مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 679
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت عبد الاعلى يحدث، عن ابي جميلة ، عن علي رضي الله عنه، ان امة لهم زنت، فحملت، فاتى علي النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره، فقال:" دعها حتى تلد، او تضع، ثم اجلدها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ عَبْدَ الْأَعْلَى يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ أَمَةً لَهُمْ زَنَتْ، فَحَمَلَتْ، فَأَتَى عَلِيّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ:" دَعْهَا حَتَّى تَلِدَ، أَوْ تَضَعَ، ثُمَّ اجْلِدْهَا".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی کسی باندی سے بدکاری کا گناہ سرزد ہو گیا اور اس کی اس حرکت پر اس کے امید سے ہو جانے پر مہر تصدیق بھی لگ گئی، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بچہ پیدا ہونے تک اسے چھوڑے رکھو، بعد میں اسے کوڑے مار دینا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الأعلى الثعلبي
حدیث نمبر: 680
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، وحسن ، قالا: حدثنا شيبان ، عن عاصم ، عن زر بن حبيش ، قال: استاذن ابن جرموز على علي رضي الله عنه، فقال: من هذا؟ قالوا: ابن جرموز يستاذن، قال: ائذنوا له، ليدخل قاتل الزبير النار، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن لكل نبي حواريا، وإن حواري الزبير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، وَحَسَنٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ ابْنُ جُرْمُوزٍ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: ابْنُ جُرْمُوزٍ يَسْتَأْذِنُ، قَالَ: ائْذَنُوا لَهُ، لِيَدْخُلْ قَاتِلُ الزُّبَيْرِ النَّارَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ".
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ابن جرموز نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ابن جرموز اندر آنا چاہتا ہے؟ فرمایا: اسے اندر آنے دو، زبیر کا قاتل جہنم میں ہی داخل ہو گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کا ایک خاص حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 681
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، عن عاصم ، عن زر بن حبيش ، قال: استاذن ابن جرموز على علي رضي الله عنه وانا عنده، فقال علي رضي الله عنه: بشر قاتل ابن صفية بالنار، ثم قال علي رضي الله عنه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن لكل نبي حواريا، وحواري الزبير"، قال عبد الله: قال ابي: سمعت سفيان يقول: الحواري: الناصر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ ابْنُ جُرْمُوزٍ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بَشِّرْ قَاتِلَ ابْنِ صَفِيَّةَ بِالنَّارِ، ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ"، قال عبد الله: قال أبي: سَمِعْت سُفْيَانَ يَقُولُ: الْحَوَارِيُّ: النَّاصِرُ.
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ابن جرموز نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت مانگی، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ابن جرموز اندر آنا چاہتا ہے؟ فرمایا: اسے اندر آنے دو، زبیر کا قاتل جہنم میں ہی داخل ہو گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کا ایک خاص حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 682
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، سمع عاصم بن ضمرة ، عن علي رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي من الضحى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخبرنا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، سَمِعَ عَاصِمَ بْنَ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي مِنَ الضُّحَى".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 683
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن يونس بن خباب ، عن جرير بن حيان ، عن ابيه ، ان عليا رضي الله عنه، قال: ابعثك فيما بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرني ان اسوي كل قبر، واطمس كل صنم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَيَّانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَبْعَثُكَ فِيمَا بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَنِي أَنْ أُسَوِّيَ كُلَّ قَبْرٍ، وَأَطْمِسَ كُلَّ صَنَمٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے رفیق حیان کو مخاطب کر کے فرمایا: میں تمہیں اس کام کے لئے بھیج رہا ہوں جس کام کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا، انہوں نے مجھے ہر قبر کو برابر کرنے اور ہر بت کو مٹا ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً لضعف يونس بن خباب، وأصل الحديث صحيح من حديث حيان بن حصين أبى الهياج الأسدي. وسيأتي برقم: 741
حدیث نمبر: 684
