(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يؤتى بالموت كهيئة كبش املح، فينادي مناد: يا اهل الجنة، فيشرئبون وينظرون، فيقول: هل تعرفون هذا؟ فيقولون: نعم، هذا الموت وكلهم قد رآه، ثم ينادي: يا اهل النار، فيشرئبون وينظرون، فيقول: هل تعرفون هذا؟ فيقولون: نعم، هذا الموت وكلهم قد رآه، فيذبح، ثم يقول: يا اهل الجنة، خلود فلا موت، ويا اهل النار: خلود فلا موت، ثم قرا وانذرهم يوم الحسرة إذ قضي الامر وهم في غفلة سورة مريم آية 39 وهؤلاء في غفلة اهل الدنيا وهم لا يؤمنون سورة مريم آية 39".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُؤْتَى بِالْمَوْتِ كَهَيْئَةِ كَبْشٍ أَمْلَحَ، فَيُنَادِي مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، فَيَقُولُ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، هَذَا الْمَوْتُ وَكُلُّهُمْ قَدْ رَآهُ، ثُمَّ يُنَادِي: يَا أَهْلَ النَّارِ، فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، فَيَقُولُ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، هَذَا الْمَوْتُ وَكُلُّهُمْ قَدْ رَآهُ، فَيُذْبَحُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ: خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ، ثُمَّ قَرَأَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ سورة مريم آية 39 وَهَؤُلَاءِ فِي غَفْلَةٍ أَهْلُ الدُّنْيَا وَهُمْ لا يُؤْمِنُونَ سورة مريم آية 39".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، ہم سے اعمش نے، ہم سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن موت ایک چتکبرے مینڈھے کی شکل میں لائی جائے گی۔ ایک آواز دینے والا فرشتہ آواز دے گا کہ اے جنت والو! تمام جنتی گردن اٹھا اٹھا کر دیکھیں گے، آواز دینے والا فرشتہ پوچھے گا۔ تم اس مینڈھے کو بھی پہچانتے ہو؟ وہ بولیں گے کہ ہاں، یہ موت ہے اور ان سے ہر شخص اس کا ذائقہ چکھ چکا ہو گا۔ پھر اسے ذبح کر دیا جائے گا اور آواز دینے والا جنتیوں سے کہے گا کہ اب تمہارے لیے ہمیشگی ہے، موت تم پر کبھی نہ آئے گی اور اے جہنم والو! تمہیں بھی ہمیشہ اسی طرح رہنا ہے، تم پر بھی موت کبھی نہیں آئے گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی «وأنذرهم يوم الحسرة إذ قضي الأمر وهم في غفلة» الخ ”اور انہیں حسرت کے دن سے ڈرا دو۔ جبکہ اخیر فیصلہ کر دیا جائے گا اور یہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں (یعنی دنیادار لوگ) اور ایمان نہیں لاتے۔“
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Messenger said, "On the Day of Resurrection Death will be brought forward in the shape of a black and white ram. Then a call maker will call, 'O people of Paradise!' Thereupon they will stretch their necks and look carefully. The caller will say, 'Do you know this?' They will say, 'Yes, this is Death.' By then all of them will have seen it. Then it will be announced again, 'O people of Hell !' They will stretch their necks and look carefully. The caller will say, 'Do you know this?' They will say, 'Yes, this is Death.' And by then all of them will have seen it. Then it (that ram) will be slaughtered and the caller will say, 'O people of Paradise! Eternity for you and no death O people of Hell! Eternity for you and no death."' Then the Prophet, recited:-- 'And warn them of the Day of distress when the case has been decided, while (now) they are in a state of carelessness (i.e. the people of the world) and they do not believe.' (19.39)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 254
2. باب: آیت کی تفسیر ”ہم فرشتے نہیں اترتے مگر تیرے رب کے حکم سے“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And we (angels) descend not except by the Command of your Lord (O Muhammad ). To Him belongs what is before us and what is behind us and what is between those two...” (V.19:64)
