(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عثمان بن غياث، حدثنا ابو عثمان، عن ابي موسى، انه كان مع النبي صلى الله عليه وسلم في حائط من حيطان المدينة وفي يد النبي صلى الله عليه وسلم عود يضرب به بين الماء والطين، فجاء رجل يستفتح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتح له وبشره بالجنة"، فذهبت فإذا ابو بكر، ففتحت له، وبشرته بالجنة، ثم استفتح رجل آخر، فقال:" افتح له وبشره بالجنة"، فإذا عمر، ففتحت له، وبشرته بالجنة، ثم استفتح رجل آخر وكان متكئا فجلس، فقال:" افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه، او تكون"، فذهبت فإذا عثمان فقمت، ففتحت له، وبشرته بالجنة، فاخبرته بالذي قال. قال: الله المستعان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودٌ يَضْرِبُ بِهِ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَفْتِحُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، فَذَهَبْتُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَفَتَحْتُ لَهُ، وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ"، فَإِذَا عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ، وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ:" افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ، أَوْ تَكُونُ"، فَذَهَبْتُ فَإِذَا عُثْمَانُ فَقُمْتُ، فَفَتَحْتُ لَهُ، وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ. قَالَ: اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ.
ہم سے مسدد نے کہا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عثمان بن غیاث نے، کہا ہم سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، آپ اس کو پانی اور کیچڑ میں مار رہے تھے۔ اس دوران میں ایک صاحب نے باغ کا دروازہ کھلوانا چاہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اس کے لیے دروازہ کھول دے اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دے۔ میں گیا تو وہاں ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود تھے، میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی پھر ایک اور صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دروازہ کھول دے اور انہیں جنت کی خوشخبری سنا دے اس مرتبہ عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ میں نے ان کے لیے بھی دروازہ کھولا اور انہیں بھی جنت کی خوشخبری سنا دی۔ پھر ایک تیسرے صاحب نے دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے اب سیدھے بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا دروازہ کھول دے اور جنت کی خوشخبری سنا دے، ان آزمائشوں کے ساتھ جس سے (دنیا میں) انہیں دوچار ہونا پڑے گا۔ میں گیا تو وہاں عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ ان کے لیے بھی میں نے دروازہ کھولا اور انہیں جنت کی خوشخبری سنائی اور وہ بات بھی بتا دی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا خیر اللہ مددگار ہے۔
Narrated Abu Musa: That he was in the company of the Prophet in one of the gardens of Medina and in the hand of the Prophet there was a stick, and he was striking (slowly) the water and the mud with it. A man came (at the gate of the garden) and asked permission to enter. The Prophet said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise. "I went, and behold! It was Abu Bakr. So I opened the gate for him and informed him of the glad tidings of entering Paradise. Then another man came and asked permission to enter. The Prophet said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise." Behold! It was `Umar. So I opened the gate for him and gave him the glad tidings of entering Paradise. Then another man came and asked permission to enter. The Prophet was sitting in a leaning posture, so he sat up and said, "Open the gate for him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him or which will take place." I went, and behold ! It was `Uthman. So I opened the gate for him and gave him the glad tidings of entering Paradise and also informed him of what the Prophet had said (about a calamity). `Uthman said, "Allah Alone Whose Help I seek (against that calamity).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 235
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن سليمان، ومنصور، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة، فجعل ينكت الارض بعود، فقال:" ليس منكم من احد إلا وقد فرغ من مقعده من الجنة والنار"، فقالوا: افلا نتكل. قال:" اعملوا فكل ميسر فاما من اعطى واتقى سورة الليل آية 5" الآية..(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ الْأَرْضَ بِعُودٍ، فَقَالَ:" لَيْسَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ فُرِغَ مِنْ مَقْعَدِهِ مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ"، فَقَالُوا: أَفَلَا نَتَّكِلُ. قَالَ:" اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى سورة الليل آية 5" الْآيَةَ..
