صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4373
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن عبد الله بن ابي حسين، حدثنا نافع بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قدم مسيلمة الكذاب على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل، يقول: إن جعل لي محمد الامر من بعده تبعته، وقدمها في بشر كثير من قومه، فاقبل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ثابت بن قيس بن شماس وفي يد رسول الله صلى الله عليه وسلم قطعة جريد، حتى وقف على مسيلمة في اصحابه، فقال:" لو سالتني هذه القطعة ما اعطيتكها، ولن تعدو امر الله فيك، ولئن ادبرت ليعقرنك الله، وإني لاراك الذي اريت فيه ما رايت، وهذا ثابت يجيبك عني"، ثم انصرف عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ، يَقُولُ: إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ، وَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدٍ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا، وَلَنْ تَعْدُوَ أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ، وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لَأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيهِ مَا رَأَيْتُ، وَهَذَا ثَابِتٌ يُجِيبُكَ عَنِّي"، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی حسین نے، کہا ہم کو نافع بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مسیلمہ کذاب آیا، اس دعویٰ کے ساتھ کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے بعد (اپنا نائب و خلیفہ) بنا دیں تو میں ان کی اتباع کر لوں۔ اس کے ساتھ اس کی قوم (بنو حنیفہ) کا بہت بڑا لشکر تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف تبلیغ کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی۔ جہاں مسیلمہ اپنی فوج کے ساتھ پڑاؤ کئے ہوئے تھا، آپ وہیں جا کر ٹھہر گئے اور آپ نے اس سے فرمایا اگر تو مجھ سے یہ ٹہنی مانگے گا تو میں تجھے یہ بھی نہیں دوں گا اور تو اللہ کے اس فیصلے سے آگے نہیں بڑھ سکتا جو تیرے بارے میں پہلے ہی ہو چکا ہے۔ تو نے اگر میری اطاعت سے روگردانی کی تو اللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کر دے گا۔ میرا تو خیال ہے کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا۔ اب تیری باتوں کا جواب میری طرف سے ثابت بن قیس دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Musailima Al-Kadhdhab came during the lifetime of the Prophet and started saying, "If Muhammad gives me the rule after him, I will follow him." And he came to Medina with a great number of the people of his tribe. Allah's Apostle went to him in the company of Thabit bin Qais bin Shammas, and at that time, Allah's Apostle had a stick of a date-palm tree in his hand. When he (i.e. the Prophet ) stopped near Musailima while the latter was amidst his companions, he said to him, "If you ask me for this piece (of stick), I will not give it to you, and Allah's Order you cannot avoid, (but you will be destroyed), and if you turn your back from this religion, then Allah will destroy you. And I think you are the same person who was shown to me in my dream, and this is Thabit bin Qais who will answer your questions on my behalf." Then the Prophet went away from him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 659


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4374
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال ابن عباس: فسالت عن قول رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنك ارى الذي اريت فيه ما اريت، فاخبرني ابو هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينا انا نائم، رايت في يدي سوارين من ذهب، فاهمني شانهما، فاوحي إلي في المنام ان انفخهما فنفختهما، فطارا، فاولتهما كذابين يخرجان بعدي، احدهما العنسي والآخر مسيلمة".(مرفوع) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَسَأَلْتُ عَنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ أُرَى الَّذِي أُرِيتُ فِيهِ مَا أَرَيْتُ، فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا، فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا، فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ بَعْدِي، أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيُّ وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةُ".
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے متعلق پوچھا کہ میرا خیال تو یہ ہے کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا۔ تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن دیکھے، مجھے انہیں دیکھ کر بڑا دکھ ہوا پھر خواب ہی میں مجھ پر وحی کی گئی کہ میں ان میں پھونک مار دوں۔ چنانچہ میں نے ان میں پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جو میرے بعد نکلیں گے۔ ایک اسود عنسی تھا اور دوسرا مسیلمہ کذاب، جن ہر دو کو خدا نے پھونک کی طرح ختم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

