ان توبة بن نمر حدثه، ان ابا عفير عريف بن سريع حدثه، ان رجلا سال ابن عمرو بن العاص، فقال: يتيم كان في حجري، تصدقت عليه بجارية، ثم مات وانا وارثه، فقال له عبد الله بن عمرو : ساخبرك بما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، حمل عمر بن الخطاب على فرس في سبيل الله، ثم وجد صاحبه قد اوقفه يبيعه، فاراد ان يشتريه، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنهاه عنه، وقال:" إذا تصدقت بصدقة فامضها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ تَوْبَةَ بْنَ نَمِرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا عُفَيْرٍ عَرِيفَ بْنَ سَرِيعٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عَمْرِو بْنِ العاص، فَقَالَ: يَتِيمٌ كَانَ فِي حَجْرِي، تَصَدَّقْتُ عَلَيْهِ بِجَارِيَةٍ، ثُمَّ مَاتَ وَأَنَا وَارِثُهُ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : سَأُخْبِرُكَ بِمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَمَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ وَجَدَ صَاحِبَهُ قَدْ أَوْقَفَهُ يَبِيعُهُ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُ عَنْهُ، وَقَالَ:" إِذَا تَصَدَّقْتَ بِصَدَقَةٍ فَأَمْضِهَا".
ایک آدمی نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ میرا ایک یتیم بھتیجا میری پرورش میں تھا میں نے اسے ایک باندی صدقے میں دی تھی اب وہ مرگیا اور اس کا وارث بھی میں ہی ہوں؟ انہوں نے فرمایا: ”کہ میں تمہیں وہ بات بتاتا ہوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کسی کو فی سبیل اللہ ایک گھوڑا سواری کے لئے دے دیا تھوڑے ہی عرصے بعد انہوں نے دیکھا کہ وہ آدمی اسے کھڑا فروخت کر رہا ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ارادہ ہوا کہ اسے خرید لیں چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کر نے سے منع کر دیا اور فرمایا: ”جب تم کوئی چیز صدقہ کر دو تو اس صدقے کو برقرار رکھا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، علته عريف بن سريع فهو مجهول، ورشدين بن سعد ضعيف