صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: 3485
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبيد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، اخبرني سالم، ان ابن عمر حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" بينما رجل يجر إزاره من الخيلاء خسف به فهو يتجلجل في الارض إلى يوم القيامة، تابعه عبد الرحمن بن خالد، عن الزهري.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ خُسِفَ بِهِ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے خبر دی اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا اور اب وہ قیامت تک یوں ہی زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔ یونس کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن خالد نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "While a man was walking, dragging his dress with pride, he was caused to be swallowed by the earth and will go on sinking in it till the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 692


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3486
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، قال: حدثني ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نحن الآخرون السابقون يوم القيامة بيد كل امة اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتينا من بعدهم فهذا اليوم الذي اختلفوا فيه فغدا لليهود وبعد غد للنصارى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْدَ كُلِّ أُمَّةٍ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَا مِنْ بَعْدِهِمْ فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ فَغَدًا لِلْيَهُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم (دنیا میں) تمام امتوں کے آخر میں آئے لیکن (قیامت کے دن) تمام امتوں سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ انہیں پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں بعد میں ملی اور یہی وہ (جمعہ کا) دن ہے جس کے بارے میں لوگوں نے اختلاف کیا۔ یہودیوں نے تو اسے اس کے دوسرے دن (ہفتہ کو) کر لیا اور نصاریٰ نے تیسرے دن (اتوار کو)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "We are the last (to come) but we will be the foremost on the Day of Resurrection, nations were given the Book (i.e. Scripture) before us, and we were given the Holy Book after them. This (i.e. Friday) is the day about which they differed. So the next day (i.e. Saturday) was prescribed for the Jews and the day after it (i.e. Sunday) for the Christians.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 693


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3487
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) «على كل مسلم في كل سبعة ايام يوم يغسل راسه وجسده» .(مرفوع) «عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمٌ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ» .
‏‏‏‏ پس ہر مسلمان کو ہفتے میں ایک دن (یعنی جمعہ کے دن) تو اسے جسم اور سر کو دھو لینا لازم ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

It is incumbent on every Muslim to wash his head and body on a Day (i.e. Friday) (at least) in every seven days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4 , Book 55 , Number 693


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3488
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم حدثنا شعبة حدثنا عمرو بن مرة سمعت سعيد بن المسيب قال قدم معاوية بن ابي سفيان المدينة آخر قدمة قدمها، فخطبنا فاخرج كبة من شعر فقال ما كنت ارى ان احدا يفعل هذا غير اليهود، وإن النبي صلى الله عليه وسلم سماه الزور- يعني الوصال في الشعر. تابعه غندر عن شعبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا، فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ- يَعْنِي الْوِصَالَ فِي الشَّعَرِ. تَابَعَهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے عمرو بن مرہ نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا آپ نے بیان کیا کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے اپنے آخری سفر میں ہمیں خطاب فرمایا اور (خطبہ کے دوران) آپ نے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور فرمایا، میں سمجھتا ہوں کہ یہودیوں کے سوا اور کوئی اس طرح نہ کرتا ہو گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بال سنوارنے کا نام «الزور» (فریب و جھوٹ) رکھا ہے۔ آپ کی مراد «وصال في الشعر‏.‏» سے تھی۔ یعنی بالوں میں جوڑ لگانے سے تھی (جیسے اکثر عورتیں مصنوعی بالوں میں جوڑ کیا کرتی ہیں) آدم کے ساتھ اس حدیث کو غندر نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: When Muawiya bin Abu Sufyan came to Medina for the last time, he delivered a sermon before us. He took out a tuft of hair and said, "I never thought that someone other than the Jews would do such a thing (i.e. use false hair). The Prophet named such a practice, 'Az-Zur' (i.e. falsehood)," meaning the use of false hair.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 694


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    17    18    19    20    21    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.