I asked about the statement of Allah's Apostle : "You seem to be the same person who was shown to me in my dream," and Abu Huraira informed me that Allah's Apostle said, "When I was sleeping, I saw (in a dream) two bangles of gold on my hands and that worried me. And then I was inspired Divinely in the dream that I should blow on them, so I blew on them and both the bangles flew away. And I interpreted it that two liars (who would claim to be prophets) would appear after me. One of them has proved to be Al Ansi and the other, Musailima."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 659


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4375
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم، اتيت بخزائن الارض، فوضع في كفي سواران من ذهب، فكبرا علي، فاوحى الله إلي ان انفخهما فنفختهما، فذهبا فاولتهما الكذابين اللذين انا بينهما صاحب صنعاء وصاحب اليمامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، أُتِيتُ بِخَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَ فِي كَفِّي سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا، فَذَهَبَا فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَاءَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے ان سے ہمام نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خواب میں میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن رکھ دئیے گئے۔ یہ مجھ پر بڑا شاق گزرا۔ اس کے بعد مجھے وحی کی گئی کہ میں ان میں پھونک ماروں۔ میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جن کے درمیان میں، میں ہوں یعنی صاحب صنعاء (اسود عنسی) اور صاحب یمامہ (مسیلمہ کذاب)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I was given the treasures of the earth and two gold bangles were put in my hands, and I did not like that, but I received the inspiration that I should blow on them, and I did so, and both of them vanished. I interpreted it as referring to the two liars between whom I am present; the ruler of Sana and the Ruler of Yamaha."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 660


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4376
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، قال: سمعت مهدي بن ميمون، قال: سمعت ابا رجاء العطاردي، يقول:" كنا نعبد الحجر، فإذا وجدنا حجرا هو اخير منه القيناه واخذنا الآخر، فإذا لم نجد حجرا جمعنا جثوة من تراب، ثم جئنا بالشاة فحلبناه عليه، ثم طفنا به، فإذا دخل شهر رجب، قلنا: منصل الاسنة، فلا ندع رمحا فيه حديدة ولا سهما فيه حديدة إلا نزعناه والقيناه شهر رجب.(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مَهْدِيَّ بْنَ مَيْمُونٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيَّ، يَقُولُ:" كُنَّا نَعْبُدُ الْحَجَرَ، فَإِذَا وَجَدْنَا حَجَرًا هُوَ أَخْيَرُ مِنْهُ أَلْقَيْنَاهُ وَأَخَذْنَا الْآخَرَ، فَإِذَا لَمْ نَجِدْ حَجَرًا جَمَعْنَا جُثْوَةً مِنْ تُرَابٍ، ثُمَّ جِئْنَا بِالشَّاةِ فَحَلَبْنَاهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُفْنَا بِهِ، فَإِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَجَبٍ، قُلْنَا: مُنَصِّلُ الْأَسِنَّةِ، فَلَا نَدَعُ رُمْحًا فِيهِ حَدِيدَةٌ وَلَا سَهْمًا فِيهِ حَدِيدَةٌ إِلَّا نَزَعْنَاهُ وَأَلْقَيْنَاهُ شَهْرَ رَجَبٍ.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مہدی بن میمون سے سنا کہ میں نے ابورجاء عطاردی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم پہلے پتھر کی پوجا کرتے تھے اور اگر کوئی پتھر ہمیں اس سے اچھا مل جاتا تو اسے پھینک دیتے اور اس دوسرے کی پوجا شروع کر دیتے۔ اگر ہمیں پتھر نہ ملتا تو مٹی کا ایک ٹیلہ بنا لیتے اور بکری لا کر اس پر دوہتے اور اس کے گرد طواف کرتے۔ جب رجب کا مہینہ آ جاتا تو ہم کہتے کہ یہ مہینہ نیزوں کو دور رکھنے کا ہے۔ چنانچہ ہمارے پاس لوہے سے بنے ہوئے جتنے بھی نیزے یا تیر ہوتے ہم رجب کے مہینے میں انہیں اپنے سے دور رکھتے اور انہیں کسی طرف پھینک دیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Raja Al-Utaridi: We used to worship stones, and when we found a better stone than the first one, we would throw the first one and take the latter, but if we could not get a stone then we would collect some earth (i.e. soil) and then bring a sheep and milk that sheep over it, and perform the Tawaf around it. When the month of Rajab came, we used (to stop the military actions), calling this month the iron remover, for we used to remove and throw away the iron parts of every spear and arrow in the month of Rajab.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 661


