مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. گناہ کو پسند کرنے والے اور پسند نہ کرنے والے کا بیان
حدیث نمبر: 5141
Save to word اعراب
وعن العرس بن عميرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا عملت الخطيئة في الارض من شهدها فكرهها كان كمن غاب عنها ومن غاب عنها فرضيها كان كمن شهدها» . رواه ابو داود وَعَن الْعرس بن عَمِيرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا عُمِلَتِ الْخَطِيئَةُ فِي الْأَرْضِ مَنْ شَهِدَهَا فَكَرِهَهَا كَانَ كَمَنْ غَابَ عَنْهَا وَمَنْ غَابَ عَنْهَا فَرَضِيَهَا كَانَ كَمَنْ شَهِدَهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عرس بن عمیرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب زمین پر گناہ کیا جائے اور وہاں موجود شخص اسے ناپسند کرے تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو وہاں موجود نہیں، اور جو شخص اس وقت وہاں موجود نہ ہو لیکن وہ اس پر راضی ہو تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو وہاں موجود ہو۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4345)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. آیت «عَلَيكُمْ أَنفُسَكُمْ» کا مطلب
حدیث نمبر: 5142
Save to word اعراب
وعن ابي بكر الصديق رضي الله عنه قال: يا ايها الناس إنكم تقرؤون هذه الآية: (يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم) فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الناس إذا راوا منكرا فلم يغيروه يوشك ان يعمهم الله بعقابه» . رواه ابن ماجه والترمذي وصححه. وفي رواية ابي داود: «إذا راوا الظالم فم ياخذوا على يديه اوشك ان يعمهم الله بعقاب» . وفي اخرى له: «ما من قوم يعمل فيهم بالمعاصي ثم يقدرون على ان يغيروا ثم لا يغيرون إلا يوشك ان يعمهم الله بعقاب» . وفي اخرى له: «ما من قوم يعمل فيهم بالمعاصي هم اكثر ممن يعمله» وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنكم تقرؤونَ هذهِ الْآيَة: (يَا أيُّها الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ) فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا مُنْكَرًا فَلَمْ يُغَيِّرُوهُ يُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالتِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ. وَفِي رِوَايَةِ أبي دَاوُد: «إِذا رَأَوْا الظَّالِم فَم يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ» . وَفِي أُخْرَى لَهُ: «مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي ثُمَّ يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا ثُمَّ لَا يُغَيِّرُونَ إِلَّا يُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ» . وَفِي أُخْرَى لَهُ: «مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي هُمْ أَكْثَرُ مِمَّن يعمله»
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: لوگو! تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو: ایمان والو! تم (گناہوں کے متعلق) اپنا خیال رکھو، جب تم ہدایت پر ہو تو پھر گمراہ شخص تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک جب لوگ کسی برائی کو دیکھیں گے اور اسے روکیں گے نہیں تو پھر قریب ہے کہ اللہ ان سب کو اپنے عذاب کی لپیٹ میں لے لے۔ ابن ماجہ، ترمذی، اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: جب وہ ظالم کو (ظلم کرتے ہوئے) دیکھیں اور وہ اس کے ہاتھوں کو نہ روکیں تو پھر قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب کی لپیٹ میں لے لے۔ اور ابوداؤد کی دوسری روایت میں ہے: جس قوم میں گناہ ہوتے ہوں پھر وہ انہیں روکنے کی طاقت کے باوجود نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ انہیں عذاب کی لپیٹ میں لے لے۔ ایک اور روایت میں ہے: جس قوم کی اقلیت گناہ میں مبتلا ہو جائے اور وہ اکثریت جو گناہ تو نہیں کرتی مگر کرنے والوں کو روکتی بھی نہیں (وہ بھی عذاب سے دوچار ہو جائے گی)۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابن ماجہ و الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه ابن ماجه (4005) و الترمذي (2168) و أبو داود (4338)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. برائی سے نہ روکنے پر موت سے پہلے عذاب
حدیث نمبر: 5143
Save to word اعراب
وعن جرير بن عبد الله قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ما من رجل يكون في قوم يعمل فيهم بالمعاصي يقدرون على ان يغيروا عليه ولا يغيرون إلا اصابهم الله منه بعقاب قبل ان يموتو» . رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن جَرِير بن عبد الله قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ فِي قَوْمٍ يَعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّروا عَلَيْهِ وَلَا يُغَيِّرُونَ إِلَّا أَصَابَهُمُ اللَّهُ مِنْهُ بِعِقَابٍ قبل أَن يموتو» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر کوئی شخص کسی قوم میں گناہ کرتا ہو اور وہ لوگ اسے روکنے کی طاقت کے باوجود نہ روکیں تو پھر اللہ ان کے مرنے سے پہلے انہیں اپنے عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (4339) و ابن ماجه (4009) [و أحمد (364/4) و الطيالسي (663) وصححه ابن حبان (1839. 1804)]
٭ عبيد الله بن جرير مجھول الحال لم يوثقه غير ابن حبان و للحديث شواھد ضعيفة.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. جس کام کو نہ سمجھتے ہو اس سے بچو
حدیث نمبر: 5144
Save to word اعراب
ولبعض فقره شواهد) وعن ابي ثعلبة في قوله تعالى: (عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم) فقال: اما والله لقد سالت عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: بل ائتمروا بالمعروف وتناهوا عن المنكر حتى إذا رايت شحا مطاعا وهوى متبعا ودينا مؤثرة وإعجاب كل ذي راي برايه ورايت امرا لا بد لك منه فعليك نفسك ودع امر العوام فإن وراءكم ايام الصبر فمن صبر فيهن قبض على الجمر للعامل فيهن اجر خمسين منهم؟ قال: «اجر خمسين منكم» . رواه الترمذي وابن ماجه ولبعض فقره شَوَاهِد) وَعَن أبي ثعلبةَ فِي قَوْلُهُ تَعَالَى: (عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضل إِذا اهْتَدَيْتُمْ) فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: بَلِ ائْتَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ حَتَّى إِذَا رأيتَ شُحّاً مُطاعاً وَهوى مُتَّبَعاً ودينا مُؤْثَرَةً وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ وَرَأَيْتَ أَمْرًا لَا بُدَّ لَكَ مِنْهُ فَعَلَيْكَ نَفْسَكَ وَدَعْ أَمْرَ الْعَوَامِّ فَإِنَّ وَرَاءَكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ فَمَنْ صَبَرَ فِيهِنَّ قَبَضَ عَلَى الْجَمْرِ لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْهُمْ؟ قَالَ: «أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
