(مرفوع) حدثني محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، حدثنا بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: بلغنا مخرج النبي صلى الله عليه وسلم ونحن باليمن، فخرجنا مهاجرين إليه انا واخوان لي انا اصغرهم، احدهما ابو بردة والآخر ابو رهم، إما قال: بضع، وإما قال: في ثلاثة وخمسين، او اثنين وخمسين رجلا من قومي، فركبنا سفينة فالقتنا سفينتنا إلى النجاشي بالحبشة، فوافقنا جعفر بن ابي طالب , فاقمنا معه حتى قدمنا جميعا، فوافقنا النبي صلى الله عليه وسلم حين افتتح خيبر، وكان اناس من الناس يقولون لنا يعني لاهل السفينة: سبقناكم بالهجرة، ودخلت اسماء بنت عميس وهي ممن قدم معنا على حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم زائرة، وقد كانت هاجرت إلى النجاشي فيمن هاجر، فدخل عمر على حفصة واسماء عندها , فقال عمر حين راى اسماء: من هذه؟ قالت: اسماء بنت عميس , قال عمر: الحبشية هذه البحرية هذه، قالت اسماء: نعم، قال: سبقناكم بالهجرة، فنحن احق برسول الله صلى الله عليه وسلم منكم، فغضبت وقالت: كلا والله كنتم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يطعم جائعكم، ويعظ جاهلكم، وكنا في دار او في ارض البعداء البغضاء بالحبشة، وذلك في الله وفي رسوله صلى الله عليه وسلم، وايم الله لا اطعم طعاما ولا اشرب شرابا حتى اذكر ما قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن كنا نؤذى ونخاف، وساذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم واساله، والله لا اكذب ولا ازيغ ولا ازيد عليه.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ، فَخَرَجْنَا مُهَاجِرِينَ إِلَيْهِ أَنَا وَأَخَوَانِ لِي أَنَا أَصْغَرُهُمْ، أَحَدُهُمَا أَبُو بُرْدَةَ وَالْآخَرُ أَبُو رُهْمٍ، إِمَّا قَالَ: بِضْعٌ، وَإِمَّا قَالَ: فِي ثَلَاثَةٍ وَخَمْسِينَ، أَوِ اثْنَيْنِ وَخَمْسِينَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي، فَرَكِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ، فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ , فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا جَمِيعًا، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، وَكَانَ أُنَاسٌ مِنَ النَّاسِ يَقُولُونَ لَنَا يَعْنِي لِأَهْلِ السَّفِينَةِ: سَبَقْنَاكُمْ بِالْهِجْرَةِ، وَدَخَلَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ وَهِيَ مِمَّنْ قَدِمَ مَعَنَا عَلَى حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَةً، وَقَدْ كَانَتْ هَاجَرَتْ إِلَى النَّجَاشِيِّ فِيمَنْ هَاجَرَ، فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى حَفْصَةَ وَأَسْمَاءُ عِنْدَهَا , فَقَالَ عُمَرُ حِينَ رَأَى أَسْمَاءَ: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَتْ: أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ , قَالَ عُمَرُ: الْحَبَشِيَّةُ هَذِهِ الْبَحْرِيَّةُ هَذِهِ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: نَعَمْ، قَالَ: سَبَقْنَاكُمْ بِالْهِجْرَةِ، فَنَحْنُ أَحَقُّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكُمْ، فَغَضِبَتْ وَقَالَتْ: كَلَّا وَاللَّهِ كُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطْعِمُ جَائِعَكُمْ، وَيَعِظُ جَاهِلَكُمْ، وَكُنَّا فِي دَارِ أَوْ فِي أَرْضِ الْبُعَدَاءِ الْبُغَضَاءِ بِالْحَبَشَةِ، وَذَلِكَ فِي اللَّهِ وَفِي رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَايْمُ اللَّهِ لَا أَطْعَمُ طَعَامًا وَلَا أَشْرَبُ شَرَابًا حَتَّى أَذْكُرَ مَا قُلْتَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ كُنَّا نُؤْذَى وَنُخَافُ، وَسَأَذْكُرُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَسْأَلُهُ، وَاللَّهِ لَا أَكْذِبُ وَلَا أَزِيغُ وَلَا أَزِيدُ عَلَيْهِ.
