(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن احمد بن ابي خلف، حدثنا انس بن عياض، عن هشام بن عروة، عن ابيه، انه كان يجمع بنيه، فيقول:"يا بني، تعلموا، فإن تكونوا صغار قوم، فعسى ان تكونوا كبار آخرين، وما اقبح على شيخ يسال ليس عنده علم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ يَجْمَعُ بَنِيهِ، فَيَقُولُ:"يَا بَنِيَّ، تَعَلَّمُوا، فَإِنْ تَكُونُوا صِغَارَ قَوْمٍ، فَعَسَى أَنْ تَكُونُوا كِبَارَ آخَرِينَ، وَمَا أَقْبَحَ عَلَى شَيْخٍ يُسْأَلُ لَيْسَ عِنْدَهُ عِلْمٌ".
ہشام بن عروہ نے کہا: ان کے والد اپنے بیٹوں کو جمع کر کے فرماتے تھے: بیٹو! علم حاصل کرو، اگر جماعت میں تم سب سے چھوٹے ہو تو آخر میں تم ہی کبھی دوسروں کے بڑے ہو گے، اور کتنا قبیح ہے وہ شیخ جس سے سوال کیا جائے اور اس کے پاس علم نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 571]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحدث الفاصل 68]، [المعرفة 551/1]، [المقاصد الحسنة ص: 261] و [جامع بيان العلم 487]
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثنا يحيى بن الضريس، قال: سمعت سفيان، يقول: "من تراس سريعا، اضر بكثير من العلم، ومن لم يتراس، طلب وطلب حتى يبلغ".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الضُّرَيْسِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ، يَقُولُ: "مَنْ تَرَأَّسَ سَرِيعًا، أَضَرَّ بِكَثِيرٍ مِنْ الْعِلْمِ، وَمَنْ لَمْ يَتَرَأَّسْ، طَلَبَ وَطَلَبَ حَتَّى يَبْلُغَ".
یحییٰ بن ضریس نے بیان کیا، میں نے سفیان کو سنا، فرماتے تھے: جو جلدی رئیس ہو گیا وہ بہت سے علم سے محروم رہ گیا، اور جو رئیس نہ ہوا تو وہ علم کی طلب میں رہا یہاں تک کہ بلند مقام کو پہنچا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن حميد، [مكتبه الشامله نمبر: 573]» اس روایت کی سند میں محمد بن حمید ضعیف ہے۔ دیکھئے: [شعب الايمان 1670] میں اس کے ہم معنی روایت موجود ہے، لیکن وہ بھی ضعیف ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 558 سے 573) غالباً اس سے مراد یہ ہے کہ تھوڑا علم حاصل کر کے جو شخص مسندِ درس لگائے وہ بہت سا علم حاصل کرنے سے محروم ہو جائے گا، اس لیے پہلے خوب علم حاصل کرنا چاہیے اور پھر مسندِ درس پر بیٹھے۔ واللہ اعلم
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن حميد
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الله، حدثنا ابو شهاب، حدثني إبراهيم، عن ابي عياض، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "مثل علم لا ينتفع به، كمثل كنز لا ينفق منه في سبيل الله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَثَلُ عِلْمٍ لَا يُنْتَفَعُ بِهِ، كَمَثَلِ كَنْزٍ لَا يُنْفَقُ مِنْهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس علم کی مثال جس سے فائدہ نہ اٹھایا جائے ایسے خزانے کی ہے جس سے اللہ کے راستے میں خرچ نہ کیا جائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف إبراهيم بن مسلم الهجري، [مكتبه الشامله نمبر: 575]» ابراہیم بن مسلم ہجری کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 449/2]، [مسند البزار 176]، [العلم 162]، [المعجم الأوسط 693]، [مجمع البحرين 229] ان روایات میں بعض سے بعض کو تقویت ملتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف إبراهيم بن مسلم الهجري
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، حدثنا محمد هو ابن إسحاق، عن موسى بن يسار عمه، قال: بلغني ان سلمان رضي الله عنه، كتب إلى ابي الدرداء رضي الله عنه: "إن العلم كالينابيع يغشاهن الناس، فيختلجه هذا وهذا، فينفع الله به غير واحد، وإن حكمة لا يتكلم بها كجسد لا روح فيه، وإن علما لا يخرج ككنز لا ينفق منه، وإنما مثل العالم كمثل رجل حمل سراجا في طريق مظلم يستضيء به من مر به، وكل يدعو له بالخير".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَمِّهِ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ سَلْمَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، كَتَبَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "إِنَّ الْعِلْمَ كَالْيَنَابِيعِ يَغْشَاهُنَّ النَّاسُ، فَيَخْتَلِجُهُ هَذَا وَهَذَا، فَيَنْفَعُ اللَّهُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ، وَإِنَّ حِكْمَةً لَا يُتَكَلَّمُ بِهَا كَجَسَدٍ لَا رُوحَ فِيهِ، وَإِنَّ عِلْمًا لَا يُخْرَجُ كَكَنْزٍ لَا يُنْفَقُ مِنْهُ، وَإِنَّمَا مَثَلُ الْعَالِمِ كَمَثَلِ رَجُلٍ حَمَلَ سِرَاجًا فِي طَرِيقٍ مُظْلِمٍ يَسْتَضِيءُ بِهِ مَنْ مَرَّ بِهِ، وَكُلٌّ يَدْعُو لَهُ بِالْخَيْرِ".
