(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن عاصم، قال: سمعت ابا عثمان، قال: سمعت سعدا وهو اول من رمى بسهم في سبيل الله، وابا بكرة، وكان تسور حصن الطائف في اناس، فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالا: سمعنا النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من ادعى إلى غير ابيه وهو يعلم فالجنة عليه حرام"، وقال هشام: واخبرنا معمر، عن عاصم، عن ابي العالية، او ابي عثمان النهدي، قال: سمعت سعدا، وابا بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال عاصم: قلت: لقد شهد عندك رجلان حسبك بهما، قال: اجل، اما احدهما فاول من رمى بسهم في سبيل الله، واما الآخر، فنزل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ثالث ثلاثة وعشرين من الطائف.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَبَا بَكْرَةَ، وَكَانَ تَسَوَّرَ حِصْنَ الطَّائِفِ فِي أُنَاسٍ، فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: سَمِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ"، وَقَالَ هِشَامٌ: وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، أَوْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا، وَأَبَا بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَاصِمٌ: قُلْتُ: لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ حَسْبُكَ بِهِمَا، قَالَ: أَجَلْ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَأَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْآخَرُ، فَنَزَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الطَّائِفِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر (محمد بن جعفر) نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے سنا کہا میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، جنہوں نے سب سے پہلے اللہ کے راستے میں تیر چلایا تھا اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے جو طائف کے قلعے پر چند مسلمانوں کے ساتھ چڑھے تھے اور اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ ان دونوں صحابیوں نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ جو شخص جانتے ہوئے اپنے باپ کے سوا کسی دوسرے کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر جنت حرام ہے۔ اور ہشام نے بیان کیا اور انہیں معمر نے خبر دی، انہیں عاصم نے، انہیں ابوالعالیہ یا ابوعثمان نہدی نے، کہا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عاصم نے بیان کیا کہ میں نے (ابوالعالیہ یا ابوعثمان نہدی رضی اللہ عنہ) سے کہا آپ سے یہ روایت ایسے دو اصحاب (سعد اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہما) نے بیان کی ہے کہ یقین کے لیے ان کے نام کافی ہیں۔ انہوں نے کہا یقیناً ان میں سے ایک (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) تو وہ ہیں جنہوں نے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے تیر چلایا تھا اور دوسرے (ابوبکرہ رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جو تیسویں آدمی تھے ان لوگوں میں جو طائف کے قلعہ سے اتر کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے۔
Narrated Abu `Uthman: I heard from Sa`d, the first man who has thrown an arrow in Allah's Cause, and from Abu Bakra who jumped over the wall of the Ta'if Fort along with a few persons and came to the Prophet. They both said, "We heard the Prophet saying, " If somebody claims to be the son of somebody other than his father knowingly, he will be denied Paradise (i.e. he will not enter Paradise).' " Narrated Ma`mar from `Asim from Abu Al-`Aliya or Abu `Uthman An-Nahdi who said. "I heard Sa`d and Abu Bakra narrating from the Prophet." `Asim said, "I said (to him), 'Very trustworthy persons have narrated to you.' He said, 'Yes, one of them was the first to throw an arrow in Allah's Cause and the other came to the Prophet in a group of thirty-three persons from Ta'if.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 616
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن عاصم، قال: سمعت ابا عثمان، قال: سمعت سعدا وهو اول من رمى بسهم في سبيل الله، وابا بكرة، وكان تسور حصن الطائف في اناس، فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالا: سمعنا النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من ادعى إلى غير ابيه وهو يعلم فالجنة عليه حرام"، وقال هشام: واخبرنا معمر، عن عاصم، عن ابي العالية، او ابي عثمان النهدي، قال: سمعت سعدا، وابا بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال عاصم: قلت: لقد شهد عندك رجلان حسبك بهما، قال: اجل، اما احدهما فاول من رمى بسهم في سبيل الله، واما الآخر، فنزل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ثالث ثلاثة وعشرين من الطائف.