مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6567
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة ، وابن لهيعة ، قالا: حدثنا شرحبيل بن شريك ، انه سمع ابا عبد الرحمن يحدث، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إن الدنيا كلها متاع، وخير متاع الدنيا المراة الصالحة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، وَابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ الدُّنْيَا كُلَّهَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ساری دنیا متاع ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1469
حدیث نمبر: 6568
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة ، اخبرنا كعب بن علقمة ، انه سمع عبد الرحمن بن جبير ، يقول: إنه سمع عبد الله بن عمرو بن العاص ، يقول: إنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا سمعتم مؤذنا فقولوا مثل ما يقول، ثم صلوا علي، فإنه من صلى علي صلاة صلى الله عليه بها عشرا، ثم سلوا لي الوسيلة، فإنها منزلة في الجنة لا تنبغي إلا لعبد من عباد الله، وارجو ان اكون انا، هو فمن سال لي الوسيلة، حلت عليه الشفاعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ ، يَقُولُ: إِنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ العاص ، يَقُولُ: إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ، ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا لِي الْوَسِيلَةَ، فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا، هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ، حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم مؤذن کی اذان سنو تو وہی کہو جو مؤذن کہہ رہاہو پھر مجھ پر دوردبھیجو جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے پھر میرے لئے وسیلہ کی دعاء کرو جو جنت میں ایک مقام ہے اور اللہ کے سارے بندوں میں سے صرف ایک بندے کے لئے ہیں اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں ہو گا جو شخص میرے لئے وسیلے کی دعاء کرے گا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 384
حدیث نمبر: 6569
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة ، اخبرني ابو هانئ ، انه سمع ابا عبد الرحمن الحبلي ، انه سمع عبد الله بن عمرو ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن قلوب بني آدم كلها بين إصبعين من اصابع الرحمن عز وجل كقلب واحد، يصرف كيف يشاء"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم مصرف القلوب، اصرف قلوبنا إلى طاعتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ قُلُوبَ بَنِي آدَمَ كُلَّهَا بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ كَقَلْبٍ وَاحِدٍ، يُصَرِّفُ كَيْفَ يَشَاءُ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ، اصْرِفْ قُلُوبَنَا إِلَى طَاعَتِكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تمام بنی آدم کے دل اللہ کی دوانگلیوں کے درمیان قلب واحد کی طرح ہیں وہ انہیں جیسے چاہے پھیر دیتا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کی کہ اے دلوں کو پھیرنے والے اللہ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2654
حدیث نمبر: 6570
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثني سعيد بن ابي ايوب ، حدثني معروف بن سويد الجذامي ، عن ابي عشانة المعافري ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" هل تدرون اول من يدخل الجنة من خلق الله؟" قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" اول من يدخل الجنة من خلق الله الفقراء والمهاجرون، الذين تسد بهم الثغور، ويتقى بهم المكاره، ويموت احدهم وحاجته في صدره، لا يستطيع لها قضاء، فيقول الله عز وجل لمن يشاء من ملائكته: ائتوهم فحيوهم، فتقول الملائكة: نحن سكان سمائك، وخيرتك من خلقك، افتامرنا ان ناتي هؤلاء فنسلم عليهم؟ قال: إنهم كانوا عبادا يعبدوني، لا يشركون بي شيئا، وتسد بهم الثغور، ويتقى بهم المكاره، ويموت احدهم وحاجته في صدره، لا يستطيع لها قضاء، قال: فتاتيهم الملائكة عند ذلك، فيدخلون عليهم من كل باب سلام عليكم بما صبرتم فنعم عقبى الدار سورة الرعد آية 24".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي مَعْرُوفُ بْنُ سُوَيْدٍ الْجُذَامِيُّ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ الْفُقَرَاءُ وَالْمُهَاجِرُونَ، الَّذِينَ تُسَدُّ بِهِمْ الثُّغُورُ، وَيُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ، وَيَمُوتُ أَحَدُهُمْ وَحَاجَتُهُ فِي صَدْرِهِ، لَا يَسْتَطِيعُ لَهَا قَضَاءً، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ مَلَائِكَتِهِ: ائْتُوهُمْ فَحَيُّوهُمْ، فَتَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: نَحْنُ سُكَّانُ سَمَائِكَ، وَخِيرَتُكَ مِنْ خَلْقِكَ، أَفَتَأْمُرُنَا أَنْ نَأْتِيَ هَؤُلَاءِ فَنُسَلِّمَ عَلَيْهِمْ؟ قَالَ: إِنَّهُمْ كَانُوا عِبَادًا يَعْبُدُونِي، لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا، وَتُسَدُّ بِهِمْ الثُّغُورُ، وَيُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ، وَيَمُوتُ أَحَدُهُمْ وَحَاجَتُهُ فِي صَدْرِهِ، لَا يَسْتَطِيعُ لَهَا قَضَاءً، قَالَ: فَتَأْتِيهِمُ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَيَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ كُلِّ بَابٍ سَلامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ سورة الرعد آية 24".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ مخلوق اللہ میں سے سب سے پہلے جنت میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں سب سے پہلے مخلوق اللہ میں سے وہ فقراء اور مہاجرین داخل ہوں گے جن کے آنے پر دروازے بند کر دئیے جاتے تھے ان کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا اور اپنی حاجات اپنے سینوں میں لئے ہوئے ہی مرجاتے تھے لیکن انہیں پورا نہیں کر سکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں میں سے جسے چاہیں گے حکم دیں گے کہ ان کے پاس جاؤ اور انہیں سلام کرو فرشتے عرض کر یں گے کہ ہم آسمانوں کے رہنے والے اور آپ کی مخلوق میں منتخب لوگ اور آپ ہمیں ان کو سلام کر نے کا حکم دے رہے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ ایسے لوگ تھے جو صرف میری ہی عبادت کرتے تھے میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے ان پر دروازے بند کر دئیے جاتے تھے ان کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا اور یہ اپنی ضروریات اپنے سینوں میں لئے لئے مرجاتے تھے لیکن انہیں پورانہ کر پاتے تھے چنانچہ فرشتے ان کے پاس آئیں گے اور ہر دروازے سے یہ آوازلگائیں گے تم پر سلام ہو کہ تم نے صبر کیا آخرت کا گھر کتنا بہترین ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 6571
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو عشانة ، انه سمع عبد الله بن عمرو ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن اول ثلة تدخل الجنة لفقراء المهاجرين، الذين يتقى بهم المكاره، وإذا امروا، سمعوا واطاعوا، وإذا كانت لرجل منهم حاجة إلى السلطان لم تقض له، حتى يموت وهي في صدره، وإن الله عز وجل يدعو يوم القيامة الجنة، فتاتي بزخرفها وزينتها، فيقول: اي عبادي الذين قاتلوا في سبيلي وقتلوا، واوذوا في سبيلي، وجاهدوا في سبيلي، ادخلوا الجنة، فيدخلونها بغير حساب ولا عذاب". وذكر الحديث.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُشَّانَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَوَّلَ ثُلَّةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَفُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ، الَّذِينَ يُتَّقَى بِهِمْ الْمَكَارِهُ، وَإِذَا أُمِرُوا، سَمِعُوا وَأَطَاعُوا، وَإِذَا كَانَتْ لِرَجُلٍ مِنْهُمْ حَاجَةٌ إِلَى السُّلْطَانِ لَمْ تُقْضَ لَهُ، حَتَّى يَمُوتَ وَهِيَ فِي صَدْرِهِ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَدْعُو يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْجَنَّةَ، فَتَأْتِي بِزُخْرُفِهَا وَزِينَتِهَا، فَيَقُولُ: أَيْ عِبَادِي الَّذِينَ قَاتَلُوا فِي سَبِيلِي وَقُتِلُوا، وَأُوذُوا فِي سَبِيلِي، وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِي، ادْخُلُوا الْجَنَّةَ، فَيَدْخُلُونَهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ". وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلا گر وہ جو جنت میں داخل ہو گا وہ ان فقراء مہاجرین کا ہو گا جن کے ذریعے ناپسندیدہ امور سے بچا جاتا تھا جب انہیں حکم دیا جاتا تو وہ سنتے اور اطاعت کرتے تھے اور جب ان میں سے کسی کو بادشاہ سے کوئی کام پیش آجاتا تو وہ پور انہیں ہوتا تھا یہاں تک کہ وہ اسے اپنے سینے میں لئے لئے مرجاتا تھا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جنت کو بلائیں گے وہ اپنی زیبائش و آرائش کے ساتھ آئے گی پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے میرے بندو جنہوں نے میری راہ میں قتال کیا اور مارے گئے میرے راستے میں انہیں ستایا گیا اور انہوں نے میری راہ میں خوب محنت کی جنت میں داخل ہوجاؤ چنانچہ وہ بلاحساب و عذاب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة سييء الحفظ، لكنه متابع
حدیث نمبر: 6572
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد المقرئ من كتابه، حدثنا سعيد بن ابي ايوب ، حدثني شرحبيل بن شريك ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" قد افلح من اسلم، ورزق كفافا، وقنعه الله بما آتاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ، وَرُزِقَ كَفَافًا، وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِمَا آتَاهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ آدمی کامیاب ہو گیا جس نے اسلام قبول کیا ضرورت اور کفایت کے مطابق اسے روزی نصیب ہو گئی اور اللہ نے اسے اپنی نعمتوں پر قناعت کی دولت عطاء فرمادی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1054
