حدثنا بشر بن محمد، قال: حدثنا عبد الله، قال: اخبرنا حيوة، قال: اخبرني شرحبيل بن شريك المعافري، انه سمع ابا عبد الرحمن الحبلي، انه سمع الصنابحي، انه سمع ابا بكر الصديق رضي الله عنه: إن دعوة الاخ في الله تستجاب.حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ الصُّنَابِحِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ دَعْوَةَ الأَخِ فِي اللَّهِ تُسْتَجَابُ.
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دینی بھائی کی دعا اپنے دینی بھائی کے بارے میں قبول ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 161 و الدولابي فى الكني: 959/3 و البيهقي فى الشعب: 8640»
حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا يحيى بن ابي غنية، قال: اخبرنا عبد الملك بن ابي سليمان، عن ابي الزبير، عن صفوان بن عبد الله بن صفوان، وكانت تحته الدرداء بنت ابي الدرداء، قال: قدمت عليهم الشام، فوجدت ام الدرداء في البيت، ولم اجد ابا الدرداء، قالت: اتريد الحج العام؟ قلت: نعم، قالت: فادع الله لنا بخير، فإن النبي صلى الله عليه وسلم، كان يقول: ”إن دعوة المرء المسلم مستجابة لاخيه بظهر الغيب، عند راسه ملك موكل، كلما دعا لاخيه بخير قال: آمين، ولك بمثل“، قال: فلقيت ابا الدرداء في السوق، فقال مثل ذلك، ياثر عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، وَكَانَتْ تَحْتَهُ الدَّرْدَاءُ بِنْتُ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَيْهِمُ الشَّامَ، فَوَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ فِي الْبَيْتِ، وَلَمْ أَجِدْ أَبَا الدَّرْدَاءِ، قَالَتْ: أَتُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: ”إِنَّ دَعْوَةَ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ لأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ، عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ، كُلَّمَا دَعَا لأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ: آمِينَ، وَلَكَ بِمِثْلٍ“، قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي السُّوقِ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، يَأْثُرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا صفوان بن عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اور ان کے نکاح میں سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کی بیٹی درداء تھی، وہ کہتے ہیں کہ میں ان کے پاس شام آیا تو گھر میں سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا تھیں جبکہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ وہاں موجود نہیں تھے۔ سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم اس سال حج پر جا رہے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: پھر ہمارے لیے بھی خیر کی دعا کرنا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بلاشبہ مسلمان آدمی کی دعا جو وہ اپنے بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کرتا ہے، وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ جب وہ دعا کرتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے سر کے پاس مقرر کر دیا جاتا ہے۔ جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے بھلائی کی دعا کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: آمین اور تجھے بھی ایسا ہی ملے۔“ وہ کہتے ہیں کہ پھر بازار میں مجھے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ ملے تو انہوں نے اسی طرح کی بات کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کو بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 88، 2733 و ابن ماجه: 2895 - انظر الصحيحة: 1399»
حدثنا موسى بن إسماعيل وشهاب قالا: حدثنا حماد، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رجل: اللهم اغفر لي ولمحمد وحدنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”لقد حجبتها عن ناس كثير.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَشِهَابٌ قَالا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَحْدَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَقَدْ حَجَبْتَهَا عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دعا کی: اے اللہ صرف مجھے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اپنی دعا کو بہت سے لوگوں سے روک لیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 6849 و ابن حبان: 986 - الإرواء: 171 - البخاري، كتاب الأدب، باب رحمة الناس و البهائم، عن أبى هريره: 6010»
حدثنا جندل بن والق، قال: حدثنا يحيى بن يعلى، عن يونس بن خباب، عن مجاهد، عن ابن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يستغفر الله في المجلس مائة مرة: ”رب اغفر لي، وتب علي، وارحمني، إنك انت التواب الرحيم.“حَدَّثَنَا جَنْدَلُ بْنُ وَالِقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْمَجْلِسِ مِائَةَ مَرَّةٍ: ”رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مجلس میں سو مرتبہ یوں استغفار کرتے ہوئے سنا: ”اے پروردگار! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول فرما اور مجھ پر رحم فرما، بلاشبہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“
حدثنا عبيد بن يعيش، قال: حدثنا يونس، عن ابن إسحاق، عن نافع، عن ابن عمر، قال: إني لادعو في كل شيء من امري حتى ان يفسح الله في مشي دابتي، حتى ارى من ذلك ما يسرني.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنِّي لأَدْعُو فِي كُلِّ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِي حَتَّى أَنْ يُفْسِحَ اللَّهُ فِي مَشْيِ دَابَّتِي، حَتَّى أَرَى مِنْ ذَلِكَ مَا يَسُرُّنِي.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اپنے ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں حتی کہ اس میں بھی کہ وہ میری سواری کے چلنے میں وسعت پیدا فرما دے۔ یہاں تک کہ میں اس میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو مجھے خوش کر دیتی ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: اس كي سند ميں محمد بن اسحاق مدلس هے اور ”عن“ كے ساته بيان كرتا هے.»