اللہ تعالیٰ کے فرمان: تم اپنی جانوں کو لازم پکڑو، جب تم خود ہدایت پر ہو گے تو گمراہ لوگ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ کے بارے میں ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سن لو! اللہ کی قسم! میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلکہ تم نیکی کرنے کا حکم دیتے رہو اور برائی سے روکتے رہو، حتیٰ کہ جب تم دیکھو کہ بخل کی اطاعت کی جاتی ہے، خواہش کی اتباع کی جاتی ہے، دنیا کو ترجیح دی جاتی ہے اور ہر شخص اپنی رائے و عقل پر خوش ہے، اور تم دیکھو کہ ایک ایسا امر جس سے بچنا مشکل ہے تو پھر تم اپنی جانوں کو لازم پکڑو اور عام لوگوں کے معاملے کو چھوڑ دو، کیونکہ آگے ایام صبر آنے والے ہیں، جس شخص نے ان ایام میں صبر کیا گویا اس نے انگارہ پکڑا، ان ایام میں عمل کرنے والے کے لیے پچاس آدمیوں کے عمل کرنے کے برابر اجر و ثواب ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ان کے پچاس آدمیوں کے اجر کی مانند؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان پچاس آدمیوں کے اجر کی مانند جو تم میں سے ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (3058 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (4014) [عمرو بن جارية وثقه الترمذي و ابن حبان فحديثه حسن]
ولبعض فقره شَوَاهِد)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ دنیا اور عورتوں سے خبردار
حدیث نمبر: 5145
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد الخدري قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا بعد العصر فلم يدع شيئا يكون إلى قيام الساعة إلا ذكره حفظه من حفظه ونسيه من نسيه وكان فيما قال: «إن الدنيا حلوة خضرة وإن الله مستخلفكم فيها فناظر كيف تعملون الا فاتقوا الدنيا واتقوا النساء» وذكر: «إن لكل غادر لواء يوم القيامة بقدر غدرته في الدنيا ولا غدر اكبر من غدر امير العامة يغرز لواؤه عند استه» . قال: «ولا يمنعن احدا منكم هيبة الناس ان يقول بحق إذا علمه» وفي رواية: «إن راى منكرا ان يغيره» فبكى ابو سعيد وقال: قد رايناه فمنعتنا هيبة الناس ان نتكلم فيه. ثم قال: «الا إن بني آدم خلقوا على طبقات شتى فمنهم من يولد مؤمنا ويحيى مؤمنا ويموت مؤمنا ومنهم من يولد كافرا ويحيى كافرا ويموت كافرا ومنهم من يولد مؤمنا ويحيى مؤمنا ويموت كافرا ومنهم من يولد كافرا ويحيى كافرا ويموت مؤمنا» قال: وذكر الغضب «فمنهم من يكون سريع الغضب سريع الفيء فإحداهما بالاخرى ومنهم من يكون بطيء الغضب بطيء الفيء فإحداهما بالاخرى وخياركم من يكون بطيء الغضب سريع الفيء وشراركم من يكون سريع الغضب بطيء الفيء» . قال: «اتقوا الغضب فإنه جمرة على قلب ابن آدم الا ترون إلى انتفاخ اوداجه؟ وحمرة عينيه؟ فمن احس بشيء من ذلك فليضطجع وليتلبد بالارض» قال: وذكر الدين فقال: «منكم من يكون حسن القضاء وإذا كان له افحش في الطلب فإحداهما بالاخرى ومنهم من يكون سيء القضاء وإن كان له اجمل في الطلب فإحداهما بالاخرى وخياركم من إذا كان عليه الدين احسن القضاء وإن كان له اجمل في الطلب وشراركم من إذا كان عليه الدين اساء القضاء وإن كان له افحش في الطلب» . حتى إذا كانت الشمس على رؤوس النخل واطراف الحيطان فقال: «اما إنه لم يبق من الدنيا فيما مضى منها إلا كما بقي من يومكم هذا فيما مضى منه» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا بَعْدَ الْعَصْرِ فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا ذَكَرَهُ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ وَكَانَ فِيمَا قَالَ: «إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ» وَذَكَرَ: «إِنَّ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ فِي الدُّنْيَا وَلَا غَدْرَ أَكْبَرُ مِنْ غَدْرِ أَمِيرِ الْعَامَّةِ يُغْرَزُ لِوَاؤُهُ عِنْدَ اسْتِهِ» . قَالَ: «وَلَا يَمْنَعْنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَهُ» وَفِي رِوَايَةٍ: «إِنْ رَأَى مُنْكَرًا أَنْ يُغَيِّرَهُ» فَبَكَى أَبُو سَعِيدٍ وَقَالَ: قَدْ رَأَيْنَاهُ فَمَنَعَتْنَا هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ نَتَكَلَّمَ فِيهِ. ثُمَّ قَالَ: «أَلَا إِنَّ بَنِي