حدیث نمبر: 6573
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثني ربيعة بن سيف المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، انه سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، تمر بنا جنازة الكافر، افنقوم لها؟ قال:" نعم قوموا لها، فإنكم لستم تقومون لها، إنما تقومون إعظاما للذي يقبض النفوس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّهُ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَمُرُّ بِنَا جَنَازَةُ الْكَافِرِ، أَفَنَقُومُ لَهَا؟ َقَالَ:" نَعَمْ قُومُوا لَهَا، فَإِنَّكُمْ لَسْتُمْ تَقُومُونَ لَهَا، إِنَّمَا تَقُومُونَ إِعْظَامًا لِلَّذِي يَقْبِضُ النُّفُوسَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ!! اگر ہمارے پاس سے کسی کافر کا جنازہ گزرے تو کیا ہم کھڑے ہو جائیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس وقت بھی کھڑے ہوجایا کرو تم کافر کے لئے کھڑے نہیں ہو رہے تم اس ذات کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو رہے ہو جو روح قبض کر تی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ربيعة بن سيف المعافري
حدیث نمبر: 6574
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثنا ربيعة بن سيف المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: بينما نحن نمشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ بصر بامراة لا نظن انه عرفها، فلما توجهنا الطريق، وقف حتى انتهت إليه، فإذا فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، رضي الله عنها، فقال:" ما اخرجك من بيتك يا فاطمة؟" قالت: اتيت اهل هذا البيت، فرحمت إليهم ميتهم وعزيتهم، فقال:" لعلك بلغت معهم الكدى؟" قالت: معاذ الله ان اكون بلغتها معهم، وقد سمعتك تذكر في ذلك ما تذكر، فقال:" لو بلغتها معهم ما رايت الجنة حتى يراها جد ابيك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ بَصُرَ بِامْرَأَةٍ لَا نَظُنُّ أَنَّهُ عَرَفَهَا، فَلَمَّا تَوَجَّهْنَا الطَّرِيقَ، وَقَفَ حَتَّى انْتَهَتْ إِلَيْهِ، فَإِذَا فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَ:" مَا أَخْرَجَكِ مِنْ بَيْتِكِ يَا فَاطِمَةُ؟" قَالَتْ: أَتَيْتُ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ، فَرَحَّمْتُ إِلَيْهِمْ مَيِّتَهُمْ وَعَزَّيْتُهُمْ، فَقَالَ:" لَعَلَّكِ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى؟" قَالَتْ: مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَكُونَ بَلَغْتُهَا مَعَهُمْ، وَقَدْ سَمِعْتُكَ تَذْكُرُ فِي ذَلِكَ مَا تَذْكُرُ، فقَالَ:" لَوْ بَلَغْتِهَا مَعَهُمْ مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے جارہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک خاتون پر پڑی ہم نہیں سمجھتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا ہو گا جب ہم راستے کی طرف متوجہ ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہیں ٹھہر گئے جب وہ خاتون وہاں پہنچی تو پتہ چلا کہ وہ سیدنا فاطمہ رضی اللہ عنہ تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھافاطمہ! تم اپنے گھر سے کسی کام سے نکلی ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں اس گھر میں رہنے والوں کے پاس آئی تھی یہاں ایک فوتگی ہو گئی تھی تو میں نے سوچا کہ ان سے تعزیت اور مرنے والے کی دعاء رحمت کر آؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ پھر تم ان کے ساتھ قبرستان بھی گئی ہو گی؟ انہوں نے عرض کیا معاذاللہ کہ میں ان کے ساتھ قبرستان جاؤں جبکہ میں نے اس کے متعلق آپ سے جو سن رکھا ہے وہ مجھے یاد بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کے ساتھ چلی جاتیں تو تم جنت کو دیکھ بھی نہ پاتیں یہاں تک کہ تمہارے باپ کا دادا اسے دیکھ لیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ربيعة بن سيف المعافري
حدیث نمبر: 6575