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے سلیمان و منصور نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں شریک تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی اس کو آپ زمین پر مار رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں کوئی ایسا نہیں ہے جس کا جنت یا دوزخ کا ٹھکانا طے نہ ہو چکا ہو۔ صحابہ نے عرض کیا: پھر کیوں نہ ہم اس پر بھروسہ کر لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کیونکہ ہر شخص جس ٹھکانے کے لیے پیدا کیا گیا ہے اس کو ویسی ہی توفیق دی جائے گی۔ جیسا کہ قرآن شریف کے سورۃ واللیل میں ہے «فأما من أعطى واتقى»”جس نے للہ خیرات کی اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا“ آخر تک۔
Narrated `Ali: We were with the Prophet in a funeral procession, and he started scraping the ground with a small stick and said, "There is none amongst you but has been assigned a place (either) in Paradise and (or) in the Hell-Fire." The people said (to him), "Should we not depend upon it?" He said: carry on doing (good) deeds, for everybody will find easy such deeds as will lead him to his destined place. He then recited: "As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah.." (92.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 236
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثتني هند بنت الحارث، ان ام سلمة رضي الله عنها، قالت:" استيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: سبحان الله ماذا انزل من الخزائن، وماذا انزل من الفتن، من يوقظ صواحب الحجر يريد به ازواجه حتى يصلين، رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة"، وقال ابن ابي ثور، عن ابن عباس، عن عمر، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: طلقت نساءك. قال:" لا". قلت: الله اكبر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ، وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجَرِ يُرِيدُ بِهِ أَزْوَاجَهُ حَتَّى يُصَلِّينَ، رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الْآخِرَةِ"، وَقَالَ ابْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَلَّقْتَ نِسَاءَكَ. قَالَ:" لَا". قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے ہند بن حارث نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (رات میں) بیدار ہوئے اور فرمایا ”سبحان اللہ! اللہ کی رحمت کے کتنے خزانے آج نازل کئے گئے ہیں اور کس طرح کے فتنے بھی اتارے گئے ہیں۔ کون ہے! جو ان حجرہ والیوں کو جگائے۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ازواج مطہرات سے تھی تاکہ وہ نماز پڑھ لیں کیونکہ بہت سی دنیا میں کپڑے پہننے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی۔ اور ابن ابی ثور نے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا آپ نے ازواج مطہرات کو طلاق دے دی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے کہا اللہ اکبر!۔
Narrated Um Salama: (One night) the Prophet woke up and said, "Subhan Allah ! How many treasures have been (disclosed) sent down! And how many afflictions have been descended! Who will go and wake the sleeping ladyoccupants up of these dwellings (for praying)?" (He meant by this his wives.) The Prophet added, "A well-dressed soul (person) in this world may be naked in the "Hereafter." `Umar said, "I asked the Prophet, 'Have you divorced your wives?' He said, 'No.' I said, 'Allahu Akbar.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 237
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح حدثنا إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن محمد بن ابي عتيق، عن ابن شهاب، عن علي بن الحسين، ان صفية بنت حيي زوج النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرته" انها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره وهو معتكف في المسجد في العشر الغوابر من رمضان، فتحدثت عنده ساعة من العشاء، ثم قامت تنقلب، فقام معها النبي صلى الله عليه وسلم يقلبها، حتى إذا بلغت باب المسجد الذي عند مسكن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، مر بهما رجلان من الانصار، فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نفذا، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم: على رسلكما، إنما هي صفية بنت حيي، قالا: سبحان الله يا رسول الله، وكبر عليهما ما قال: إن الشيطان يجري من ابن آدم مبلغ الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ" أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنَ الْعِشَاءِ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ باب الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا مَا قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ ابْنِ آدَمَ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے امام زین العابدین علی بن حسین نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ملنے آئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کئے ہوئے تھے۔ عشاء کے وقت تھوڑی دیر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیں اور واپس لوٹنے کے لیے اٹھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں چھوڑ آنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ جب وہ مسجد کے اس دروازہ کے پاس پہنچیں جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ تھا، تو ادھر سے دو انصاری صحابی گزرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور آگے بڑھ گئے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر جاؤ۔ یہ صفیہ بنت حی میری بیوی ہیں۔ ان دونوں صحابہ نے عرض کیا: سبحان اللہ، یا رسول اللہ۔ ان پر بڑا شاق گزرا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے، اس لیے مجھے خوف ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کوئی شبہ نہ ڈال دے۔
Narrated Safiya bint Huyai: The wife of the Prophet that she went to Allah's Apostle while he was in I`tikaf (staying in the mosque) during the last ten nights of the month of Ramadan. She spoke to him for an hour (a while) at night and then she got up to return home. The Prophet got up to accompany her, and when they reached the gate of the mosque opposite the dwelling place of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by, and greeting Allah's Apostle , they quickly went ahead. Allah's Apostle said to them, "Do not be in a hurry She is Safiya, the daughter of Huyai." They said, "Subhan Allah! O Allah's Apostle (how dare we suspect you)." That was a great thing for both of them. The Prophet then said, "Satan runs in the body of Adam's son (i.e. man) as his blood circulates in it, and I was afraid that he (Satan) might insert an evil thought in your hearts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 238
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے عقبہ بن صہبان ازدی سے سنا، وہ عبداللہ بن مغفل مزنی سے نقل کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھینکنے سے منع کیا تھا اور فرمایا تھا کہ وہ نہ شکار مار سکتی ہے اور نہ دشمن کو کوئی نقصان پہنچا سکتی ہے، البتہ آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے۔
Narrated `Abdullah bin Mughaffal Al-Muzani: The Prophet forbade the throwing of stones (with the thumb and the index or middle finger), and said "It neither hunts a game nor kills (or hurts) an enemy, but it gouges out an eye or breaks a tooth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 239
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان، حدثنا سليمان، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فشمت احدهما ولم يشمت الآخر فقيل له، فقال:" هذا حمد الله، وهذا لم يحمد الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الْآخَرَ فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ:" هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَهَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو اصحاب چھینکے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کا جواب یرحمک اللہ (اللہ تم پر رحم کرے) سے دیا اور دوسرے کا نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا کہ اس نے الحمدللہ کہا تھا (اس لیے اس کا جواب دیا) اور دوسرے نے الحمدللہ نہیں کہا تھا۔ چھینکنے والے کو الحمدللہ ضرور کہنا چاہئے اور سننے والوں کو یرحمک اللہ۔
Narrated Anas bin Malik: Two men sneezed before the Prophet. The Prophet said to one of them, "May Allah bestow His Mercy on you," but he did not say that to the other. On being asked (why), the Prophet said, "That one praised Allah (at the time of sneezing), while the other did not praise Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 240
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الاشعث بن سليم، قال: سمعت معاوية بن سويد بن مقرن، عن البراء رضي الله عنه، قال:" امرنا النبي صلى الله عليه وسلم بسبع ونهانا عن سبع: امرنا بعيادة المريض، واتباع الجنازة، وتشميت العاطس، وإجابة الداعي، ورد السلام، ونصر المظلوم، وإبرار المقسم. ونهانا عن سبع: عن خاتم الذهب او قال حلقة الذهب، وعن لبس الحرير، والديباج، والسندس، والمياثر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ. وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ أَوْ قَالَ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالسُّنْدُسِ، وَالْمَيَاثِرِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اشعث بن سلیم نے کہ میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات کاموں سے روکا تھا، ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمار کی مزاج پرسی کرنے، جنازہ کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کے جواب دینے، دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے، سلام کا جواب دینے، مظلوم کی مدد کرنے اور قسم کھا لینے والے کی قسم پوری کرنے میں مدد دینے کا حکم دیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات کاموں سے روکا تھا، سونے کی انگوٹھی سے، یا بیان کیا کہ سونے کے چھلے سے، ریشم اور دیبا اور سندس (دیبا سے باریک ریشمی کپڑا) پہننے سے اور ریشمی زین سے۔