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے متعلق خبر ملی تو ہم یمن میں تھے۔ اس لیے ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہجرت کی نیت سے نکل پڑے۔ میں اور میرے دو بھائی ‘ میں دونوں سے چھوٹا تھا۔ میرے ایک بھائی کا نام ابوبردہ رضی اللہ عنہ تھا اور دوسرے کا ابو رہم۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اوپر پچاس یا انہوں نے یوں بیان کیا کہ تریپن (53) یا باون (52) میری قوم کے لوگ ساتھ تھے۔ ہم کشتی پر سوار ہوئے لیکن ہماری کشتی نے ہمیں نجاشی کے ملک حبشہ میں لا ڈالا۔ وہاں ہماری ملاقات جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ہو گئی ‘ جو پہلے ہی مکہ سے ہجرت کر کے وہاں پہنچ چکے تھے۔ ہم نے وہاں انہیں کے ساتھ قیام کیا ‘ پھر ہم سب مدینہ ساتھ روانہ ہوئے۔ یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت پہنچے جب آپ خیبر فتح کر چکے تھے۔ کچھ لوگ ہم کشتی والوں سے کہنے لگے کہ ہم نے تم سے پہلے ہجرت کی ہے اور اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا جو ہمارے ساتھ مدینہ آئی تھیں ‘ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئیں ‘ ان سے ملاقات کے لیے وہ بھی نجاشی کے ملک میں ہجرت کرنے والوں کے ساتھ ہجرت کر کے چلی گئی تھیں۔ عمر رضی اللہ عنہ بھی حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچے۔ اس وقت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا وہیں تھیں۔ جب عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا تو دریافت فرمایا کہ یہ کون ہیں؟ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ اسماء بنت عمیس۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا اچھا وہی جو حبشہ سے بحری سفر کر کے آئی ہیں۔۔ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جی ہاں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ ہم تم لوگوں سے ہجرت میں آگے ہیں اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم تمہارے مقابلہ میں زیادہ قریب ہیں۔ اسماء رضی اللہ عنہا اس پر بہت غصہ ہو گئیں اور کہا ہرگز نہیں: اللہ کی قسم! تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ہو ‘ تم میں جو بھوکے ہوتے تھے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھلاتے تھے اور جو ناواقف ہوتے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نصیحت و موعظت کیا کرتے تھے۔ لیکن ہم بہت دور حبشہ میں غیروں اور دشمنوں کے ملک میں رہتے تھے ‘ یہ سب کچھ ہم نے اللہ اور اس کے رسول کے راستے ہی میں تو کیا اور اللہ کی قسم! میں اس وقت تک نہ کھانا کھاؤں گی نہ پانی پیوں گی جب تک تمہاری بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ کہہ لوں۔ ہمیں اذیت دی جاتی تھی ‘ دھمکایا ڈرایا جاتا تھا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کروں گی اور آپ سے اس کے متعلق پوچھوں گی۔ اللہ کی قسم نہ میں جھوٹ بولوں گی ‘ نہ کج روی اختیار کروں گی اور نہ کسی (خلاف واقعہ بات کا) اضافہ کروں گی۔
Narrated Abu Musa: The news of the migration of the Prophet (from Mecca to Medina) reached us while we were in Yemen. So we set out as emigrants towards him. We were (three) I and my two brothers. I was the youngest of them, and one of the two was Abu Burda, and the other, Abu Ruhm, and our total number was either 53 or 52 men from my people. We got on board a boat and our boat took us to Negus in Ethiopia. There we met Ja`far bin Abi Talib and stayed with him. Then we all came (to Medina) and met the Prophet at the time of the conquest of Khaibar. Some of the people used to say to us, namely the people of the ship, "We have migrated before you." Asma' bint 'Umais who was one of those who had come with us, came as a visitor to Hafsa, the wife the Prophet . She had migrated along with those other Muslims who migrated to Negus. `Umar came to Hafsa while Asma' bint 'Umais was with her. `Umar, on seeing Asma,' said, "Who is this?" She said, "Asma' bint 'Umais," `Umar said, "Is she the Ethiopian? Is she the sea-faring lady?" Asma' replied, "Yes." `Umar said, "We have migrated before you (people of the boat), so we have got more right than you over Allah's Apostle " On that Asma' became angry and said, "No, by Allah, while you were with Allah's Apostle who was feeding the hungry ones amongst you, and advised the ignorant ones amongst you, we were in the far-off hated land of Ethiopia, and all that was for the sake of Allah's Apostle . By Allah, I will neither eat any food nor drink anything till I inform Allah's Apostle of all that you have said. There we were harmed and frightened. I will mention this to the Prophet and will not tell a lie or curtail your saying or add something to it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 539