آدَمَ خُلِقُوا عَلَى طَبَقَاتٍ شَتَّى فَمنهمْ مَن يولَدُ مُؤمنا وَيحيى مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيحيى كَافِرًا وَيَمُوتُ كَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيحيى مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ كَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيحيى كَافِرًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا» قَالَ: وَذَكَرَ الْغَضَبَ «فَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ سَرِيعَ الْغَضَبِ سَرِيعَ الْفَيْءِ فَإِحْدَاهُمَا بِالْأُخْرَى وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ بَطِيءَ الْغَضَبِ بَطِيءَ الْفَيْءِ فَإِحْدَاهُمَا بِالْأُخْرَى وَخِيَارُكُمْ مَنْ يَكُونُ بَطِيءَ الْغَضَبِ سَرِيعَ الْفَيْءِ وَشِرَارُكُمْ مَنْ يَكُونُ سَرِيعَ الْغَضَبِ بَطِيءَ الْفَيْءِ» . قَالَ: «اتَّقُوا الْغَضَبَ فَإِنَّهُ جَمْرَةٌ عَلَى قَلْبِ ابْنِ آدَمَ أَلَا تَرَوْنَ إِلَى انْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ؟ وَحُمْرَةِ عَيْنَيْهِ؟ فَمَنْ أَحَسَّ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَضْطَجِعْ وَلْيَتَلَبَّدْ بِالْأَرْضِ» قَالَ: وَذَكَرَ الدَّيْنَ فَقَالَ: «مِنْكُمْ مَنْ يَكُونُ حَسَنَ الْقَضَاءِ وَإِذَا كَانَ لَهُ أَفْحَشَ فِي الطَّلَبِ فإحداهُما بِالْأُخْرَى وَمِنْهُم مَن يكونُ سيِّءَ الْقَضَاءِ وَإِنْ كَانَ لَهُ أَجْمَلَ فِي الطَّلَبِ فَإِحْدَاهُمَا بِالْأُخْرَى وَخِيَارُكُمْ مَنْ إِذَا كَانَ عَلَيْهِ الدَّيْنُ أَحْسَنَ الْقَضَاءِ وَإِنْ كَانَ لَهُ أَجْمَلَ فِي الطَّلَبِ وَشِرَارُكُمْ مَنْ إِذَا كَانَ عَلَيْهِ الدَّيْنُ أَسَاءَ الْقَضَاءَ وَإِنْ كَانَ لَهُ أَفْحَشَ فِي الطَّلَبِ» . حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ عَلَى رؤوسِ النَّخْلِ وَأَطْرَافِ الْحِيطَانِ فَقَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز عصر کے بعد ہمیں خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے قیام قیامت تک پیش آنے والے تمام واقعات بیان فرمائے، کچھ لوگوں نے اسے یاد رکھا اور کچھ لوگوں نے اسے بھلا دیا، آپ کے خطاب میں یہ بھی تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا شیریں و شاداب ہے، بے شک اللہ تمہیں اس میں خلیفہ و جانشین بنانے والا ہے، وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو، سن لو! دنیا سے بچو، اور عورتوں (کے فتنے) سے بچو۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ذکر فرمایا: روز قیامت ہر عہد شکن کے لیے، دنیا میں اس کی عہد شکنی کے مطابق ایک جھنڈا ہو گا، اور امیر عامہ (صدر) کی عہد شکنی سے بڑھ کر کوئی عہد شکنی نہیں ہو گی، اس کا جھنڈا اس کی سرین پر نصب کیا جائے گا، اور لوگوں کا خوف تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے نہ روکے جبکہ وہ اسے جانتا ہو۔ ایک دوسری روایت میں ہے: اگر وہ کوئی برائی دیکھے، تو اسے روک دے لوگوں کا خوف اسے ایسا کرنے سے نہ روکے۔ چنانچہ (یہ بیان کر کے) ابوسعید رضی اللہ عنہ رونے لگے، اور فرمایا: یقیناً ہم نے اس کو دیکھا لیکن لوگوں کے خوف نے ہمیں اس کے متعلق بات کرنے سے روک دیا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! آدم ؑ کی اولاد مختلف طبقات پر پیدا کی گئی، ان میں سے کوئی تو مومن پیدا کیا گیا، وہ اسی حالت میں زندہ رہا اور اسی حالت پر فوت ہوا، اور ان میں سے کچھ کو کافر پیدا کیا گیا، وہ حالت کفر پر زندہ رہے اور کافر ہی فوت ہوئے، اور ان میں سے کچھ مومن پیدا ہوتے ہیں، حالت ایمان پر زندہ رہتے ہیں اور حالت کفر پر فوت ہو جاتے ہیں، اور ان میں سے کچھ حالت کفر پر پیدا ہوتے ہیں، اسی حالت پر زندہ رہتے ہیں اور حالت ایمان پر فوت ہوتے ہیں۔ اور راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غصے کا ذکر فرمایا: ان میں سے کچھ کو جلد غصہ آ جاتا ہے اور جلد ہی اتر جاتا ہے، ان میں سے ایک (خصلت) دوسری (خصلت) کا بدل ہے، اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں غصہ دیر سے آتا ہے اور دیر سے جاتا ہے یہ بھی ایک (خصلت) دوسری کا بدل ہے، اور تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جسے غصہ دیر سے آتا ہو اور جلد زائل ہوتا ہو، اور تم میں سے بدترین شخص وہ ہے جسے غصہ تو جلد آتا ہو جبکہ وہ زائل دیر سے ہوتا ہو۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غصے سے بچو، کیونکہ وہ ابن آدم کے دل پر ایک انگارہ ہے، کیا تم اس کی رگوں کے پھولنے اور اس کی آنکھوں کی سرخی کی طرف نہیں دیکھتے، جو شخص ایسی کیفیت محسوس کرے تو اسے چاہیے کہ وہ لیٹ جائے اور زمین کے ساتھ لگ جائے۔ راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قرض کا ذکر کیا تو فرمایا: تم میں سے کوئی ادائیگی میں اچھا ہوتا ہے لیکن جب اس نے کسی سے قرض لینا ہو تو وہ وصولی میں سختی کرتا ہے، یہ (خصلت) دوسری کا بدل ہے، (تاہم یہ وصف قابل ستائش نہیں) کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ وہ ادائیگی میں برے ہوتے ہیں جبکہ وصولی میں اچھے ہوتے ہیں تو یہ بھی دوسری (خصلت) کا بدل ہے، (تاہم یہ وصف قابل ستائش نہیں) اور تم میں سے بہتر شخص وہ ہے کہ جب اس پر قرض ہو تو وہ اچھی طرح ادا کرتا ہے، اور جب اس نے قرض لینا ہو تو وہ وصولی میں اچھا ہوتا ہے، اور تم میں سے بدترین شخص وہ ہے جو قرض کی ادائیگی میں برا ہو اور اگر اس نے قرض لینا ہو تو وہ وصولی میں سخت ہو۔ حتیٰ کہ جب دھوپ کھجور کے درختوں کی چوٹیوں اور دیواروں کی اطراف پر آ گئی تو فرمایا: سن لو! دنیا بس اتنی ہی باقی رہ گئی ہے جتنا آج کے دن کا یہ حصہ باقی رہ گیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (2191 وقال: حسن)
٭ علي بن زيد بن جدعان ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. اپنے آپ کو معذور بنانے میں ہلاکت
حدیث نمبر: 5146
Save to word اعراب
وعن ابي البختري عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لن يهلك الناس حتى يعذروا في انفسهم» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لن يهْلك النَّاس حَتَّى يعذروا فِي أنفسهم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوبختری، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ اس وقت تک گناہوں کی وجہ سے تباہ و برباد نہیں کئے جائیں گے جب تک وہ گناہوں کے جواز کے لیے جھوٹے عذر پیش نہیں کریں گے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (4347)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. برائی سے روکنے کی طاقت ہونے کے باوجود نہ روکنا
حدیث نمبر: 5147
Save to word اعراب
وعن عدي بن عدي الكندي قال: حدثنا مولى لنا انه سمع جدي رضي الله عنه يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الله تعالى لا يعذب العامة بعمل الخاصة حتى يروا المنكر بين ظهرانيهم وهم قادرون على ان ينكروه فلا ينكروا فإذا فعلوا ذلك عذب الله العامة والخاصة» . رواه في «شرح السنة» وَعَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَوْلًى لَنَا أَنَّهُ سَمِعَ جَدِّي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يُعَذِّبُ الْعَامَّةَ بِعَمَلِ الْخَاصَّةِ حَتَّى يَرَوُا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانِيهِمْ وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ يُنْكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوا فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَذَّبَ اللَّهُ العامَّةَ والخاصَّةَ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
