مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جنازے کے احکام و مسائل
6. مردے کا تدفین کے بعد واپس جانے والوں کے جوتوں کی آواز سننا
حدیث نمبر: 253
Save to word اعراب
اخبرنا وكيع، نا سفيان، عن السدي، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه يرفعه قال ((إنه ليسمع خفق نعالهم إذا ولوا عنه مدبرين)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَرْفَعُهُ قَالَ ((إِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِهِمْ إِذَا وَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: بے شک وہ (مردہ) ان کی جوتیوں کی چاپ، حرکت سنتا ہے جب وہ اس سے مڑ کر جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ماجاء فى عذاب القبر. مسلم، كتاب الجنة، باب عرض مقعد الميت الخ، رقم: 2870. سنن ابوداود، رقم: 3231. سنن نسائي، رقم: 2049.»
7. مرنے والے کی نیکیوں کا ذکر کرنا
حدیث نمبر: 254
Save to word اعراب
اخبرنا محمد بن بشر العبدي، نا مسعر، حدثني إبراهيم بن عامر بن مسعود، عن عامر بن سعد، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: توفي رجل فاثني عليه خيرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((وجبت))، ثم توفي آخر فاثني عليه شرا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((وجبت))، فعجب بعض القوم منه وقال: ما وجبت يا رسول الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((انتم شهداء بعضكم على بعض)).أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، نا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: تُوُفِّيَ رَجُلٌ فَأُثْنِيَ عَلَيْهِ خَيْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((وَجَبَتْ))، ثُمَّ تُوُفِّيَ آخَرُ فَأُثْنِيَ عَلَيْهِ شَرًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((وَجَبَتْ))، فَعَجِبَ بَعْضُ الْقَوْمِ مِنْهُ وَقَالَ: مَا وَجَبَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَنْتُمْ شُهَدَاءُ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک آدمی فوت ہو گیا تو اس کی اچھائیاں بیان کی گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی۔ پھر ایک دوسرا شخص فوت ہوا تو اس کی برائیاں بیان کی گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واجب ہو گئی، بعض لوگوں کو اس سے تعجب ہوا تو عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا واجب ہو گئی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایک دوسرے پر گواہ ہو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ثناء الناس على الميت، رقم: 1367. مسلم، كتاب الجنائز، باب فيمن يثني عليه خيرا الخ، رقم: 949. سنن ابوداود، رقم: 3233. سنن ترمذي، رقم: 1058.»
حدیث نمبر: 255
Save to word اعراب
اخبرنا بقية بن الوليد، حدثني الضحاك بن حمرة، عن صالح الاملوكي، عن انس بن مالك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما من رجل يموت فيشهد له رجلان من خيرته الاقربين، فيقولان: اللهم لا نعلم إلا خيرا إلا قال الله عز وجل لملائكته: اشهدكم اني قد غفرت لعبدي بشهادتهما وتجاوزت له عما لا يعلمان".أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ حُمْرَةَ، عَنْ صَالِحٍ الْأُمْلُوكِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يَمُوتُ فَيَشْهَدُ لَهُ رَجُلَانِ مِنْ خِيرَتِهِ الْأَقْرَبِينَ، فَيَقُولَانِ: اللَّهُمَّ لَا نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا إِلَّا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِملَائِكَتِهِ: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي بِشَهَادَتِهِمَا وَتَجَاوزْتُ لَهُ عَمَّا لَا يَعْلَمَانِ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے دو قریبی ہمسائے اس کے حق میں گواہی دیتے ہوئے یہ کہیں: اے اللہ! ہم تو صرف خیر ہی جانتے ہیں تو اللہ عزوجل فرشتوں سے فرماتا ہے: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان دو آدمیوں کی گواہی کی وجہ سے اپنے بندے کو بخش دیا اور جن چیزوں کے متعلق وہ نہیں جانتے ان سے درگزر فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 384/2. قال شعيب الارناوط، اسناده ضعيف.»
8. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی کے سلام کا جواب دینا
حدیث نمبر: 256
Save to word اعراب
اخبرنا المقرئ، نا حيوة بن شريح، حدثني ابو صخر، ان يزيد بن عبد الله بن قسيط، اخبره عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((ما من احد سلم علي إلا رد الله روحي حتى ارد عليه السلام)).أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَا مِنْ أَحَدٍ سَلَّمَ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اللَّهُ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ مجھ پر میری روح لوٹا دیتا ہے حتیٰ کہ میں اسے سلام کا جواب دیتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب زيارة القبور، رقم: 2041. مسند احمد: 527/2. صحيح الجامع الصغير، رقم: 5679. صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 1666. قال الشيخ الالباني وشعيب الارناوط: اسناده حسن.»
9. اظہارِ غم کے لیے اور میت پر نوحہ کرنا
حدیث نمبر: 257
Save to word اعراب
اخبرنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن يزيد بن اوس قال: لما مرض ابو موسى بكت عليه امراته فقال لها: اما سمعت ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: بلى، فلما مات قال يزيد: لقيت المراة فقلت لها: ما قال ابو موسى لك: اما سمعت ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقلت: بلى، فقالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((ليس منا من سلق وحلق ومن خرق)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: لَمَّا مَرِضَ أَبُو مُوسَى بَكَتْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ فَقَالَ لَهَا: أَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: بَلَى، فَلَمَّا مَاتَ قَالَ يَزِيدُ: لَقِيتُ الْمَرْأَةَ فَقُلْتُ لَهَا: مَا قَالَ أَبُو مُوسَى لَكِ: أَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقُلْتِ: بَلَى، فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَيْسَ مِنَّا مَنْ سَلَقَ وَحَلَقَ وَمَنْ خَرَقَ)).
یزید بن اوس نے بیان کیا، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو ان کی اہلیہ ان پر رونے لگیں، انہوں نے ان سے فرمایا: کیا تم نے سنا نہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، پس جب وہ فوت ہو گئے، یزید نے کہا: میں اس خاتون محترمہ سے ملا اور ان سے کہا: ابوموسیٰ نے آپ سے کیا کہا تھا؟ کیا تم نے وہ سنا نہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، تو میں نے کہا: کیوں نہیں، پس انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو (اظہار غم کے لیے) بین کرے، یا بال منڈوائے یا کپڑے پھاڑے وہ ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ما ينهي عن الحلق عند المصيبة، رقم: 1296. مسلم، كتاب الايمان، باب تحريم ضرب الخدود وشق الجبوب الخ، 104. سنن نسائي، رقم: 1861. مسند احمد: 396/4.»
حدیث نمبر: 258
Save to word اعراب
اخبرنا ابو معاوية، نا الاعمش، عن إبراهيم، عن سهم بن منجاب، عن القرثع قال: لما ثقل ابو موسى صاحت امراته، فقال ابو موسى لها: اما علمت ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بلى، فسكتت، فقيل لها بعد ذلك، فقالت: ((لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم من سلق ومن حلق ومن خرق)).أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنِ الْقَرْثَعِ قَالَ: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى صَاحَتِ امْرَأَتُهُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى لَهَا: أَمَا عَلِمْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، فَسَكَتَتْ، فَقِيلَ لَهَا بَعْدُ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: ((لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَلَقَ وَمَنْ حَلَقَ وَمَنْ خَرَقَ)).
قرثع نے بیان کیا، جب ابوموسی رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو ان کی اہلیہ نے چیخ و پکار کی، ابوموسی رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ پس وہ خاموش ہو گئیں، بعد میں ان سے پوچھا گیا، تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اظہار غم کے لیے) بین کرنے والے، بال منڈوانے والے اور کپڑے پھاڑنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق»
10. نابالغ بچوں کی موت پر صبر کرنے والے والدین کی فضیلت
حدیث نمبر: 259
Save to word اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا ابان بن صمعة، نا محمد بن سيرين، عن حبيبة او ام حبيبة قالت:" كنا في بيت عائشة فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ما من مسلمين يموت لهما ثلاثة اطفال لم يبلغوا الحنث إلا جيء بهم حتى يوقفوا على باب الجنة، فيقال لهم: ادخلوا الجنة فيقولون: اندخل ولم يدخل ابوانا، فقال لهم: - فلا ادري في الثانية - ادخلوا الجنة وابواكم، قال: فذلك قول الله عز وجل: ﴿فما تنفعهم شفاعة الشافعين﴾ [المدثر: 48].أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ حَبِيبَةَ أَوْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ:" كُنَّا فِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلَاثَةُ أَطْفَالٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا جِيءَ بِهِمْ حَتَّى يُوقَفُوا عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَيُقَالُ لَهُمُ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ فَيَقُولُونَ: أَنَدْخُلُ وَلَمْ يَدْخُلْ أَبَوَانَا، فَقَالَ لَهُمْ: - فَلَا أَدْرِي فِي الثَّانِيَةِ - ادْخُلُوا الْجَنَّةَ وَأَبَوَاكُمْ، قَالَ: فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ﴾ [المدثر: 48].