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4377
Save to word اعراب English
(مرفوع) وسمعت ابا رجاء، يقول: كنت يوم بعث النبي صلى الله عليه وسلم غلاما ارعى الإبل على اهلي، فلما سمعنا بخروجه فررنا إلى النار إلى مسيلمة الكذاب".(مرفوع) وَسَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، يَقُولُ: كُنْتُ يَوْمَ بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا أَرْعَى الْإِبِلَ عَلَى أَهْلِي، فَلَمَّا سَمِعْنَا بِخُرُوجِهِ فَرَرْنَا إِلَى النَّارِ إِلَى مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابِ".
اور میں نے ابورجاء سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو میں ابھی کم عمر تھا اور اپنے گھر کے اونٹ چرایا کرتا تھا پھر جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتح (مکہ کی خبر سنی) تو ہم آپ کو چھوڑ کر دوزخ میں چلے گئے، یعنی مسیلمہ کذاب کے تابعدار بن گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Abu Raja' added: When the Prophet sent with (Allah's) Message, I was a boy working as a shepherd of my family camels. When we heard the news about the appearance of the Prophet, we ran to the fire, i.e. to Musailima al-Kadhdhab.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 661


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
72. بَابُ قِصَّةُ الأَسْوَدِ الْعَنْسِيِّ:
72. باب: اسود عنسی کا قصہ۔
(72) Chapter. The story of Al- Aswad Al-Ansi.
حدیث نمبر: 4378
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن محمد الجرمي، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن عبيدة بن نشيط وكان في موضع آخر اسمه عبد الله، ان عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، قال: بلغنا ان مسيلمة الكذاب قدم المدينة، فنزل في دار بنت الحارث، وكان تحته بنت الحارث بن كريز وهي ام عبد الله بن عامر، فاتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ثابت بن قيس بن شماس وهو الذي يقال له: خطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفي يد رسول الله صلى الله عليه وسلم قضيب، فوقف عليه، فكلمه، فقال له مسيلمة: إن شئت خليت بيننا وبين الامر ثم جعلته لنا بعدك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو سالتني هذا القضيب ما اعطيتكه، وإني لاراك الذي اريت فيه ما اريت، وهذا ثابت بن قيس وسيجيبك عني"، فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ عُبَيْدَةَ بْنِ نَشِيطٍ وَكَانَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلَ فِي دَارِ بِنْتِ الْحَارِثِ، وَكَانَ تَحْتَهُ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ كُرَيْزٍ وَهِيَ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَهُوَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ: خَطِيبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضِيبٌ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ، فَكَلَّمَهُ، فَقَالَ لَهُ مُسَيْلِمَةُ: إِنْ شِئْتَ خَلَّيْتَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْأَمْرِ ثُمَّ جَعَلْتَهُ لَنَا بَعْدَكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ سَأَلْتَنِي هَذَا الْقَضِيبَ مَا أَعْطَيْتُكَهُ، وَإِنِّي لَأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيهِ مَا أُرِيتُ، وَهَذَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ وَسَيُجِيبُكَ عَنِّي"، فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے سعید بن محمد جرمی نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا مجھ سے ان کے والد ابراہیم بن سعد نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن عبیدہ بن نشیط نے، دوسرے موقع پر (ابن عبیدہ رضی اللہ عنہ) کے نام کی تصریح ہے یعنی عبداللہ اور ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ ہمیں معلوم ہے کہ جب مسیلمہ کذاب مدینہ آیا تو بنت حارث کے گھر اس نے قیام کیا، کیونکہ بنت حارث بن کریز اس کی بیوی تھی۔ یہی عبداللہ بن عبداللہ بن دعامر کی ماں ہے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے یہاں تشریف لائے (تبلیغ کے لیے) آپ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ثابت رضی اللہ عنہ وہی ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطیب کے نام سے مشہور تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آ کر ٹھہر گئے اور اس سے گفتگو کی اور اسے اسلام کی دعوت دی۔ مسیلمہ نے کہا کہ میں اس شرط پر مسلمان ہوتا ہوں کہ آپ کے بعد مجھ کو حکومت ملے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم مجھ سے یہ چھڑی مانگو گے تو میں یہ بھی نہیں دے سکتا اور میں تو سمجھتا ہوں کہ تم وہی ہو جو مجھے خواب میں دکھائے گئے تھے۔ یہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ ہیں اور میری طرف سے تمہاری باتوں کا یہی جواب دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ubaidullah bin `Abdullah bin `Utba: We were informed that Musailima Al-Kadhdhab had arrived in Medina and stayed in the house of the daughter of Al-Harith. The daughter of Al-Harith bin Kuraiz was his wife and she was the mother of `Abdullah bin 'Amir. There came to him Allah's Apostle accompanied by Thabit bin Qais bin Shammas who was called the orator of Allah's Apostle. Allah's Apostle had a stick in his hand then. The Prophet stopped before Musailima and spoke to him. Musailima said to him, "If you wish, we would not interfere between you and the rule, on condition that the rule will be ours after you... The Prophet said, "If you asked me for this stick, I would not give it to you. I think you are the same person who was shown to me in a dream. And this is Thabit bin Al-Qais who will answer you on my behalf."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 662


