وعن ام كلثوم بنت عقبة بن ابي معيط قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس ويقول خيرا وينمي خيرا» . متفق عليه. وزاد مسلم قالت: ولم اسمعه-تعني النبي صلى الله عليه وسلم-يرخص في شيء مما يقول الناس كذب إلا في ثلاث: الحرب والإصلاح بين الناس وحديث الرجل امراته وحديث المراة زوجها وَعَنْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ وَيَقُولُ خَيْرًا وَيَنْمِي خَيْرًا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَزَادَ مُسْلِمٌ قَالَتْ: وَلَمْ أَسْمَعْهُ-تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-يُرَخِّصُ فِي شَيْءٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ كَذِبٌ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: الْحَرْبُ وَالْإِصْلَاحُ بَيْنَ النَّاسِ وَحَدِيثُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ وَحَدِيثُ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا
اُم کلثوم بن عقبہ بن ابی مقیط رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لوگوں کے درمیان صلح کرانے والا شخص جھوٹا نہیں، وہ (دونوں سے) خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے اور (دونوں کو) خیر و بھلائی کی بات پہنچاتا ہے۔ “ امام مسلم نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ام کلثوم رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے انہیں یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تین امور کے علاوہ کسی معاملے میں جھوٹ بولنے کی اجازت دیتے ہوئے نہیں سنا: لڑائی (جنگ) میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں اور میاں بیوی کی باہم گفتگو کرنے میں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2692) و مسلم (2605/101)»
عن اسماء بنت يزيد قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يحل الكذب إلا في ثلاث: كذب الرجل امراته ليرضيها والكذب في الحرب والكذب ليصلح بين الناس. رواه احمد والترمذي عَن أَسمَاء بنت يزِيد قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ الْكَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: كَذِبُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ لِيُرْضِيَهَا وَالْكَذِبُ فِي الْحَرْبِ وَالْكَذِبُ لِيُصْلِحَ بَيْنَ النَّاسِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صرف تین مواقع پر جھوٹ بولنا جائز ہے، آدمی کا اپنی بیوی کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ بولنا، لڑائی میں جھوٹ بولنا اور لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا۔ “ صحیح، رواہ احمد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد 461/6 ح 28160) و الترمذي 1939 وقال: حسن)»
وعن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث فمن هجر فوق ثلاث مرات كل ذلك لا يرد عليه فقد باء بإثمه» . رواه ابو داود وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمِنْ هَجَرَ فَوْقَ ثَلَاثٍ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاء بإثمه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زائد ترک تعلق کرے، جب وہ اس سے ملاقات کرے تو تین مرتبہ اسے سلام کرے، ہر مرتبہ وہ اسے سلام کا جواب نہ دے تو یہ (سلام کرنے والا) اس (ترک ملاقات) کے گناہ سے پاک ہو جاتا ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (4913)»
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث فمن هجر فوق ثلاث فمات دخل النار» . رواه احمد وابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمِنْ هَجَرَ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمَاتَ دَخَلَ النَّارَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین دن سے زائد ترک تعلق کرے، جس شخص نے تین دن سے زائد ترک تعلق توڑے رکھا اور وہ (اسی حالت میں) فوت ہو گیا تو وہ جہنم میں جائے گا۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (392/2 ح 9081) و أبو داود (4914)»
وعن ابي خراش السلمي انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من هجر اخاه سنة فهو كسفك دمه» . رواه ابو داود وَعَن أبي خرَاش السُّلَميَّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ هَجَرَ أَخَاهُ سَنَةً فَهُوَ كسفك دَمه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوخراش سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اپنے بھائی سے سال بھر ترک ملاقات کی تو وہ اس کے خون بہانے کے مترادف ہے۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (4915)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحل لمؤمن ان يهجر مؤمنا فوق ثلاث فإن مرت به ثلاث فليلقه فليسلم عليه فإن رد عليه السلام فقد اشتركا في الاجر وإن لم يرد عليه فقد باء بالإثم وخرج المسلم من الهجرة» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَهْجُرَ مُؤْمِنًا فَوْقَ ثَلَاثٍ فَإِنْ مَرَّتْ بِهِ ثلاثُ فَلْيلقَهُ فليسلم عَلَيْهِ فَإِن ردَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ فَقَدِ اشْتَرَكَا فِي الْأَجْرِ وَإِنْ لَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاءَ بِالْإِثْمِ وَخَرَجَ المُسلِّمُ من الْهِجْرَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مومن کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی مومن سے تین دن سے زائد ترک ملاقات کرے، جب تین دن گزر جائیں تو اسے چاہیے کہ وہ اس سے ملاقات کرے اور اسے سلام کرے، اگر اس نے سلام کا جواب دے دیا تو وہ دونوں اجر میں شریک ہیں، اور اگر وہ سلام کا جواب نہ دے تو وہی شخص گناہ گار ہو گا جبکہ سلام کرنے والا ترک ملاقات کے زمرے سے نکل جائے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4912) ٭ فيه ھلال بن أبي ھلال المدني مستور، وثقه ابن حبان وحده و قال الذھبي: لا يعرف.»
وعن ابي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الا اخبركم بافضل من درجة الصيام والصدقة والصلاة؟» قلنا: بلى. قال: «إصلاح ذات البين وفساد ذات البين هي الحالقة» . رواه ابو داود والترمذي وقال: هذا حديث صحيح وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَفْضَلَ من درجةِ الصِّيامِ والصدقةِ وَالصَّلَاة؟» قُلْنَا: بَلَى. قَالَ: «إِصْلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ وَفَسَادُ ذَاتِ الْبَيْنِ هِيَ الْحَالِقَةُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيح
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں روزے، صدقے اور نماز سے بہتر درجے والے عمل کے متعلق نہ بتاؤں؟“ راوی بیان کرتے ہیں، ہم نے عرض کیا: ضرور بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دو فریقوں، دوستوں، رشتہ داروں کے درمیان صلح کرانا، جبکہ دو فریقوں کے درمیان فساد ایسی خصلت ہے جو (نیکیوں کو) زائل کر دینے والی ہے۔ “ ابوداؤد، ترمذی، اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4919) و الترمذي (2509) ٭ فيه الأعمش و أبو معاوية مدلسان و عنعنا و للحديث شواھد ضعيفة.»
وعن الزبير قال: ق ال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «دب إليكم داء الامم قبلكم الحسد والبغضاء هي الحالقة لا اقول تحلق الشعر ولكن تحلق الدين» . رواه احمد والترمذي وَعَنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: ق الَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَبَّ إِلَيْكُمْ دَاءُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمُ الْحَسَدُ وَالْبَغْضَاءُ هِيَ الْحَالِقَةُ لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعْرَ ولكنْ تحلق الدّين» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سابقہ امتوں کی بیماری (غیر محسوس طریقے سے) تمہاری طرٖف منتقل ہو گئی ہے، حسد اور بغض و عداوت اور وہ نیکیوں کو زائل کرنے والی ہے، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ وہ (بیماری) بال مونڈتی ہے بلکہ وہ دین کو ختم کر دیتی ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (167/1 ح 1430) و الترمذي (2510) ٭ فيه مولي للزبير: مجھول، لم أجد من وثقه وانظر تحفة الأحوذي (320/3) لمزيد التحقيق.»
وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إياكم والحسد فإن الحسد ياكل الحسنات كما تاكل النار الحطب» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حسد سے بچو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4903) ٭ جد إبراهيم بن أبي أسيد: لا يعرف و الحديث ضعفه البخاري.»