مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1420
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا بقية بن الوليد ، حدثني جبير بن عمرو القرشي ، حدثني ابو سعد الانصاري ، عن ابي يحيى مولى آل الزبير بن العوام , عن الزبير بن العوام رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" البلاد بلاد الله، والعباد عباد الله، فحيثما اصبت خيرا فاقم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ عَمْرٍو الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ , عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" الْبِلَادُ بِلَادُ اللَّهِ، وَالْعِبَادُ عِبَادُ اللَّهِ، فَحَيْثُمَا أَصَبْتَ خَيْرًا فَأَقِمْ".
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شہر بھی اللہ کے ہیں اور بندے بھی اللہ کے ہیں، اس لئے جہاں تمہیں خیر دکھائی دے، وہیں پر قیام پذیر ہو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه ثلاثة مجاهيل، لكن الشطر الاول حسن لغيره
حدیث نمبر: 1421
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، حدثنا بقية بن الوليد ، حدثني جبير بن عمرو ، عن ابي سعد الانصاري ، عن ابي يحيى مولى آل الزبير بن العوام , عن الزبير بن العوام رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بعرفة يقرا هذه الآية: شهد الله انه لا إله إلا هو والملائكة واولو العلم قائما بالقسط لا إله إلا هو العزيز الحكيم سورة آل عمران آية 18،" وانا على ذلك من الشاهدين يا رب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنِي جُبَيْرُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ , عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعَرَفَةَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ وَالْمَلائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة آل عمران آية 18،" وَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ يَا رَبِّ".
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میدان عرفات میں اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا: «﴿شَهِدَ اللّٰهُ أَنَّهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾ [آل عمران: 18] » اللہ تعالیٰ اس بات پر گواہ ہیں کہ ان کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اور فرشتے اور اہل علم بھی انصاف کو قائم رکھتے ہوئے اس بات پر گواہ ہیں، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ غالب حکمت والا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ پروردگار! میں بھی اس بات پر گواہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 1422
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني عبد الله بن عطاء بن إبراهيم مولى الزبير، عن امه , وجدته ام عطاء ، قالتا: والله لكاننا ننظر إلى الزبير بن العوام رضي الله عنه حين اتانا على بغلة له بيضاء , فقال: يا ام عطاء، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى المسلمين ان ياكلوا من لحوم نسكهم فوق ثلاث , قال: فقلت: بابي انت، فكيف نصنع بما اهدي لنا؟ فقال: اما ما اهدي لكن، فشانكن به.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّهِ , وَجَدَّتِهِ أُمِّ عَطَاءٍ ، قَالَتَا: وَاللَّهِ لَكَأَنَّنَا نَنْظُرُ إِلَى الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ أَتَانَا عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ بَيْضَاءَ , فَقَالَ: يَا أُمَّ عَطَاءٍ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَد نَهَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَأْكُلُوا مِنْ لُحُومِ نُسُكِهِمْ فَوْقَ ثَلَاثٍ , قَالَ: فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ، فَكَيْفَ نَصْنَعُ بِمَا أُهْدِيَ لَنَا؟ فَقَالَ: أَمَّا مَا أُهْدِيَ لَكُنَّ، فَشَأْنَكُنَّ بِهِ.
ام عطاء وغیرہ کہتی ہیں کہ واللہ! ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا ہم اب بھی سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کو دیکھ رہے ہیں، جبکہ وہ ہمارے پاس اپنے ایک سفید خچر پر سوار ہو کر آئے تھے اور فرمایا تھا کہ اے ام عطاء! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو اس بات سے منع فرمایا ہے کہ وہ اپنی قربانی کے گوشت کو تین دن سے زیادہ کھائیں، میں نے کہا کہ میرے باپ آپ پر قربان ہوں، اگر ہمیں ہدیہ کے طور پر کہیں سے قربانی کا گوشت آ جائے تو اس کا کیا کریں؟ انہوں نے فرمایا کہ ہدیہ کے طور پر جو چیز آ جائے اس میں تمہیں اختیار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن عطاء ضعيف، لكن النهي عن أكل لحوم النسك فوق ثلاث صحيح لغيره
حدیث نمبر: 1423
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب بن زياد ، حدثنا عبد الله يعني ابن المبارك ، انبانا هشام بن عروة ، عن ابيه , عن عبد الله بن الزبير رضي الله عنه، قال: كنت يوم الاحزاب جعلت انا وعمر بن ابي سلمة مع النساء، فنظرت، فإذا انا بالزبير على فرسه يختلف إلى بني قريظة، مرتين او ثلاثة، فلما رجع , قلت: يا ابة، رايتك تختلف , قال: وهل رايتني يا بني؟ قال: قلت: نعم , قال: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" من ياتي بني قريظة فياتيني بخبرهم؟" , فانطلقت، فلما رجعت، جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابويه , فقال:" فداك ابي وامي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْر رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ يَوْمَ الْأَحْزَابِ جُعِلْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ مَعَ النِّسَاءِ، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا أَنَا بِالزُّبَيْرِ عَلَى فَرَسِهِ يَخْتَلِفُ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، فَلَمَّا رَجَعَ , قُلْتُ: يَا أَبَةِ، رَأَيْتُكَ تَخْتَلِفُ , قَالَ: وَهَلْ رَأَيْتَنِي يَا بُنَيَّ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ يَأْتِي بَنِي قُرَيْظَةَ فَيَأْتِيَنِي بِخَبَرِهِمْ؟" , فَانْطَلَقْتُ، فَلَمَّا رَجَعْتُ، جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ , فَقَالَ:" فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي".
