صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
82. بَابٌ:
82. باب:۔۔۔
(82) Chapter.
حدیث نمبر: 4421
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، عن الليث، عن عبد العزيز بن ابي سلمة، عن سعد بن إبراهيم، عن نافع بن جبير، عن عروة بن المغيرة، عن ابيه المغيرة بن شعبة، قال:" ذهب النبي صلى الله عليه وسلم لبعض حاجته، فقمت اسكب عليه الماء لا اعلمه إلا قال في غزوة تبوك فغسل وجهه وذهب يغسل ذراعيه، فضاق عليه كم الجبة فاخرجهما من تحت جبته فغسلهما ثم مسح على خفيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقُمْتُ أَسْكُبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ عَلَيْهِ كُمُّ الْجُبَّةِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ جُبَّتِهِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے نافع بن جبیر نے، ان سے عروہ بن مغیرہ نے اور ان سے ان کے والد مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے تھے، پھر (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو کر واپس آئے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے لیے میں پانی لے کر حاضر ہوا، جہاں تک مجھے یقین ہے انہوں نے یہی بیان کیا کہ یہ واقعہ غزوہ تبوک کا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک دھویا اور جب کہنیوں تک دھونے کا ارادہ کیا تو جبہ کی آستین تنگ نکلی۔ چنانچہ آپ نے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال لیے اور انہیں دھویا، پھر موزوں پر مسح کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa bin Al-Mughira: Al-Mughira bin Shu`ba, said, "The Prophet went out to answer the call of nature and (when he had finished) I got up to pour water for him." I think that he said that the event had taken place during the Ghazwa of Tabuk. Al-Mughira added. "The Prophet washed his face, and when he wanted to wash his forearms, the sleeves of his cloak became tight over them, so he took them out from underneath the cloak and then he washed them (i.e. his forearms) and passed wet hands over his Khuffs (socks made from thick fabric or leather)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 705


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4422
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني عمرو بن يحيى، عن عباس بن سهل بن سعد، عن ابي حميد، قال: اقبلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من غزوة تبوك حتى إذا اشرفنا على المدينة، قال:" هذه طابة، وهذا احد جبل يحبنا ونحبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ:" هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اور ان سے ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم غزوہ تبوک سے واپس آ رہے تھے۔ جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو (مدینہ کی طرف اشارہ کر کے) فرمایا کہ یہ «طابة» ہے اور یہ احد پہاڑ ہے، یہ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Humaid: We returned in the company of the Prophet from the Ghazwa of Tabuk, and when we looked upon Medina, the Prophet said, "This is Taba (i.e. Medina), and this is Uhud, a mountain that loves us and is loved by us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 706


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4423
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا حميد الطويل، عن انس بن مالك رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رجع من غزوة تبوك، فدنا من المدينة، فقال:" إن بالمدينة اقواما ما سرتم مسيرا، ولا قطعتم واديا إلا كانوا معكم"، قالوا: يا رسول الله، وهم بالمدينة، قال:" وهم بالمدينة حبسهم العذر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَدَنَا مِنْ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ:" إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا، وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ:" وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس ہوئے۔ اور مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ میں بہت سے ایسے لوگ ہیں کہ جہاں بھی تم چلے اور جس وادی کو بھی تم نے قطع کیا وہ (اپنے دل سے) تمہارے ساتھ ساتھ تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگرچہ ان کا قیام اس وقت بھی مدینہ میں ہی رہا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، وہ مدینہ میں رہتے ہوئے بھی (اپنے دل سے تمہارے ساتھ تھے) وہ کسی عذر کی وجہ سے رک گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle returned from the Ghazwa of Tabuk, and when he approached Medina, he said, "There are some people in Medina who were with you all the time, you did not travel any portion of the journey nor crossed any valley, but they were with you they (i.e. the people) said, "O Allah's Apostle! Even though they were at Medina?" He said, "Yes, because they were stopped by a genuine excuse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 707


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
83. بَابُ كِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كِسْرَى وَقَيْصَرَ:
83. باب: کسریٰ (شاہ ایران) اور قیصر (شاہ روم) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطوط لکھنا۔
(83) Chapter. The letter of the Prophet to Kisra (Khosrau) and Qaiser (Caesar).
حدیث نمبر: 4424
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، ان ابن عباس اخبره:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث بكتابه إلى كسرى مع عبد الله بن حذافة السهمي، فامره ان يدفعه إلى عظيم البحرين، فدفعه عظيم البحرين إلى كسرى، فلما قراه مزقه، فحسبت ان ابن المسيب، قال: فدعا عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يمزقوا كل ممزق".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ، فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ، فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ".
ہم سے اسحاق بن رباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (ابراہیم بن سعد) نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (شاہ فارس) کسریٰ کے پاس اپنا خط عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کو دے کر بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ یہ خط بحرین کے گورنر کو دے دیں (جو کسریٰ کا عالم تھا) کسریٰ نے جب آپ کا خط مبارک پڑھا تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے۔ میرا خیال ہے کہ ابن مسیب نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle sent a letter to Khosrau with `Abdullah bin Hudhafa As-Sahmi and told him to hand it over to the governor of Al-Bahrain. The governor of Al-Bahrain handed it over to Khosrau, and when he read the latter, he tore it into pieces. (The sub-narrator added, "I think that Ibn Al-Musaiyab said, 'Allah 's Apostle invoked (Allah) to tear them all totally Khosrau and his companions) into pieces.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 708


