صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: 3475
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها ان قريشا اهمهم شان المراة المخزومية التي سرقت، فقال: ومن يكلم فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ومن يجترئ عليه إلا اسامة بن زيد حب رسول الله صلى الله عليه وسلم فكلمه اسامة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتشفع في حد من حدود الله ثم قام فاختطب ثم، قال: إنما اهلك الذين قبلكم انهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف اقاموا عليه الحد وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالَ: وَمَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ ثُمَّ، قَالَ: إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مخزومیہ خاتون (فاطمہ بنت اسود) جس نے (غزوہ فتح کے موقع پر) چوری کر لی تھی، اس کے معاملہ نے قریش کو فکر میں ڈال دیا۔ انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس معاملہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کون کرے! آخر یہ طے پایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت عزیز ہیں۔ ان کے سوا اور کوئی اس کی ہمت نہیں کر سکتا۔ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے اسامہ! کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں مجھ سے سفارش کرتا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا (جس میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پچھلی بہت سی امتیں اس لیے ہلاک ہو گئیں کہ جب ان کا کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی چوری کرے تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The people of Quraish worried about the lady from Bani Makhzum who had committed theft. They asked, "Who will intercede for her with Allah's Apostle?" Some said, "No one dare to do so except Usama bin Zaid the beloved one to Allah's Apostle ." When Usama spoke about that to Allah's Apostle Allah's Apostle said, (to him), "Do you try to intercede for somebody in a case connected with Allah's Prescribed Punishments?" Then he got up and delivered a sermon saying, "What destroyed the nations preceding you, was that if a noble amongst them stole, they would forgive him, and if a poor person amongst them stole, they would inflict Allah's Legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad stole, I would cut off her hand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 681


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3476
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الملك بن ميسرة، قال: سمعت النزال بن سبرة الهلالي، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال: سمعت رجلا قرا آية، وسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا خلافها فجئت به النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته فعرفت في وجهه الكراهية، وقال:" كلاكما محسن ولا تختلفوا فإن من كان قبلكم اختلفوا فهلكوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ الْهِلَالِيَّ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا قَرَأَ آيَةً، وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ خِلَافَهَا فَجِئْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، وَقَالَ:" كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ وَلَا تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ اخْتَلَفُوا فَهَلَكُوا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے نزال بن سبرہ ہلالی سے سنا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ایک صحابی (عمرو بن العاص) کو قرآن مجید کی ایک آیت پڑھتے سنا۔ وہی آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف قرآت کے ساتھ میں سن چکا تھا، اس لیے میں انہیں ساتھ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر اس کی وجہ سے ناراضی کے آثار دیکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اچھا پڑھتے ہو۔ آپس میں اختلاف نہ کیا کرو۔ تم سے پہلے لوگ اسی قسم کے جھگڑوں سے تباہ ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Mas`ud: I heard a person reciting a (Qur'anic) Verse in a certain way, and I had heard the Prophet reciting the same Verse in a different way. So I took him to the Prophet and informed him of that but I noticed the sign of disapproval on his face, and then he said, "Both of you are correct, so don't differ, for the nations before you differed, so they were destroyed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 682


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3477
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني شقيق، قال عبد الله: كاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم يحكي" نبيا من الانبياء ضربه قومه فادموه وهو يمسح الدم عن وجهه، ويقول: اللهم اغفر لقومي فإنهم لا يعلمون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي" نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا کہ کہ مجھ سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا میں گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھ رہا ہوں۔ آپ بنی اسرائیل کے ایک نبی کا واقعہ بیان کر رہے تھے کہ ان کی قوم نے انہیں مارا اور خون آلود کر دیا۔ لیکن وہ نبی خون صاف کرتے جاتے اور یہ دعا کرتے «اللهم اغفر لقومي» کہ اے اللہ! میری قوم کی مغفرت فرما۔ یہ لوگ جانتے نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: As if I saw the Prophet talking about one of the prophets whose nation had beaten him and caused him to bleed, while he was cleaning the blood off his face and saying, "O Allah! Forgive my nation, for they have no knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 683