(مرفوع) فلما جاء النبي صلى الله عليه وسلم قالت: يا نبي الله، إن عمر قال كذا وكذا، قال:" فما قلت له؟"، قالت: قلت له كذا وكذا، قال:" ليس باحق بي منكم وله ولاصحابه هجرة واحدة، ولكم انتم اهل السفينة هجرتان"، قالت: فلقد رايت ابا موسى واصحاب السفينة ياتوني ارسالا يسالوني عن هذا الحديث، ما من الدنيا شيء هم به افرح ولا اعظم في انفسهم مما قال لهم النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو بردة: قالت اسماء: فلقد رايت ابا موسى وإنه ليستعيد هذا الحديث مني.(مرفوع) فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ عُمَرَ قَالَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ:" فَمَا قُلْتِ لَهُ؟"، قَالَتْ: قُلْتُ لَهُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ:" لَيْسَ بِأَحَقَّ بِي مِنْكُمْ وَلَهُ وَلِأَصْحَابِهِ هِجْرَةٌ وَاحِدَةٌ، وَلَكُمْ أَنْتُمْ أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ"، قَالَتْ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ يَأْتُونِي أَرْسَالًا يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، مَا مِنَ الدُّنْيَا شَيْءٌ هُمْ بِهِ أَفْرَحُ وَلَا أَعْظَمُ فِي أَنْفُسِهِمْ مِمَّا قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَبَا مُوسَى وَإِنَّهُ لَيَسْتَعِيدُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنِّي.
چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انہوں نے عرض کیا: یا نبی اللہ! عمر رضی اللہ عنہ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ پھر تم نے انہیں کیا جواب دیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے انہیں یہ یہ جواب دیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ وہ تم سے زیادہ مجھ سے قریب نہیں ہیں۔ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو صرف ایک ہجرت حاصل ہوئی اور تم کشتی والوں نے دو ہجرتوں کا شرف حاصل کیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس واقعہ کے بعد ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور تمام کشتی والے میرے پاس گروہ در گروہ آنے لگے اور مجھ سے اس حدیث کے متعلق پوچھنے لگے۔ ان کے لیے دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کے متعلق اس ارشاد سے زیادہ خوش کن اور باعث فخر اور کوئی چیز نہیں تھی۔
So when the Prophet came, she said, "O Allah's Prophet `Umar has said so-and-so." He said (to Asma'), "What did you say to him?" Asma's aid, "I told him so-and-so." The Prophet said, "He (i.e. `Umar) has not got more right than you people over me, as he and his companions have (the reward of) only one migration, and you, the people of the boat, have (the reward of) two migrations." Asma' later on said, "I saw Abu Musa and the other people of the boat coming to me in successive groups, asking me about this narration,, and to them nothing in the world was more cheerful and greater than what the Prophet had said about them." Narrated Abu Burda: Asma' said, "I saw Abu Musa requesting me to repeat this narration again and again."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5 , Book 59 , Number 539
(مرفوع , موقوف) قال ابو بردة، عن ابي موسى، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لاعرف اصوات رفقة الاشعريين بالقرآن حين يدخلون بالليل، واعرف منازلهم من اصواتهم بالقرآن بالليل، وإن كنت لم ار منازلهم حين نزلوا بالنهار، ومنهم حكيم إذا لقي الخيل، او قال العدو قال لهم: إن اصحابي يامرونكم ان تنظروهم".(مرفوع , موقوف) قَالَ أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ أَصْوَاتَ رُفْقَةِ الْأَشْعَرِيِّينَ بِالْقُرْآنِ حِينَ يَدْخُلُونَ بِاللَّيْلِ، وَأَعْرِفُ مَنَازِلَهُمْ مِنْ أَصْوَاتِهِمْ بِالْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ، وَإِنْ كُنْتُ لَمْ أَرَ مَنَازِلَهُمْ حِينَ نَزَلُوا بِالنَّهَارِ، وَمِنْهُمْ حَكِيمٌ إِذَا لَقِيَ الْخَيْلَ، أَوْ قَالَ الْعَدُوَّ قَالَ لَهُمْ: إِنَّ أَصْحَابِي يَأْمُرُونَكُمْ أَنْ تَنْظُرُوهُمْ".
ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ مجھ سے اس حدیث کو باربار سنتے تھے۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میرے اشعری احباب رات میں آتے ہیں تو میں ان کی قرآن کی تلاوت کی آواز پہچان جاتا ہوں۔ اگرچہ دن میں ‘ میں نے ان کی اقامت گاہوں کو نہ دیکھا ہو لیکن جب رات میں وہ قرآن پڑھتے ہیں تو ان کی آواز سے میں ان کی اقامت گاہوں کو پہچان لیتا ہوں۔ میرے انہی اشعری احباب میں ایک مرد دانا بھی ہے کہ جب کہیں اس کی سواروں سے مڈبھیڑ ہو جاتی ہے یا آپ نے فرمایا کہ دشمن سے ‘ تو ان سے کہتا ہے کہ میرے دوستوں نے کہا ہے کہ تم تھوڑی دیر کے لیے ان کا انتظار کر لو۔
Narrated Abu Burda: Abu Musa said, "The Prophet said, "I recognize the voice of the group of Al- Ashariyun, when they recite the Qur'an, when they enter their homes at night, and I recognize their houses by (listening) to their voices when they are reciting the Qur'an at night although I have not seen their houses when they came to them during the day time. Amongst them is Hakim who, on meeting the cavalry or the enemy, used to say to them (i.e. the enemy). My companions order you to wait for them.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 539
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم نے حفص بن غیاث سے سنا ‘ ان سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ خیبر کی فتح کے بعد ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت میں) ہمارا بھی حصہ لگایا۔ آپ نے ہمارے سوا کسی بھی ایسے شخص کا حصہ مال غنیمت میں نہیں لگایا جو فتح کے وقت (اسلامی لشکر کے ساتھ) موجود نہ رہا ہو۔
Narrated Abu Musa: We came upon the Prophet after he had conquered Khaibar. He then gave us a share (from the booty), but apart from us he did not give to anybody else who did not attend the Conquest.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 540
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق، عن مالك بن انس، قال: حدثني ثور، قال: حدثني سالم مولى ابن مطيع، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: افتتحنا خيبر ولم نغنم ذهبا ولا فضة، إنما غنمنا البقر والإبل والمتاع والحوائط، ثم انصرفنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي القرى ومعه عبد له يقال له: مدعم اهداه له احد بني الضباب، فبينما هو يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم عائر حتى اصاب ذلك العبد، فقال الناس: هنيئا له الشهادة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بلى، والذي نفسي بيده إن الشملة التي اصابها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا"، فجاء رجل حين سمع ذلك من النبي صلى الله عليه وسلم بشراك او بشراكين فقال: هذا شيء كنت اصبته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" شراك او شراكان من نار".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَوْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: افْتَتَحْنَا خَيْبَرَ وَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا فِضَّةً، إِنَّمَا غَنِمْنَا الْبَقَرَ وَالْإِبِلَ وَالْمَتَاعَ وَالْحَوَائِطَ، ثُمَّ انْصَرَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى وَمَعَهُ عَبْدٌ لَهُ يُقَالُ لَهُ: مِدْعَمٌ أَهْدَاهُ لَهُ أَحَدُ بَنِي الضِّبَابِ، فَبَيْنَمَا هُوَ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ عَائِرٌ حَتَّى أَصَابَ ذَلِكَ الْعَبْدَ، فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَى، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَصَابَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا"، فَجَاءَ رَجُلٌ حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِرَاكٍ أَوْ بِشِرَاكَيْنِ فَقَالَ: هَذَا شَيْءٌ كُنْتُ أَصَبْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شِرَاكٌ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک بن انس نے بیان کیا ‘ ان سے ثور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن مطیع کے مولیٰ سالم نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو مال غنیمت میں سونا اور چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے ‘ اونٹ ‘ سامان اور باغات ملے تھے پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی القریٰ کی طرف لوٹے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مدعم نامی غلام تھا جو بنی ضباب کے ایک صحابی نے آپ کو ہدیہ میں دیا تھا۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوہ اتار رہا تھا کہ کسی نامعلوم سمت سے ایک تیر آ کر ان کے لگا۔ لوگوں نے کہا مبارک ہو: شہادت! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز نہیں ‘ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو چادر اس نے خیبر میں تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔ یہ سن کر ایک دوسرے صحابی ایک یا دو تسمے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ میں نے اٹھا لیے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی جہنم کا تسمہ بنتا۔
