ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبثر بن قاسم نے بیان کیا ‘ ان سے حصین نے ‘ ان سے شعبی نے اور ان سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو بے ہوشی ہو گئی تھی ‘ پھر اوپر کی حدیث کی طرح بیان کیا۔ چنانچہ جب (غزوہ موتہ) میں وہ شہید ہوئے تو ان کی بہن ان پر نہیں روئیں۔
Narrated Ash Shabi: An Nu`man bin Bashir said, "Abdullah bin Rawaha fell down unconscious.." (and mentioned the above Hadith adding, "Thereupon, when he died she (i.e. his sister) did not weep over him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 567
(مرفوع) حدثني عمرو بن محمد، حدثنا هشيم، اخبرنا حصين، اخبرنا ابو ظبيان، قال: سمعت اسامة بن زيد رضي الله عنهما، يقول: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الحرقة، فصبحنا القوم فهزمناهم، ولحقت انا ورجل من الانصار رجلا منهم، فلما غشيناه قال: لا إله إلا الله، فكف الانصاري فطعنته برمحي حتى قتلته، فلما قدمنا بلغ النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" يا اسامة، اقتلته بعد ما قال: لا إله إلا الله؟"، قلت: كان متعوذا فما زال يكررها حتى تمنيت اني لم اكن اسلمت قبل ذلك اليوم.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو ظَبْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحُرَقَةِ، فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ، وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ، فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَكَفَّ الْأَنْصَارِيُّ فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا أُسَامَةُ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟"، قُلْتُ: كَانَ مُتَعَوِّذًا فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
مجھ سے عمرو بن محمد بغدادی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ‘ انہیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں ابوظبیان حصین بن جندب نے ‘ کہا کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ حرقہ کی طرف بھیجا۔ ہم نے صبح کے وقت ان پر حملہ کیا اور انہیں شکست دے دی ‘ پھر میں اور ایک اور انصاری صحابی اس قبیلہ کے ایک شخص (مرداس بن عمر نامی) سے بھڑ گئے۔ جب ہم نے اس پر غلبہ پا لیا تو وہ لا الہٰ الا اللہ کہنے لگا۔ انصاری تو فوراً ہی رک گیا لیکن میں نے اسے اپنے برچھے سے قتل کر دیا۔ جب ہم لوٹے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کی خبر ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اسامہ کیا اس کے لا الہٰ الا اللہ کہنے کے باوجود تم نے اسے قتل کر دیا؟ میں نے عرض کیا کہ وہ قتل سے بچنا چاہتا تھا (اس نے یہ کلمہ دل سے نہیں پڑھا تھا)۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باربار یہی فرماتے رہے (کیا تم نے اس کے لا الہٰ الا اللہ کہنے پر بھی اسے قتل کر دیا) کہ میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش میں آج سے پہلے اسلام نہ لاتا۔
Narrated Usama bin Zaid: Allah's Apostle sent us towards Al-Huruqa, and in the morning we attacked them and defeated them. I and an Ansari man followed a man from among them and when we took him over, he said, "La ilaha illal-Lah." On hearing that, the Ansari man stopped, but I killed him by stabbing him with my spear. When we returned, the Prophet came to know about that and he said, "O Usama! Did you kill him after he had said "La ilaha ilal-Lah?" I said, "But he said so only to save himself." The Prophet kept on repeating that so often that I wished I had not embraced Islam before that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 568
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم، عن يزيد بن ابي عبيد، قال: سمعت سلمة بن الاكوع، يقول:" غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، وخرجت فيما يبعث من البعوث تسع غزوات، مرة علينا ابو بكر، ومرة علينا اسامة"،(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ، يَقُولُ:" غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَخَرَجْتُ فِيمَا يَبْعَثُ مِنَ الْبُعُوثِ تِسْعَ غَزَوَاتٍ، مَرَّةً عَلَيْنَا أَبُو بَكْرٍ، وَمَرَّةً عَلَيْنَا أُسَامَةُ"،
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا اور انہوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزووں میں شریک رہا ہوں اور نو ایسے لشکروں میں شریک ہوا ہوں جو آپ نے روانہ کئے تھے۔ (مگر آپ خود ان میں نہیں گئے) کبھی ہم پر ابوبکر رضی اللہ عنہ امیر ہوئے اور کسی فوج کے امیر اسامہ رضی اللہ عنہ ہوئے۔
Narrated Salama bin Al-Akwa`: I fought in seven Ghazwat (i.e. battles) along with the Prophet and fought in nine battles, fought by armies dispatched by the Prophet. Once Abu Bakr was our commander and at another time, Usama was our commander.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 569
(مرفوع) وقال عمر بن حفص بن غياث: حدثنا ابي، عن يزيد بن ابي عبيد، قال: سمعت سلمة , يقول:" غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، وخرجت فيما يبعث من البعث تسع غزوات علينا، مرة ابو بكر، ومرة اسامة".(مرفوع) وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ , يَقُولُ:" غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، وَخَرَجْتُ فِيمَا يَبْعَثُ مِنَ الْبَعْثِ تِسْعَ غَزَوَاتٍ عَلَيْنَا، مَرَّةً أَبُو بَكْرٍ، وَمَرَّةً أُسَامَةُ".