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا عمرو بن عبد الله ابو معاوية، قال: حدثنا مهاجر ابو الحسن، عن عمرو بن ميمون الاودي، عن عمر، انه كان فيما يدعو: اللهم توفني مع الابرار، ولا تخلفني في الاشرار، والحقني بالاخيار.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الأَوْدِيِّ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ فِيمَا يَدْعُو: اللَّهُمَّ تَوَفَّنِي مَعَ الأَبْرَارِ، وَلا تُخَلِّفْنِي فِي الأَشْرَارِ، وَأَلْحِقْنِي بِالأَخْيَارِ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنی دعا میں یوں کہا کرتے تھے: اے اللہ! مجھے نیک لوگوں کے ساتھ فوت فرمانا اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ پیچھے نہ چھوڑ دینا اور مجھے اچھے لوگوں کے ساتھ ملانا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى تاريخه الكبير: 349/6 و ابن سعد فى الطبقات: 331/3»
حدثنا عمر بن حفص، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش، قال: حدثنا شقيق، قال كان عبد الله، يكثر ان يدعو بهؤلاء الدعوات: ربنا اصلح بيننا، واهدنا سبيل الإسلام، ونجنا من الظلمات إلى النور، واصرف عنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن، وبارك لنا في اسماعنا وابصارنا وقلوبنا وازواجنا وذرياتنا، وتب علينا إنك انت التواب الرحيم، واجعلنا شاكرين لنعمتك، مثنين بها، قائلين بها، واتممها علينا.حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ، يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَؤُلاءِ الدَّعَوَاتِ: رَبَّنَا أَصْلِحْ بَيْنَنَا، وَاهْدِنَا سَبِيلَ الإِسْلامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَاصْرِفْ عَنَّا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهْرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوبِنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ، مُثْنِينَ بِهَا، قَائِلِينَ بِهَا، وَأَتْمِمْهَا عَلَيْنَا.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کثرت سے یہ دعا فرمایا کرتے: ”اے اللہ! ہمارے معاملات کی اصلاح فرما، اور ہمیں راہ اسلام کی ہدایت دے، اور ہمیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نجات عطا فرما، اور ہمیں ظاہر و باطن ہر قسم کی بےحیائی اور بری باتوں سے دور رکھ، اور ہمارے لیے ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں، ہمارے دلوں اور ہمارے بیوی بچوں میں برکت عطا فرما۔ اور ہماری توبہ قبول فرما، یقیناً تو ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والا، ان کی تعریف کرنے والا، اور ان کا اقرار کرنے والا بنا دے، اور ہم پر اپنی نعمت کو پورا فرما۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 67/6 و الطبراني فى الدعاء: 1430 و رواه أبوداؤد عنه مرفوعًا: 969 - انظر ضعيف أبى داؤد: 172»
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، قال: كان انس، إذا دعا لاخيه، يقول: جعل الله عليه صلاة قوم إبرار ليسوا بظلمة ولا فجار، يقومون الليل، ويصومون النهار.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ، إِذَا دَعَا لأَخِيهِ، يَقُولُ: جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ صَلاةَ قَوْمٍ إِبْرَارٍ لَيْسُوا بِظَلَمَةٍ وَلا فُجَّارٍ، يَقُومُونَ اللَّيْلَ، وَيَصُومُونَ النَّهَارَ.
ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب اپنے کسی بھائی کے لیے دعا کرتے تو یوں کہتے: ”اللہ اسے نیک لوگوں کی دعاؤں کا حق دار بنائے جو نہ ظالم ہوں اور نہ بدکار، جو راتوں کو قیام کرتے ہوں اور دن کو روزہ رکھتے ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا وقد صح مرفوعًا: الصحيحة: 1810 - أخرجه ابن السني فى عمل اليوم: 202 و أبونعيم فى الحلية: 34/2 و البزار: 137/13 و رواه مرفوعًا عبد بن حميد: 1360»
حدثنا ابن نمير، قال: حدثنا ابن اليمان، قال: حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، قال: سمعت عمرو بن حريث، يقول: ذهبت بي امي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فمسح على راسي، ودعا لي بالرزق.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ، يَقُولُ: ذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي، وَدَعَا لِي بِالرِّزْقِ.
سیدنا عمرو بن حریث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میری ماں مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے رزق کی دعا فرمائی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى الكبير: 190/3 و أبويعلى: 1452 و ابن عاصم فى الآحاد و المثاني: 717 - انظر الصحيحة: 2943 و العلل لابن أبى حاتم: 353/6»
حدثنا موسى، قال: حدثنا عمر بن عبد الله الرومي، قال: اخبرني ابي، عن انس بن مالك، قال: قيل له: إن إخوانك اتوك من البصرة وهو يومئذ بالزاوية، لتدعو الله لهم، قال اللهم اغفر لنا، وارحمنا، وآتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار، فاستزادوه، فقال مثلها، فقال: إن اوتيتم هذا، فقد اوتيتم خير الدنيا والآخرة.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّومِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: إِنَّ إِخْوَانَكَ أَتَوْكَ مِنَ الْبَصْرَةِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِالزَّاوِيَةِ، لِتَدْعُوَ اللَّهَ لَهُمْ، قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا، وَارْحَمْنَا، وَآتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ، فَاسْتَزَادُوهُ، فَقَالَ مِثْلَهَا، فَقَالَ: إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا، فَقَدْ أُوتِيتُمْ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ کے کچھ بھائی بصرہ سے آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ ان کے لیے دعا کریں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ ان دنوں زاویہ مقام پر تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یوں دعا کی: اے اللہ! ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، اور ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔ انہوں نے مزید دعا کی درخواست کی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے پھر اسی طرح دعا کی اور فرمایا: اگر تمہیں یہ مل گیا تو تمہیں دنیا و آخرت کی خیر مل گئی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: رواه ابن حبان: 145/2، 934، من طريق أبى يعلى و هذا فى مسنده: 125/6، 3397، بسند صحيح عن ثابت و ابن أبى شيبة: 77/6»