صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4460
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا مالك بن مغول , عن طلحة , قال: سالت عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنهما , اوصى النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" لا"، فقلت: كيف كتب على الناس الوصية او امروا بها؟ قال:" اوصى بكتاب الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ , عَنْ طَلْحَةَ , قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" لَا"، فَقُلْتُ: كَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِهَا؟ قَالَ:" أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا، ان سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو وصی بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ میں نے پوچھا کہ لوگوں پر وصیت کرنا کیسے فرض ہے یا وصیت کرنے کا کیسے حکم ہے؟ انہوں نے بتایا کہ آپ نے کتاب اللہ کے مطابق عمل کرتے رہنے کی وصیت کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Talha: I asked `Abdullah bin Abu `Aufa "Did the Prophet make a will? ' He replied, "No." I further asked, "How comes it that the making of a will was enjoined on the people or that they were ordered to make it? " He said, "The Prophet made a will concerning Allah's Book."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 737


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4461
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن الحارث، قال:" ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم دينارا، ولا درهما، ولا عبدا، ولا امة إلا بغلته البيضاء التي كان يركبها، وسلاحه وارضا جعلها لابن السبيل صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:" مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا، وَلَا عَبْدًا، وَلَا أَمَةً إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ الَّتِي كَانَ يَرْكَبُهَا، وَسِلَاحَهُ وَأَرْضًا جَعَلَهَا لِابْنِ السَّبِيلِ صَدَقَةً".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالاحوص (سلام بن حکیم) نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ درہم چھوڑے تھے، نہ دینار، نہ کوئی غلام نہ باندی، سوا اپنے سفید خچر کے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوا کرتے تھے اور آپ کا ہتھیار اور کچھ وہ زمین جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں مجاہدوں اور مسافروں کے لیے وقف کر رکھی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Amir bin Al-Harith: Allah's Apostle did not leave a Dinar or a Dirham or a male or a female slave. He left only his white mule on which he used to ride, and his weapons, and a piece of land which he gave in charity for the needy travelers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 738


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4462
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب , حدثنا حماد , عن ثابت , عن انس، قال: لما ثقل النبي صلى الله عليه وسلم جعل يتغشاه , فقالت فاطمة عليها السلام:" واكرب اباه"، فقال لها:" ليس على ابيك كرب بعد اليوم"، فلما مات، قالت:" يا ابتاه اجاب ربا دعاه يا ابتاه من جنة الفردوس ماواه يا ابتاه إلى جبريل ننعاه"، فلما دفن قالت فاطمة عليها السلام: يا انس اطابت انفسكم ان تحثوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم التراب؟.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ يَتَغَشَّاهُ , فَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام:" وَاكَرْبَ أَبَاهُ"، فَقَالَ لَهَا:" لَيْسَ عَلَى أَبِيكِ كَرْبٌ بَعْدَ الْيَوْمِ"، فَلَمَّا مَاتَ، قَالَتْ:" يَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ يَا أَبَتَاهْ مَنْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهْ يَا أَبَتَاهْ إِلَى جِبْرِيلَ نَنْعَاهْ"، فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام: يَا أَنَسُ أَطَابَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ؟.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت بنانی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ شدت مرض کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے چینی بہت بڑھ گئی تھی۔ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا نے کہا: آہ، ابا جان کو کتنی بے چینی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ آج کے بعد تمہارے ابا جان کی یہ بے چینی نہیں رہے گی۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں، ہائے ابا جان! آپ اپنے رب کے بلاوے پر چلے گئے، ہائے ابا جان! آپ جنت الفردوس میں اپنے مقام پر چلے گئے۔ ہم جبرائیل علیہ السلام کو آپ کی وفات کی خبر سناتے ہیں۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دفن کر دئیے گئے تو آپ رضی اللہ عنہا نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا انس! تمہارے دل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش پر مٹی ڈالنے کے لیے کس طرح آمادہ ہو گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: When the ailment of the Prophet got aggravated, he became unconscious whereupon Fatima said, "Oh, how distressed my father is!" He said, "Your father will have no more distress after today." When he expired, she said, "O Father! Who has responded to the call of the Lord Who has invited him! O Father, whose dwelling place is the Garden of Paradise (i.e. Al-Firdaus)! O Father! We convey this news (of your death) to Gabriel." When he was buried, Fatima said, "O Anas! Do you feel pleased to throw earth over Allah's Apostle?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 739