اور عمر بن حفص بن غیاث نے (جو امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ہیں) بیان کیا کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا اور انہوں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزووں میں شریک رہا ہوں اور نو ایسی لڑائیوں میں گیا ہوں جن کو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا۔ کبھی ہمارے امیر ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوتے اور کبھی اسامہ رضی اللہ عنہ ہوتے۔
Narrated Salama (in another narration): I fought seven Ghazwat (i.e. battles) along with the Prophet and also fought in nine battles, fought by armies sent by the Prophet . Once Abu Bakr was our commander and another time, Usama was (our commander).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 569
ہم سے ابوعاصم الضحاک بن مخلد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ‘ ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزووں میں شریک رہا ہوں اور میں نے ابن حارثہ (یعنی اسامہ رضی اللہ عنہ) کے ساتھ بھی غزوہ کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہم پر امیر بنایا تھا۔
Narrated Salama bin Al-Akwa`: I fought in nine Ghazwa-t along with the Prophet, I also fought along with Ibn Haritha when the Prophet made him our commander.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 570
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن مسعدہ نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوے کئے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے غزوہ خیبر ‘ غزوہ حدیبیہ ‘ غزوہ حنین اور غزوہ ذات القرد کا ذکر کیا۔ یزید نے کہا کہ باقی غزووں کے نام میں بھول گیا۔
Narrated Yazid bin Abi Ubaid: Salama bin Al-Akwa` said, "I fought in seven Ghazwat along with the Prophet." He then mentioned Khaibar, Al-Hudaibiya, the day (i.e. battle) of Hunain and the day of Al-Qurad. I forgot the names of the other Ghazwat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 571
وما بعث حاطب بن ابي بلتعة إلى اهل مكة يخبرهم بغزو النبي صلى الله عليه وسلم.وَمَا بَعَثَ حَاطِبُ بْنُ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِغَزْوِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور جو خط حاطب بن ابی بلتعہ نے اہل مکہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوہ کے ارادہ سے آگاہ کرنے کے لیے بھیجا تھا اس کا بیان۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: اخبرني الحسن بن محمد، انه سمع عبيد الله بن ابي رافع، يقول:سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم انا والزبير , والمقداد، فقال:" انطلقوا حتى تاتوا روضة خاخ، فإن بها ظعينة معها كتاب فخذوا منها"، قال: فانطلقنا تعادى بنا خيلنا حتى اتينا الروضة فإذا نحن بالظعينة قلنا لها: اخرجي الكتاب، قالت: ما معي كتاب، فقلنا: لتخرجن الكتاب او لنلقين الثياب، قال: فاخرجته من عقاصها، فاتينا به رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا فيه من حاطب بن ابي بلتعة إلى ناس بمكة من المشركين يخبرهم ببعض امر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا حاطب، ما هذا؟"، قال: يا رسول الله، لا تعجل علي، إني كنت امرا ملصقا في قريش يقول: كنت حليفا ولم اكن من انفسها، وكان من معك من المهاجرين من لهم قرابات يحمون اهليهم واموالهم، فاحببت إذ فاتني ذلك من النسب فيهم ان اتخذ عندهم يدا يحمون قرابتي , ولم افعله ارتدادا عن ديني ولا رضا بالكفر بعد الإسلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما إنه قد صدقكم"، فقال عمر: يا رسول الله، دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال:" إنه قد شهد بدرا، وما يدريك لعل الله اطلع على من شهد بدرا، فقال: اعملوا ما شئتم، فقد غفرت لكم، فانزل الله السورة: يايها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم اولياء تلقون إليهم بالمودة وقد كفروا بما جاءكم من الحق إلى قوله فقد ضل سواء السبيل سورة الممتحنة آية 1.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ، يَقُولُ:سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ , وَالْمِقْدَادَ، فَقَالَ:" انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوا مِنْهَا"، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ قُلْنَا لَهَا: أَخْرِجِي الْكِتَابَ، قَالَتْ: مَا مَعِي كِتَابٌ، فَقُلْنَا: لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ، قَالَ: فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا، فَأَتَيْنَا بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ بِمَكَّةَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا حَاطِبُ، مَا هَذَا؟"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ، إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ يَقُولُ: كُنْتُ حَلِيفًا وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا، وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مَنْ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ، فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي , وَلَمْ أَفْعَلْهُ ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي وَلَا رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ"، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ:" إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا، وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى مَنْ شَهِدَ بَدْرًا، فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ، فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ السُّورَةَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ إِلَى قَوْلِهِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ سورة الممتحنة آية 1.