مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6587
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة . وعبد الصمد ، قال: حدثني ابي ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعبدوا الرحمن، وافشوا السلام، واطعموا الطعام، تدخلون الجنان"، قال عبد الصمد:" تدخلون الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ . وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ، وَأَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، تَدْخُلُونَ الْجِنَانَ"، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ:" تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحمان کی عبادت کرو سلام کو پھیلاؤ کھانا کھلاؤ اور جنت میں داخل ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف
حدیث نمبر: 6588
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، انه حدثهم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ضاف ضيف رجلا من بني إسرائيل، وفي داره كلبة مجح، فقالت الكلبة: والله لا انبح ضيف اهلي، قال: فعوى جراؤها في بطنها، قال: قيل: ما هذا؟ قال: فاوحى الله عز وجل إلى رجل منهم هذا مثل امة تكون من بعدكم، يقهر سفهاؤها احلماءها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ضَافَ ضَيْفٌ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَفِي دَارِهِ كَلْبَةٌ مُجِحٌّ، فَقَالَتْ الْكَلْبَةُ: وَاللَّهِ لَا أَنْبَحُ ضَيْفَ أَهْلِي، قَالَ: فَعَوَى جِرَاؤُهَا فِي بَطْنِهَا، قَالَ: قِيلَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ هَذَا مَثَلُ أُمَّةٍ تَكُونُ مِنْ بَعْدِكُمْ، يَقْهَرُ سُفَهَاؤُهَا أَحْلماءَهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کے کسی شخص کے یہاں ایک مہمان آیا میزبان کے گھر میں ایک بہت بھونکنے والی کتیا تھی وہ کتیا کہنے لگی کہ میں اپنے مالک کے مہمان کے سامنے نہیں بھونکوں گی اتنی دیر میں اس کے پیٹ میں موجود پلے نے بھونکنا شروع کسی نے کہا یہ کیا؟ اس نے اللہ نے اس زمانے کے نبی پر وحی بھیجی کہ یہ تمہارے بعد آنے والی اس امت کی مثال ہے جس کے بیوقوف لوگ عقلمندوں پر غالب آجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو عوانة وضاح اليشكري سمع من عطاء قبل الاختلاط و بعده، وكان لا يعقل ذا من ذا
حدیث نمبر: 6589
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان اليهود كانوا يقولون لرسول الله صلى الله عليه وسلم: سام عليك! ثم يقولون في انفسهم لولا يعذبنا الله بما نقول سورة المجادلة آية 8 فنزلت هذه الآية وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله سورة المجادلة آية 8 إلى آخر الآية.(حديث موقوف) حَدَّثَنًَا حَدَّثَنًَا عبْد ُالصَّمَد ، ِحَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَن ْعَطَاء ِبْن السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ الْيَهُودَ كَانُوا يَقُولُونَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَامٌ عَلَيْكَ! ثُمَّ يَقُولُونَ فِي أَنْفُسِهِمْ لَوْلا يُعَذِّبُنَا اللَّهُ بِمَا نَقُولُ سورة المجادلة آية 8 فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَة وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّهُ سورة المجادلة آية 8 إِلَى آخِرِ الْآيَةَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہودی آکر " سام علیک " کہتے تھے پھر اپنے دل میں کہتے تھے کہ ہم جو کہتے ہیں اللہ ہمیں اس پر عذاب کیوں نہیں دیتا؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جب یہ آپ کے پاس آتے ہیں تو اس انداز میں آپ کو سلام کرتے ہیں جس انداز میں اللہ نے آپ کو سلام نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6590
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا جاء، فقال: اللهم اغفر لي ولمحمد، ولا تشرك في رحمتك إيانا احدا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من قائلها؟" فقال الرجل: انا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد حجبتهن عن ناس كثير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ، وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِكَ إِيَّانَا أَحَدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَائِلُهَا؟" فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ حَجَبْتَهُنَّ عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ رسالت میں آیا اور دعاء کر نے لگا کہ اے اللہ مجھے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے اور اپنی رحمت میں ہمارے ساتھ کسی کو شریک نہ فرما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ دعاء کون کر رہا ہے؟ اس آدمی نے عرض کیا کہ میں ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس دعاء کو بہت سے لوگوں سے پردے میں چھپالیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6591
