وعن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الحياء لا ياتي إلا بخير» . وفي رواية: «الحياء خير كله» متفق عليه وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «الْحيَاء خير كُله» مُتَّفق عَلَيْهِ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حیا خیر ہی لاتا ہے۔ “ ایک روایت میں ہے: ”حیا تو سرآپا خیر ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6117) و مسلم (61، 60 / 37)»
وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى: إذا لم تستحى فاصنع ما شئت رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى: إِذَا لَمْ تَسْتَحى فاصنعْ مَا شئْتَ رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں نے سابقہ انبیا ؑ کے کلام سے جو پایا ہے اس میں یہ (مقولہ) بھی ہے کہ جب تو حیا نہیں کرتا تو پھر جو چاہے سو کر۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6120)»
وعن النواس بن سمعان قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم فقال: «البر حسن الخلق والإثم ما حاك في صدرك وكرهت ان يطلع عليه الناس» . رواه مسلم وَعَن النَّواس بن سمْعَان قَالَ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ: «الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ وَكَرِهْتَ أَن يطلع عَلَيْهِ النَّاس» . رَوَاهُ مُسلم
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی، اچھا اخلاق ہے، جبکہ گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور تو ناپسند کرے کہ لوگ اس سے مطلع ہو جائیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2553/14)»
وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من احبكم إلي احسنكم اخلاقا» . رواه البخاري وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ أَحْسَنَكُمْ أَخْلَاقًا» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب شخص وہ ہے جو تم میں اخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3759)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من خياركم احسنكم اخلاقا» . متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أحسنَكم أَخْلَاقًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو تم میں اخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3559) و مسلم (2321/68)»
عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «من اعطي حظه من الرفق اعطي حظه من خير الدنيا والآخرة ومن حرم حظه من الرفق حرم حظه من خير الدنيا والآخرة» . رواه في «شرح السنة» عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ أُعْطِي حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ حُرِمَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ حُرِمَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو نرمی سے اس کا حصہ دیا گیا تو اسے دنیا و آخرت کی بھلائی سے اس کا حصہ دیا گیا اور جو شخص نرمی سے اپنے حصے سے محروم کر دیا گیا تو وہ دنیا و آخرت میں اپنے حصے کی بھلائی سے محروم کر دیا گیا۔ “ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (74/13ح 3491) [و أحمد (6/ 159) والترمذي (2013 وقال: و ھذا حديث حسن صحيح)]»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الحياء من الإيمان والإيمان في الجنة. والبذاء من الجفاء والجفاء في النار» . رواه احمد والترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ وَالْإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ. وَالْبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ وَالْجَفَاءُ فِي النَّار» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حیا ایمان کا حصہ ہے، اور ایمان (والے) جنت میں ہوں گے، جبکہ فحش گوئی برائی ہے اور برائی (والے) جہنم میں جائیں گے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (501/2 ح 10519) و الترمذي (2009 وقال: حسن صحيح)»
وعن رجل من مزينة قال: قالوا: يا رسول الله ما خير ما اعطي الإنسان؟ قال: «الخلق الحسن» رواه البيهقي في «شعب الإيمان» وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا خَيْرُ مَا أُعْطِيَ الْإِنْسَانُ؟ قَالَ: «الْخُلُقُ الْحَسَنُ» رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»
مزینہ قبیلے کے آدمی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! انسان کو جو عطا کیا گیا ہے اس میں سب سے بہتر چیز کونسی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حسن خلق۔ “ صحیح، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7992، نسخة محققة: 7625) ٭ و للحديث شواھد عند ابن ماجه (3436) و أبي داود (3855) و الترمذي (2038) وغيرهم.»
وفي شرح السنة عن اسامة بن شريك وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ
اور شرح السنہ میں اسامہ بن شریک سے مروی ہے۔ صحیح، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (138/12، 139ح 3226 وقال: حديث حسن) [و ابن ماجه (3436) و أصله عند أبي داود (3855)]»
وعن حارثة بن وهب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يدخل الجنة الجواظ ولا الجعظري» قال: والجواظ: الغليظ الفظ رواه ابو داود في «سننه» . والبيهقي في «شعب الإيمان وصاحب» جامع الاصول «فيه عن حارثة. وكذا في» شرح السنة عنه ولفظه قال: «لا يدخل الجنة الجواظ الجعظري» . يقال: الجعظري: الفظ الغليظ وفي نسخ «المصابيح» عن عكرمة بن وهب ولفظه قال: والجواظ: الذي جمع ومنع. والجعظري: الغليظ الفظ وَعَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ الْجَوَّاظُ وَلَا الْجَعْظَرِيُّ» قَالَ: وَالْجَوَّاظُ: الْغَلِيظُ الْفَظُّ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ فِي «سُنَنِهِ» . وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ وَصَاحِبُ» جَامِعِ الْأُصُولِ «فِيهِ عَنْ حَارِثَةَ. وَكَذَا فِي» شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْهُ وَلَفْظُهُ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ الْجَوَّاظُ الْجَعْظَرِيُّ» . يُقَالُ: الْجَعْظَرِيُّ: الْفَظُّ الْغَلِيظُ وَفِي نُسَخِ «الْمَصَابِيحِ» عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ وَهْبٍ وَلَفْظُهُ قَالَ: وَالْجَوَّاظُ: الَّذِي جَمَعَ وَمَنَعَ. وَالْجَعْظَرِيُّ: الغليظ الْفظ
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بداخلاق اور سخت دل انسان جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ “ ابوداؤد، بیہقی فی شعب الایمان۔ اور جامع الاصول والے نے بھی اسے روایت کیا ہے، اور اس میں حارثہ سے مروی ہے، اور اسی طرح انہی سے شرح السنہ میں بھی مروی ہے، اور اس کے الفاظ یہ ہیں، فرمایا: ”جواظ و جعظری“ جنت میں نہیں جائے گا۔ “ جعظری کا یہ معنی کہا جاتا ہے: ”سخت خو اور سخت گو۔ “ اور مسابیح کے نسخوں میں عکرمہ بن وہب سے مروی ہے، اور اس کے الفاظ ہیں: ”جواظ“ کا معنی ہے: مال جمع کرنے والا بخیل، اور ”جعظری“ کا معنی ہے: ”سخت خو اور سخت گو۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان و فی شرح السنہ و ذکر فی المصابیح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (4801) و البيھقي في شعب الإيمان (8173) و البغوي في شرح السنة (170/13 ح 3593 بدون سند) و ذکره في مصابيح السنة (397/3 ح 3953)»