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن دو مسلمانوں (میاں بیوی) کے تین بچے فوت ہو جائیں جو بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں، انہیں لایا جائے گا حتیٰ کہ انہیں باب جنت پر روک دیا جائے گا، انہیں کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ کہیں گے: کیا ہم داخل ہو جائیں جبکہ ہمارے والدین داخل نہیں ہوئے، تو انہیں کہا جائے گا: میں نہیں جانتا دوسری یا تیسری بار میں جنت میں داخل ہو جاؤ اور تمہارے والدین بھی، پس یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: شفاعت کرنے والوں کی شفاعت انہیں کام نہ آئے گی۔

تخریج الحدیث: «التاريخ الكبير للبخاري: 452/1. المعجم الكبير للطبراني: 224/24. اسناده ضعيف واللحديث شواهد فى الصحيحين وغيرهما انطر، بخاري، رقم: 1193. و مسلم، رقم: 152، 150. والترمذي، رقم: 1060.»
11. میت کو غسل دینے کا بیان
حدیث نمبر: 260
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الوهاب الثقفي، نا ايوب، عن محمد، عن ام عطية قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نغسل ابنته، فقال: ((اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك، واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور فإذا فرغتن فآذنني))، فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه، فقال: ((اشعرنها إياه)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، نا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ: ((اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي))، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ، فَقَالَ: ((أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے جبکہ ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تین بار یا پانچ بار یا اگر ضرورت محسوس کرو تو اس سے زیادہ بار غسل دینا اور آخری بار غسل دیتے وقت پانی میں کافور یا تھوڑا سا کافور ملا لینا اور جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا۔ پس جب ہم فارغ ہو گئیں تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار ہماری طرف پھینک دیا اور فرمایا: اسے اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ما يستحب ان يغسل وترا، رقم: 1254. مسلم، كتاب الجنائز، باب غسل الميت، رقم: 939. سنن ابوداود، رقم: 3143. سنن نسائي، رقم: 1888.»
حدیث نمبر: 261
Save to word اعراب
اخبرنا ا ايوب: وحدثتني حفصة بنت سيرين بهذا الحديث وقال في الحديث إنه قال: ((ابدؤوا بميامنها وبمواضع الوضوء منها))، وإن ام عطية قالت: فجعلت ثلاثة قرون، يعني: شعرها.أَخْبَرَنَا ا أَيُّوبُ: وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ إِنَّهُ قَالَ: ((ابْدَؤُوا بِمَيَامِنِهَا وَبِمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا))، وَإِنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: فَجَعَلْتُ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ، يَعْنِي: شَعْرَهَا.
سیدہ حفصہ بنت سیرین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اس کی دائیں جانب سے اور اعضاء وضو سے (غسل دینا) شروع کرنا اور سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں نے ان کے بالوں کی تین لٹیں بنا دیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجنائز، باب غسل الميت، رقم: 939. سنن ابن ماجه، رقم: 1485.»
حدیث نمبر: 262
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا هشام بن حسان، عن حفصة، عن ام عطية قالت: ((ضفرنا شعر بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة قرون ثم جمعناها جميعها فالقيناها خلفها)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((ضَفَرْنَا شَعَرَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ ثُمَّ جَمَعْنَاهَا جَمِيعَهَا فَأَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے بالوں کی تین لٹیں بنائیں، پھر ہم نے ان سب کو اکٹھا کیا اور اسے ان کے پیچھے ڈال دیا۔

تخریج الحدیث: «السابق.»

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.