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ غزوہ خندق کے دن میں اور عمر بن ابی سلمہ اطم حسان نامی اس ٹیلے پر تھے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات موجود تھیں، (کبھی وہ مجھے اٹھا کر اونچا کرتے اور کبھی میں انہیں اٹھا کر اونچا کرتا، جب وہ مجھے اٹھا کر اونچا کرتے) تو میں اپنے والد صاحب کو پہچان لیا کرتا تھا جب وہ بنو قریظہ کے پاس سے گذرتے تھے۔ واپسی پر میں نے اپنے والد صاحب سے عرض کیا کہ اباجان! واللہ! میں نے اس وقت آپ کو پہچان لیا تھا جب آپ گھوم رہے تھے، انہوں نے فرمایا کہ بیٹے! کیا واقعی تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: بنو قریظہ کے پاس جا کر ان کی خبر میرے پاس کون لائے گا؟ میں چلا گیا اور جب واپس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس موقع پر میرے لئے اپنے والدین کو جمع کر کے یوں فرما رہے تھے: میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3720، م : 2416
حدیث نمبر: 1424
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا عبد الله بن عقبة وهو عبد الله بن لهيعة بن عقبة ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عمن سمع عبد الله بن المغيرة بن ابي بردة , يقول: سمعت سفيان بن وهب الخولاني , يقول: لما افتتحنا مصر بغير عهد , قام الزبير بن العوام رضي الله عنه، فقال: يا عمرو بن العاص، اقسمها , فقال عمرو: لا اقسمها، فقال الزبير رضي الله عنه: والله لتقسمنها كما قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر , قال عمرو: والله لا اقسمها حتى اكتب إلى امير المؤمنين , فكتب إلى عمر رضي الله عنه، فكتب إليه عمر: ان اقرها حتى يغزو منها حبل الحبلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُقْبَةَ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ بْنِ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَمَّنْ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ وَهْبٍ الْخَوْلَانِيَّ , يَقُولُ: لَمَّا افْتَتَحْنَا مِصْرَ بِغَيْرِ عَهْدٍ , قَامَ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا عَمْرُو بْنَ الْعَاصِ، اقْسِمْهَا , فَقَالَ عَمْرٌو: لَا أَقْسِمُهَا، فَقَالَ الزُّبَيْرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَاللَّهِ لَتَقْسِمَنَّهَا كَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ , قَالَ عَمْرٌو: وَاللَّهِ لَا أَقْسِمُهَا حَتَّى أَكْتُبَ إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ , فَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ: أَنْ أَقِرَّهَا حَتَّى يَغْزُوَ مِنْهَا حَبَلُ الْحَبَلَةِ".
سفیان بن وہب خولانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے ملک مصر کو بزور شمشیر فتح کر لیا تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے - جو فاتح مصر اور لشکر اسلام کے سپہ سالار تھے - کہا کہ اے عمرو بن العاص! اسے تقسیم کر دیجئے، انہوں نے کہا کہ میں تو اسے ابھی تقسیم نہیں کروں گا، سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا کر فرمایا کہ آپ کو یہ اسی طرح تقسیم کرنا پڑے گا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو تقسیم فرمایا تھا، انہوں نے کہا کہ امیر المومنین سے خط و کتابت کرنے سے قبل میں اسے تقسیم نہیں کر سکتا، چنانچہ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اس نوعیت کا ایک عریضہ لکھ بھیجا، وہاں سے جواب آیا کہ ابھی اسے برقرار رکھو (جوں کا توں رہنے دو) یہاں تک کہ اگلی نسل جنگ میں شریک ہو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المبهم الذى لم يسم
حدیث نمبر: 1425
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، حدثنا فليح بن محمد ، عن المنذر بن الزبير رضي الله عنه , عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم اعطى الزبير سهما، وامه سهما، وفرسه سهمين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنْ أَبِيهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى الزُّبَيْرَ سَهْمًا، وَأُمَّهُ سَهْمًا، وَفَرَسَهُ سَهْمَيْنِ.