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَبَا بَكْرَةَ، وَكَانَ تَسَوَّرَ حِصْنَ الطَّائِفِ فِي أُنَاسٍ، فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: سَمِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ"، وَقَالَ هِشَامٌ: وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، أَوْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا، وَأَبَا بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَاصِمٌ: قُلْتُ: لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ حَسْبُكَ بِهِمَا، قَالَ: أَجَلْ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَأَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْآخَرُ، فَنَزَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الطَّائِفِ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر (محمد بن جعفر) نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے سنا کہا میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، جنہوں نے سب سے پہلے اللہ کے راستے میں تیر چلایا تھا اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے جو طائف کے قلعے پر چند مسلمانوں کے ساتھ چڑھے تھے اور اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ ان دونوں صحابیوں نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ جو شخص جانتے ہوئے اپنے باپ کے سوا کسی دوسرے کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر جنت حرام ہے۔ اور ہشام نے بیان کیا اور انہیں معمر نے خبر دی، انہیں عاصم نے، انہیں ابوالعالیہ یا ابوعثمان نہدی نے، کہا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عاصم نے بیان کیا کہ میں نے (ابوالعالیہ یا ابوعثمان نہدی رضی اللہ عنہ) سے کہا آپ سے یہ روایت ایسے دو اصحاب (سعد اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہما) نے بیان کی ہے کہ یقین کے لیے ان کے نام کافی ہیں۔ انہوں نے کہا یقیناً ان میں سے ایک (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) تو وہ ہیں جنہوں نے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے تیر چلایا تھا اور دوسرے (ابوبکرہ رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جو تیسویں آدمی تھے ان لوگوں میں جو طائف کے قلعہ سے اتر کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے۔
Narrated Abu `Uthman: I heard from Sa`d, the first man who has thrown an arrow in Allah's Cause, and from Abu Bakra who jumped over the wall of the Ta'if Fort along with a few persons and came to the Prophet. They both said, "We heard the Prophet saying, " If somebody claims to be the son of somebody other than his father knowingly, he will be denied Paradise (i.e. he will not enter Paradise).' " Narrated Ma`mar from `Asim from Abu Al-`Aliya or Abu `Uthman An-Nahdi who said. "I heard Sa`d and Abu Bakra narrating from the Prophet." `Asim said, "I said (to him), 'Very trustworthy persons have narrated to you.' He said, 'Yes, one of them was the first to throw an arrow in Allah's Cause and the other came to the Prophet in a group of thirty-three persons from Ta'if.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 616
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم وهو نازل بالجعرانة بين مكة والمدينة ومعه بلال، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم اعرابي، فقال: الا تنجز لي ما وعدتني، فقال له:" ابشر"، فقال: قد اكثرت علي من ابشر، فاقبل على ابي موسى وبلال كهيئة الغضبان، فقال: رد البشرى، فاقبلا انتما، قالا: قبلنا، ثم دعا بقدح فيه ماء، فغسل يديه ووجهه فيه، ومج فيه، ثم قال:" اشربا منه، وافرغا على وجوهكما ونحوركما، وابشرا"، فاخذا القدح ففعلا، فنادت ام سلمة من وراء الستر: ان افضلا لامكما، فافضلا لها منه طائفة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَمَعَهُ بِلَالٌ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: أَلَا تُنْجِزُ لِي مَا وَعَدْتَنِي، فَقَالَ لَهُ:" أَبْشِرْ"، فَقَالَ: قَدْ أَكْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ، فَأَقْبَلَ عَلَى أَبِي مُوسَى وَبِلَالٍ كَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ، فَقَالَ: رَدَّ الْبُشْرَى، فَاقْبَلَا أَنْتُمَا، قَالَا: قَبِلْنَا، ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ، وَمَجَّ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ:" اشْرَبَا مِنْهُ، وَأَفْرِغَا عَلَى وُجُوهِكُمَا وَنُحُورِكُمَا، وَأَبْشِرَا"، فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلَا، فَنَادَتْ أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَاءِ السِّتْرِ: أَنْ أَفْضِلَا لِأُمِّكُمَا، فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَةً.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبداللہ نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہی تھا جب آپ جعرانہ سے، جو مکہ اور مدینہ کے درمیان میں ایک مقام ہے اتر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے۔ اسی دوران میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بدوی آیا اور کہنے لگا کہ آپ نے جو مجھ سے وعدہ کیا ہے وہ پورا کیوں نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو۔ اس پر وہ بدوی بولا بشارت تو آپ مجھے بہت دے چکے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک ابوموسیٰ اور بلال کی طرف پھیرا، آپ بہت غصے میں معلوم ہو رہے تھے۔ آپ نے فرمایا اس نے بشارت واپس کر دی اب تم دونوں اسے قبول کر لو۔ ان دونوں حضرات نے عرض کیا کہ ہم نے قبول کیا۔ پھر آپ نے پانی کا ایک پیالہ طلب فرمایا اور اپنے دونوں ہاتھوں اور چہرے کو اس میں دھویا اور اسی میں کلی کی اور (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور بلال رضی اللہ عنہ ہر دو سے) فرمایا کہ اس کا پانی پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر اسے ڈال لو اور بشارت حاصل کرو۔ ان دونوں نے پیالہ لے لیا اور ہدایت کے مطابق عمل کیا۔ پردہ کے پیچھے سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بھی کہا اپنی ماں کے لیے بھی کچھ چھوڑ دینا۔ چنانچہ ان دونوں نے ان کے لیے ایک حصہ چھوڑ دیا۔
Narrated Abu Burda: Abu Musa said, "I was with the Prophet when he was encamping at Al-Jarana (a place) between Mecca and Medina and Bilal was with him. A bedouin came to the Prophet and said, "Won't you fulfill what you have promised me?" The Prophet said, 'Rejoice (at what I will do for you).' The bedouin said, "(You have said to me) rejoice too often." Then the Prophet turned to me (i.e. Abu Musa) and Bilal in an angry mood and said, 'The bedouin has refused the good tidings, so you both accept them.' Bilal and I said, 'We accept them.' Then the Prophet asked for a drinking bowl containing water and washed his hands and face in it, and then took a mouthful of water and threw it therein saying (to us), "Drink (some of) it and pour (some) over your faces and chests and be happy at the good tidings." So they both took the drinking bowl and did as instructed. Um Salama called from behind a screen, "Keep something (of the water for your mother." So they left some of it for her.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 617
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا إسماعيل، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، ان صفوان بن يعلى بن امية اخبره، ان يعلى كان يقول: ليتني ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ينزل عليه، قال: فبينا النبي صلى الله عليه وسلم بالجعرانة وعليه ثوب قد اظل به معه فيه ناس من اصحابه إذ جاءه اعرابي عليه جبة متضمخ بطيب، فقال: يا رسول الله، كيف ترى في رجل احرم بعمرة في جبة بعد ما تضمخ بالطيب؟ فاشار عمر إلى يعلى بيده ان تعال، فجاء يعلى فادخل راسه، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم محمر الوجه يغط كذلك ساعة، ثم سري عنه، فقال:" اين الذي يسالني عن العمرة آنفا؟" فالتمس الرجل، فاتي به فقال:" اما الطيب الذي بك، فاغسله ثلاث مرات، واما الجبة فانزعها، ثم اصنع في عمرتك كما تصنع في حجك".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ: لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَبَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ مَعَهُ فِيهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِالطِّيبِ؟ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى بِيَدِهِ أَنْ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا؟" فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَأُتِيَ بِهِ فَقَالَ:" أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ، فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا مجھ کو عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے خبر دی کہ یعلیٰ نے کہا کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھ سکتا جب آپ پر وحی نازل ہوتی ہے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ آپ کے لیے ایک کپڑے سے سایہ کر دیا گیا تھا اور اس میں چند صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ موجود تھے۔ اتنے میں ایک اعرابی آئے وہ ایک جبہ پہنے ہوئے تھے، خوشبو میں بسا ہوا۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک ایسے شخص کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے جو اپنے جبہ میں خوشبو لگانے کے بعد احرام باندھے؟ فوراً ہی عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ رضی اللہ عنہ کو آنے کے لیے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ یعلیٰ رضی اللہ عنہ حاضر ہو گئے اور اپنا سر (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لیے) اندر کیا (نزول وحی کی کیفیت سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور زور زور سے سانس چل رہی تھی۔ تھوڑی دیر تک یہی کیفیت رہی پھر ختم ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ابھی عمرہ کے متعلق جس نے سوال کیا تھا وہ کہاں ہے؟ انہیں تلاش کر کے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو خوشبو تم نے لگا رکھی ہے اسے تین مرتبہ دھو لو اور جبہ اتار دو اور پھر عمرہ میں وہی کام کرو جو حج میں کرتے ہو۔