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثني عياش بن عباس ، عن عيسى بن هلال الصدفي ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اقرئني يا رسول الله، قال له:" اقرا ثلاثا من ذات الر"، فقال الرجل: كبرت سني، واشتد قلبي، وغلظ لساني، قال:" فاقرا من ذات حم"، فقال: مثل مقالته الاولى، فقال:" اقرا ثلاثا من المسبحات"، فقال: مثل مقالته، فقال الرجل: ولكن اقرئني يا رسول الله سورة جامعة، فاقراه إذا زلزلت الارض حتى إذا فرغ منها قال الرجل: والذي بعثك بالحق، لا ازيد عليها ابدا، ثم ادبر الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افلح الرويجل، افلح الرويجل"، ثم قال: علي به، فجاءه، فقال له:" امرت بيوم الاضحى، جعله الله عيدا لهذه الامة"، فقال الرجل: ارايت إن لم اجد إلا منيحة ابني، افاضحي بها؟ قال:" لا، ولكن تاخذ من شعرك، وتقلم اظفارك، وتقص شاربك، وتحلق عانتك، فذلك تمام اضحيتك عند الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ لَهُ:" اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنْ ذَات الر"، فَقَالَ الرَّجُلُ: كَبِرَتْ سِنِّي، وَاشْتَدَّ قَلْبِي، وَغَلُظَ لِسَانِي، قَالَ:" فَاقْرَأْ مِنْ ذَاتِ حم"، فَقَالَ: مِثْلَ مَقَالَتِهِ الْأُولَى، فَقَالَ:" اقْرَأْ ثَلَاثًا مِنَ الْمُسَبِّحَاتِ"، فَقَالَ: مِثْلَ مَقَالَتِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَلَكِنْ أَقْرِئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ سُورَةً جَامِعَةً، فَأَقْرَأَهُ إِذَا زُلْزِلَتْ الْأَرْضُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهَا قَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، لَا أَزِيدُ عَلَيْهَا أَبَدًا، ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ الرُّوَيْجِلُ، أَفْلَحَ الرُّوَيْجِلُ"، ثُمَّ قَالَ: عَلَيَّ بِهِ، فَجَاءَهُ، فَقَالَ لَهُ:" أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى، جَعَلَهُ اللَّهُ عِيدًا لِهَذِهِ الْأُمَّةِ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا مَنِيحَةَ ابْنِي، أَفَأُضَحِّي بِهَا؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ، وَتُقَلِّمُ أَظْفَارَكَ، وَتَقُصُّ شَارِبَكَ، وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ، فَذَلِكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ عِنْدَ اللَّهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے قرآن پڑھادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم وہ تین سورتیں پڑھ لو جن کا آغاز الر سے ہوتا ہے وہ آدمی کہنے لگا کہ میری عمر زیادہ ہوچکی ہے دل سخت ہو گیا ہے اور زبان موٹی ہوچکی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم حم سے شروع ہونے والی تین سورتیں پڑھ لو اس نے اپنی وہی بات دہرائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سبح سے شروع ہونے والی تین سورتوں کا مشورہ دیا لیکن اس نے پھر وہی بات دہرائی اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! مجھے کوئی جامع سورت سکھا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سورت زلزال پڑھادی جب وہ اسے پڑھ کر فارغ ہوا تو کہنے لگا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں اس پر کبھی اضافہ نہ کروں گا اور پیٹھ پھیر کر چلا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق دو مرتبہ فرمایا: کہ وہ یہ آدمی کامیاب ہو گیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے میرے پاس لے کر آؤ جب وہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے عیدالاضحی کے دن قربانی کا حکم دیا گیا ہے اور اللہ نے اس دن کو اس امت کے لئے عید کا دن قرار دیا ہے وہ آدمی کہنے لگایہ بتائیے اگر مجھے کوئی جانور نہ ملے سوائے اپنے بیٹے کے جانور کے تو کیا میں اسی کی قربانی دے دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ تم اپنے ناخن تراشو بال کاٹو مونچھیں برابر کرو اور زیرناف بال صاف کرو اللہ کے یہاں کے یہی کام تمہاری طرف سے مکمل قربانی تصور ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6576
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثني كعب بن علقمة ، عن عيسى بن هلال الصدفي ، عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه ذكر الصلاة يوما، فقال:" من حافظ عليها كانت له نورا وبرهانا ونجاة يوم القيامة، ومن لم يحافظ عليها لم يكن له نور ولا برهان ولا نجاة، وكان يوم القيامة مع قارون، وفرعون، وهامان، وابي بن خلف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ هِلَالٍ الصَّدَفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، فَقَالَ:" مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا لَمْ يَكُنْ لَهُ نُورٌ وَلَا بُرْهَانٌ وَلَا نَجَاةٌ، وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ، وَفِرْعَوْنَ، وَهَامَانَ، وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: جو شخص اس کی پابندی کرے گا تو یہ اس کے لئے قیامت کے دن روشنی، دلیل اور نجات کا سبب بن جائے گی اور جو شخص نماز کی پابندی نہیں کرے گا تو وہ اس کے لئے روشنی دلیل اور نجات کا سبب نہیں بنے گی اور وہ شخص قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

Previous    300    301    302    303    304    305    306    307    308    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.