(مرفوع) حدثنا صدقة بن الفضل، اخبرنا يحيى، عن سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال عمر:" ابي اقرؤنا، وإنا لندع من لحن ابي، وابي يقول: اخذته من في رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا اتركه لشيء، قال الله تعالى: ما ننسخ من آية او ننسها نات بخير منها او مثلها سورة البقرة آية 106".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ:" أُبَيٌّ أَقْرَؤُنَا، وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ لَحَنِ أُبَيٍّ، وَأُبَيٌّ يَقُولُ: أَخَذْتُهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَتْرُكُهُ لِشَيْءٍ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا سورة البقرة آية 106".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید قطان نے خبر دی، انہیں سفیان ثوری نے، انہیں حبیب بن ابی ثابت نے، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، ابی بن کعب ہم میں سب سے اچھے قاری ہیں لیکن ابی جہاں غلطی کرتے ہیں اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں (وہ بعض منسوخ التلاوۃ آیتوں کو بھی پڑھتے ہیں) اور کہتے ہیں کہ میں نے تو اس آیت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے سنا ہے، میں کسی کے کہنے سے اسے چھوڑنے والا نہیں اور اللہ نے خود فرمایا ہے «ما ننسخ من آية أو ننسأها نأت بخير منها أو مثلها» کہ ”ہم جب کسی آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں پھر یا تو اسے بھلا دیتے ہیں یا اس سے بہتر لاتے ہیں۔“
Narrated Ibn `Abbas: `Umar said, Ubai was the best of us in the recitation (of the Qur'an) yet we leave some of what he recites.' Ubai says, 'PI have taken it from the mouth of Allah's Apostle and will not leave for anything whatever." But Allah said "None of Our Revelations do We abrogate or cause to be forgotten but We substitute something better or similar." 2.106
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 527
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا شعبة، قال: حدثني خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي سعيد بن المعلى، قال:" كنت اصلي فدعاني النبي صلى الله عليه وسلم فلم اجبه، قلت: يا رسول الله، إني كنت اصلي، قال: الم يقل الله: استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم سورة الانفال آية 24، ثم قال: الا اعلمك اعظم سورة في القرآن قبل ان تخرج من المسجد، فاخذ بيدي فلما اردنا ان نخرج، قلت: يا رسول الله، إنك قلت لاعلمنك اعظم سورة من القرآن، قال: الحمد لله رب العالمين هي السبع المثاني والقرآن العظيم الذي اوتيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قَالَ:" كُنْتُ أُصَلِّي فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أُجِبْهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي، قَالَ: أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ: اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ سورة الأنفال آية 24، ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ قُلْتَ لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، کہا مجھ سے حبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے کہ میں نماز میں مشغول تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اس لیے میں کوئی جواب نہیں دے سکا، پھر میں نے (آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر) عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے «استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم» کہ ”اللہ کے رسول جب تمہیں پکاریں تو ان کی پکار پر فوراً اللہ کے رسول کے لیے لبیک کہا کرو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے بڑی سورت میں تمہیں کیوں نہ سکھا دوں۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے ابھی فرمایا تھا کہ مسجد کے باہر نکلنے سے پہلے آپ مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں وہ سورت «الحمد لله رب العالمين» ہے یہی وہ سات آیات ہیں جو (ہر نماز میں) باربار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Mu'alla: While I was praying, the Prophet called me but I did not respond to his call. Later I said, "O Allah's Apostle! I was praying." He said, "Didn't Allah say: 'O you who believe! Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you'?" (8.24) He then said, "Shall I not teach you the most superior Surah in the Qur'an?" He said, '(It is), 'Praise be to Allah, the Lord of the worlds. ' (i.e., Surat Al-Fatiha) which consists of seven repeatedly recited Verses and the Magnificent Qur'an which was given to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 528
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا وهب، حدثنا هشام، عن محمد، عن معبد، عن ابي سعيد الخدري، قال:" كنا في مسير لنا، فنزلنا فجاءت جارية، فقالت: إن سيد الحي سليم، وإن نفرنا غيب، فهل منكم راق؟ فقام معها رجل ما كنا نابنه برقية فرقاه، فبرا فامر له بثلاثين شاة وسقانا لبنا، فلما رجع، قلنا له: اكنت تحسن رقية، او كنت ترقي؟ قال: لا ما رقيت إلا بام الكتاب، قلنا: لا تحدثوا شيئا حتى ناتي او نسال النبي صلى الله عليه وسلم، فلما قدمنا المدينة ذكرناه للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: وما كان يدريه انها رقية، اقسموا واضربوا لي بسهم"، وقال ابو معمر: حدثنا عبد الوارث، حدثنا هشام، حدثنا محمد بن سيرين، حدثني معبد بن سيرين، عن ابي سعيد الخدري، بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا، فَنَزَلْنَا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ، وَإِنَّ نَفَرَنَا غَيْبٌ، فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ؟ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ، فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلَاثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا، فَلَمَّا رَجَعَ، قُلْنَا لَهُ: أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً، أَوْ كُنْتَ تَرْقِي؟ قَالَ: لَا مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ، قُلْنَا: لَا تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ أَوْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَمَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ، اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ"، وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، بِهَذَا.