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4379
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال عبيد الله بن عبد الله: سالت عبد الله بن عباس عن رؤيا رسول الله صلى الله عليه وسلم التي ذكر، فقال ابن عباس: ذكر لي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينا انا نائم، اريت انه وضع في يدي سواران من ذهب، ففظعتهما وكرهتهما، فاذن لي فنفختهما فطارا، فاولتهما كذابين يخرجان"، فقال عبيد الله: احدهما العنسي الذي قتله فيروز باليمن، والآخر مسيلمة الكذاب.(مرفوع) قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ عَنْ رُؤْيَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي ذَكَرَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذُكِرَ لِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، أُرِيتُ أَنَّهُ وُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَفُظِعْتُهُمَا وَكَرِهْتُهُمَا، فَأُذِنَ لِي فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ"، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيُّ الَّذِي قَتَلَهُ فَيْرُوزُ بِالْيَمَنِ، وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ.
عبیداللہ بن عبداللہ نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کے متعلق پوچھا جس کا ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا کہ میرے ہاتھوں پر سونے کے دو کنگن رکھ دئیے گئے ہیں۔ میں اس سے بہت گھبرایا اور ان کنگنوں سے مجھے تشویش ہوئی، پھر مجھے حکم ہوا اور میں نے انہیں پھونک دیا تو دونوں کنگن اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جو خروج کرنے والے ہیں۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک اسود عنسی تھا، جسے فیروز نے یمن میں قتل کیا اور دوسرا مسیلمہ کذاب تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

The Prophet then went away. I asked Ibn `Abbas about the dream Allah's Apostle had mentioned. Ibn `Abbas said, "Someone told me that the Prophet said, "When I was sleeping, I saw in a dream that two gold bangles were put in my hands, and that frightened me and made me dislike them. Then I was allowed to blow on them, and when I blew at them, both of them flew. Then I interpreted them as two liars who would appear.' One of them was Al-`Ansi who was killed by Fairuz in Yemen and the other was Musailima Al-Kadhdbab."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 662