محمد بن اسحاق نے اپنے چچا موسیٰ بن یسار سے بیان کیا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کو لکھا: علم چشموں کی طرح ہے جس پر لوگ وارد ہوتے ہیں، اور وہ سب اس کو کھنگالتے ہیں، اور کئی آدمی اس سے مستفید ہوتے ہیں، اور وہ حدیث حکمت جس کی تبلیغ نہ کی جائے اس جسم کے مانند ہے جس میں روح نہ ہو، اور وہ علم جو پھیلایا نہ جائے اس خزانے کے مانند ہے جس سے خرچ نہ کیا جائے، عالم کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس نے اندھیرے راستے میں چراغ رکھ دیا، جس سے ہر گزرنے والے کو روشنی ملتی ہے، اور ہر آدمی اس کے لئے دعائے خیر کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ابن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 576]» اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ ابن اسحاق مدلس اور موسیٰ و سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبي شيبه 16515]
وضاحت: (تشریح احادیث 573 سے 576) «اختلج يختلج» کسی چیز کو کھینچ کر نکالنا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ابن إسحاق قد عنعن وهو مدلس
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا منصور بن ابي الاسود، عن ابي إسحاق الشيباني، عن حماد، عن إبراهيم، قال: "يتبع الرجل بعد موته ثلاث خلال: صدقة تجري بعده، وصلاة ولده عليه، وعلم افشاه يعمل به بعده".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "يَتْبَعُ الرَّجُلَ بَعْدَ مَوْتِهِ ثَلَاثُ خِلَالٍ: صَدَقَةٌ تَجْرِي بَعْدَهُ، وَصَلَاةُ وَلَدِهِ عَلَيْهِ، وَعِلْمٌ أَفْشَاهُ يُعْمَلُ بِهِ بَعْدَهُ".
ابراہیم نے فرمایا: آدمی اپنی موت کے بعد تین چیزیں چھوڑ جاتا ہے، صدقہ جاریہ، اولاد کی اس کے لئے دعا اور علم جس کو پھیلایا اس کے بعد اس پر عمل کیا جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 577]» اس قول کی سند صحیح ہے، اور ابراہیم پر موقوف ہے، کہیں اور یہ روایت ان سے نہ مل سکی، لیکن یہ الفاظ صحیح حدیث کے ہم معنی ہیں جو آگے آرہی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین چیزوں کے، وہ علم جس سے انتفاع کیا جائے، یا وہ صدقہ جو اس کے لئے جاری رہے، یا وہ صالح اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی رہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 578]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 1631]، [مسند أبى يعلی 6457]، [صحيح ابن حبان 3016]، [الكنى للدولابي 190/1]، [شرح السنة للبغوي 139] و [معرفة السنن والآثار للبيهقي 12865]
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبيد بن يعيش، حدثنا يونس، عن صالح بن رستم المزني، عن الحسن، عن ابي موسى رضي الله عنه، انه قال حين قدم البصرة: "بعثني إليكم عمر بن الخطاب رضي الله عنه اعلمكم كتاب ربكم، وسنتكم، وانظف طرقكم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ الْمُزَنِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ حِينَ قَدِمَ الْبَصْرَةَ: "بَعَثَنِي إِلَيْكُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أُعَلِّمُكُمْ كِتَابَ رَبِّكُمْ، وَسُنَّتَكُمْ، وَأُنَظِّفُ طُرُقَكُمْ".
حسن سے مروی ہے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ جب بصرہ تشریف لائے تو فرمایا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے کہ تم کو تمہارے رب کی کتاب اور تمہاری سنت کی تعلیم دوں، اور تمہارے راستے کو صاف کر دوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لعنعنة الحسن البصري، [مكتبه الشامله نمبر: 579]» حسن بصری کے عنعنہ اور صالح بن رستم کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے [مصنف ابن أبي شيبه 5974]، لیکن اس کی سند میں بھی انقطاع ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لعنعنة الحسن البصري
سیدنا سخبرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے علم کو طلب کیا تو جو کچھ گزر گیا اس کے لئے کفارہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «هذا إسناد فيه محمد بن حميد وهو ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 580]» اس حدیث کی سند محمد بن حمید اور ابوداؤد نفیع بن الحارث کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2650]
وضاحت: (تشریح احادیث 576 سے 580) ان تمام احادیث و آثار میں علم حاصل کرنے، علم کو پھیلانے اور عام کرنے کی ترغیب ہے، جو الباقيات الصالحات میں سے ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: هذا إسناد فيه محمد بن حميد وهو ضعيف