Narrated Safwan bin Ya`la bin Umaiya: Ya`la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle at the time when he is being inspired divinely." Ya`la added "While the Prophet was at Al-Ja'rana, shaded with a cloth sheet (in the form of a tent) and there were staying with him, some of his companions under it, suddenly there came to him a bedouin wearing a cloak and perfumed extravagantly. He said, "O Allah's Apostle ! What is your opinion regarding a man who assumes the state of Ihram for `Umra wearing a cloak after applying perfume to his body?" `Umar signalled with his hand to Ya`la to come (near). Ya`la came and put his head (underneath that cloth sheet) and saw the Prophet red-faced and when that state (of the Prophet ) was over, he said, "Where is he who as already asked me about the `Umra?" The man was looked for and brought to the Prophet The Prophet said (to him), "As for the perfume you have applied to your body, wash it off your body) thrice, and take off your cloak, and then do in your `Umra the rites you do in your Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 618
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن عباد بن تميم، عن عبد الله بن زيد بن عاصم، قال: لما افاء الله على رسوله صلى الله عليه وسلم يوم حنين قسم في الناس في المؤلفة قلوبهم، ولم يعط الانصار شيئا، فكانهم وجدوا إذ لم يصبهم ما اصاب الناس، فخطبهم، فقال:" يا معشر الانصار، الم اجدكم ضلالا فهداكم الله بي، وكنتم متفرقين فالفكم الله بي، وعالة فاغناكم الله بي"، كلما قال شيئا، قالوا: الله ورسوله امن، قال:" ما يمنعكم ان تجيبوا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" قال: كلما قال شيئا، قالوا: الله ورسوله امن، قال:" لو شئتم قلتم جئتنا كذا وكذا، اترضون ان يذهب الناس بالشاة والبعير وتذهبون بالنبي صلى الله عليه وسلم إلى رحالكم؟ لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار ولو سلك الناس واديا وشعبا لسلكت وادي الانصار وشعبها الانصار شعار، والناس دثار إنكم ستلقون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني على الحوض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ، قَالَ: لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَسَمَ فِي النَّاسِ فِي الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ، وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا، فَكَأَنَّهُمْ وَجَدُوا إِذْ لَمْ يُصِبْهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ، فَخَطَبَهُمْ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، أَلَمْ أَجِدْكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمُ اللَّهُ بِي، وَكُنْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ فَأَلَّفَكُمُ اللَّهُ بِي، وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمُ اللَّهُ بِي"، كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ، قَالَ:" مَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تُجِيبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" قَالَ: كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ، قَالَ:" لَوْ شِئْتُمْ قُلْتُمْ جِئْتَنَا كَذَا وَكَذَا، أَتَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رِحَالِكُمْ؟ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهَا الْأَنْصَارُ شِعَارٌ، وَالنَّاسُ دِثَارٌ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أُثْرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے، ان سے عباد بن تمیم نے، ان سے عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو جو غنیمت دی تھی آپ نے اس کی تقسیم کمزور ایمان کے لوگوں میں (جو فتح مکہ کے بعد ایمان لائے تھے) کر دی اور انصار کو اس میں سے کچھ نہیں دیا۔ اس کا انہیں کچھ ملال ہوا کہ وہ مال جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسروں کو دیا انہیں کیوں نہیں دیا۔ آپ نے اس کے بعد انہیں خطاب کیا اور فرمایا: اے انصاریو! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا پھر تم کو میرے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت نصیب کی اور تم میں آپس میں دشمنی اور نااتفاقی تھی تو اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ تم میں باہم الفت پیدا کی اور تم محتاج تھے اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ غنی کیا۔ آپ کے ایک ایک جملے پر انصار کہتے جاتے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری باتوں کا جواب دینے سے تمہیں کیا چیز مانع رہی؟ بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر اشارہ پر انصار عرض کرتے جاتے کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم چاہتے تو مجھ سے اس طرح بھی کہہ سکتے تھے (کہ آپ آئے تو لوگ آپ کو جھٹلا رہے تھے، لیکن ہم نے آپ کی تصدیق کی وغیرہ) کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جب لوگ اونٹ اور بکریاں لے جا رہے ہوں تو تم اپنے گھروں کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لے جاؤ؟ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک آدمی ہوتا۔ لوگ خواہ کسی گھاٹی یا وادی میں رہیں گے میں تو انصار کی گھاٹی اور وادی میں رہوں گا۔ انصار استر کی طرح ہیں جو جسم سے ہمیشہ لگا رہتا ہے اور دوسرے لوگ اوپر کے کپڑے یعنی ابرہ کی طرح ہیں۔ تم لوگ (انصار) دیکھو گے کہ میرے بعد تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ تم ایسے وقت میں صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آ ملو۔