Narrated Abu Huraira: When we conquered Khaibar, we gained neither gold nor silver as booty, but we gained cows, camels, goods and gardens. Then we departed with Allah's Apostle to the valley of Al-Qira, and at that time Allah's Apostle had a slave called Mid`am who had been presented to him by one of Banu Ad-Dibbab. While the slave was dismounting the saddle of Allah's Apostle an arrow the thrower of which was unknown, came and hit him. The people said, "Congratulations to him for the martyrdom." Allah's Apostle said, "No, by Him in Whose Hand my soul is, the sheet (of cloth) which he had taken (illegally) on the day of Khaibar from the booty before the distribution of the booty, has become a flame of Fire burning him." On hearing that, a man brought one or two leather straps of shoes to the Prophet and said, "These are things I took (illegally)." On that Allah's Apostle said, "This is a strap, or these are two straps of Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 541
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني زيد، عن ابيه، انه سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول:" اما والذي نفسي بيده لولا ان اترك آخر الناس ببانا ليس لهم شيء ما فتحت علي قرية إلا قسمتها كما قسم النبي صلى الله عليه وسلم خيبر، ولكني اتركها خزانة لهم يقتسمونها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ أَتْرُكَ آخِرَ النَّاسِ بَبَّانًا لَيْسَ لَهُمْ شَيْءٌ مَا فُتِحَتْ عَلَيَّ قَرْيَةٌ إِلَّا قَسَمْتُهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَلَكِنِّي أَتْرُكُهَا خِزَانَةً لَهُمْ يَقْتَسِمُونَهَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے زید نے خبر دی ‘ انہیں ان کے والد نے اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا ہاں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر اس کا خطرہ نہ ہوتا کہ بعد کی نسلیں بے جائیداد رہ جائیں گی اور ان کے پاس کچھ نہ ہو گا تو جو بھی بستی میرے زمانہ خلافت میں فتح ہوتی ‘ میں اسے اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی تقسیم کی تھی۔ میں ان مفتوحہ اراضی کو بعد میں آنے والے مسلمانوں کے لیے محفوظ چھوڑے جا رہا ہوں تاکہ وہ اسے تقسیم کرتے رہیں۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab: By Him in Whose Hand my soul is, were I not afraid that the other Muslims might be left in poverty, I would divide (the land of) whatever village I may conquer (among the fighters), as the Prophet divided the land of Khaibar. But I prefer to leave it as a (source of) a common treasury for them to distribute it revenue amongst themselves.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 542
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن مہدی نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اگر بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو جو بستی بھی میرے دور میں فتح ہوتی ‘ میں اسے اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی تقسیم کر دی تھی۔
Narrated `Umar: But for the other Muslims (i.e. coming generations) I would divide (the land of) whatever villages the Muslims might conquer (among the fighters), as the Prophet divided (the land of) Khaibar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 543
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت الزهري، وساله إسماعيل بن امية، قال: اخبرني عنبسة بن سعيد، ان ابا هريرة رضي الله عنه , اتى النبي صلى الله عليه وسلم فساله، قال له بعض بني سعيد بن العاص: لا تعطه، فقال ابو هريرة: هذا قاتل ابن قوقل، فقال: واعجباه لوبر تدلى من قدوم الضان.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، وَسَأَلَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، قَالَ لَهُ بَعْضُ بَنِي سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ: لَا تُعْطِهِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ، فَقَالَ: وَاعَجَبَاهْ لِوَبْرٍ تَدَلَّى مِنْ قَدُومِ الضَّأْنِ.
