عن ابي ذر قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «اتدرون اي الاعمال احب إلى الله تعالى؟» قال قائل: الصلاة والزكاة. وقال قائل: الجهاد. قال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن احب الاعمال إلى الله تعالى الحب في الله والبغض في الله» . رواه احمد وروى ابو داود الفصل الاخير عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَتَدْرُونَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى؟» قَالَ قَائِلٌ: الصَّلَاةُ وَالزَّكَاةُ. وَقَالَ قَائِلٌ: الْجِهَادُ. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَرَوَى أَبُو دَاوُد الْفَصْل الْأَخير
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کو کون سے اعمال زیادہ پسند ہیں؟“ صحابہ میں سے کسی نے عرض کیا: نماز، زکوۃ، اور کسی نے عرض کیا: جہاد ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک پسندیدہ عمل، اللہ کی خاطر محبت کرنا اور اللہ کی خاطر بغض رکھنا ہے۔ “ احمد۔ اور ابوداؤد نے آخری حصہ روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (5/ 146ح 21628) و أبو داود (4599) ٭ يزيد بن أبي زياد: ضعيف و الرجل: مجھول.»
وعن ابي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما احب عبد عبدا لله إلا اكرم ربه عز وجل» . رواه احمد وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَحَبَّ عَبْدٌ عَبْدًا لِلَّهِ إِلَّا أَكْرَمَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر کسی شخص سے محبت کرتا ہے تو وہ اپنے رب و عزوجل کی تکریم کرتا ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (259/5 ح 22582، نسخة محققة: 22229)»
وعن اسماء بنت يزيد انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «الا انبئكم بخياركم؟» قالوا: بلى يا رسول الله قال: «خياركم الذين إذا رؤوا ذكر الله» رواه ابن ماجه وَعَن أَسمَاء بنت يزِيد أَنَّهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟» قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «خِيَارُكُمُ الَّذِينَ إِذَا رُؤوا ذُكِر الله» رَوَاهُ ابْن مَاجَه
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کیا میں تمہیں تمہارے بہترین لوگوں کے متعلق نہ بتاؤں؟“ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ضرور بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں کہ جب ان پر نظر پڑے تو اللہ یاد آ جائے۔ “ حسن، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه ابن ماجه (4119)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو ان عبدين تحابا في الله عز وجل واحد في المشرق وآخر في المغرب لجمع الله بينهما يوم القيامة. يقول: هذا الذي كنت تحبه في وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَنَّ عَبْدَيْنِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَاحِدٌ فِي الْمَشْرِقِ وَآخَرُ فِي الْمَغْرِبِ لَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَهُمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ. يَقُولُ: هَذَا الَّذِي كُنْتَ تُحِبُّهُ فِي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر دو بندے اللہ عزوجل کی خاطر آپس میں محبت کرتے ہیں، ایک مشرق میں ہے اور ایک مغرب میں، تو روز قیامت اللہ ان دونوں کو اکٹھا کر دے گا اور فرمائے گا: یہ ہے وہ جس سے تم میری رضا کی خاطر محبت کیا کرتے تھے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب ا لإيمان (9022، نسخة محققة: 8606) ٭ حکيم بن نافع الرقي ضعفه الجمھور و الأعمش عنعن إن صح السند إليه.»
وعن ابي رزين انه قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا ادلك على ملاك هذا الامر الذي تصيب به خير الدنيا والآخرة؟ عليك بمجالس اهل الذكر وإذا خلوت فحرك لسانك ما استطعت بذكر الله واحب في الله وابغض في الله يا ابا رزين هل شعرت ان الرجل إذا خرج من بيته زائرا اخاه شيعه سبعون الف ملك كلهم يصلون عليه ويقولون: ربنا إنه وصل فيك فصله؟ فإن استطعت ان تعمل جسدك في ذلك فافعل وَعَن أبي رَزِينٍ أَنَّهُ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مِلَاكِ هَذَا الْأَمْرِ الَّذِي تُصِيبُ بِهِ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ؟ عَلَيْكَ بِمَجَالِسِ أَهْلِ الذِّكْرِ وَإِذَا خَلَوْتَ فَحَرِّكْ لِسَانَكَ مَا اسْتَطَعْتَ بِذِكْرِ اللَّهِ وَأَحِبَّ فِي اللَّهِ وَأَبْغِضْ فِي اللَّهِ يَا أَبَا رَزِينٍ هَلْ شَعَرْتَ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا خَرَجَ مَنْ بَيْتِهِ زَائِرًا أَخَاهُ شَيَّعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ كُلُّهُمْ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ وَيَقُولُونَ: رَبَّنَا إِنَّهُ وَصَلَ فِيكَ فَصِلْهُ؟ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُعْمِلَ جَسَدَكَ فِي ذَلِك فافعل
ابورزین (لقیط بن عامر بن صبرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس دین کی بنیاد کے متعلق نہ بتاؤں جس کے ذریعے تم دین و دنیا کی بھلائی حاصل کر لو؟ تم اہل ذکر کی مجالس اختیار کرو، جب خلوت میں ہو تو پھر جس قدر ہو سکے اپنی زبان پر اللہ کا ذکر جاری رکھو اور اللہ کی خاطر محبت کرو اور اللہ کی خاطر بغض رکھو۔ ابورزین! کیا تمہیں معلوم ہے؟ کہ آدمی جب اپنے (مسلمان) بھائی کی زیارت کے لیے (گھر سے) نکلتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے ساتھ چلتے ہیں اور وہ سب اس کے لیے دعائیں کرتے جاتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: ہمارے پروردگار! اس نے تیری رضا کی خاطر تعلق جوڑا ہے تو اسے (اپنی رحمت و مغفرت کے ساتھ) جوڑ دے، اگر تم اپنے جسم کو ان کاموں پر لگا سکو تو لگاؤ۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9024، نسخة محققة: 8608) ٭ عثمان بن عطاء بن أبي مسلم الخراساني: ضعيف و أبوه مدلس.»
