مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 489
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن معاذ بن عبد الرحمن التيمي ، عن حمران بن ابان مولى عثمان بن عفان، قال: رايت عثمان بن عفان دعا بوضوء وهو على باب المسجد، فغسل يديه، ثم مضمض، واستنشق، واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاث مرات، ثم غسل يديه إلى المرفقين ثلاث مرات، ثم مسح براسه، وامر بيديه على ظاهر اذنيه، ثم مر بهما على لحيته، ثم غسل رجليه إلى الكعبين ثلاث مرات، ثم قام فركع ركعتين، ثم قال: توضات لكم كما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا، ثم ركعت ركعتين كما رايته ركع، قال: ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين فرغ من ركعتيه:" من توضا كما توضات، ثم ركع ركعتين لا يحدث فيهما نفسه، غفر له ما كان بينهما وبين صلاته بالامس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا بِوَضُوءٍ وَهُوَ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ مَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَأَمَرَّ بِيَدَيْهِ عَلَى ظَاهِرِ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ مَرَّ بِهِمَا عَلَى لِحْيَتِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: تَوَضَّأْتُ لَكُمْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، ثُمَّ رَكَعْتُ رَكْعَتَيْنِ كَمَا رَأَيْتُهُ رَكَعَ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ:" مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا تَوَضَّأْتُ، ثُمَّ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا كَانَ بَيْنَهُمَا وَبَيْنَ صَلَاتِهِ بِالْأَمْسِ".
حمران کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مسجد کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ انہوں نے پانی منگوایا، سب سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھویا، پھر تین مرتبہ چہرہ دھویا، کلی بھی کی اور ناک میں پانی بھی ڈالا، تین مرتبہ کہنیوں سمیت بازؤوں کو بھی دھویا، پھر سر کا مسح کر کے دونوں ہاتھ کانوں کی ظاہری سطح پر گزارے، پھر داڑھی پر پھیرے اور تین تین مرتبہ ٹخنوں سمیت پاؤں دھو لئے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعتیں پڑھیں اور فرمایا کہ میں نے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا اسی طرح تمہیں بھی وضو کر کے دکھا دیا اور جس طرح انہوں نے دو رکعتیں پڑھی تھیں میں نے بھی پڑھ کر دکھا دیں اور ان دو رکعتوں سے فارغ ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میری طرح ایسا ہی وضو کرے اور دو رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ اپنے دل میں خیالات اور وساوس نہ لائے تو اللہ تعالیٰ اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف فرما دے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح كسابقه، وإسناده حسن
حدیث نمبر: 490
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، عن عاصم ، عن شقيق ، قال: لقي عبد الرحمن بن عوف الوليد بن عقبة، فقال له: ما لي اراك قد جفوت امير المؤمنين عثمان؟ فقال له عبد الرحمن: ابلغه اني لم افر يوم عينين، قال: عاصم، يقول: يوم احد، ولم اتخلف يوم بدر، ولم اترك سنة عمر، قال: فانطلق، فخبر ذلك عثمان ، قال: فقال:" اما قوله إني لم افر يوم عينين، فكيف يعيرني بذنب وقد عفا الله عنه، فقال: إن الذين تولوا منكم يوم التقى الجمعان إنما استزلهم الشيطان ببعض ما كسبوا ولقد عفا الله عنهم سورة آل عمران آية 155، واما قوله: إني تخلفت يوم بدر، فإني كنت امرض رقية بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ماتت، وقد ضرب لي رسول الله صلى الله عليه وسلم بسهمي، ومن ضرب له رسول الله صلى الله عليه وسلم بسهمه فقد شهد، واما قوله: إني لم اترك سنة عمر، فإني لا اطيقها ولا هو"، فاته فحدثه بذلك.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: لَقِيَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ، فَقَالَ لَهُ: ما لِي أَرَاكَ قَدْ جَفَوْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عُثْمَانَ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَبْلِغْهُ أَنِّي لَمْ أَفِرَّ يَوْمَ عَيْنَيْنِ، قَالَ: عَاصِمٌ، يَقُولُ: يَوْمَ أُحُدٍ، وَلَمْ أَتَخَلَّفْ يَوْمَ بَدْرٍ، وَلَمْ أَتْرُكْ سُنَّةَ عُمَرَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ، فَخَبَّرَ ذَلِكَ عُثْمَانَ ، قَالَ: فَقَالَ:" أَمَّا قَوْلُهُ إِنِّي لَمْ أَفِرَّ يَوْمَ عَيْنَيْنَ، فَكَيْفَ يُعَيِّرُنِي بِذَنْبٍ وَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا وَلَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُمْ سورة آل عمران آية 155، وَأَمَّا قَوْلُهُ: إِنِّي تَخَلَّفْتُ يَوْمَ بَدْرٍ، فَإِنِّي كُنْتُ أُمَرِّضُ رُقَيَّةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَتْ، وَقَدْ ضَرَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَهْمِي، وَمَنْ ضَرَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَهْمِهِ فَقَدْ شَهِدَ، وَأَمَّا قَوْلُهُ: إِنِّي لَمْ أَتْرُكْ سُنَّةَ عُمَرَ، فَإِنِّي لَا أُطِيقُهَا وَلَا هُوَ"، فَأْتِهِ فَحَدِّثْهُ بِذَلِكَ.
شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ولید بن عقبہ سے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی، ولید نے کہا: کیا بات ہے، آپ امیر المؤمنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ انصاف نہیں کر رہے؟ انہوں نے کہا کہ میری طرف سے انہیں یہ پیغام پہنچا دو کہ میں غزوہ احد کے دن فرار نہیں ہوا تھا، میں غزوہ بدر سے پیچھے نہیں رہا تھا اور نہ ہی میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی سنت کو چھوڑا ہے، ولید نے جاکر یہ ساری بات سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو بتا دی۔ انہوں نے فرمایا کہ سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے یہ جو کہا کہ میں غزوہ احد سے فرار نہیں ہوا تھا، وہ مجھے ایسی لغزش سے کیسے عار دلا سکتے ہیں، جسے اللہ نے خود معاف کر دیا، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ تم میں سے جو لوگ دو لشکروں کے ملنے کے دن پیٹھ پھیر کر چلے گئے تھے، انہیں شیطان نے پھسلا دیا تھا، بعض ان چیزوں کی وجہ سے جو انہوں نے کیں اور غزوہ بدر سے پیچھے رہ جانے کا جو طعنہ انہوں نے مجھے دیا ہے تو اصل بات یہ ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی اور اپنی زوجہ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کی تیمارداری میں مصروف تھا، یہاں تک کہ وہ اسی دوران فوت ہو گئیں، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شرکاء بدر کے ساتھ مال غنیمت میں میرا حصہ بھی شامل فرمایا اور یہ سمجھا گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا حصہ مقرر فرمایا وہ غزوہ بدر میں شریک تھا، رہی ان کی یہ بات کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی سنت نہیں چھوڑی تو سچی بات یہ ہے کہ اس کی طاقت مجھ میں ہے اور نہ خود ان میں ہے تم جا کر ان سے یہ باتیں بیان کر دینا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 491
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن ابي سهل يعني عثمان بن حكيم ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن عثمان بن عفان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى العشاء في جماعة، كان كقيام نصف ليلة، ومن صلى العشاء والفجر في جماعة، كان كقيام ليلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ يَعْنِي عُثْمَانَ بْنَ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ، كَانَ كَقِيَامِ نِصْفِ لَيْلَةٍ، وَمَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ، كَانَ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو یہ ایسے ہے جیسے نصف رات قیام کرنا اور جو شخص فجر کی نماز بھی جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو یہ ساری رات قیام کرنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 656
حدیث نمبر: 492
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن نبيه بن وهب ، قال: اراد ابن معمر ان ينكح ابنه ابنة شيبة بن جبير، فبعثني إلى ابان بن عثمان وهو امير الموسم، فاتيته، فقلت له: إن اخاك اراد ان ينكح ابنه، فاراد ان يشهدك ذاك، فقال: الا اراه عراقيا جافيا،" إن المحرم لا ينكح ولا ينكح"، ثم حدث عن عثمان بمثله يرفعه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: أَرَادَ ابْنُ مَعْمَرٍ أَنْ يُنْكِحَ ابْنَهُ ابْنَةَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ، فَبَعَثَنِي إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَوْسِمِ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ أَخَاكَ أَرَادَ أَنْ يُنْكِحَ ابْنَهُ، فَأَرَادَ أَنْ يُشْهِدَكَ ذَاكَ، فَقَالَ: أَلَا أُرَاهُ عِرَاقِيًّا جَافِيًا،" إِنَّ الْمُحْرِمَ لَا يَنْكِحُ وَلَا يُنْكِحُ"، ثُمَّ حَدَّثَ عَنْ عُثْمَانَ بِمِثْلِهِ يَرْفَعُهُ.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ ابن معمر نے شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے اپنے بیٹے کے نکاح کا دوران حج پروگرام بنایا اور مجھے ابان بن عثمان رحمہ اللہ کے پاس جو کہ امیر حج تھے بھیجا، میں نے ان کے پاس جا کر کہا کہ آپ کے بھائی اپنے بیٹے کا نکاح کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ آپ بھی اس میں شرکت کریں، انہوں نے کہا کہ میں تو اسے عراقی دیہاتی نہیں سمجھتا تھا، یاد رکھو! محرم نکاح کر سکتا ہے اور نہ کسی کا نکاح کرا سکتا ہے، پھر انہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اس مضمون کی حدیث سنائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1409
حدیث نمبر: 493
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن حمران مولى عثمان: ان عثمان توضا بالمقاعد، فغسل ثلاثا ثلاثا، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من توضا وضوئي هذا، ثم قام إلى الصلاة، سقطت خطاياه" يعني من وجهه ويديه، ورجليه، وراسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ: أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ بِالْمَقَاعِدِ، فَغَسَلَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، سَقَطَتْ خَطَايَاهُ" يَعْنِي مِنْ وَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، وَرِجْلَيْهِ، وَرَأْسِهِ.