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
73. بَابُ قِصَّةُ أَهْلِ نَجْرَانَ:
73. باب: نجران کے نصاریٰ کا قصہ۔
(73) Chapter. The story of the people of Najran (Christians).
حدیث نمبر: 4380
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عباس بن الحسين، حدثنا يحيى بن آدم، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن صلة بن زفر، عن حذيفة، قال: جاء العاقب، والسيد صاحبا نجران إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يريدان ان يلاعناه، قال: فقال احدهما لصاحبه: لا تفعل، فوالله لئن كان نبيا فلاعنا لا نفلح نحن، ولا عقبنا من بعدنا، قالا: إنا نعطيك ما سالتنا، وابعث معنا رجلا امينا ولا تبعث معنا إلا امينا، فقال:" لابعثن معكم رجلا امينا حق امين"، فاستشرف له اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" قم يا ابا عبيدة بن الجراح"، فلما قام، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا امين هذه الامة".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: جَاءَ الْعَاقِبُ، وَالسَّيِّدُ صَاحِبَا نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدَانِ أَنْ يُلَاعِنَاهُ، قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: لَا تَفْعَلْ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَاعَنَّا لَا نُفْلِحُ نَحْنُ، وَلَا عَقِبُنَا مِنْ بَعْدِنَا، قَالَا: إِنَّا نُعْطِيكَ مَا سَأَلْتَنَا، وَابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا أَمِينًا وَلَا تَبْعَثْ مَعَنَا إِلَّا أَمِينًا، فَقَالَ:" لَأَبْعَثَنَّ مَعَكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ"، فَاسْتَشْرَفَ لَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" قُمْ يَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ"، فَلَمَّا قَامَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ".
مجھ سے عباس بن حسین نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے، ان سے صلہ بن زفر نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نجران کے دو سردار عاقب اور سید، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مباہلہ کرنے کے لیے آئے تھے لیکن ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا کہ ایسا نہ کرو کیونکہ اللہ کی قسم! اگر یہ نبی ہوئے اور پھر بھی ہم نے ان سے مباہلہ کیا تو ہم پنپ نہیں سکتے اور نہ ہمارے بعد ہماری نسلیں رہ سکیں گی۔ پھر ان دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ جو کچھ آپ مانگیں ہم جزیہ دینے کے لیے تیار ہیں۔ آپ ہمارے ساتھ کوئی امین بھیج دیجئیے، جو بھی آدمی ہمارے ساتھ بھیجیں وہ امین ہونا ضروری ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ایک ایسا آدمی بھیجوں گا جو امانت دار ہو گا بلکہ پورا پورا امانت دار ہو گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منتظر تھے، آپ نے فرمایا کہ ابوعبیدہ بن الجراح! اٹھو۔ جب وہ کھڑے ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اس امت کے امین ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: Al-`Aqib and Saiyid, the rulers of Najran, came to Allah's Apostle with the intention of doing Lian one of them said to the other, "Do not do (this Lian) for, by Allah, if he is a Prophet and we do this Lian, neither we, nor our offspring after us will be successful." Then both of them said (to the Prophet ), "We will give what you should ask but you should send a trustworthy man with us, and do not send any person with us but an honest one." The Prophet said, "I will send an honest man who Is really trustworthy." Then every one of the companions of Allah's Apostle wished to be that one. Then the Prophet said, "Get up, O Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah." When he got up, Allah's Apostle said, "This is the Trustworthy man of this (Muslim) nation."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 663


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4381
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال: سمعت ابا إسحاق، عن صلة بن زفر، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: جاء اهل نجران إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ابعث لنا رجلا امينا، فقال:" لابعثن إليكم رجلا امينا حق امين"، فاستشرف له الناس، فبعث ابا عبيدة بن الجراح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ابْعَثْ لَنَا رَجُلًا أَمِينًا، فَقَالَ:" لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ"، فَاسْتَشْرَفَ لَهُ النَّاسُ، فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسحاق سے سنا، انہوں نے صلہ بن زفر سے اور ان سے ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اہل نجران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمارے ساتھ کوئی امانت دار آدمی بھیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ایسا آدمی بھیجوں گا جو ہر حیثیت سے امانت دار ہو گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم منتظر تھے، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: The people of Najran came to the Prophet and said, "Send an honest man to us." The Prophet said, "I will send to you an honest man who is really trustworthy." Everyone of the (Muslim) people hoped to be that one. The Prophet then sent Abu Ubaida bin Al-Jarrah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 664


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4382
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن خالد، عن ابي قلابة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لكل امة امين، وامين هذه الامة ابو عبيدة بن الجراح".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينٌ، وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے خالد نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر امت میں امین (امانتدار) ہوتے ہیں اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن الجراح ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said, "Every nation has an Amin (i.e. the most honest man), and the Amin of this nation is Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 665


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    42    43    44    45    46    47    48    49    50    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.