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے معبد بن سیرین نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم ایک فوجی سفر میں تھے (رات میں) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟ ایک صحابی (خود ابوسعید) اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے، ہم کو معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو جھاڑا تو اسے صحت ہو گئی۔ اس نے اس کے شکرانے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں دودھ پلایا۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا تم واقعی کوئی منتر جانتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تھا۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں ان بکریوں کے بارے میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے کیسے جانا کہ سورۃ فاتحہ منتر بھی ہے۔ (جاؤ یہ مال حلال ہے) اسے تقسیم کر لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگانا۔ اور معمر نے بیان کیا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، کہا ہم سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے یہی واقعہ بیان کیا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: While we were on one of our journeys, we dismounted at a place where a slave girl came and said, "The chief of this tribe has been stung by a scorpion and our men are not present; is there anybody among you who can treat him (by reciting something)?" Then one of our men went along with her though we did not think that he knew any such treatment. But he treated the chief by reciting something, and the sick man recovered whereupon he gave him thirty sheep and gave us milk to drink (as a reward). When he returned, we asked our friend, "Did you know how to treat with the recitation of something?" He said, "No, but I treated him only with the recitation of the Mother of the Book (i.e., Al-Fatiha)." We said, "Do not say anything (about it) till we reach or ask the Prophet so when we reached Medina, we mentioned that to the Prophet (in order to know whether the sheep which we had taken were lawful to take or not). The Prophet said, "How did he come to know that it (Al-Fatiha) could be used for treatment? Distribute your reward and assign for me one share thereof as well."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 529
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں سلیمان بن مہران نے، انہیں ابراہیم نخعی نے، انہیں عبدالرحمٰن بن یزید نے، انہیں ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (سورۃ البقرہ میں سے) جس نے بھی دو آخری آیتیں پڑھیں۔ (دوسری سند اگلی حدیث دیکھیں)۔
اور ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے سورۃ البقرہ کی دو آخری آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لیے کافی ہو جائیں گی۔
(مرفوع) وقال عثمان بن الهيثم: حدثنا عوف، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: وكلني رسول الله صلى الله عليه وسلم بحفظ زكاة رمضان، فاتاني آت فجعل يحثو من الطعام، فاخذته، فقلت: لارفعنك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقص الحديث، فقال: إذا اويت إلى فراشك فاقرا آية الكرسي، لن يزال معك من الله حافظ ولا يقربك شيطان حتى تصبح، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" صدقك وهو كذوب ذاك شيطان".(مرفوع) وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ، فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ، فَأَخَذْتُهُ، فَقُلْتُ: لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَصَّ الْحَدِيثَ، فَقَالَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ، لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ ذَاكَ شَيْطَانٌ".
اور عثمان بن ہیثم نے کہا کہ ہم سے عوف بن ابی جمیلہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ پھر ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے (کھجوریں) سمیٹنے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔ پھر انہوں نے یہ پورا قصہ بیان کیا (مفصل حدیث اس سے پہلے کتاب الوکالۃ میں گزر چکی ہے)(جو صدقہ فطر چرانے آیا تھا) اس نے کہا کہ جب تم رات کو اپنے بستر پر سونے کے لیے جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو، پھر صبح تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہاری حفاظت کرنے والا ایک فرشتہ مقرر ہو جائے گا اور شیطان تمہارے پاس بھی نہ آ سکے گا۔ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات آپ سے بیان کی تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے تمہیں یہ ٹھیک بات بتائی ہے اگرچہ وہ بڑا جھوٹا ہے، وہ شیطان تھا۔
Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle ordered me to guard the Zakat revenue of Ramadan. Then somebody came to me and started stealing of the foodstuff. I caught him and said, "I will take you to Allah's Apostle!" Then Abu Huraira described the whole narration and said:) That person said (to me), "(Please don't take me to Allah's Apostle and I will tell you a few words by which Allah will benefit you.) When you go to your bed, recite Ayat-al-Kursi, (2.255) for then there will be a guard from Allah who will protect you all night long, and Satan will not be able to come near you till dawn." (When the Prophet heard the story) he said (to me), "He (who came to you at night) told you the truth although he is a liar; and it was Satan."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 530
(مرفوع) حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، عن البراء بن عازب، قال:" كان رجل يقرا سورة الكهف، وإلى جانبه حصان مربوط بشطنين، فتغشته سحابة، فجعلت تدنو وتدنو، وجعل فرسه ينفر فلما اصبح، اتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال:" تلك السكينة تنزلت بالقرآن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ، وَإِلَى جَانِبِهِ حِصَانٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ، فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ، فَجَعَلَتْ تَدْنُو وَتَدْنُو، وَجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ فَلَمَّا أَصْبَحَ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ".