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عمر بن ذر، قال: سمعت ابي، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لجبريل:" ما يمنعك ان تزورنا اكثر مما تزورنا، فنزلت وما نتنزل إلا بامر ربك له ما بين ايدينا وما خلفنا سورة مريم آية 64".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجِبْرِيلَ:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَزُورَنَا أَكْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا، فَنَزَلَتْ وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا سورة مريم آية 64".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا ”جیسا کہ اب آپ ہماری ملاقات کو آیا کرتے ہیں، اس سے زیادہ آپ ہم سے ملنے کے لیے کیوں نہیں آیا کرتے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما نتنزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا» الخ یعنی ”ہم (فرشتے) نازل نہیں ہوتے بجز آپ کے پروردگار کے حکم کے، اسی کی ملک ہے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے۔“
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said to Gabriel, "What prevents you from visiting us more often than you visit us now?" So there was revealed:-- 'And we (angels) descend not but by the command of your Lord. To Him belongs what is before us and what is behind us...'(19.64)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 255
3. باب: آیت کی تفسیر ”بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں سے کفر کرتا ہے“۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “Have you seen him who disbelieved in Our Ayat (this Quran and Muhammad ) and said: ’I shall certainly be given wealth and children?’ " (V.19:77)
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، قال: سمعت خبابا، قال:" جئت العاص بن وائل السهمي اتقاضاه حقا لي عنده، فقال: لا اعطيك حتى تكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم، فقلت: لا، حتى تموت، ثم تبعث، قال: وإني لميت، ثم مبعوث، قلت: نعم، قال: إن لي هناك مالا وولدا، فاقضيكه، فنزلت هذه الآية افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا سورة مريم آية 77".رواه الثوري، وشعبة، وحفص، وابو معاوية، ووكيع، عن الاعمش.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: سَمِعْتُ خَبَّابًا، قَالَ:" جِئْتُ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ السَّهْمِيَّ أَتَقَاضَاهُ حَقًّا لِي عِنْدَهُ، فَقَالَ: لَا أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: لَا، حَتَّى تَمُوتَ، ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: وَإِنِّي لَمَيِّتٌ، ثُمَّ مَبْعُوثٌ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ لِي هُنَاكَ مَالًا وَوَلَدًا، فَأَقْضِيكَهُ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا سورة مريم آية 77".رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، وَشُعْبَةُ، وَحَفْصٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ (مسلم بن صبیح) نے، ان سے مسروق بن اجدع نے بیان کیا کہ میں نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں عاص بن وائل سہمی کے پاس اپنا حق مانگنے گیا تو وہ کہنے لگا کہ جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر نہیں کرو گے میں تمہیں مزدوری نہیں دوں گا۔ میں نے اس پر کہا کہ یہ کبھی نہیں کر سکتا۔ یہاں تک کہ تم مرنے کے بعد پھر زندہ کئے جاؤ۔ اس پر وہ بولا، کیا مرنے کے بعد پھر مجھے زندہ کیا جائے گا؟ میں نے کہا ہاں، ضرور، کہنے لگا کہ پھر وہاں بھی میرے پاس مال اولاد ہو گی اور میں وہیں تمہاری مزدوری بھی دے دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا» کہ ”بھلا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری نشانیوں سے کفر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے مال اور اولاد مل کر رہیں گے۔“ اس حدیث کو سفیان ثوری اور شعبہ اور حفص اور ابومعاویہ اور وکیع نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔
Narrated Khabbab: I came to Al-`Asi bin Wail As-Sahmi and demanded something which he owed me. He said, "I will not give you (your money) till you disbelieve in Muhammad." I said, "No, I shall not disbelieve in Muhammad till you die and then be resurrected." He said, "Will I die and then be resurrected?" I said, 'Yes'. He said', "Then I will have wealth and children there, and I will pay you (there)." So this Verse was revealed:-- 'Have you then seen him who disbelieved in Our Signs and (yet) says: I shall certainly be given wealth and children? (19.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 256