Narrated `Abdullah bin Zaid bin `Asim: When Allah gave to His Apostle the war booty on the day of Hunain, he distributed that booty amongst those whose hearts have been (recently) reconciled (to Islam), but did not give anything to the Ansar. So they seemed to have felt angry and sad as they did not get the same as other people had got. The Prophet then delivered a sermon before them, saying, "O, the assembly of Ansar! Didn't I find you astray, and then Allah guided you on the Right Path through me? You were divided into groups, and Allah brought you together through me; you were poor and Allah made you rich through me." Whatever the Prophet said , they (i.e. the Ansar) said, "Allah and his Apostle have more favours to do." The Prophet said, "What stops you from answering the Apostle of Allah?" But whatever he said to them, they replied, "Allah and His Apostle have more favours to do." The Prophet then said, "If you wish you could say: 'You came to us in such-and-such state (at Medina).' Wouldn't you be willing to see the people go away with sheep and camels while you go with the Prophet to your homes? But for the migration, I would have been one of the Ansar, and if the people took their way through a valley or mountain pass, I would select the valley or mountain pass of the Ansar. The Ansar are Shiar (i.e. those clothes which are in direct contact with the body and worn inside the other garments), and the people are Dithar (i.e. those clothes which are not in direct contact with the body and are worn over other garments). No doubt, you will see other people favoured over you, so you should be patient till you meet me at the Tank (of Kauthar).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 619
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، قال: اخبرني انس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال ناس من الانصار حين افاء الله على رسوله صلى الله عليه وسلم ما افاء من اموال هوازن، فطفق النبي صلى الله عليه وسلم يعطي رجالا المائة من الإبل، فقالوا: يغفر الله لرسول الله صلى الله عليه وسلم، يعطي قريشا ويتركنا وسيوفنا تقطر من دمائهم، قال انس: فحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم بمقالتهم، فارسل إلى الانصار فجمعهم في قبة من ادم، ولم يدع معهم غيرهم، فلما اجتمعوا قام النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما حديث بلغني عنكم؟" فقال فقهاء الانصار: اما رؤساؤنا يا رسول الله، فلم يقولوا شيئا، واما ناس منا حديثة اسنانهم، فقالوا: يغفر الله لرسول الله صلى الله عليه وسلم يعطي قريشا ويتركنا وسيوفنا تقطر من دمائهم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فإني اعطي رجالا حديثي عهد بكفر اتالفهم اما ترضون ان يذهب الناس بالاموال وتذهبون بالنبي صلى الله عليه وسلم إلى رحالكم، فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به"، قالوا: يا رسول الله، قد رضينا، فقال لهم النبي صلى الله عليه وسلم:" ستجدون اثرة شديدة، فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله صلى الله عليه وسلم، فإني على الحوض"، قال انس: فلم يصبروا.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ نَاسٌ مِنْ الْأَنْصَارِ حِينَ أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَفَاءَ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ، فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي رِجَالًا الْمِائَةَ مِنَ الْإِبِلِ، فَقَالُوا: يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُكُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ، قَالَ أَنَسٌ: فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْأَنْصَارِ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، وَلَمْ يَدْعُ مَعَهُمْ غَيْرَهُمْ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ؟" فَقَالَ فُقَهَاءُ الْأَنْصَارِ: أَمَّا رُؤَسَاؤُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا، وَأَمَّا نَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ، فَقَالُوا: يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَتْرُكُنَا وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثِي عَهْدٍ بِكُفْرٍ أَتَأَلَّفُهُمْ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رِحَالِكُمْ، فَوَاللَّهِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ رَضِينَا، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَتَجِدُونَ أُثْرَةً شَدِيدَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنِّي عَلَى الْحَوْضِ"، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمْ يَصْبِرُوا.