Narrated Al-Bara: The Prophet ordered us to do seven (things) and forbade us from seven (other things): He ordered us to pay a visit to the sick, to follow funeral possessions, to say: May Allah be merciful to you to a sneezer, - if he says: Praise be to Allah, to accept invitation (invitation to a wedding banquet), to return greetings, to help the oppressed, and to help others to fulfill their oaths (provided it was not sinful). And he forbade us from seven (things): to wear golden rings or golden bangles, to wear silk (cloth), Dibaj, Sundus and Mayathir.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 241
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا ابن ابي ذئب، حدثنا سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم" إن الله يحب العطاس، ويكره التثاؤب، فإذا عطس فحمد الله، فحق على كل مسلم سمعه ان يشمته، واما التثاؤب فإنما هو من الشيطان، فليرده ما استطاع، فإذا قال: ها ضحك منه الشيطان".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَحَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَهُ أَنْ يُشَمِّتَهُ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ: هَا ضَحِكَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (فرمایا کہ) اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ اس لیے جب تم میں سے کوئی شخص چھینکے اور الحمدللہ کہے تو ہر مسلمان پر جو اسے سنے، حق ہے کہ اس کا جواب یرحمک اللہ سے دے۔ لیکن جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اس لیے جہاں تک ہو سکے اسے روکے کیونکہ جب وہ منہ کھول کر ہاہاہا کہتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah likes sneezing and dislikes yawning, so if someone sneezes and then praises Allah, then it is obligatory on every Muslim who heard him, to say: May Allah be merciful to you (Yar-hamuka-l-lah). But as regards yawning, it is from Satan, so one must try one's best to stop it, if one says 'Ha' when yawning, Satan will laugh at him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 242
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن دینار نے خبر دی، وہ ابوصالح سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی چھینکے تو «الحمد الله» کہے اور اس کا بھائی یا اس کا ساتھی (راوی کو شبہ تھا) «يرحمك الله» کہے۔ جب ساتھی «يرحمك الله» کہے تو اس کے جواب میں چھینکنے والا «يهديكم الله ويصلح بالكم» ۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, " If anyone of you sneezes, he should say 'Al-Hamduli l-lah' (Praise be to Allah), and his (Muslim) brother or companion should say to him, 'Yar-hamuka-l-lah' (May Allah bestow his Mercy on you). When the latter says 'Yar-hamuka-llah", the former should say, 'Yahdikumul-lah wa Yuslih balakum' (May Allah give you guidance and improve your condition).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 243
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا سليمان التيمي، قال: سمعت انسا رضي الله عنه يقول:" عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فشمت احدهما ولم يشمت الآخر، فقال الرجل: يا رسول الله، شمت هذا ولم تشمتني، قال: إن هذا حمد الله ولم تحمد الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ:" عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الْآخَرَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْنِي، قَالَ: إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَلَمْ تَحْمَدِ اللَّهَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دو آدمیوں نے چھینکا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کی چھینک پر یرحمک اللہ کہا اور دوسرے کی چھینک پر نہیں کہا۔ اس پر دوسرا شخص بولا کہ یا رسول اللہ! آپ نے ان کی چھینک پر یرحمک اللہ فرمایا۔ لیکن میری چھینک پر نہیں فرمایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے الحمدللہ کہا تھا اور تم نے نہیں کہا تھا۔
Narrated Anas: Two men sneezed before the Prophet and he said Tashmit to one of them, while he did not say Tashmit to the other. So that man said, "O Allah's Apostle! You said Tashmit to that fellow but you did not say Tashmit to me. "The Prophet said, "That man praised Allah, but you did not praise Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 244