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن خباب، قال:" كنت قينا بمكة، فعملت للعاص بن وائل السهمي سيفا، فجئت اتقاضاه، فقال: لا اعطيك حتى تكفر بمحمد، قلت: لا اكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم حتى يميتك الله، ثم يحييك، قال: إذا اماتني الله، ثم بعثني ولي مال وولد، فانزل الله افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا {77} اطلع الغيب ام اتخذ عند الرحمن عهدا {78} سورة مريم آية 77-78"، قال: موثقا، لم يقل الاشجعي، عن سفيان سيفا، ولا موثقا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ:" كُنْتُ قَيْنًا بِمَكَّةَ، فَعَمِلْتُ لِلْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ السَّهْمِيِّ سَيْفًا، فَجِئْتُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: لَا أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، قُلْتُ: لَا أَكْفُرُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ، ثُمَّ يُحْيِيَكَ، قَالَ: إِذَا أَمَاتَنِي اللَّهُ، ثُمَّ بَعَثَنِي وَلِي مَالٌ وَوَلَدٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا {77} أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا {78} سورة مريم آية 77-78"، قَالَ: مَوْثِقًا، لَمْ يَقُلْ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ سَيْفًا، وَلَا مَوْثِقًا.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوالضحیٰ نے، انہیں مسروق نے اور ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مکہ میں لوہار تھا اور عاص بن وائل سہمی کے لیے میں نے ایک تلوار بنائی تھی۔ میری مزدوری باقی تھی اس لیے ایک دن میں اس کو مانگنے آیا تو کہنے لگا کہ اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر نہیں جاؤ گے۔ میں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہرگز نہیں پھروں گا یہاں تک کہ اللہ تجھے مار دے اور پھر زندہ کر دے اور وہ کہنے لگا کہ جب اللہ تعالیٰ مجھے مار کر دوبارہ زندہ کر دے گا تو میرے پاس اس وقت بھی مال و اولاد ہو گی۔ اور اسی وقت تم اپنی مزدوری مجھ سے لے لینا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا» کہ ”بھلا تو نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے تو مال و اولاد مل کر ہی رہیں گے تو کیا یہ غیب پر مطلع ہو گیا ہے یا اس نے خدائے رحمن سے کوئی وعدہ لے لیا ہے۔“ «عهد» کا معنی مضبوط اقرار۔ عبیداللہ اشجعی نے بھی اس حدیث کو سفیان ثوری سے روایت کیا ہے لیکن اس میں تلوار بنانے کا ذکر نہیں ہے نہ عہد کی تفسیر مذکور ہے۔
Narrated Khabbab: I was a blacksmith in Mecca Once I made a sword for Al-`Asi bin Wail As-Sahmi. When I went to demand its price, he said, "I will not give it to you till you disbelieve in Muhammad." I said, "I shall not disbelieve in Muhammad till Allah make you die and then bring you to life again." He said, "If Allah should make me die and then resurrect me and I would have wealth and children." So Allah revealed:-- 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs, and (yet) says I shall certainly be given wealth and children? Has he known the unseen or has he taken a covenant from (Allah) the Beneficent?' (19.77- 78)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 257
(مرفوع) حدثنا بشر بن خالد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سليمان، سمعت ابا الضحى يحدث، عن مسروق، عن خباب، قال:" كنت قينا في الجاهلية، وكان لي دين على العاص بن وائل، قال: فاتاه يتقاضاه، فقال: لا اعطيك حتى تكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم، فقال: والله لا اكفر حتى يميتك الله، ثم يبعثك، قال: فذرني حتى اموت، ثم ابعث، فسوف اوتى مالا وولدا، فاقضيك، فنزلت هذه الآية: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا سورة مريم آية 77".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَى يُحَدِّثُ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ:" كُنْتُ قَيْنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ لِي دَيْنٌ عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ، قَالَ: فَأَتَاهُ يَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: لَا أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَكْفُرُ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ، ثُمَّ يَبْعَثَكَ، قَالَ: فَذَرْنِي حَتَّى أَمُوتَ، ثُمَّ أُبْعَثَ، فَسَوْفَ أُوتَى مَالًا وَوَلَدًا، فَأَقْضِيكَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا سورة مريم آية 77".