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ‘ انہیں حسن بن محمد بن علی نے خبر دی اور انہوں نے عبیداللہ بن رافع سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے، زبیر اور مقداد رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روانہ کیا اور ہدایت کی کہ (مکہ کے راستے پر) چلے جانا جب تم مقام روضہ خاخ پر پہنچو تو وہاں تمہیں ہودج میں ایک عورت ملے گی۔ وہ ایک خط لیے ہوئے ہے ‘ تم اس سے وہ لے لینا۔ انہوں نے کہا کہ ہم روانہ ہوئے۔ ہمارے گھوڑے ہمیں تیزی کے ساتھ لیے جا رہے تھے۔ جب ہم روضہ خاخ پر پہنچے تو واقعی وہاں ہمیں ایک عورت ہودج میں سوار ملی (جس کا نام سارا یا کناد ہے) ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال۔ وہ کہنے لگی کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے لیکن جب ہم نے اس سے یہ کہا کہ اگر تو نے خود سے خط نکال کر ہمیں نہیں دیا تو ہم تیرا کپڑا اتار کر (تلاشی لیں گے) تب اس نے اپنی چوٹی میں سے وہ خط نکالا۔ ہم وہ خط لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس ہوئے۔ اس میں یہ لکھا تھا کہ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے چند مشرکین مکہ کے نام (صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو اور عکرمہ بن ابوجہل) پھر انہوں نے اس میں مشرکین کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض بھیدوں کی خبر بھی دی تھی۔ (آپ فوج لے کر آنا چاہتے ہیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اے حاطب! تو نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے بارے میں فیصلہ کرنے میں آپ جلدی نہ فرمائیں ‘ میں اس کی وجہ عرض کرتا ہوں۔ بات یہ ہے کہ میں دوسرے مہاجرین کی طرح قریش کے خاندان سے نہیں ہوں ‘ صرف ان کا حلیف بن کر ان سے جڑ گیا ہوں اور دوسرے مہاجرین کے وہاں عزیز و اقرباء ہیں جو ان کے گھر بار مال و اسباب کی نگرانی کرتے ہیں۔ میں نے چاہا کہ خیر جب میں خاندان کی رو سے ان کا شریک نہیں ہوں تو کچھ احسان ہی ان پر ایسا کر دوں جس کے خیال سے وہ میرے کنبہ والوں کو نہ ستائیں۔ میں نے یہ کام اپنے دین سے پھر کر نہیں کیا اور نہ اسلام لانے کے بعد میرے دل میں کفر کی حمایت کا جذبہ ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واقعی انہوں نے تمہارے سامنے سچی بات کہہ دی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اجازت ہو تو میں اس منافق کی گردن اڑا دوں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ غزوہ بدر میں شریک رہے ہیں اور تمہیں کیا معلوم اللہ تعالیٰ جو غزوہ بدر میں شریک ہونے والوں کے کام سے واقف ہے سورۃ الممتحنہ میں اس نے ان کے متعلق خود فرما دیا ہے کہ ”جو چاہو کرو میں نے تمہارے گناہ معاف کر دیئے“ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم أولياء تلقون إليهم بالمودة»”اے وہ لوگو جو ایمان لا چکے ہو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ کہ ان سے تم اپنی محبت کا اظہار کرتے رہو۔ آیت «فقد ضل سواء السبيل» تک۔
Narrated `Ali: Allah's Apostle sent me, Az-Zubair and Al-Miqdad saying, "Proceed till you reach Rawdat Khakh where there is a lady carrying a letter, and take that (letter) from her." So we proceeded on our way with our horses galloping till we reached the Rawda, and there we found the lady and said to her, "Take out the letter." She said, "I have no letter." We said, "Take out the letter, or else we will take off your clothes." So she took it out of her braid, and we brought the letter to Allah's Apostle . The letter was addressed from Hatib, bin Abi Balta'a to some pagans of Mecca, telling them about what Allah's Apostle intended to do. Allah's Apostle said, "O Hatib! What is this?" Hatib replied, "O Allah's Apostle! Do not make a hasty decision about me. I was a person not belonging to Quraish but I was an ally to them from outside and had no blood relation with them, and all the Emigrants who were with you, have got their kinsmen (in Mecca) who can protect their families and properties. So I liked to do them a favor so that they might protect my relatives as I have no blood relation with them. I did not do this to renegade from my religion (i.e. Islam) nor did I do it to choose Heathenism after Islam." Allah's Apostle said to his companions." As regards him, he (i.e. Hatib) has told you the truth." `Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop off the head of this hypocrite!" The Prophet said, "He (i.e. Hatib) has witnessed the Badr battle (i.e. fought in it) and what could tell you, perhaps Allah looked at those who witnessed Badr and said, "O the people of Badr (i.e. Badr Muslim warriors), do what you like, for I have forgiven you. "Then Allah revealed the Sura:-- "O you who believe! Take not my enemies And your enemies as friends offering them (Your) love even though they have disbelieved in that Truth (i.e. Allah, Prophet Muhammad and this Qur'an) which has come to you ....(to the end of Verse)....(And whosoever of you (Muslims) does that, then indeed he has gone (far) astray (away) from the Straight Path." (60.1
