وعن ابي هريرة ان رجلا شكا إلى النبي صلى الله عليه وسلم قسوة قلبه فقال: «امسح راس اليتيم واطعم المسكين» . رواه احمد وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْوَةَ قَلْبِهِ فَقَالَ: «امْسَحْ رَأْسَ الْيَتِيم وَأطْعم الْمِسْكِين» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے اپنی سنگ دلی کی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یتیم کے سر پر دست شفقت پھیرا کر اور مسکین کو کھانا کھلایا کر۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (263/2 ح 7566) ٭ فيه رجل لم يسم: مجھول.»
وعن سراقة بن مالك ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الا ادلكم على افضل الصدقة؟ ابنتك مردودة إليك ليس لها كاسب غيرك» . رواه ابن ماجه وَعَن سراقَة بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَفْضَلِ الصَّدَقَةِ؟ ابْنَتُكَ مَرْدُودَةً إِلَيْكَ لَيْسَ لَهَا كَاسِبٌ غَيْرُكَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں بہترین صدقہ کے متعلق نہ بتاؤں؟“ وہ تیری اس بیٹی پر صدقہ کرنا ہے جو (طلاق وغیرہ کی وجہ سے) تیرے پاس لوٹ آئے اور تیرے سوا اس کے لیے کمانے والا بھی نہ ہو۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (3667) ٭ علته الإنقطاع بين سراقة رضي الله عنه و عُليّ کما صرح به البوصيري وغيره فالسند منقطع.»
عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الارواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف» . رواه البخاري عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روحیں مختلف قسم کے لشکر ہیں جو باہم متعارف ہوتی ہیں وہ دنیا میں باہم محبت سے رہتی ہیں، اور جن میں اجنبیت تھی ان میں اختلاف رہتا ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3336)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله إذا احب عبدا دعا جبريل فقال: إني احب فلانا فاحبه قال: فيحبه جبريل ثم ينادي في السماء فيقول: إن الله يحب فلانا فاحبوه فيحبه اهل السماء ثم يوضع له القبول في الارض. وإذا ابغض عبدا دعا جبريل فيقول: إني ابغض فلانا فابغضه. فيبغضه جبريل ثم ينادي في اهل السماء: إن الله يبغض فلانا فابغضوه. قال: فيبغضونه. ثم يوضع له البغضاء في الارض. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ فَقَالَ: إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ قَالَ: فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ فَيَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ. وَإِذَا أَبْغَضَ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ فَيَقُولُ: إِنِّي أُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضْهُ. فَيُبْغِضُهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ يُنَادِي فِي أَهْلِ السَّمَاءِ: إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ فَلَانَا فَأَبْغِضُوهُ. قَالَ: فَيُبْغِضُونَهُ. ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْبَغْضَاءُ فِي الْأَرْضِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو وہ جبریل ؑ کو بلا کر فرماتا ہے: بے شک میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں لہذا تم بھی اس سے محبت کرو، فرمایا: جبریل ؑ اس سے محبت کرتے ہیں، پھر وہ آسمان والوں میں منادی کرتے ہیں: بے شک اللہ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے لہذا تم اس سے محبت کرو، آسمان والے اس سے محبت کرتے ہیں، پھر زمین والوں (کے دلوں) میں اس کی مقبولیت پیدا کر دی جاتی ہے، اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بغض رکھتا ہے تو وہ جبریل ؑ کو بلا کر فرماتا ہے: بے شک میں فلاں شخص سے بغض رکھتا ہوں لہذا تم بھی اس سے بغض رکھو، جبریل ؑ اس سے بغض رکھتے ہیں، پھر وہ آسمان والوں میں اعلان کرتے ہیں کہ اللہ فلاں شخص سے بغض رکھتا ہے لہذا تم بھی اس سے بغض رکھو، فرمایا: وہ اس سے بغض رکھتے ہیں، پھر زمین والوں کے دلوں میں اس کے لیے بغض پیدا کر دیا جاتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2637/157)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله يقول يوم القيامة: اين المتحابون بجلالي؟ اليوم اظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي؟ الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ روز قیامت فرمائے گا: میری عظمت و تعظیم کی خاطر باہم محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ میں آج ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا، اس دن میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (37/ 2566)»
وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم: ان رجلا زار اخا له في قرية اخرى فارصد الله له على مدرجته ملكا قال: اين تريد؟ قال: اريد اخا لي في هذه القرية. قال: هل لك عليه من نعمة تربها؟ قال: لا غير اني احببته في الله. قال: فإني رسول الله إليك بان الله قد احبك كما احببته فيه. رواه مسلم وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا قَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أُرِيدُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ. قَالَ: هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُّبُّهَا؟ قَالَ: لَا غَيْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ. قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ بِأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی کسی دوسری بستی میں اپنے کسی (مسلمان) بھائی کی زیارت کے لیے گیا تو اللہ نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ بٹھا دیا جو اس کے انتظار میں تھا، (جب وہ اس فرشتے کے پاس سے گزرا تو) اس نے کہا: کہاں کا ارادہ ہے؟ اس آدمی نے کہا: میں اس بستی میں اپنے ایک (مسلمان) بھائی سے ملنے جا رہا ہوں، اس نے پوچھا: کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جس کا تم بدلہ چکانے جا رہے ہو؟ اس نے کہا: اس کے علاوہ اور کوئی وجہ نہیں کہ میں اس سے اللہ کی خاطر محبت کرتا ہوں، اس (فرشتے) نے کہا: میں اللہ کی طرف سے تمہارے پاس پیغام لے کر آیا ہوں کہ جس طرح تم اللہ کی خاطر اس شخص سے محبت کرتے ہو ویسے ہی اللہ تم سے محبت کرتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2567/38)»
وعن ابن مسعود قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله كيف تقول في رجل احب قوما ولم يلحق بهم؟ فقال: «المرء مع من احب» . متفق عليه وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَقُولُ فِي رَجُلٍ أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمْ يَلْحَقْ بِهِمْ؟ فَقَالَ: «المرءُ معَ من أحب» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ اس شخص کے متعلق کیا فرماتے ہیں جو کچھ لوگوں سے محبت کرتا ہے لیکن وہ (صحبت یا علم و عمل کے لحاظ سے) ان سے ملا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی ان کے ساتھ ہو گا جس سے اس کی محبت ہو گی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6169) و مسلم (2640/165)»
وعن انس ان رجلا قال: يا رسول الله متى الساعة؟ قال: «ويلك وما اعددت لها؟» قال: ما اعددت لها إلا اني احب الله ورسوله. قال: «انت مع من احببت» . قال انس: فما رايت المسلمين فرحوا بشيء بعد الإسلام فرحهم بها. متفق عليه وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: «وَيْلَكَ وَمَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟» قَالَ: مَا أَعْدَدْتُ لَهَا إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ. قَالَ: «أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ» . قَالَ أَنَسٌ: فَمَا رَأَيْتُ الْمُسْلِمِينَ فَرِحُوا بِشَيْءٍ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَرَحَهُمْ بِهَا. مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تجھ پر افسوس ہے، تم نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟“ اس نے عرض کیا: میری تیاری صرف یہی ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس کے ساتھ ہو گا جس سے تو محبت رکھتا ہے۔ “ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس بات سے زیادہ کسی اور چیز سے خوش ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6167) و مسلم (161/ 2639)»
وعن ابي موسى قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مثل الجليس الصالح والسوء كحامل المسك ونافخ الكير فحامل المسك إما ان يحذيك وإما ان تبتاع منه وإما ان تجد منه ريحا طيبة ونافخ الكير إما ان يحرق ثيابك وإما ان تجد منه ريحا خبيثة» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالسَّوْءِ كَحَامِلِ الْمِسْكِ وَنَافِخِ الْكِيرِ فَحَامِلُ الْمِسْكِ إِمَّا أَنْ يُحْذِيَكَ وَإِمَّا أَنْ تبتاعَ مِنْهُ وإِمَّا أَن تجدَ مِنْهُ رِيحًا طَيِّبَةً وَنَافِخُ الْكِيرِ إِمَّا أَنْ يَحْرِقَ ثيابَكَ وإِمَّا أنْ تجدَ مِنْهُ ريحًا خبيثةً» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نیک ہم نشین اور برے ہم نشین کی مثال ایسی ہے جیسے کستوری والا اور آگ کی بھٹی دھونکنے والا، کستوری والا یا تو وہ تمہیں عطیہ دے دے گا یا تم خود اس سے خرید لو گے یا پھر تم اس سے اچھی خوشبو پا لو گے۔ جبکہ بھٹی دھونکنے والا یا تو وہ تمہارے کپڑے جلا دے گا یا تم اس سے گندی بو پاؤ گے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5534) و مسلم (146 / 2628)»