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے سلیمان اعمش نے، انہوں نے ابوالضحیٰ سے سنا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں زمانہ جاہلیت میں لوہاری کا کام کرتا تھا اور عاص بن وائل پر میرا کچھ قرض تھا۔ بیان کیا کہ میں اس کے پاس اپنا قرض مانگنے گیا تو وہ کہنے لگا کہ جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کرتے، تمہاری مزدوری نہیں مل سکتی۔ میں نے اس پر جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں ہرگز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے مار دے اور پھر تجھے دوبارہ زندہ کر دے۔ عاص کہنے لگا کہ پھر مرنے تک مجھ سے قرض نہ مانگو۔ مرنے کے بعد جب میں زندہ رہوں گا تو مجھے مال و اولاد بھی ملیں گے اور اس وقت تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا» لخ۔
Narrated Masruq: Khabbab said, "During the pre-lslamic period, I was a blacksmith and Al-Asi bin Wail owed me a debt." So Khabbab went to him to demand the debt. He said, "I will not give you (your due) till you disbelieve in Muhammad." Khabbab said, "By Allah, I shall not disbelieve in Muhammad till Allah makes you die and then resurrects you." Al-Asi said, "So leave me till I die and then be resurrected, for I will be given wealth and children whereupon I will pay you your debt." So this Verse was revealed:-- 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs and, (yet) says: I shall certainly be given wealth and children.' (19.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 258
6. باب: آیت کی تفسیر ”اور اس کی کہی ہوئی باتوں کے ہم ہی وارث ہیں اور وہ ہمارے پاس تنہا آئے گا“۔
(6) Chapter. “And We shall inherit from him (at his death) all that he talks of (i.e., wealthand children which Allah has bestowed upon him in this world), and he shall come to Us alone.” (V.19:80)
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن خباب، قال:" كنت رجلا قينا، وكان لي على العاص بن وائل دين، فاتيته اتقاضاه، فقال لي: لا اقضيك حتى تكفر بمحمد، قال: قلت: لن اكفر به حتى تموت، ثم تبعث، قال: وإني لمبعوث من بعد الموت، فسوف اقضيك إذا رجعت إلى مال وولد، قال: فنزلت افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا {77} اطلع الغيب ام اتخذ عند الرحمن عهدا {78} كلا سنكتب ما يقول ونمد له من العذاب مدا {79} ونرثه ما يقول وياتينا فردا {80} سورة مريم آية 77-80".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ:" كُنْتُ رَجُلًا قَيْنًا، وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ لِي: لَا أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، قَالَ: قُلْتُ: لَنْ أَكْفُرَ بِهِ حَتَّى تَمُوتَ، ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: وَإِنِّي لَمَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ، فَسَوْفَ أَقْضِيكَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَى مَالٍ وَوَلَدٍ، قَالَ: فَنَزَلَتْ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا {77} أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا {78} كَلَّا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا {79} وَنَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًا {80} سورة مريم آية 77-80".