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی، بیان کیا کہ جب قبیلہ ہوازن کے مال میں سے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو جو دینا تھا وہ دیا تو انصار کے کچھ لوگوں کو رنج ہوا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو سو سو اونٹ دے دئیے تھے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ اللہ اپنے رسول کی مغفرت کرے، قریش کو تو آپ عنایت فرما رہے ہیں اور ہم کو آپ نے چھوڑ دیا ہے حالانکہ ہماری تلواروں سے ان کا خون ٹپک رہا ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کی یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں میں آئی تو آپ نے انہیں بلا بھیجا اور چمڑے کے ایک خیمے میں انہیں جمع کیا، ان کے ساتھ ان کے علاوہ کسی کو بھی آپ نے نہیں بلایا تھا۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا تمہاری جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے کیا وہ صحیح ہے؟ انصار کے جو سمجھدار لوگ تھے انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو لوگ ہمارے معزز اور سردار ہیں، انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ البتہ ہمارے کچھ لوگ جو ابھی نوعمر ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ اللہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مغفرت کرے، قریش کو آپ دے رہے ہیں اور ہمیں آپ نے چھوڑ دیا ہے حالانکہ ہماری تلواروں سے ان کا خون ٹپک رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جو ابھی نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے ہیں، اس طرح میں ان کی دلجوئی کرتا ہوں۔ کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ دوسرے لوگ تو مال و دولت لے جائیں اور تم نبی کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے جاؤ۔ اللہ کی قسم! جو چیز تم اپنے ساتھ لے جاؤ گے وہ اس سے بہتر ہے جو وہ لے جا رہے ہیں۔ انصار نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اس پر راضی ہیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد تم دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ اس وقت صبر کرنا، یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آ ملو۔ میں حوض کوثر پر ملوں گا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا لیکن انصار نے صبر نہیں کیا۔
Narrated Anas Bin Malik: When Allah gave Allah's Apostle what he gave of the properties of the Hawazin tribe as a war booty, the Prophet started giving some men 100 camels each. The Ansar (then) said, "May Allah forgive Allah's Apostles as he gives to Quraish and leaves us although our swords are still dribbling with the blood of Quraish." Allah Apostle was informed of their statement, so he sent for the Ansar and gathered them in a leather tent, and did not call anybody else along with them. When they al I gathered, the Prophet got up and said, "What is this talk being informed to me about you?" The learned men amongst the Ansar said, "O Allah's Apostle! Our chiefs did not say anything, but some people amongst us who are younger in age said. 'May Allah forgive Allah's Apostle as he gives (of the booty) to Quraish and leaves us though our swords are still dribbling with their blood." The Prophet said, "I give to these men who have newly deserted heathenism (and embraced Islam) so as to attract their hearts. Won't you be happy that the people take the wealth while you take the Prophet with you to your homes? By Allah, what you are taking is better than whatever they are taking." They (i.e. the Ansar) said, "O Allah's Apostle! We are satisfied." The Prophet then said to them. "You will find others favored over you greatly, so be patient till you meet Allah and His Apostle and I will be at the Tank then." Anas added: But they did not remain patient.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 620