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
85. بَابُ آخِرِ مَا تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
85. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ جو زبان مبارک سے نکلا۔
(85) Chapter. The last statement, the Prophet spoke.
حدیث نمبر: 4463
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد , حدثنا عبد الله , قال يونس: قال الزهري: اخبرني سعيد بن المسيب , في رجال من اهل العلم، ان عائشة، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول وهو صحيح:" إنه لم يقبض نبي حتى يرى مقعده من الجنة ثم يخير"، فلما نزل به وراسه على فخذي غشي عليه، ثم افاق، فاشخص بصره إلى سقف البيت، ثم قال:" اللهم الرفيق الاعلى" فقلت: إذا لا يختارنا وعرفت انه الحديث الذي كان يحدثنا وهو صحيح، قالت: فكانت آخر كلمة تكلم بها:" اللهم الرفيق الاعلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , قَالَ يُونُسُ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ , فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ:" إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُخَيَّرَ"، فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى" فَقُلْتُ: إِذًا لَا يَخْتَارُنَا وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا:" اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب نے کئی اہل علم کی موجودگی میں خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت صحت میں فرمایا کرتے تھے کہ ہر نبی کی روح قبض کرنے سے پہلے انہیں جنت میں ان کی قیام گاہ دکھائی گئی، پھر اختیار دیا گیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ اس وقت آپ پر غشی طاری ہو گئی۔ جب ہوش میں آئے تو آپ نے اپنی نظر گھر کی چھت کی طرف اٹھا لی اور فرمایا «اللهم الرفيق الأعلى» اے اللہ! مجھے اپنی بارگاہ میں انبیاء اور صدیقین سے ملا دے۔ میں اسی وقت سمجھ گئی کہ اب آپ ہمیں پسند نہیں کر سکتے اور مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ حالت صحت میں ہم سے بیان کیا کرتے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آخری کلمہ جو زبان مبارک سے نکلا وہ یہی تھا کہ «اللهم الرفيق الأعلى» ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: When the Prophet was healthy, he used to say, "No soul of a prophet is captured till he is shown his place in Paradise and then he is given the option." When death approached him while his head was on my thigh, he became unconscious and then recovered his consciousness. He then looked at the ceiling of the house and said, "O Allah! (with) the highest companions." I said (to myself), "Hence, he is not going to choose us." Then I realized that what he had said was the application of the narration which he used to mention to us when he was healthy. The last word he spoke was, "O Allah! (with) the highest companion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 740


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
86. بَابُ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
86. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
(86) Chapter. The death of the Prophet.
حدیث نمبر: 4464
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان , عن يحيى , عن ابي سلمة، عن عائشة، وابن عباس رضي الله عنهم:" ان النبي صلى الله عليه وسلم , لبث بمكة عشر سنين ينزل عليه القرآن وبالمدينة عشرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بعثت کے بعد) مکہ میں دس سال تک قیام کیا۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی رہی اور مدینہ میں بھی دس سال تک آپ کا قیام رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha and Ibn `Abbas: The Prophet stayed for ten years in Mecca with the Qur'an being revealed to him and he stayed in Medina for ten years.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 741