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن محمد بن علي رضي الله، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ضخم الراس، عظيم العينين، هدب الاشفار، مشرب العين بحمرة، كث اللحية، ازهر اللون، إذا مشى تكفا كانما يمشي في صعد، وإذا التفت التفت جميعا، شثن الكفين والقدمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ضَخْمَ الرَّأْسِ، عَظِيمَ الْعَيْنَيْنِ، هَدِبَ الْأَشْفَارِ، مُشْرَبَ الْعَيْنِ بِحُمْرَةٍ، كَثَّ اللِّحْيَةِ، أَزْهَرَ اللَّوْنِ، إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ كَأَنَّمَا يَمْشِي فِي صُعُدٍ، وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ جَمِيعًا، شَثْنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک بڑا، آنکھیں موٹی موٹی، پلکیں لمبی لمبی، آنکھوں میں سرخی کے ڈورے، گھنی ڈاڑھی، کھلتا ہوا رنگ اور چلنے کی کیفیت ایسی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قدم جما کر چھوٹے چھوٹے تیز رفتار قدموں سے چلتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی گھاٹی پر چل رہے ہوں اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو مکمل طور پر متوجہ ہوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں مبارک بھرے ہوئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 685
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثني اسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن ابي إسحاق ، عن الحارث ، عن علي رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يوتر بثلاث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُوتِرُ بِثَلَاثٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف الحارث الأعور
حدیث نمبر: 686
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن الحارث ، عن علي رضي الله عنه، قال:" قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ما احدث، قبل ان يمس ماء"، وربما قال إسرائيل : عن رجل ، عن علي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أَحْدَثَ، قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ مَاءً"، وَرُبَّمَا قَالَ إِسْرَائِيلُ : عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بےوضو ہونے کے بعد اور پانی چھونے سے پہلے قرآن کریم کی تلاوت کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الحارث الأعور
حدیث نمبر: 687
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا اسود ، حدثنا شريك ، عن موسى الصغير الطحان ، عن مجاهد ، قال: قال علي : خرجت فاتيت حائطا، قال: فقال: دلو وتمرة، قال: فدليت حتى ملات كفي، ثم اتيت الماء فاستعذبت، يعني: شربت، ثم" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فاطعمته بعضه، واكلت انا بعضه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُوسَى الصَّغِيرِ الطَّحَّانِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ : خَرَجْتُ فَأَتَيْتُ حَائِطًا، قَالَ: فَقَالَ: دلو وتمرة، قال: فَدَلَّيْتُ حَتَّى مَلَأْتُ كَفِّي، ثُمَّ أَتَيْتُ الْمَاءَ فَاسْتَعْذَبْتُ، يَعْنِي: شَرِبْتُ، ثُمَّ" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطْعَمْتُهُ بَعْضَهُ، وَأَكَلْتُ أَنَا بَعْضَهُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بھوک کی شدت سے تنگ آ کر میں اپنے گھر سے نکلا (میں ایک عورت کے پاس سے گزرا، جس نے کچھ گارا اکٹھا کر رکھا تھا، میں سمجھ گیا کہ یہ اسے پانی سے تربتر کرنا چاہتی ہے، میں نے اس کے پاس آ کر اس سے یہ معاہدہ کیا کہ) ایک ڈول کھینچنے کے بدلے تم مجھے ایک کھجور دو گی، چنانچہ میں نے سولہ ڈول کھینچے (یہاں تک کہ میرے ہاتھ تھک گئے) پھر میں نے پانی کے پاس آ کر پانی پیا (اس کے بعد اس عورت کے پاس آ کر اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیا اور اس نے گن کر سولہ کھجوریں میرے ہاتھ پر رکھ دیں) میں وہ کھجوریں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور انہیں یہ سارا واقعہ بتایا) اور کچھ کھجوریں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلا دیں اور کچھ خود کھا لیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، وهو ابن عبدالله القاضي
حدیث نمبر: 688
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا إسرائيل ، عن جابر ، عن محمد بن علي ، عن ابيه ، عن علي رضي الله عنه، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني نذرت ان انحر ناقتي وكيت وكيت، قال:" اما ناقتك فانحرها، واما كيت وكيت فمن الشيطان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ نَاقَتِي وَكَيْتَ وَكَيْتَ، قَالَ:" أَمَّا نَاقَتُكَ فَانْحَرْهَا، وَأَمَّا كَيْتَ وَكَيْتَ فَمِنْ الشَّيْطَانِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: میں نے منت مانی ہے کہ میں اپنی اونٹنی کو ذبح کروں اور فلاں فلاں کام کروں؟ فرمایا: اپنی اونٹنی کو تو ذبح کرو اور فلاں فلاں کام شیطان کی طرف سے ہے لہٰذا اسے چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جابر، وهو أبن يزيد الجعفي

Previous    65    66    67    68    69    70    71    72    73    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.