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عاصم وهو النبيل ، اخبرنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثنا يزيد بن ابي حبيب ، عن عمرو بن الوليد ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من قال علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من جهنم". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الله عز وجل حرم الخمر، والميسر، والكوبة، والغبيراء، وكل مسكر حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَهُوَ النَّبِيلُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ جَهَنَّمَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ الْخَمْرَ، وَالْمَيْسِرَ، وَالْكُوبَةَ، وَالْغُبَيْرَاءَ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میری طرف نسبت کر کے کوئی ایسی بات کہے جو میں نے نہ کہی ہو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شراب، جوا، باجا اور چینا، کی شراب کو حرام قرار دیا ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عمرو بن الوليد مجهول
حدیث نمبر: 6592
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وهب يعني ابن جرير ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن مجاهد ، قال: اراد فلان ان يدعى جنادة بن ابي امية، فقال عبد الله بن عمرو : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ادعى إلى غير ابيه لم يرح رائحة الجنة، وإن ريحها ليوجد من قدر سبعين عاما، او مسيرة سبعين عاما". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال:" ومن كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: أَرَادَ فُلَانٌ أَنْ يُدْعَى جُنَادَةَ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ قَدْرِ سَبْعِينَ عَامًا، أَوْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ عَامًا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:" وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
مجاہدر حمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ فلاں شخص نے ایک نے ایک مرتبہ ارادہ کیا کہ آئندہ اسے " جنادہ بن ابی امیہ کہہ کر پکارآ جائے (حالانکہ ابوامیہ اس کے باپ کا نام نہ تھا) سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرتا ہے وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکے گا حالانکہ جنت کی خوشبو تو ستر سال کی مسافت سے آتی ہے۔ اور فرمایا: جو شخص میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:6755، م: 1370، عن علي
حدیث نمبر: 6593
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين يعني ابن محمد ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، عن محمد يعني ابن إسحاق ، عن ابي سفيان ، عن مسلم بن جبير ، عن عمرو بن الحريش ، قال: سالت عبد الله بن عمرو بن العاص ، فقلت: إنا بارض ليس بها دينار ولا درهم، وإنما نبايع بالإبل والغنم إلى اجل، فما ترى في ذلك؟ قال: على الخبير سقطت، جهز رسول الله صلى الله عليه وسلم جيشا على إبل من إبل الصدقة، حتى نفدت، وبقي ناس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشتر لنا إبلا من بقلائص من إبل الصدقة إذا جاءت، حتى نؤديها إليهم"، فاشتريت البعير بالاثنين والثلاث قلائص، حتى فرغت، فادى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم من إبل الصدقة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَرِيشِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، فَقُلْتُ: إِنَّا بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ، وَإِنَّمَا نُبَايِعُ بِالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ إِلَى أَجَلٍ، فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ؟ قَالَ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا عَلَى إِبِلٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، حَتَّى نَفِدَتْ، وَبَقِيَ نَاسٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرِ لَنَا إِبِلًا مِنْ بقَلَائِصَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِذَا جَاءَتْ، حَتَّى نُؤَدِّيَهَا إِلَيْهِمْ"، فَاشْتَرَيْتُ الْبَعِيرَ بِالِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثِ قَلَائِصَ، حَتَّى فَرَغْتُ، فَأَدَّى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ.