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے خباب بن ارت نے بیان کیا کہ میں پہلے لوہار تھا اور عاص بن وائل پر میرا قرض چاہئے تھا۔ میں اس کے پاس تقاضا کرنے گیا تو کہنے لگا کہ جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پھر جاؤ گے تمہارا قرض نہیں دوں گا، میں نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے ہرگز نہیں پھروں گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تجھے مار دے اور پھر زندہ کر دے۔ اس نے کہا کیا موت کے بعد میں دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا پھر تو مجھے مال و اولاد بھی مل جائیں گے اور اسی وقت تمہارا قرض بھی ادا کر دوں گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے متعلق آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا * كلا سنكتب ما يقول ونمد له من العذاب مدا * ونرثه ما يقول ويأتينا فردا» کہ ”بھلا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری آیتوں کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے تو مال اور اولاد مل کر رہیں گے، تو کیا یہ غیب پر آگاہ ہو گیا ہے۔ یا اس نے خدائے رحمن سے کوئی عہد کر لیا ہے؟ ہرگز نہیں، البتہ ہم اس کا کہا ہوا بھی لکھ لیتے ہیں اور اس کے لیے عذاب بڑھاتے ہی چلے جائیں گے اور اس کی کہی ہوئی کے ہم ہی مالک ہوں گے اور وہ ہمارے پاس اکیلا آئے گا۔“
Narrated Khabbab: I was a blacksmith and Al-Asi Bin Wail owed me a debt, so I went to him to demand it. He said to me. "I will not pay you your debt till you disbelieve in Muhammad." I said, "I will not disbelieve in Muhammad till you die and then be resurrected." He said, "Will I be resurrected after my death? If so, I shall pay you (there) if I should find wealth and children." So there was revealed:-- 'Have you seen him who disbelieved in Our Signs, and yet says: I shall certainly be given wealth and children? Has he, known to the unseen or has he taken a covenant from (Allah) the Beneficent? Nay ! We shall record what he says, and we shall add and add to his punishment. And We shall inherit from him all that he talks of, and he shall appear before Us alone.' (19.77-80)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 259
قال عكرمة، والضحاك بالنبطية، طه: يا رجل يقال كل ما لم ينطق بحرف او فيه تمتمة او فافاة فهي عقدة، وقال مجاهد: القى صنع، ازري: ظهري، فيسحتكم: يهلككم، المثلى: تانيث الامثل، يقول بدينكم يقال خذ المثلى خذ الامثل، ثم ائتوا صفا، يقال: هل اتيت الصف اليوم يعني المصلى الذي يصلى فيه، فاوجس: في نفسه خوفا، فذهبت الواو من خيفة لكسرة الخاء، في جذوع: اي على جذوع النخل، خطبك: بالك، مساس: مصدر ماسه مساسا، لننسفنه: لنذرينه، قاعا: يعلوه الماء والصفصف المستوي من الارض، وقال مجاهد: اوزارا اثقالا، من زينة القوم: وهي الحلي التي استعاروا من آل فرعون وهي الاثقال، فقذفتها، فالقيتها، القى: صنع، فنسي: موسى هم يقولونه اخطا الرب، لا يرجع إليهم قولا: العجل، همسا: حس الاقدام، حشرتني اعمى: عن حجتي، وقد كنت بصيرا: في الدنيا، قال ابن عباس: بقبس ضلوا الطريق وكانوا شاتين، فقال: إن لم اجد عليها من يهدي الطريق آتكم بنار توقدون، وقال ابن عيينة: امثلهم: اعدلهم طريقة، وقال ابن عباس: هضما: لا يظلم، فيهضم من حسناته، عوجا: واديا، ولا، امتا: رابية، سيرتها: حالتها الاولى، النهى: التقى، ضنكا: الشقاء، هوى: شقي بالوادي، المقدس: المبارك، طوى: اسم الوادي يفرط عقوبة، بملكنا: بامرنا، مكانا سوى: منصف بينهم، يبسا: يابسا، على قدر: موعد، لا تنيا: تضعفا.