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4425
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن الهيثم، حدثنا عوف، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال: لقد نفعني الله بكلمة سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم ايام الجمل بعد ما كدت ان الحق باصحاب الجمل فاقاتل معهم، قال: لما بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اهل فارس قد ملكوا عليهم بنت كسرى، قال:" لن يفلح قوم ولوا امرهم امراة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: لَقَدْ نَفَعَنِي اللَّهُ بِكَلِمَةٍ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَّامَ الْجَمَلِ بَعْدَ مَا كِدْتُ أَنْ أَلْحَقَ بِأَصْحَابِ الْجَمَلِ فَأُقَاتِلَ مَعَهُمْ، قَالَ: لَمَّا بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَهْلَ فَارِسَ قَدْ مَلَّكُوا عَلَيْهِمْ بِنْتَ كِسْرَى، قَالَ:" لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً".
ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف اعرابی نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ جمل کے موقع پر وہ جملہ میرے کام آ گیا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔ میں ارادہ کر چکا تھا کہ اصحاب جمل، عائشہ رضی اللہ عنہا اور آپ کے لشکر کے ساتھ شریک ہو کر (علی رضی اللہ عنہ کی) فوج سے لڑوں۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ اہل فارس نے کسریٰ کی لڑکی کو وارث تخت و تاج بنایا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ قوم کبھی فلاح نہیں پا سکتی جس نے اپنا حکمران کسی عورت کو بنایا ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Bakra: During the days (of the battle) of Al-Jamal, Allah benefited me with a word I had heard from Allah's Apostle after I had been about to join the Companions of Al-Jamal (i.e. the camel) and fight along with them. When Allah's Apostle was informed that the Persians had crowned the daughter of Khosrau as their ruler, he said, "Such people as ruled by a lady will never be successful."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 709


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4426
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت الزهري، عن السائب بن يزيد، يقول:" اذكر اني خرجت مع الغلمان إلى ثنية الوداع نتلقى رسول الله صلى الله عليه وسلم"، وقال سفيان: مرة مع الصبيان.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، يَقُولُ:" أَذْكُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الْغِلْمَانِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ نَتَلَقَّى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَقَالَ سُفْيَانُ: مَرَّةً مَعَ الصِّبْيَانِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، انہوں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے یاد ہے جب میں بچوں کے ساتھ ثنیۃ الوداع کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے گیا تھا۔ سفیان نے ایک مرتبہ ( «مع الغلمان» کے بجائے) «مع الصبيان‏.‏» بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated As-Sa'ib bin Yazid: I remember that I went out with the boys to (the place called) Thaniyat-ul-Wada` to receive Allah's Apostle .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 710


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4427
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد حدثنا سفيان عن الزهري عن السائب اذكر اني خرجت مع الصبيان نتلقى النبي صلى الله عليه وسلم إلى ثنية الوداع مقدمه من غزوة تبوك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ السَّائِبِ أَذْكُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الصِّبْيَانِ نَتَلَقَّى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ مَقْدَمَهُ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور ان سے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہ مجھے یاد ہے، جب میں بچوں کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated As-Saib: I remember I went out with the boys to Thaniyat-ul-Wada` to receive the Prophet when he returned from the Ghazwa of Tabuk.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 711


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
84. بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ:
84. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان۔
(84) Chapter. The sickness of the Prophet and his death.
حدیث نمبر: Q4428
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: {إنك ميت وإنهم ميتون ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون}.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «إنك ميت وإنهم ميتون * ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون‏» کہ آپ کو بھی مرنا ہے اور انہیں بھی مرنا ہے، پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے حضور میں جھگڑا کرو گے۔
حدیث نمبر: 4428
Save to word مکررات اعراب English
وقال يونس: عن الزهري، قال عروة: قالت عائشة رضي الله عنها:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول في مرضه الذي مات فيه:" يا عائشة، ما ازال اجد الم الطعام الذي اكلت بخيبر، فهذا اوان وجدت انقطاع ابهري من ذلك السم".وَقَالَ يُونُسُ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ:" يَا عَائِشَةُ، مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ وَجَدْتُ انْقِطَاعَ أَبْهَرِي مِنْ ذَلِكَ السُّمِّ".
اور یونس نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں فرماتے تھے کہ خیبر میں (زہر آلود) لقمہ جو میں نے اپنے منہ میں رکھ لیا تھا، اس کی تکلیف آج بھی میں محسوس کرتا ہوں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میری شہ رگ اس زہر کی تکلیف سے کٹ جائے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet in his ailment in which he died, used to say, "O `Aisha! I still feel the pain caused by the food I ate at Khaibar, and at this time, I feel as if my aorta is being cut from that poison."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 713


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4429
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، عن ام الفضل بنت الحارث، قالت:" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في المغرب ب: والمرسلات عرفا سورة المرسلات آية 1، ثم ما صلى لنا بعدها حتى قبضه الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عنهما، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، قَالَتْ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِ: وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا سورة المرسلات آية 1، ثُمَّ مَا صَلَّى لَنَا بَعْدَهَا حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں «والمرسلات عرفا‏» کی قرآت کر رہے تھے، اس کے بعد پھر آپ نے ہمیں کبھی نماز نہیں پڑھائی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کر لی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Al-Fadl bint Al-Harith: I heard the Prophet reciting Surat-al-Mursalat `Urfan (77) in the Maghrib prayer, and after that prayer he did not lead us in any prayer till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 712


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    47    48    49    50    51    52    53    54    55    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.