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 572
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان ابن عباس اخبره:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا غزوة الفتح في رمضان"، قال: وسمعت سعيد بن المسيب يقول مثل ذلك، وعن عبيد الله بن عبد الله، اخبره، ان ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" صام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا بلغ الكديد الماء الذي بين قديد وعسفان افطر، فلم يزل مفطرا حتى انسلخ الشهر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا غَزْوَةَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ"، قَالَ: وَسَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ يَقُولُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَعَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا بَلَغَ الْكَدِيدَ الْمَاءَ الَّذِي بَيْنَ قُدَيْدٍ وَعُسْفَانَ أَفْطَرَ، فَلَمْ يَزَلْ مُفْطِرًا حَتَّى انْسَلَخَ الشَّهْرُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن مسعود نے ‘ کہا کہ مجھ سے عقیل بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ فتح مکہ رمضان میں کیا تھا۔ زہری نے ابن سعد سے بیان کیا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا کہ وہ بھی اسی طرح بیان کرتے تھے۔ زہری نے عبیداللہ سے روایت کیا ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ (غزوہ فتح کے سفر میں جاتے ہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے لیکن جب آپ مقام کدید پہنچے ‘ جو قدید اور عسفان کے درمیان ایک چشمہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ توڑ دیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ نہیں رکھا یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ ختم ہو گیا۔
Narrated Ubaidullah bin `Abdullah bin `Utba: Ibn `Abbas said, Allah's Apostle fought the Ghazwa (i.e. battles of Al-Fath during Ramadan." Narrated Az-Zuhri: Ibn Al-Musaiyab (also) said the same. Ibn `Abbas added, "The Prophet fasted and when he reached Al-Kadid, a place where there is water between Kudaid and 'Usfan, he broke his fast and did not fast afterwards till the whole month had passed away.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 573
(مرفوع) حدثني محمود، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، قال: اخبرني الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما:" ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج في رمضان من المدينة ومعه عشرة آلاف، وذلك على راس ثمان سنين ونصف من مقدمه المدينة، فسار هو ومن معه من المسلمين إلى مكة يصوم ويصومون حتى بلغ الكديد وهو ماء بين عسفان وقديد افطر وافطروا"، قال الزهري: وإنما يؤخذ من امر رسول الله صلى الله عليه وسلم الآخر فالآخر.(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي رَمَضَانَ مِنْ الْمَدِينَةِ وَمَعَهُ عَشَرَةُ آلَافٍ، وَذَلِكَ عَلَى رَأْسِ ثَمَانِ سِنِينَ وَنِصْفٍ مِنْ مَقْدَمِهِ الْمَدِينَةَ، فَسَارَ هُوَ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى مَكَّةَ يَصُومُ وَيَصُومُونَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ وَهُوَ مَاءٌ بَيْنَ عُسْفَانَ وَقُدَيْدٍ أَفْطَرَ وَأَفْطَرُوا"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآخِرُ فَالْآخِرُ.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ کہا مجھے زہری نے خبر دی ‘ انہیں عبیداللہ بن عبداللہ اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح کے لیے) مدینہ سے روانہ ہوئے۔ آپ کے ساتھ (دس یا بارہ ہزار کا) لشکر تھا۔ اس وقت آپ کو مدینہ میں تشریف لائے ساڑھے آٹھ سال پورے ہونے والے تھے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ جو مسلمان تھے مکہ کے لیے روانہ ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی روزے سے تھے اور تمام مسلمان بھی ‘ لیکن جب آپ مقام کدید پر پہنچے جو قدید اور عسفان کے درمیان ایک چشمہ ہے تو آپ نے روزہ توڑ دیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں نے بھی روزہ توڑ دیا۔ زہری نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے آخری عمل پر ہی عمل کیا جائے گا۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet left Medina (for Mecca) in the company of ten-thousand (Muslim warriors) in (the month of) Ramadan, and that was eight and a half years after his migration to Medina. He and the Muslims who were with him, proceeded on their way to Mecca. He was fasting and they were fasting, but when they reached a place called Al-Kadid which was a place of water between 'Usfan and Kudaid, he broke his fast and so did they. (Az-Zuhri said, "One should take the last action of Allah's Apostle and leave his early action (while taking a verdict.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 574