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4465
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان , عن يحيى , عن ابي سلمة، عن عائشة، وابن عباس رضي الله عنهم:" ان النبي صلى الله عليه وسلم , لبث بمكة عشر سنين ينزل عليه القرآن وبالمدينة عشرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بعثت کے بعد) مکہ میں دس سال تک قیام کیا۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی رہی اور مدینہ میں بھی دس سال تک آپ کا قیام رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha and Ibn `Abbas: The Prophet stayed for ten years in Mecca with the Qur'an being revealed to him and he stayed in Medina for ten years.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 741


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4466
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف , حدثنا الليث , عن عقيل , عن ابن شهاب , عن عروة بن الزبير , عن عائشة رضي الله عنها:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توفي وهو ابن ثلاث وستين"، قال ابن شهاب: واخبرني سعيد بن المسيب، مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ عُقَيْلٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ وَهُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَسِتِّينَ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، مِثْلَهُ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی عمر تریسٹھ سال کی تھی۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے بھی اسی طرح خبر دی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Allah 's Apostle died when he was sixty-three years of age.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 742


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
87. بَابٌ:
87. باب:۔۔۔
(87) Chapter.
حدیث نمبر: 4467
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة , حدثنا سفيان , عن الاعمش، عن إبراهيم , عن الاسود , عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" توفي النبي صلى الله عليه وسلم ودرعه مرهونة عند يهودي بثلاثين"، يعني صاعا من شعير.(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِثَلَاثِين"، يَعْنيِ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ.
ہم سے قبیصہ بن عتبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی زرہ ایک یہودی کے یہاں تیس صاع جَو کے بدلے میں گروی رکھی ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet died while his armor was mortgaged to a Jew for thirty Sa's of barley.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 743


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
88. بَابُ بَعْثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ:
88. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو مرض الموت میں ایک مہم پر روانہ کرنا۔
(88) Chapter. The despatch of Usama bin Zaid by the Prophet during his fatal illness.
حدیث نمبر: 4468
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم الضحاك بن مخلد , عن الفضيل بن سليمان , حدثنا موسى بن عقبة , عن سالم , عن ابيه، استعمل النبي صلى الله عليه وسلم اسامة , فقالوا فيه , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قد بلغني انكم قلتم في اسامة وإنه احب الناس إلي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ , عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ، اسْتَعْمَل النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ , فَقَالُوا فِيهِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ بَلَغَنِي أَنَّكُمْ قُلْتُمْ فِي أُسَامَةَ وَإِنَّهُ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ".
ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو ایک لشکر کا امیر بنایا تو بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم اسامہ رضی اللہ عنہ پر اعتراض کر رہے ہو حالانکہ وہ مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim's father: The Prophet appointed Usama as the commander of the troops (to be sent to Syria). The Muslims spoke about Usama (unfavorably ). The Prophet said, " I have been informed that you spoke about Usama. (Let it be known that ) he is the most beloved of all people to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 744


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4469
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , حدثنا مالك , عن عبد الله بن دينار , عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , بعث بعثا وامر عليهم اسامة بن زيد، فطعن الناس في إمارته، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" إن تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة ابيه من قبل، وايم الله إن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , بَعَثَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بنایا۔ بعض لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کیا اور فرمایا کہ اگر آج تم اس کی امارت پر اعتراض کرتے ہو تو تم اس سے پہلے اس کے والد کی امارت پر اسی طرح اعتراض کر چکے ہو اور اللہ کی قسم! اس کے والد (زید رضی اللہ عنہ) امارت کے بہت لائق تھے اور مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے اور یہ (یعنی اسامہ رضی اللہ عنہ) بھی ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle sent troops appointed Usama bin Zaid as their commander. The people criticized his leadership. Allah's Apostle got up and said, "If you (people) are criticizing his (i.e. Usama's) leadership you used to criticize the leadership of his father before. By Allah, he (i.e. Zaid) deserved the leadership indeed, and he used to be one of the most beloved persons to me, and now this (i.e. his son, Usama) is one of the most beloved persons to me after him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 745


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    51    52    53    54    55    56    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.