عدی بن عدی کندی بیان کرتے ہیں، ہمارے آزاد کردہ غلام نے ہمیں حدیث بیان کی کہ اس نے میرے دادا کو بیان کرتے ہوئے سنا انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کی نافرمانی کی وجہ سے سب لوگوں کو عذاب میں مبتلا نہیں کرتا حتیٰ کہ وہ اپنے سامنے برائی ہوتی دیکھیں اور وہ اسے روکنے کی طاقت رکھنے کے باوجود اسے نہ روکیں، جب وہ اس طرح کے ہو جائیں تو پھر اللہ عام و خاص (زیادہ اور تھوڑوں سب کو) عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے۔ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه البغوي في شرح السنة (346/14 ح 4155)
٭ فيه ’’مولي لنا‘‘ مجھول و له شاھد عند الطبراني و رجاله ثقات (مجمع الزوائد 268/7) و شاھد آخر عند الترمذي (2168 حسن صحيح) و أبي داود (4338) و ابن ماجه (4005) تقدم (5142) و صححه ابن حبان (الإحسان: 304)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. برائی سے نہ روکنا عذاب الٰہی کو دعوت دینا
حدیث نمبر: 5148
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لما وقعت بنو إسرائيل في المعاصي نهتهم علماؤهم فلم ينتهوا فجالسوهم في مجالسهم وآكلوهم وشاربوهم فضرب الله قلوب بعضهم ببعض فلعنهم على لسان داود وعيسى ابن مريم ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون» . قال: فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان متكئا فقال: «لا والذي نفسي بيده حتى تاطروهم اطرا» . رواه الترمذي وابو داود وفي روايته قال: «كلا والله لتامرن بالمعروف ولتنهون عن المنكر ولتاخذن على يدي الظالم ولناطرنه على الحق اطرا ولنقصرنه على الحق قصرا او ليضربن الله بقلوب بعضكم على بعض ثم ليلعننكم كما لعنهم» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي الْمَعَاصِي نَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ وَآكَلُوهُمْ وَشَارَبُوهُمْ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ فَلَعَنَهُمْ عَلَى لسانِ دَاوُد وَعِيسَى ابْن مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ» . قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ: «لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى تَأْطِرُوهُمْ أَطْرًا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَتِهِ قَالَ: «كَلَّا وَاللَّهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدَيِ الظَّالِمِ ولنأطرنه على الْحق أطرا ولنقصرنه عَلَى الْحَقِّ قَصْرًا أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ بِقُلُوبِ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ ثُمَّ لَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بنو اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہو گئے تو ان کے علما نے انہیں منع کیا، وہ باز نہ آئے تو وہ (علما) ان کے ہم نشین اور ان کے ہم نوالہ و ہم پیالہ بن گئے، اللہ نے ان کے دلوں کو ایک دوسرے کے مشابہ کر دیا اور داؤد و عیسیٰ بن مریم ؑ کی زبان پر ان پر لعنت فرمائی، اور یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ زیادتی کرتے تھے۔ راوی بیان کرتا ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے اور آپ بیٹھ گئے، پھر فرمایا: نہیں (تم بھی کامیاب نہیں ہو گے) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! حتیٰ کہ تم ان (گناہ گاروں، ظالموں) کو سختی سے منع کرو۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے، فرمایا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! تم ضرور نیکی کا حکم کرو، تم ضرور برائی سے منع کرو اور تم ضرور ظالم کے ہاتھوں کو پکڑو تم ضرور اسے حق کی طرف مائل کرو اور تم ضرور اسے حق پر قائم رکھو ورنہ پھر اللہ تمہارے دلوں کو ایک دوسرے کے مشابہ کر دے گا، پھر وہ تم پر بھی لعنت فرمائے گا جس طرح اس نے ان پر لعنت فرمائی۔ اسنادہ ضعیف، روا�� الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3047 و قال: حسن) و أبو داود (4337)