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن ابي التياح، عن انس، قال: لما كان يوم فتح مكة قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم غنائم بين قريش، فغضبت الانصار، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما ترضون ان يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله صلى الله عليه وسلم؟" قالوا: بلى، قال:" لو سلك الناس واديا او شعبا لسلكت وادي الانصار او شعبهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ، فَغَضِبَتْ الْأَنْصَارُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش میں (حنین کی) غنیمت کی تقسیم کر دی۔ انصار رضی اللہ عنہم اس سے رنجیدہ ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ دوسرے لوگ دنیا اپنے ساتھ لے جائیں اور تم اپنے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاؤ۔ انصار نے عرض کیا کہ ہم اس پر خوش ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ دوسرے کسی وادی یا گھاٹی میں رہیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں رہوں گا۔
Narrated Anas: When it was the day of the Conquest (of Mecca) Allah's Apostle distributed the war booty amongst the people of Quraish which caused the Ansar to become angry. So the Prophet said, "Won't you be pleased that the people take the worldly things and you take Allah's Apostle with you? "They said, "Yes." The Prophet said, "If the people took their way through a valley or mountain pass, I would take my way through the Ansar's valley or mountain pass."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 621
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا ازهر، عن ابن عون، انبانا هشام بن زيد بن انس، عن انس رضي الله عنه، قال: لما كان يوم حنين التقى هوازن ومع النبي صلى الله عليه وسلم عشرة آلاف، والطلقاء فادبروا، قال:" يا معشر الانصار"، قالوا: لبيك يا رسول الله، وسعديك، لبيك نحن بين يديك، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" انا عبد الله ورسوله"، فانهزم المشركون، فاعطى الطلقاء والمهاجرين ولم يعط الانصار شيئا، فقالوا: فدعاهم، فادخلهم في قبة، فقال:" اما ترضون ان يذهب الناس بالشاة والبعير وتذهبون برسول الله صلى الله عليه وسلم؟" فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو سلك الناس واديا وسلكت الانصار شعبا لاخترت شعب الانصار".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ الْتَقَى هَوَازِنُ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةُ آلَافٍ، وَالطُّلَقَاءُ فَأَدْبَرُوا، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ"، قَالُوا: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَسَعْدَيْكَ، لَبَّيْكَ نَحْنُ بَيْنَ يَدَيْكَ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ"، فَانْهَزَمَ الْمُشْرِكُونَ، فَأَعْطَى الطُّلَقَاءَ وَالْمُهَاجِرِينَ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا، فَقَالُوا: فَدَعَاهُمْ، فَأَدْخَلَهُمْ فِي قُبَّةٍ، فَقَالَ:" أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَاخْتَرْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر بن سعد سمان نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عون نے، انہیں ہشام بن زید بن انس نے خبر دی اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ حنین میں جب قبیلہ ہوازن سے جنگ شروع ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار فوج تھی۔ قریش کے وہ لوگ بھی ساتھ تھے جنہیں فتح مکہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑ دیا تھا پھر سب نے پیٹھ پھیر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا: اے انصاریو! انہوں نے جواب دیا کہ ہم حاضر ہیں، یا رسول اللہ! آپ کے ہر حکم کی تعمیل کے لیے ہم حاضر ہیں۔ ہم آپ کے سامنے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں پھر مشرکین کی ہار ہو گئی۔ جن لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد چھوڑ دیا تھا اور مہاجرین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا لیکن انصار کو کچھ نہیں دیا۔ اس پر انصار رضی اللہ عنہم نے اپنے غم کا اظہار کیا تو آپ نے انہیں بلایا اور ایک خیمہ میں جمع کیا پھر فرمایا کہ تم اس پر راضی نہیں ہو کہ دوسرے لوگ بکری اور اونٹ اپنے ساتھ لے جائیں اور تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ لے جاؤ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں رہیں اور انصار دوسری گھاٹی میں رہیں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا۔