قَالَ عِكْرِمَةُ، وَالضَّحَّاكُ بِالنَّبَطِيَّةِ، طَهْ: يَا رَجُلُ يُقَالُ كُلُّ مَا لَمْ يَنْطِقْ بِحَرْفٍ أَوْ فِيهِ تَمْتَمَةٌ أَوْ فَأْفَأَةٌ فَهِيَ عُقْدَةٌ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: أَلْقَى صَنَعَ، أَزْرِي: ظَهْرِي، فَيَسْحَتَكُمْ: يُهْلِكَكُمْ، الْمُثْلَى: تَأْنِيثُ الْأَمْثَلِ، يَقُولُ بِدِينِكُمْ يُقَالُ خُذْ الْمُثْلَى خُذْ الْأَمْثَلَ، ثُمَّ ائْتُوا صَفًّا، يُقَالُ: هَلْ أَتَيْتَ الصَّفَّ الْيَوْمَ يَعْنِي الْمُصَلَّى الَّذِي يُصَلَّى فِيهِ، فَأَوْجَسَ: فِي نَفْسِهِ خَوْفًا، فَذَهَبَتِ الْوَاوُ مِنْ خِيفَةً لِكَسْرَةِ الْخَاءِ، فِي جُذُوعِ: أَيْ عَلَى جُذُوعِ النَّخْلِ، خَطْبُكَ: بَالُكَ، مِسَاسَ: مَصْدَرُ مَاسَّهُ مِسَاسًا، لَنَنْسِفَنَّهُ: لَنَذْرِيَنَّهُ، قَاعًا: يَعْلُوهُ الْمَاءُ وَالصَّفْصَفُ الْمُسْتَوِي مِنَ الْأَرْضِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: أَوْزَارًا أَثْقَالًا، مِنْ زِينَةِ الْقَوْمِ: وَهِيَ الْحُلِيُّ الَّتِي اسْتَعَارُوا مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ وَهِيَ الْأَثْقَالُ، فَقَذَفْتُهَا، فَأَلْقَيْتُهَا، أَلْقَى: صَنَعَ، فَنَسِيَ: مُوسَى هُمْ يَقُولُونَهُ أَخْطَأَ الرَّبَّ، لَا يَرْجِعُ إِلَيْهِمْ قَوْلًا: الْعِجْلُ، هَمْسًا: حِسُّ الْأَقْدَامِ، حَشَرْتَنِي أَعْمَى: عَنْ حُجَّتِي، وَقَدْ كُنْتُ بَصِيرًا: فِي الدُّنْيَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بِقَبَسٍ ضَلُّوا الطَّرِيقَ وَكَانُوا شَاتِينَ، فَقَالَ: إِنْ لَمْ أَجِدْ عَلَيْهَا مَنْ يَهْدِي الطَّرِيقَ آتِكُمْ بِنَارٍ تُوقِدُونَ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: أَمْثَلُهُمْ: أَعْدَلُهُمْ طَرِيقَةً، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَضْمًا: لَا يُظْلَمُ، فَيُهْضَمُ مِنْ حَسَنَاتِهِ، عِوَجًا: وَادِيًا، وَلَا، أَمْتًا: رَابِيَةً، سِيرَتَهَا: حَالَتَهَا الْأُولَى، النُّهَى: التُّقَى، ضَنْكًا: الشَّقَاءُ، هَوَى: شَقِيَ بِالْوَادِي، الْمُقَدَّسِ: الْمُبَارَكِ، طُوًى: اسْمُ الْوَادِي يَفْرُطُ عُقُوبَةً، بِمِلْكِنَا: بِأَمْرِنَا، مَكَانًا سِوًى: مَنْصَفٌ بَيْنَهُمْ، يَبَسًا: يَابِسًا، عَلَى قَدَرٍ: مَوْعِدٍ، لَا تَنِيَا: تَضْعُفَا.
سعید بن جبیر اور ضحاک بن مزاحم نے کہا حبشی زبان میں لفظ «طه» کے معنی اے مرد کے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جس کی زبان سے کوئی حرف نہ نکل سکے یا رک رک کر نکلے تو اس کی زبان میں «عقدة.» گرہ ہے۔ (موسیٰ علیہ السلام کی دعا «واحلل عقدة من لساني» میں یہی اشارہ ہے) «أزري» کے معنی میری پیٹھ۔ «فيسحتكم» کے معنی تم کو ہلاک کر دے۔ لفظ «المثلى»، «الأمثل» کا مؤنث ہے یعنی تمہارا دین۔ عرب لوگ کہتے ہیں «مثلى» اچھی بات کرے۔ «خذ الأمثل.» یعنی بہتر بات لے۔ «ثم ائتوا صفا» عرب لوگ کہتے ہیں کیا آج تو صف میں گیا تھا؟ یعنی نماز کے مقام میں جہاں جمع ہو کر نماز پڑھتے ہیں (جیسے عیدگاہ وغیرہ)۔ «فأوجس» دل میں سہم گیا۔ «خيفة» اصل میں «خوفة» تھا واؤ بہ سبب کسرہ «ما قبل» یاء ہو گیا۔ «في جذوع النخل» کھجور کی شاخوں پر «في علي» کے معنی میں ہے۔ «خطبك» یعنی تیرا کیا حال ہے، تو نے یہ کام کیوں کیا۔ «مساس» مصدر ہے۔ «ماسه»، «مساسا.» سے یعنی چھونا۔ «لننسفنه» بکھیر ڈالیں گے یعنی جلا کر راکھ کو دریا میں بہا دیں گے۔ «قاعا» وہ زمین جس کے اوپر پانی چڑھ آئے (یعنی صاف ہموار میدان)۔ «صفصفا» ہموار زمین۔ اور مجاہد نے کہا «من زينة القوم.» سے وہ زیور مراد ہے جو بنی اسرائیل نے فرعون کی قوم سے مانگ کر لیا تھا۔ «فقذفتها» میں نے اس کو ڈال دیا۔ «وكذالك ألقى السامري» یعنی سامری نے بھی اور بنی اسرائیل کی طرح اپنا زیور ڈالا۔ «فنسي موسى» یعنی سامری اور اس کے تابعدار لوگ کہنے لگے موسیٰ چوک گیا کہ اپنے پروردگار بچھڑے کو یہاں چھوڑ کر کوہ طور پر چلا گیا۔ «لا يرجع إليهم قولا» یعنی یہ نہیں دیکھتے کہ بچھڑا ان کی بات کو جواب تک نہیں دے سکتا۔ «همسا» پاؤں کی آہٹ۔ «حشرتني أعمى» یعنی مجھ کو دنیا میں دلیل اور حجت معلوم ہوتی تھی یہاں تو نے بالکل مجھ کو اندھا کر کے کیوں اٹھایا۔ اور ابن عباس نے کہا «لعلي اتيكم منها بقبس» کے بیان میں کہ موسیٰ اور ان کے ساتھی راستہ بھول گئے تھے ادھر سردی میں مبتلا تھے کہنے لگے اگر وہاں کوئی راستہ بتانے والا ملا تو بہتر ورنہ میں تھوڑی سی آگ تمہارے تاپنے کے لیے لے آؤں گا۔ سفیان بن عیینہ نے (اپنی تفسیر میں) کہا «أمثلهم» یعنی ان میں کا افضل اور سمجھدار آدمی۔ اور ابن عباس نے کہا «هضما» یعنی اس پر ظلم نہ ہو گا اور اس کی نیکیوں کا ثواب کم نہ کیا جاوے گا۔ «عوجا» نالا کھڈا۔ «أمتا» ٹیلہ بلندی۔ «سيرتها الأولى» یعنی اگلی حالت پر۔ «النهى» پرہیزگاری یا عقل۔ «ضنكا» بدبختی۔ «هوى» بدبخت ہوا۔ «المقدس» برکت والی۔ «طوى» اس وادی کا نام تھا۔ «بملكنا»(بہ کسرئہ میم مشہور قرآت بہ ضمہ میم ہے بعضوں نے بہ ضم میم پڑھا ہے) یعنی اپنے اختیار اپنے حکم سے۔ «سوى» یعنی ہم میں اور تم میں برابر کے فاصلہ پر۔ «يبسا» خشک علی قدر اپنے معین وقت پر جو اللہ پاک نے لکھ دیا تھا۔ «لا تنيا» ضعیف مت بنو، یا سستی نہ کرو۔
1. بَابُ قَوْلِهِ: {وَاصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِي}:
1. باب: آیت کی تفسیر ”اے موسیٰ! میں نے تجھ کو اپنے لیے منتخب کر لیا“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “And I have chosen you for Myself.” (V.20:41) (i.e., for My Revelation and My Message, or created you for Myself or strenghtened and taught you as to how to preach My Message to My worshippers)]."
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا مهدي بن ميمون، حدثنا محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" التقى آدم وموسى، فقال موسى لآدم: آنت الذي اشقيت الناس واخرجتهم من الجنة، قال آدم: انت موسى الذي اصطفاك الله برسالته واصطفاك لنفسه، وانزل عليك التوراة، قال: نعم، قال: فوجدتها كتب علي قبل ان يخلقني، قال: نعم، فحج آدم موسى".(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْتَقَى آدَمُ وَمُوسَى، فَقَالَ مُوسَى لِآدَمَ: آنْتَ الَّذِي أَشْقَيْتَ النَّاسَ وَأَخْرَجْتَهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَاصْطَفَاكَ لِنَفْسِهِ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكَ التَّوْرَاةَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَجَدْتَهَا كُتِبَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي، قَالَ: نَعَمْ، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى".