٭ أبو عبيدة لم يسمع من أبيه فالسند منقطع.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت
حدیث نمبر: 5149
Save to word اعراب
وعن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: رايت ليلة اسري بي رجالا تقرض شفاههم بمقاريض من نار قلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء خطباء امتك يامرون الناس بالبر وينسون انفسهم «. رواه في» شرح السنة «والبيهقي في» شعب الإيمان وفي روايته قال: «خطباء من امتك الذين يقولون ما لا يفعلون ويقرؤون كتاب الله ولا يعملون» وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي رِجَالًا تُقْرَضُ شِفَاهُهُمْ بِمَقَارِيضَ مِنْ نَارٍ قُلْتُ: مَنْ هؤلاءِ يَا جبريلُ؟ قَالَ: هؤلاءِ خُطباءُ أُمَّتِكَ يَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبَرِّ وَيَنْسَوْنَ أَنْفُسَهُمْ «. رَوَاهُ فِي» شرح السّنة «وَالْبَيْهَقِيّ فِي» شعب الإِيمان وَفِي رِوَايَتِهِ قَالَ: «خُطَبَاءُ مِنْ أُمَّتِكَ الَّذِينَ يقولونَ مَا لَا يفعلونَ ويقرؤونَ كتابَ اللَّهِ وَلَا يعملونَ»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے معراج کی رات کچھ آدمیوں کو دیکھا کہ ان کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کترے جا رہے تھے، میں نے کہا: جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتایا: یہ آپ کی امت کے خطیب حضرات ہیں، یہ لوگوں کو تو نیکی کا حکم کرتے تھے مگر خود کو بھول جاتے تھے۔ شرح السنہ، بیہقی فی شعب الایمان، اور ان کی روایت میں ہے، فرمایا: آپ کی امت کے وہ خطیب حضرات ہیں جو یہ کہتے تھے وہ کرتے نہیں تھے، وہ اللہ کی کتاب پڑھتے تھے لیکن عمل نہیں کرتے تھے۔ حسن، رواہ فی شرح السنہ و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه البغوي في شرح السنة (353/14 ح 4159 وقال: حسن) و البيھقي في شعب الإيمان (1773) تقدم (4801) فراجعه للشواھد]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. خیانت کا نتیجہ
حدیث نمبر: 5150
Save to word اعراب
وعن عمار بن ياسر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انزلت المائدة من السماء خبزا ولحما وامروا ان لا يخونوا ولا يدخروا لغد فخانوا وادخروا ورفعوا لغد فمسخوا قردة وخنازير» . رواه الترمذي وَعَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُنْزِلَتِ الْمَائِدَةُ مِنَ السَّمَاءِ خُبْزًا وَلَحْمًا وَأُمِرُوا أَنْ لَا يَخُونُوا وَلَا يَدَّخِرُوا لِغَدٍ فَخَانُوا وَادَّخَرُوا وَرَفَعُوا لغَدٍ فمُسِخوا قَردةً وخَنازيرَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آسمان سے روٹی اور گوشت پر مشتمل دسترخوان اتارا گیا اور انہیں حکم دیا گیا کہ وہ خیانت نہ کریں اور نہ کل کے لیے ذخیرہ کریں، لیکن انہوں نے خیانت کی، ذخیرہ کیا اور کل کے لیے اٹھا رکھا، جس کی وجہ سے انہیں بندر اور خنزیر بنا دیا گیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3061 و قال: غريب)
٭ سعيد بن أبي عروبة و قتادة مدلسان عنعنا و للحديث شواھد ضعيفة.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    48    49    50    51    52    53    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.