مجھ سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے زہری سے سنا اور ان سے اسماعیل بن امیہ نے سوال کیا تھا تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عنبسہ بن سعید نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے (خیبر کی غنیمت میں سے) حصہ مانگا۔ سعید بن عاص کے ایک لڑکے (ابان بن سعید رضی اللہ عنہ) نے کہا: یا رسول اللہ! انہیں نہ دیجئیے۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ شخص تو ابن قوقل کا قاتل ہے۔ ابان رضی اللہ عنہ اس پر بولے حیرت ہے اس «وبر»(بلی سے چھوٹا ایک جانور) پر جو قدوم الضان پہاڑی سے اتر آیا ہے۔
Narrated 'Anbasa bin Sa`id: Abu Huraira came to the Prophet and asked him (for a share from the Khaibar booty). On that, one of the sons of Sa`id bin Al-`As said to him, "O Allah's Apostle! Do not give him." Abu Huraira then said (to the Prophet ) "This is the murderer of Ibn Qauqal." Sa`id's son said, "How strange! A guinea pig coming from Qadum Ad-Dan!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 544
(مرفوع) ويذكر عن الزبيدي، عن الزهري، قال: اخبرني عنبسة بن سعيد، انه سمع ابا هريرة يخبر سعيد بن العاص، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم ابان على سرية من المدينة قبل نجد، قال ابو هريرة: فقدم ابان واصحابه على النبي صلى الله عليه وسلم بخيبر بعد ما افتتحها، وإن حزم خيلهم لليف، قال ابو هريرة: قلت: يا رسول الله، لا تقسم لهم، قال ابان: وانت بهذا يا وبر تحدر من راس ضان، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ابان اجلس فلم يقسم لهم".(مرفوع) وَيُذْكَرُ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَنْبَسَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُخْبِرُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَانَ عَلَى سَرِيَّةٍ مِنْ الْمَدِينَةِ قِبَلَ نَجْدٍ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقَدِمَ أَبَانُ وَأَصْحَابُهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ مَا افْتَتَحَهَا، وَإِنَّ حُزْمَ خَيْلِهِمْ لَلِيفٌ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا تَقْسِمْ لَهُمْ، قَالَ أَبَانُ: وَأَنْتَ بِهَذَا يَا وَبْرُ تَحَدَّرَ مِنْ رَأْسِ ضَأْنٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَانُ اجْلِسْ فَلَمْ يَقْسِمْ لَهُمْ".
اور زبیدی سے روایت ہے کہ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں عنبسہ بن سعید نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کو خبر دے رہے تھے کہ ابان رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سریہ پر مدینہ سے نجد کی طرف بھیجا تھا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابان رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ خیبر فتح ہو چکا تھا۔ ان لوگوں کے گھوڑے تنگ چھال ہی کے تھے ‘ (یعنی انہوں نے مہم میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کی تھی)۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! غنیمت میں ان کا حصہ نہ لگایئے۔ اس پر ابان رضی اللہ عنہ بولے اے وبر! تیری حیثیت تو صرف یہ کہ قدوم الضان کی چوٹی سے اتر آیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابان! بیٹھ جا! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا حصہ نہیں لگایا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent Aban from Medina to Najd as the commander of a Sariya. Aban and his companions came to the Prophet at Khaibar after the Prophet had conquered it, and the reins of their horses were made of the fire of date palm trees. I said, "O Allah's Apostle! Do not give them a share of the booty." on, that, Aban said (to me), "Strange! You suggest such a thing though you are what you are, O guinea pig coming down from the top of Ad-Dal (a lotus tree)! "On that the Prophet said, "O Aban, sit down ! " and did not give them any share.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 544
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني جدي ان ابان بن سعيد اقبل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فسلم عليه، فقال ابو هريرة:" يا رسول الله، هذا قاتل ابن قوقل"، وقال ابان لابي هريرة:" واعجبا لك وبر تدادا من قدوم ضان ينعى علي امرا اكرمه الله بيدي ومنعه ان يهينني بيده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَدِّي أَنَّ أَبَانَ بْنَ سَعِيدٍ أَقْبَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ"، وَقَالَ أَبَانُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ:" وَاعَجَبًا لَكَ وَبْرٌ تَدَأْدَأَ مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ يَنْعَى عَلَيَّ امْرَأً أَكْرَمَهُ اللَّهُ بِيَدِي وَمَنَعَهُ أَنْ يُهِينَنِي بِيَدِهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے میرے دادا نے خبر دی اور انہیں ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ! یہ تو ابن قوقل کا قاتل ہے اور ابان رضی اللہ عنہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا حیرت ہے اس «وبر» پر جو قدوم الضان سے ابھی اترا ہے اور مجھ پر عیب لگاتا ہے ایک ایسے شخص پر کہ جس کے ہاتھ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں (ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو) عزت دی اور ایسا نہ ہونے دیا کہ ان کے ہاتھ سے مجھے ذلیل کرتا۔
Narrated Sa`id: Aban bin Sa`id came to the Prophet and greeted him. Abu Huraira said, "O Allah's Apostle! This (Aban) is the murderer of the Ibn Qauqal." (On hearing that), Aban said to Abu Huraira, "How strange your saying is! You, a guinea pig, descending from Qadum Dan, blaming me for (killing) a person whom Allah favored (with martyrdom) with my hand, and whom He forbade to degrade me with his hand.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 545