وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا نعس احدكم يوم الجمعة فليتحول من مجلسه ذلك» . رواه الترمذي وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی شخص کو جمعہ کے روز (دوران خطبہ) اونگھ آئے تو وہ اپنی جگہ بدل لے۔ “ سندہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده حسن، رواه الترمذي (526 و قال: حسن صحيح) [وأبو داود (1119) و صححه ابن خزيمة (1819) و ابن حبان (571) والحاکم علٰي شرط مسلم (291/1) ووافقه الذهبي.]»
عن نافع قال: سمعت ابن عمر يقول: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقيم الرجل الرجل من مقعده ويجلس فيه. قيل لنافع: في الجمعة قال: في الجمعة وغيرها عَنْ نَافِعٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ. قِيلَ لِنَافِعٍ: فِي الْجُمُعَةِ قَالَ: فِي الْجُمُعَة وَغَيرهَا
نافع ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کسی شخص کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں بیٹھ جائے۔ نافع ؒ سے پوچھا گیا، دوران جمعہ؟ انہوں نے فرمایا: جمعہ میں اور جمعہ کے علاوہ بھی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (627) و مسلم (2177/28)»
وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يحضر الجمعة ثلاثة نفر: فرجل حضرها بلغو فذلك حظه منها. ورجل حضرها بدعاء فهو رجل دعا الله إن شاء اعطاه وإن شاء منعه. ورجل حضره بإنصات وسكوت ولم يتخط رقبة مسلم ولم يؤذ احدا فهي كفارة إلى الجمعة التي تليها وزيادة ثلاثة ايام وذلك بان الله يقول: (من جاء بالحسنة فله عشر امثالها..) رواه ابو داود وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ: فَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِلَغْوٍ فَذَلِكَ حَظُّهُ مِنْهَا. وَرَجُلٌ حَضَرَهَا بِدُعَاءٍ فَهُوَ رَجُلٌ دَعَا اللَّهَ إِنْ شَاءَ أَعْطَاهُ وَإِنْ شَاءَ مَنعه. وَرجل حَضَره بِإِنْصَاتٍ وَسُكُوتٍ وَلَمْ يَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا فَهِيَ كَفَّارَةٌ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا وَزِيَادَةِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ: (مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا..) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگ جمعہ کے لیے آتے ہیں: ایک تو وہ جس نے وہاں پہنچ کر لغو حرکت کی تو اسے اس سے بس یہی کچھ ملتا ہے۔ دوسرا شخص دعا کرنے کے لیے حاضر ہوتا ہے۔ وہ اللہ سے دعا کرتا ہے اگر وہ چاہے تو اسے عطا کرے اور اگر چاہے تو منع فرما دے۔ جبکہ تیسرا شخص غور سے خطبہ سنتا ہے اور لغو حرکات سے بچتا ہے کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے نہ کسی کو ایذا پہنچاتا ہے۔ تو وہ اس کے لیے سابقہ جمعہ اور مزید تین دن (کل دس دن) کے لیے کفارہ بن جاتا ہے۔ اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”جو شخص ایک نیکی کرتا ہے تو اسے اس کا دس گنا اجر ملتا ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1113) [و صححه ابن خزيمة (1813)]»
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تكلم يوم الجمعة والإمام يخطب فهو كمثل الحمار يحمل اسفارا والذي يقول له انصت ليس له جمعة» . رواه احمد وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَكَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَهُوَ كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا وَالَّذِي يَقُولُ لَهُ أَنْصِتْ لَيْسَ لَهُ جُمُعَة» . رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دوران خطبہ بات کرتا ہے تو وہ کتابیں اٹھائے ہوئے گدھے کی طرح ہے۔ اور جو شخص اسے کہتا ہے خاموش ہو جاؤ تو اس کا جمعہ نہیں۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (1/ 230 ح 2033) ٭ فيه مجالد بن سعيد: ضعيف.»
وعن عبيد بن السباق مرسلا قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في جمعة من الجمع: «يا معشر المسلمين إن هذا يوم جعله الله عيدا فاغتسلوا ومن كان عنده طيب فلا يضره ان يمس منه وعليكم بالسواك» . رواه مالك ورواه ابن ماجه عنه وَعَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فِي جُمُعَةٍ مِنَ الْجُمَعِ: «يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ جَعَلَهُ اللَّهُ عِيدًا فَاغْتَسِلُوا وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ طِيبٌ فَلَا يَضُرُّهُ أَنْ يَمَسَّ مِنْهُ وَعَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَه عَنهُ
عبید بن سباق ؒ مرسل روایت بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی جمعہ میں فرمایا: ”مسلمانو! اللہ نے اس دن کو عید قرار دیا ہے۔ پس تم اچھی طرح غسل کرو اور جس شخص کے پاس خوشبو ہو تو وہ اسے لگا لے، اس کے لیے کوئی مضائقہ نہیں اور مسواک کرو۔ “ حسن، رواہ مالک و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه مالک (65/1 ح 141) [وابن ماجه (1098) انظر الحديث الآتي] ٭ رواه عبيد بن السباق عن ابن عباس رضي الله عنه به، انظر الحديث الآتي (1399)»
وعن البراء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «حقا على المسلمين ان يغتسلوا يوم الجمعة وليمس احدهم من طيب اهله فإن لم يجد فالماء له طيب» . رواه احمد والترمذي وقال: هذا حديث حسن وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَقًّا عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَغْتَسِلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلْيَمَسَّ أَحَدُهُمْ مِنْ طِيبِ أَهْلِهِ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَالْمَاءُ لَهُ طِيبٌ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں پر حق ہے کہ وہ جمعہ کے روز غسل کریں اور ان میں سے ہر کوئی اپنے اہل خانہ کی خوشبو استعمال کرے۔ اور اگر وہ خوشبو نہ پائے تو پھر اس کے لیے پانی ہی خوشبو ہے۔ “ احمد، ترمذی اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (282/4 ح 18680) و الترمذي (528) ٭ فيه يزيد بن أبي زياد ضعيف مدلس.»
عن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي الجمعة حين تميل الشمس. رواه البخاري عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زوال آفتاب کے وقت جمعہ پڑھا کرتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (904)»
وعن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اشتد البرد بكر بالصلاة وإذا اشتد الحر ابرد بالصلاة. يعني الجمعة. رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَكَّرَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ. يَعْنِي الْجُمُعَةَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب سردی زیادہ ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز (جمعہ) جلدی پڑھ لیتے اور جب گرمی زیادہ ہوتی تو آپ نماز (جمعہ) ٹھنڈے وقت میں پڑھتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (906)»