(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا العوام ، حدثني اسود بن مسعود ، عن حنظلة بن خويلد العنزي ، قال: بينما انا عند معاوية، إذ جاءه رجلان يختصمان في راس عمار، يقول كل واحد منهما: انا قتلته، فقال عبد الله بن عمرو : ليطب به احدكما نفسا لصاحبه، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" تقتله الفئة الباغية"، قال معاوية: فما بالك معنا؟! قال: إن ابي شكاني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اطع اباك ما دام حيا ولا تعصه"، فانا معكم، ولست اقاتل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ ، حَدَّثَنِي أَسْوَدُ بْنُ مَسْعُودٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ خُوَيْلِدٍ الْعَنْزِيِّ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي رَأْسِ عَمَّارٍ، يَقُولُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: أَنَا قَتَلْتُهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : لِيَطِبْ بِهِ أَحَدُكُمَا نَفْسًا لِصَاحِبِهِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: فَمَا بَالُكَ مَعَنَا؟! قَالَ: إِنَّ أَبِي شَكَانِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَطِعْ أَبَاكَ مَا دَامَ حَيًّا وَلَا تَعْصِهِ"، فَأَنَا مَعَكُمْ، وَلَسْتُ أُقَاتِلُ.
حنظلہ بن خولید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا دو آدمی ان کے پاس ایک جھگڑا لے کر آئے ان میں سے ہر ایک کا دعوی یہ تھا کہ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو اس نے شہید کیا ہے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ تمہیں چاہئے ایک دوسرے کو مبارکباد دو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا سیدہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے پھر آپ ہمارے ساتھ کیا کر رہے ہو؟ انہوں نے فرمایا: ”کہ ایک مرتبہ میرے والد صاحب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میری شکایت کی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تھا زندگی بھر اپنے باپ کی اطاعت کرنا اس کی نافرمانی نہ کرنا اس لے میں آپ کے ساتھ تو ہوں لیکن لڑائی میں شریک نہیں ہوتا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن ابي الزبير ، عن ابي العباس مولى بني الديل، عن عبد الله بن عمرو ، قال: ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم رجال يجتهدون في العبادة اجتهادا شديدا، فقال" تلك ضراوة السلام وشرته، ولكل ضراوة شرة، ولكل شرة فترة، فمن كانت فترته إلى اقتصاد وسنة فلام ما هو، ومن كانت فترته إلى المعاصي، فذلك الهالك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ مَوْلَى بَنِي الدِّيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ يَجْتَهِدُونَ فِي الْعِبَادَةِ اجْتِهَادًا شَدِيدًا، فَقَالَ" تِلْكَ ضَرَاوَةُ السلام وَشِرَّتُهُ، وَلِكُلِّ ضَرَاوَةٍ شِرَّةٌ، وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ، فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى اقْتِصَادٍ وَسُنَّةٍ فَلِأُمٍّ مَا هُوَ، وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى الْمَعَاصِي، فَذَلِكَ الْهَالِكُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چند کا تذکر ہ کیا گیا جو عبادت میں خوب محنت کیا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اسلام کا جھاگ ہے اور ہر جھاگ کی تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا انقطاع ہوجاتا ہے جس تیزی کا اختتام اور انقطاع میانہ روی اور سنت پر ہو تو مقصد پورا ہو گیا اور جس کا اختتام معاصی اور گناہوں کی طرف ہو تو وہ شخص ہلاک ہو گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني ابو الزبير المكي ، عن ابي العباس مولى بني الديل، عن عبد الله بن عمرو ، قال: ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم رجال ينصبون في العبادة من اصحابه نصبا شديدا، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تلك ضراوة الإسلام وشرته، ولكل ضراوة شرة، ولكل شرة فترة، فمن كانت فترته إلى الكتاب والسنة فلام ما هو، ومن كانت فترته إلى معاصي الله، فذلك الهالك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ الْمَكِّيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ مَوْلَى بَنِي الدِّيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ يَنْصَبُونَ فِي الْعِبَادَةِ مِنْ أَصْحَابِهِ نَصَبًا شَدِيدًا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تِلْكَ ضَرَاوَةُ الْإِسْلَامِ وَشِرَّتُهُ، وَلِكُلِّ ضَرَاوَةٍ شِرَّةٌ، وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ، فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ فَلِأُمٍّ مَا هُوَ، وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى مَعَاصِي اللَّهِ، فَذَلِكَ الْهَالِكُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کا تذکر ہ کیا جو عبادت میں خوب محنت کیا کرتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اسلام کا جھاگ ہے اور ہر جھاگ کی تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا انقطاع ہوجاتا ہے جس تیزی کا اختتام اور انقطاع میانہ روی اور سنت پر ہو تو مقصد پورا ہو گیا اور جس کا اختتام معاصی اور گناہوں کی طرف ہو تو وہ شخص ہلاک ہو گیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حريز ، حدثنا حبان الشرعبي ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال وهو على المنبر:" ارحموا ترحموا، واغفروا يغفر الله لكم، ويل لاقماع القول، ويل للمصرين الذين يصرون على ما فعلوا وهم يعلمون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَرِيزٌ ، حَدَّثَنَا حِبَّانُ الشَّرْعَبِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ:" ارْحَمُوا تُرْحَمُوا، وَاغْفِرُوا يَغْفِرْ اللَّهُ لَكُمْ، وَيْلٌ لِأَقْمَاعِ الْقَوْلِ، وَيْلٌ لِلْمُصِرِّينَ الَّذِينَ يُصِرُّونَ عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برسرمنبریہ بات ارشاد فرمائی تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا معاف کرو تمہیں معاف کر دیا جائے ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو صرف باتوں کا ہتھیار رکھتے ہیں ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے گناہوں پر جانتے بوجھتے اصرار کرتے اور ڈٹے رہتے ہیں۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو وہ شخص انتہائی ناپسند ہے جو اپنی زبان کو اس طرح ہلاتارہتا ہے جیسے گائے جگالی کر تی ہیں۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین حیات ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں فرمایا: ”جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو تو دس کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: ”دو دن روزہ رکھو تمہیں نو کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: ”تین روزے رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا همام ، عن قتادة ، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قلت: يا رسول الله، في كم اقرا القرآن؟ قال:" اقراه في كل شهر"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" اقراه في خمس وعشرين"، قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" اقراه في عشرين"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" اقراه في خمس عشرة"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" اقراه في عشرة"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" اقراه في سبع"، قال: قلت: إني اقوى على اكثر من ذلك، قال:" لا يفقهه من يقرؤه في اقل من ثلاث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي كُلِّ شَهْرٍ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ"، قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي عِشْرِينَ"، قَال: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي عَشْرَةَ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّي أَقْوَى عَلَى أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" لَا يَفْقَهُهُ مَنْ يَقْرَؤُهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! میں کتنے دن میں ایک قرآن پڑھا کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک مہینے میں میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پچیس دن میں پڑھالیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیس دن میں پڑھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پندرہ دن میں پڑھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دس دن میں پڑھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات دن میں پڑھ لیا کرو میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تین دن سے کم وقت میں قرآن پڑھتا ہے اس نے اسے سمجھا نہیں۔