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صحابی (اسید بن حضیر) سورۃ الکہف پڑھ رہے تھے۔ ان کے ایک طرف ایک گھوڑا دو رسوں سے بندھا ہوا تھا۔ اس وقت ایک ابر اوپر سے آیا اور نزدیک سے نزدیک تر ہونے لگا۔ ان کا گھوڑا اس کی وجہ سے بدکنے لگا۔ پھر صبح کے وقت وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ (ابر کا ٹکڑا) «سكينة» تھا جو قرآن کی تلاوت کی وجہ سے اترا تھا۔
Narrated Al-Bara': A man was reciting Surat Al-Kahf and his horse was tied with two ropes beside him. A cloud came down and spread over that man, and it kept on coming closer and closer to him till his horse started jumping (as if afraid of something). When it was morning, the man came to the Prophet, and told him of that experience. The Prophet said, "That was As-Sakina (tranquility) which descended because of (the recitation of) the Qur'an."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 531
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسير في بعض اسفاره وعمر بن الخطاب يسير معه ليلا، فساله عمر عن شيء، فلم يجبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ساله: فلم يجبه، ثم ساله: فلم يجبه، فقال عمر: ثكلتك امك، نزرت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات، كل ذلك لا يجيبك، قال عمر: فحركت بعيري حتى كنت امام الناس وخشيت ان ينزل في قرآن، فما نشبت ان سمعت صارخا يصرخ بي، قال: فقلت: لقد خشيت ان يكون نزل في قرآن، قال: فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسلمت عليه، فقال:" لقد انزلت علي الليلة سورة لهي احب إلي مما طلعت عليه الشمس، ثم قرا: إنا فتحنا لك فتحا مبينا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا، فَسَأَلَهُ عُمَرُ عَنْ شَيْءٍ، فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَأَلَهُ: فَلَمْ يُجِبْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ: فَلَمْ يُجِبْهُ، فَقَالَ عُمَرُ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، كُلَّ ذَلِكَ لَا يُجِيبُكَ، قَالَ عُمَرُ: فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي حَتَّى كُنْتُ أَمَامَ النَّاسِ وَخَشِيتُ أَنْ يَنْزِلَ فِيَّ قُرْآنٌ، فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي، قَالَ: فَقُلْتُ: لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ، قَالَ: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، ثُمَّ قَرَأَ: إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے اور ان سے ان کے والد اسلم نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو ایک سفر میں جا رہے تھے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پھر پوچھا آپ نے پھر کوئی جواب نہیں دیا۔ تیسری مرتبہ پھر پوچھا اور جب اس مرتبہ بھی کوئی جواب نہیں دیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے (اپنے آپ کو) کہا تیری ماں تجھ پر روئے تو نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تین مرتبہ عاجزی سے سوال کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مرتبہ بھی جواب نہیں دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اپنی اونٹنی کو دوڑایا اور لوگوں سے آگے ہو گیا (آپ کے برابر چلنا چھوڑ دیا) مجھے خوف تھا کہ کہیں اس حرکت پر میرے بارے میں کوئی آیت نازل نہ ہو جائے ابھی تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ میں نے ایک پکارنے والے کو سنا جو پکار رہا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سوچا مجھے تو خوف تھا ہی کہ میرے بارے میں کچھ وحی نازل ہو گی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ کو سلام کیا (سلام کے جواب کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمر! آج رات مجھ پر ایسی سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے ان سب چیزوں سے زیادہ پسند ہے جن پر سورج نکلتا ہے۔ پھر آپ نے سورۃ «إنا فتحنا لك فتحا مبينا» کی تلاوت فرمائی۔
Narrated Aslam: Allah's Apostle was traveling on one of his journeys, and `Umar bin Al-Khattab was traveling along with him at night. `Umar asked him about something, but Allah's Apostle I did not answer him. He asked again, but he did not answer. He asked for the third time!, but he did not answer. On that, `Umar said to himself, "May your mother lose you! You have asked Allah's Apostle three times, but he did not answer at all!" `Umar said, "So I made my camel go fast till I was ahead of the people, and I was afraid that something might be! revealed about me. After a little while I heard a call maker calling me, I said, 'I was afraid that some Qur'anic Verse might be revealed about me.' So I went to Allah's Apostle and greeted him. He said, 'Tonight there has been revealed to me a Surah which is dearer to me than that on which the sun shines (i.e. the world).' Then he recited: 'Verily! We have given you (O Muhammad I, a manifest victory.' " (Surat al-Fath) No. (48.1).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 532
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے، انہیں ان کے والد عبداللہ نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صحابی (خود ابو سعید خدری) نے ایک دوسرے صحابی (قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ) اپنے ماں جائے بھائی کو دیکھا کہ وہ رات کو سورۃ «قل هو الله أحد» باربار پڑھ رہے ہیں۔ صبح ہوئی تو وہ صحابی (ابوسعید رضی اللہ عنہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گویا انہوں نے سمجھا کہ اس میں کوئی بڑا ثواب نہ ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ سورت قرآن مجید کے ایک تہائی حصہ کے برابر ہے۔
Narrated Abu Said Al-Khudri: A man heard another man reciting (Surat-Al-Ikhlas) 'Say He is Allah, (the) One.' (112. 1) repeatedly. The next morning he came to Allah's Apostle and informed him about it as if he thought that it was not enough to recite. On that Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, this Surah is equal to one-third of the Qur'an!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 533