سیدنا ابن عبّاس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشج عبدالقیس کو فرمایا: ”تجھ میں دو خصلتیں ہیں جنہیں اللہ پسند فرماتا ہے، ایک حوصلہ اور دوسری آہستگی اور سکون۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7204، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2011، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4188، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20331، والطبراني فى «الكبير» برقم: 12969، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2374، 5256، والطبراني فى «الصغير» برقم: 792، والبزار فى «مسنده» برقم: 5309، وله شواهد من حديث عبد الله بن عباس، فأما حديث عبد الله بن عباس، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 17،»
حدثنا محمد بن يوسف الضبي التركي ، ببغداد، حدثنا محمد بن سعيد الخزاعي البصري ، حدثنا عزيز بن عمرو القيسي ، عن سعيد بن إياس الجريري ، عن عبد الله بن بريدة ، عن يحيى بن يعمر ، عن جرير بن عبد الله ،" انه جاء إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم وهو في بيت مدحوس من الناس، فقام في الباب، فنظر النبي صلى الله عليه وآله وسلم يمينا وشمالا، فلم ير موضعا، فاخذ النبي صلى الله عليه وآله وسلم رداءه فلفه، ثم رمى به إليه، فقال: يا جرير، اجلس عليه، فاخذه جرير، فضمه وقبله، ثم رده على النبي صلى الله عليه وآله وسلم، فقال: اكرمك الله، يا رسول الله كما اكرمتني، فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إذا اتاكم كريم قوم فاكرموه"، لم يروه عن يحيى، إلا ابن بريدة، ولا عنه إلا الجريري، تفرد به عزيز بن عمرو، واخوه رياح بن عمرو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الضَّبِّيُّ التُّرْكِيُّ ، بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَزِيزُ بْنُ عَمْرٍو الْقَيْسِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ،" أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ مَدْحُوسٍ مِنَ النَّاسِ، فَقَامَ فِي الْبَابِ، فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَمِينًا وَشِمَالا، فَلَمْ يَرَ مَوْضِعًا، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ رِدَاءَهُ فَلَفَّهُ، ثُمَّ رَمَى بِهِ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا جَرِيرُ، اجْلِسْ عَلَيْهِ، فَأَخَذَهُ جَرِيرٌ، فَضَمَّهُ وَقَبَّلَهُ، ثُمَّ رَدَّهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَكْرَمَكَ اللَّهُ، يَا رَسُولَ اللَّهِ كَمَا أَكْرَمْتَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَاكُمْ كَرِيمُ قَوْمٍ فَأَكْرِمُوهُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى، إِلا ابْنُ بُرَيْدَةَ، وَلا عَنْهُ إِلا الْجُرَيْرِيُّ، تَفَرَّدَ بِهِ عَزِيزُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَخُوهُ رِيَاحُ بْنُ عَمْرٍو
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آدمیوں سے بھرے ہوئے ایک گھر میں آئے اور دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائیں بائیں دیکھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی خالی جگہ نظر نہ آئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر لپیٹ کر اس کی طرف پھینکی اور فرمایا: ”جریر! اس پر بیٹھ جاؤ۔“ تو انہوں نے اسے اٹھایا اور چوم کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس کر دی، اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جس طرح آپ نے میری عزت کی اسی طرح اللہ آپ کو عزت دے، تو سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارے پاس کسی قوم کا معزز آدمی آئے تو اس کی عزت کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 5261، 6290، والطبراني فى «الصغير» برقم: 239، 793 قال ابن حجر: وإسناده أقوى من إسنادهما، التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (4 / 180)»
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا ترک کر دیا، اور مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دیا، اور اپنی خو اور عادت اچّھی بنا لی تو میں اس کے لیے جنّت کے گرد ایک مکان اور ایک جنّت کے وسط میں اور ایک اس کی بلندی میں عطا کرنے کی ضمانت دیتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 217، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5328، والطبراني فى «الصغير» برقم: 805، وله شواهد من حديث أبى أمامة الباهلي، فأما حديث أبى أمامة الباهلي، أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4800، قال الشيخ الألباني: حسن،»