حمران کہتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بنچ پر بیٹھ کر وضو کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے، پھر نماز پڑھے تو اس کے گناہ اس کے چہرے، ہاتھوں، پاؤں اور سر سے جھڑ جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 160، م: 227
حدیث نمبر: 494
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ايوب بن موسى ، عن نبيه بن وهب ، قال: اشتكى عمر بن عبيد الله بن معمر عينيه، فارسل إلى ابان بن عثمان ، قال سفيان: وهو امير، ما يصنع بهما؟ قال: قال: ضمدهما بالصبر، فإني سمعت عثمان يحدث ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: اشْتَكَى عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَيْنَيْهِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهُوَ أَمِيرٌ، مَا يَصْنَعُ بِهِمَا؟ قَالَ: قَالَ: ضَمَّدَهُمَا بِالصَّبِرِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُثْمَانَ يُحَدِّثُ ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ کی آنکھیں دکھنے لگیں تو ابان بن عثمان سے یہ مسئلہ دریافت کروایا کہ وہ کیا کریں؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ صبر کا سرمہ لگا سکتا ہے (صبر کرے جب تک احرام نہ کھل جائے، سرمہ نہ لگائے) کیونکہ میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ایسی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1204
حدیث نمبر: 495
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني الحكم بن موسى ابو صالح ، حدثنا سعيد بن مسلمة ، عن إسماعيل بن امية ، عن موسى بن عمران بن مناح ، عن ابان بن عثمان :" انه راى جنازة مقبلة، فلما رآها، قام، وقال: رايت عثمان يفعل ذلك، واخبرني انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يفعله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ بْنِ مَنَّاحٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ :" أَنَّهُ رَأَى جَنَازَةً مُقْبِلَةً، فَلَمَّا رَآهَا، قَامَ، وَقَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ، وَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ".
ابان بن عثمان رحمہ اللہ نے ایک جنازے کو دیکھا تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی نظر ایک جنازے پر پڑی تو وہ بھی کھڑے ہو گئے تھے اور انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جنازے کو دیکھا تو کھڑے ہو گئے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف سعيد بن مسلمة
حدیث نمبر: 496
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب بن موسى ، عن نبيه بن وهب ، عن ابان بن عثمان ، عن عثمان : يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ينكح المحرم ولا يخطب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ : يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَلَا يَخْطُبُ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی سے پیغام نکاح بھیجے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1409
حدیث نمبر: 497
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب بن موسى بن عمرو بن سعيد ، عن نبيه بن وهب رجل من الحجبة، عن ابان بن عثمان ، انه حدث عن عثمان :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص، او قال في المحرم إذا اشتكى عينه: ان يضمدها بالصبر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ رَجُلٍ مِنَ الْحَجَبَةِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ، أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ عُثْمَانَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ، أَوْ قَالَ فِي الْمُحْرِمِ إِذَا اشْتَكَى عَيْنَهُ: أَنْ يُضَمِّدَهَا بِالصَّبِرِ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے متعلق فرمایا ہے کہ اگر اس کی آنکھیں دکھنے لگیں تو صبر کا سرمہ لگا لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1204
حدیث نمبر: 498
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن خالد الحذاء ، عن الوليد ابي بشر ، عن حمران ، عن عثمان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من مات وهو يعلم انه لا إله إلا الله، دخل الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنِ الْوَلِيدِ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ حُمْرَانَ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، دَخَلَ الْجَنَّةَ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے اس بات کا یقین تھا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ جنت میں داخل ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م 26

Previous    46    47    48    49    50    51    52    53    54    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.