عمرو بن حریش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ہم لوگ ایسے علاقے میں ہوتے ہیں جہاں دینار یا درہم نہیں چلتے ہم ایک وقت مقررہ تک کے لئے اونٹ اور بکر ی کے بدلے خریدو فروخت کر لیتے ہیں آپ کی اس بارے کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا: تم نے ایک باخبر آدمی سے دریافت کیا ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر تیار کیا اس امید پر کہ صدقہ کے اونٹ آجائیں گے اونٹ ختم ہو گئے اور کچھ لوگ باقی بچ گئے (جنہیں سواری نہ مل سکی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ہمارے لئے اس شرط پر اونٹ خرید کر لاؤ کہ صدقہ کے اونٹ پہنچنے پر وہ دے دیئے جائیں گے چنانچہ میں نے دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ خریدا بعض اوقات تین کے بدلے بھی خریدا یہاں تک کہ میں فارغ ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کے اونٹوں سے اس کی ادائیگی فرما دی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد فيه ضعف و اضطرب
حدیث نمبر: 6594
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، اخبرنا ابو قبيل ، عن مالك بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" استعاذ من سبع موتات: موت الفجاة، ومن لدغ الحية، ومن السبع، ومن الحرق، ومن الغرق، ومن ان يخر على شيء، او يخر عليه شيء، ومن القتل عند فرار الزحف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو قَبِيلٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اسْتَعَاذَ مِنْ سَبْعِ مَوْتَاتٍ: مَوْتِ الْفَجْأَةِ، وَمِنْ لَدْغِ الْحَيَّةِ، وَمِنْ السَّبُعِ، وَمِنْ الْحَرَقِ، وَمِنْ الْغَرَقِ، وَمِنْ أَنْ يَخِرَّ عَلَى شَيْءٍ، أَوْ يَخِرَّ عَلَيْهِ شَيْءٌ، وَمِنْ الْقَتْلِ عِنْدَ فِرَارِ الزَّحْفِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات قسم کی موت سے پناہ مانگی ہے ناگہانی موت سے سانپ کے ڈسنے سے درندے کے کھاجانے سے جل کر مرنے سے ڈوب کر مرنے سے کسی چیز پر گر کر مرنے سے یا کسی چیز کے اس پر گرنے سے اور میدان جنگ سے بھاگتے وقت قتل ہونے سے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سييء الحفظ، ومالك بن عبد الله مجهول
حدیث نمبر: 6595
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، ومعاوية بن عمرو ، قالا: حدثنا ابن وهب ، حدثني عمرو ، ان بكر بن سوادة حدثه، ان عبد الرحمن بن جبير حدثه، ان عبد الله بن عمرو بن العاص حدثه، ان نفرا من بني هاشم دخلوا على اسماء بنت عميس، فدخل ابو بكر الصديق، وهي تحته يومئذ، فرآهم، فكره ذلك، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لم ار إلا خيرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله قد براها من ذلك"، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، فقال:" لا يدخلن رجل بعد يومي هذا على مغيبة إلا ومعه رجل او اثنان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ العاص حَدَّثَهُ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ دَخَلُوا عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ، وَهِيَ تَحْتَهُ يَوْمَئِذٍ، فَرَآهُمْ، فَكَرِهَ ذَلِكَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَمْ أَرَ إِلَّا خَيْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَرَّأَهَا مِنْ ذَلِكَ"، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ:" لَا يَدْخُلَنَّ رَجُلٌ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا عَلَى مُغِيبَةٍ إِلَّا وَمَعَهُ رَجُلٌ أَوْ اثْنَانِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ ایک مرتبہ سیدنا اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے ہوئے تھے ان کے زوج محترم سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے چونکہ وہ ان کی بیوی تھیں اس لئے انہیں اس پر ناگواری ہوئی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے خیر ہی دیکھی (کوئی برا منظر نہیں دیکھا لیکن پھر بھی اچھا نہیں لگا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے انہیں بچا لیا اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: آج کے بعد کوئی شخص کسی ایک عورت کے پاس تنہا نہ جائے جس کا شوہر موجود نہ ہو الاّ یہ کہ اس کے ساتھ ایک اور یا دو آدمی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2173
حدیث نمبر: 6596
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني حيي بن عبد الله المعافري ، ان ابا عبد الرحمن الحبلي حدثه، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي ذبح ضحيته قبل ان يصلي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل لابيك يصلي، ثم يذبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيُّ ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي ذَبَحَ ضَحِيَّتَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ لِأَبِيكَ يُصَلِّي، ثُمَّ يَذْبَحُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آ کر کہنے لگا میرے والد صاحب نے نماز عید سے قبل ہی اپنے جانور کی قربانی کر لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے والد صاحب سے کہو کہ پہلے نماز پڑھیں پھر قربانی کر یں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي بن عبد الله المعافري مختلف فيه

Previous    302    303    304    305    306    307    308    309    310    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.