Narrated Anas: When it was the day of (the battle of) Hunain, the Prophet confronted the tribe of Hawazin while there were ten-thousand (men) besides the Tulaqa' (i.e. those who had embraced Islam on the day of the Conquest of Mecca) with the Prophet. When they (i.e. Muslims) fled, the Prophet said, "O the group of Ansari" They replied, "Labbaik, O Allah's Apostle and Sadaik! We are under your command." Then the Prophet got down (from his mule) and said, "I am Allah's Slave and His Apostle." Then the pagans were defeated. The Prophet distributed the war booty amongst the Tulaqa and Muhajirin (i.e. Emigrants) and did not give anything to the Ansar. So the Ansar spoke (i.e. were dissatisfied) and he called them and made them enter a leather tent and said, Won't you be pleased that the people take the sheep and camels, and you take Allah's Apostle along with you?" The Prophet added, "If the people took their way through a valley and the Ansar took their way through a mountain pass, then I would choose a mountain pass of the Ansar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 622
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، قال: سمعت قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: جمع النبي صلى الله عليه وسلم ناسا من الانصار، فقال:" إن قريشا حديث عهد بجاهلية ومصيبة، وإني اردت ان اجبرهم واتالفهم، اما ترضون ان يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله صلى الله عليه وسلم إلى بيوتكم؟" قالوا: بلى، قال:" لو سلك الناس واديا وسلكت الانصار شعبا لسلكت وادي الانصار او شعب الانصار".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ:" إِنَّ قُرَيْشًا حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ وَمُصِيبَةٍ، وَإِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أَجْبُرَهُمْ وَأَتَأَلَّفَهُمْ، أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بُيُوتِكُمْ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَ الْأَنْصَارِ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا، ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے کچھ لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا کہ قریش کے کفر کا اور ان کی بربادیوں کا زمانہ قریب ہے۔ میرا مقصد صرف ان کی دلجوئی اور تالیف قلب تھا۔ کیا تم اس پر راضی اور خوش نہیں ہو کہ لوگ دنیا اپنے ساتھ لے کر جائیں اور تم اللہ کے رسول کو اپنے گھر لے جاؤ؟ سب انصاری بولے، کیوں نہیں (ہم اسی پر راضی ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر دوسرے لوگ کسی وادی میں چلیں اور انصار کسی اور گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا۔
Narrated Anas: The Prophet gathered some people of Ansar and said, "The People of Quraish are still close to their Pre-lslamic period of ignorance and have suffered a lot, and I want to help them and attract their hearts (by giving them the war booty). Won't you be pleased that the people take the worldly things) and you take Allah's Apostle with you to your homes?" They said, "Yes, (i.e. we are pleased with this distribution)." The Prophet said, "'If the people took their way through a valley and the Ansar took their way through a mountain pass, then I would take the Ansar's valley or the Ansar's mountain pass."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 623
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: لما قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسمة حنين، قال رجل من الانصار: ما اراد بها وجه الله، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فتغير وجهه، ثم قال:" رحمة الله على موسى لقد اوذي باكثر من هذا فصبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةَ حُنَيْنٍ، قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: مَا أَرَادَ بِهَا وَجْهَ اللَّهِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ:" رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى مُوسَى لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کے مال غنیمت کی تقسیم کر رہے تھے تو انصار کے ایک شخص نے (جو منافق تھا) کہا کہ اس تقسیم میں اللہ کی خوشنودی کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بدگو کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے، انہیں اس سے بھی زیادہ دکھ پہنچایا گیا پس انہوں نے صبر کیا۔
Narrated `Abdullah: When the Prophet distribute the war booty of Hunain, a man from the Ansar said, "He (i.e. the Prophet), did not intend to please Allah in this distribution." So I came to the Prophet and informed him of that (statement) whereupon the color of his face changed and he said, "May Allah bestow His Mercy on Moses, for he was troubled with more than this, but he remained patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 624