حدثنا محمد بن محمد الجدوعي، الجذوعي القاضي ، حدثنا مسدد بن مسرهد ، حدثنا علي بن الجند ، عن عمرو بن دينار ، عن انس بن مالك ، قال:" اوصاني رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، قال: يا انس، اسبغ الوضوء يزد في عمرك، وسلم على من لقيت من امتي تكثر حسناتك، وإذا دخلت بيتك فسلم على اهل بيتك وصل صلاة الضحى، فإنها صلاة الاوابين، وارحم الصغير ووقر الكبير تكن من رفقائي يوم القيامة"، لم يروه عن عمرو بن دينار، إلا علي بن الجند، ولا عن علي، إلا مسدد، ومحمد بن عبد الله الرقاشي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَدُوعِيُّ، الْجَذُوعِيُّ الْقَاضِي ، حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجُنْدِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا أَنَسُ، أَسْبِغِ الْوُضُوءَ يُزَدْ فِي عُمْرِكَ، وَسَلِّمْ عَلَى مَنْ لَقِيتَ مِنْ أُمَّتِي تَكْثُرْ حَسَنَاتُكَ، وَإِذَا دَخَلْتَ بَيْتَكَ فَسَلِّمْ عَلَى أَهْلِ بَيْتِكَ وَصَلِّ صَلاةَ الضُّحَى، فَإِنَّهَا صَلاةُ الأَوَّابِينَ، وَارْحَمِ الصَّغِيرَ وَوَقِّرِ الْكَبِيرَ تَكُنْ مِنْ رُفَقَائِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، إِلا عَلِيُّ بْنُ الْجُنْدِ، وَلا عَنْ عَلِيٍّ، إِلا مُسَدَّدٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی تو فرمایا: ”اے انس! وضو مکمّل کرو، تمہاری عمر بڑھ جائے گی۔ میری امّت سے جس کو بھی ملو اس کو سلام کہو تو تمہاری نیکیاں زیادہ ہوں گی۔ اور جب تم اپنے گھر میں داخل ہو تو اپنے گھر والوں کو سلام کہو۔ اور چاشت کی نماز پڑھو، یہ ”صلوٰۃ الأوابین“ ہے۔ چھوٹوں پر رحم کرو اور بڑے کی عزت کرو، تو تم قیامت کے روز میرے ساتھیوں میں سے ہوگے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4183، 4293، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2808، 5453، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 819، والبزار فى «مسنده» برقم: 7396 قال حسین سلیم اسد: إسناده ضعيف»
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے دن) آدمی اس شخص کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبّت کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6170، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2641، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 557، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19805، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5893، والطبراني فى «الصغير» برقم: 831، والبزار فى «مسنده» برقم: 3013، 3014»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے سب سے زیادہ مجھے محبوب وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں سب سے اچھے ہوں، اور نرم پہلو رکھنے والے جو دوسروں سے الفت رکھتے ہیں اور ان سے بھی الفت رکھی جاتی ہے، اور تم میں میری طرف سب سے برے لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے ہیں، دوستوں میں جدائی ڈال دیتے ہیں، اور پاک دامن لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 7697، والطبراني فى «الصغير» برقم: 835 قال الهيثمي: فيه صالح بن بشير المري وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 21)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی جب ایک جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس سے ایک میل کی مسافت تک اس کی بدبو کی وجہ سے بھاگ جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1972، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7398، والطبراني فى «الصغير» برقم: 853 قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الترمذي فى «جامعه» برقم: 1972»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے ساتھ سب لوگوں سے زیادہ خوش مزاجی کرتے تھے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6129، ومسلم فى «صحيحه» برقم:2150، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4969، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3720، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6361، والطبراني فى «الصغير» برقم: 870، والبزار فى «مسنده» برقم: 6441»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین باتیں برحق ہیں: (1) جس شخص کا دین میں کوئی حصّہ نہیں، اللہ تعالیٰ اس کو اس شخص کی طرح نہیں کرے گا جس کا اسلام میں حصّہ ہو۔ (2) اور جس کو اللہ تعالیٰ اپنا دوست بنا لے، اس کو کسی دوسرے کے حوالے نہیں کرتا۔ (3) جو شخص جن لوگوں سے بھی محبّت کرتا ہے اس کا حشر قیامت کے روز انہیں کے ساتھ ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6450، والطبراني فى «الصغير» برقم: 874 قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح غير محمد بن ميمون الخياط وقد وثق، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 280)»