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوہ سے فراغت کے بعد مال غنیمت میں سے انہیں ایک حصہ دیا تھا۔ ان کی والدہ کو بھی ایک حصہ دیا تھا اور گھوڑے کے دو حصے مقرر فرمائے تھے (یعنی ہر گھڑ سوار کو دو حصے، اور ہر پیدل کو ایک حصہ دیا تھا)۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف ، فليح مجهول
حدیث نمبر: 1426
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا مبارك ، حدثنا الحسن ، قال: جاء رجل إلى الزبير بن العوام , فقال: الا اقتل لك عليا؟ قال: لا، وكيف تقتله ومعه الجنود؟ قال: الحق به فافتك به , قال: لا، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال" إن الإيمان قيد الفتك، لا يفتك مؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ , فَقَالَ: أَلَا أَقْتُلُ لَكَ عَلِيًّا؟ قَالَ: لَا، وَكَيْفَ تَقْتُلُهُ وَمَعَهُ الْجُنُودُ؟ قَالَ: أَلْحَقُ بِهِ فَأَفْتِكُ بِهِ , قَالَ: لَا، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ" إِنَّ الْإِيمَانَ قَيْدُ الْفَتْكِ، لَا يَفْتِكُ مُؤْمِنٌ".
حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ کیا میں علی کا کام تمام نہ کر دوں؟ فرمایا: ہرگز نہیں! اور ویسے بھی ان کے ساتھ اتنا بڑا لشکر ہے کہ تم انہیں قتل کر ہی نہیں سکتے؟ اس نے کہا کہ پھر آپ ان کے پاس جا کر خلافت کے معاملے میں جھگڑا کریں؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ایمان نے جھگڑے کے پاؤں میں بیڑی ڈال دی ہے، اس لئے مومن جھگڑنے والا نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: صحيح
حدیث نمبر: 1427
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا مبارك بن فضالة ، حدثنا الحسن , قال: اتى رجل الزبير بن العوام , فقال: الا اقتل لك عليا؟ قال: وكيف تستطيع قتله ومعه الناس؟ فذكر معناه.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ , قَالَ: أَتَى رَجُلٌ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ , فَقَالَ: أَلَا أَقْتُلُ لَكَ عَلِيًّا؟ قَالَ: وَكَيْفَ تَسْتَطِيعُ قَتْلَهُ وَمَعَهُ النَّاسُ؟ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح
حدیث نمبر: 1428
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن جامع بن شداد ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن ابيه , قال: قلت لابي الزبير بن العوام رضي الله عنه: ما لك لا تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: ما فارقته منذ اسلمت، ولكني سمعت منه كلمة، سمعته يقول:" من كذب علي، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا لَكَ لَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَا فَارَقْتُهُ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ مِنْهُ كَلِمَةً، سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کیوں نہیں بیان کرتے؟ فرمایا کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی جدا نہیں ہوا، لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی بات کی نسبت کرے، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔ (اس لئے میں ڈرتا ہوں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1429
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع , وابن نمير , قالا: حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه , عن جده ، قال ابن نمير: عن الزبير رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان ياخذ احدكم احبله، فياتي الجبل فيجيء بحزمة من حطب على ظهره فيبيعها، فيستغني بثمنها، خير له من ان يسال الناس، اعطوه او منعوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَابْنُ نُمَيْرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: عَنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ أَحْبُلَهُ، فَيَأْتِيَ الْجَبَلَ فَيَجِيءَ بِحُزْمَةٍ مِنْ حَطَبٍ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا، فَيَسْتَغْنِيَ بِثَمَنِهَا، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ، أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ".
سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان کے لئے یہ زیادہ بہتر ہے کہ وہ اپنی رسی اٹھائے، اس سے لکڑیاں باندھے، بازار میں لا کر انہیں رکھے اور انہیں بیچ کر اس سے غناء بھی حاصل کرے اور اپنے اوپر خرچ بھی کرے، بہ نسبت اس کے کہ وہ لوگوں سے مانگتا پھرے، خواہ لوگ اسے دیں یا نہ دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 1471

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.