وعن ابي هريرة قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن في الجنة لعمدا من ياقوت عليها غرف من زبرجد لها ابواب مفتحة تضيء كما يضيء الكوكب الدري» . فقالوا: يا رسول الله من يسكنها؟ قال: «المتحابون في الله والمتجالسون في الله والمتلاقون في الله» . روى البيهقي الاحاديث الثلاثة في «شعب الإيمان» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَعُمُدًا مِنْ يَاقُوتٍ عَلَيْهَا غُرَفٌ مِنْ زَبَرْجَدٍ لَهَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ تُضِيءُ كَمَا يُضِيءُ الْكَوْكَبُ الدُّرِّيُّ» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ يَسْكُنُهَا؟ قَالَ: «الْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ وَالْمُتَجَالِسُونَ فِي اللَّهِ وَالْمُتَلَاقُونَ فِي اللَّهِ» . رَوَى الْبَيْهَقِيُّ الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَةَ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں یاقوت کے ستون ہیں، ان پر زمرد کے بالا خانے ہیں، ان کے دروازے کھلے ہیں، وہ چمک دار ستارے کی طرح چمکتے ہیں۔ “ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان میں کون لوگ رہیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی خاطر آپس میں محبت کرنے والے، اللہ کی خاطر آپس میں ہم نشینی اختیار کرنے والے اور اللہ کی خاطر آپس میں ملاقات کرنے والے۔ “ امام بیہقی نے تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9002، نسخة محققة: 8589) ٭ فيه محمد بن أبي حميد: ضعيف.»
عن ابي ايوب الانصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحل للرجل ان يهجر اخاه فوق ثلاث ليال يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذاوخيرهما الذي يبدا بالسلام» . متفق عليه عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ يَلْتَقِيَانِ فَيعرض هَذَا ويعرض هذاوخيرهما الَّذِي يبْدَأ بِالسَّلَامِ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین دن سے زائد ترک تعلقات کرے، دونوں ملتے ہیں تو وہ اس سے اعراض کرتا ہے اور وہ اس سے اعراض کرتا ہے، اور ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6077) و مسلم (2560/25)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إياكم والظن فإن الظن اكذب الحديث ولا تحسسوا ولا تجسسوا ولا تناجشوا ولا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله إخوانا» . وفي رواية: «ولا تنافسوا» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ وَلَا تَحَسَّسُوا وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا» . وَفِي رِوَايَة: «وَلَا تنافسوا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بدگمانی سے بچو، کیونکہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے، تم کسی کے عیب مت تلاش کرو اور نہ جاسوسی کرو، قیمت بڑھانے کے لیے بولی مت دو اور نہ باہم حسد کرو، بغض مت رکھو اور نہ قطع تعلقی کرو اور اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: ”(اور حسد کی بنا پر) باہم ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6066) ومسلم (2563/28)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تفتح ابواب الجنة يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا رجلا كانت بينه وبين اخيه شحناء فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تُفْتَحُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا رجلا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءٌ فَيُقَالُ: انْظُرُوا هذَيْن حَتَّى يصطلحا. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پیر اور جمعرات کے روز جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں، شرک سے بیزار ہر شخص کو بخش دیا جاتا ہے، البتہ اس شخص کی مغفرت نہیں ہوتی جس کی اپنے بھائی کے ساتھ رنجش و عداوت ہو، کہا جاتا ہے: ان دونوں کو مہلت دو حتیٰ کہ وہ صلح کر لیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2565/35)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تعرض اعمال الناس في كل جمعة مرتين يوم الاثنين ويوم الخميس فيغفر لكل مؤمن إلا عبدا بينه بين اخيه شحناء فيقال: اتركوا هذين حتى يفيئا. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تُعْرَضُ أَعْمَالُ النَّاسِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّتَيْنِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ فَيُغْفَرُ لِكُلِّ مُؤْمِنٍ إِلَّا عبدا بَينه بَين أَخِيهِ شَحْنَاءُ فَيُقَالُ: اتْرُكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَفِيئَا. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر جمعے (سات دنوں میں) لوگوں کے اعمال دو مرتبہ پیر اور جمعرات کے روز پیش کیے جاتے ہیں، ہر بندہ مومن کو بخش دیا جاتا ہے، البتہ اس بندے کی مغفرت نہیں ہوتی جس کی اپنے بھائی کے ساتھ رنجش و عداوت ہو، کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو حتیٰ کہ وہ (عداوت سے) رجوع کر لیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2565/36)»