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (عالم مثال میں) آدم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کی ملاقات ہوئی تو موسیٰ علیہ السلام نے آدم علیہ السلام سے کہا کہ آپ ہی نے لوگوں کو پریشانی میں ڈالا اور انہیں جنت سے نکالا۔ آدم علیہ السلام نے جواب دیا کہ آپ وہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت کے لیے پسند کیا اور خود اپنے لیے پسند کیا اور آپ پر توریت نازل کی۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ جی ہاں۔ اس پر آدم علیہ السلام نے فرمایا کہ پھر آپ نے تو دیکھا ہی ہو گا کہ میری پیدائش سے پہلے ہی یہ سب کچھ میرے لیے لکھ دیا گیا تھا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ جی ہاں معلوم ہے۔ چنانچہ آدم علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام پر غالب آ گئے۔ «اليم» کے معنی دریا کے ہیں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "Adam and Moses met, and Moses said to Adam "You are the one who made people miserable and turned them out of Paradise." Adam said to him, "You are the one whom Allah selected for His message and whom He selected for Himself and upon whom He revealed the Torah." Moses said, 'Yes.' Adam said, "Did you find that written in my fate before my creation?' Moses said, 'Yes.' So Adam overcame Moses with this argument."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 260
2. باب: آیت کی تفسیر ”اور ہم نے موسیٰ کے پاس وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو راتوں رات یہاں سے نکال کر لے جا، پھر ان کے لیے سمندر میں (لاٹھی مار کر) خشک راستہ بنا لینا تم کو نہ پکڑے جانے کا خوف ہو گا اور نہ تم کو (اور کوئی) ڈر ہو گا، پھر فرعون نے بھی اپنے لشکر سمیت ان کا پیچھا کیا تو دریا جب ان پر آ ملنے کو تھا آ ملا اور فرعون نے تو اپنی قوم کو گمراہ ہی کیا تھا اور سیدھی راہ پر نہ لایا“۔
(2) Chapter. “And indeed We revealed to Musa (Moses) saying: ’Travel by night with Ibadi (My slaves) and strike a dry path for them in the sea, fearing neither to be overtaken [by Firaun (Pharaoh)], nor being afraid (of drowing in the sea).’ Then Firaun (Pharaoh) pursued them with his hosts, but the sea-water completely overwhelmed them and coverd them up. And Firaun (Pharaoh) led his people astray, and he did not guide them.” (V.20:77-79)
(مرفوع) حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا روح، حدثنا شعبة، حدثنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة واليهود تصوم يوم عاشوراء، فسالهم، فقالوا: هذا اليوم الذي ظهر فيه موسى على فرعون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" نحن اولى بموسى منهم فصوموه".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالْيَهُودُ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَسَأَلَهُمْ، فَقَالُوا: هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي ظَهَرَ فِيهِ مُوسَى عَلَى فِرْعَوْنَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْهُمْ فَصُومُوهُ".
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبشر نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودی عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس دن موسیٰ علیہ السلام نے فرعون پر غلبہ پایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر ہم ان کے مقابلے میں موسیٰ کے زیادہ حقدار ہیں۔ مسلمانو! تم لوگ بھی اس دن روزہ رکھو (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی مشابہت سے بچنے کے لیے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملانے کا حکم صادر فرمایا جو اب بھی مسنون ہے۔)
Narrated Ibn `Abbas: When Allah's Messenger arrived at Medina, he found the Jews observing the fast on the day of 'Ashura' (10th of Muharram). The Prophet asked them (about it) and they replied, "This is the day when Moses became victorious over Pharaoh." The Prophet said (to the Muslims), "We are nearer to Moses than they, so fast on this day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 261