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3478
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن عقبة بن عبد الغافر، عن ابي سعيد رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا كان قبلكم رغسه الله مالا، فقال: لبنيه لما حضر اي اب كنت لكم، قالوا: خير اب، قال: فإني لم اعمل خيرا قط فإذا مت فاحرقوني ثم اسحقوني ثم ذروني في يوم عاصف ففعلوا فجمعه الله عز وجل فقال: ما حملك، قال: مخافتك، فتلقاه برحمته، وقال معاذ، حدثنا شعبة، عن قتادة سمعت عقبة بن عبد الغافر، سمعت ابا سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا كَانَ قَبْلَكُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالًا، فَقَالَ: لِبَنِيهِ لَمَّا حُضِرَ أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ، قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ، قَالَ: فَإِنِّي لَمْ أَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ، قَالَ: مَخَافَتُكَ، فَتَلَقَّاهُ بِرَحْمَتِهِ، وَقَالَ مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ، سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے ان سے عقبہ بن عبدالغافر نے ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ گزشتہ امتوں میں ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے خوب دولت دی تھی۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا میں تمہارے حق میں کیسا باپ ثابت ہوا؟ بیٹوں نے کہا کہ آپ ہمارے بہترین باپ تھے۔ اس شخص نے کہا لیکن میں نے عمر بھر کوئی نیک کام نہیں کیا۔ اس لیے جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا، پھر میری ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور (راکھ کو) کسی سخت آندھی کے دن ہوا میں اڑا دینا۔ بیٹوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ پاک نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ پروردگار تیرے ہی خوف سے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے سایہ رحمت میں جگہ دی۔ اس حدیث کو معاذ عنبری نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: The Prophet said, "Amongst the people preceding your age, there was a man whom Allah had given a lot of money. While he was in his death-bed, he called his sons and said, 'What type of father have I been to you? They replied, 'You have been a good father.' He said, 'I have never done a single good deed; so when I die, burn me, crush my body, and scatter the resulting ashes on a windy day.' His sons did accordingly, but Allah gathered his particles and asked (him), 'What made you do so?' He replied, "Fear of you.' So Allah bestowed His Mercy upon him. (forgave him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 684


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3479
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن حراش، قال: قال عقبة لحذيفة الا تحدثنا ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعته يقول:" إن رجلا حضره الموت لما ايس من الحياة اوصى اهله إذا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا، ثم اوروا نارا حتى إذا اكلت لحمي وخلصت إلى عظمي فخذوها فاطحنوها فذروني في اليم في يوم حار او راح فجمعه الله، فقال: لم فعلت، قال: خشيتك فغفر له"، قال عقبة: وانا سمعته، يقول: حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، وقال: في يوم راح".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ لَمَّا أَيِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا، ثُمَّ أَوْرُوا نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا فَذَرُّونِي فِي الْيَمِّ فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: لِمَ فَعَلْتَ، قَالَ: خَشْيَتَكَ فَغَفَرَ لَهُ"، قَالَ عُقْبَةُ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، وَقَالَ: فِي يَوْمٍ رَاحٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا، ہم سے ابوعوانہ نے ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو ابومسعود انصاری نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سنی ہیں وہ آپ ہم سے کیوں بیان نہیں کرتے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا تھا کہ ایک شخص کی موت کا وقت جب قریب ہوا اور وہ زندگی سے بالکل ناامید ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو پہلے میرے لیے بہت سی لکڑیاں جمع کرنا اور اس سے آگ جلانا۔ جب آگ میرے جسم کو خاکستر بنا چکے اور صرف ہڈیاں باقی رہ جائیں تو ہڈیوں کو پیس لینا اور کسی سخت گرمی کے دن میں یا (یوں فرمایا کہ) سخت ہوا کے دن مجھ کو ہوا میں اڑا دینا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے کہا کہ تیرے ہی ڈر سے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے یہ حدیث سنی ہے۔ ہم سے موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا اور کہا کہ اس روایت میں «في يوم راح» ہے (سوا شک کے) اس کے معنی بھی کسی تیز ہوا کے دن کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Rabi` bin Hirash: `Uqba said to Hudhaifa, "Won't you narrate to us what you heard from Allah's Apostle ?" Hudhaifa said, "I heard him saying, 'Death approached a man and when he had no hope of surviving, he said to his family, 'When I die, gather for me much wood and build a fire (to burn me),. When the fire has eaten my flesh and reached my bones, take the bones and grind them and scatter the resulting powder in the sea on a hot (or windy) day.' (That was done.) But Allah collected his particles and asked (him), 'Why did you do so?' He replied, 'For fear of You.' So Allah forgave him." Narrated `Abdu Malik: As above, saying, "On a windy day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 685


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3480
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" كان الرجل يداين الناس فكان، يقول لفتاه: إذا اتيت معسرا فتجاوز عنه لعل الله ان يتجاوز عنا، قال: فلقي الله فتجاوز عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ يُدَايِنُ النَّاسَ فَكَانَ، يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا فَتَجَاوَزْ عَنْهُ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا، قَالَ: فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے نوکروں کو اس نے یہ کہہ رکھا تھا کہ جب تم کسی کو مفلس پاؤ (جو میرا قرض دار ہو) تو اسے معاف کر دیا کرو۔ ممکن ہے اللہ تعالیٰ بھی ہمیں معاف فرما دے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملا تو اللہ نے اسے بخش دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A man used to give loans to the people and used to say to his servant, 'If the debtor is poor, forgive him, so that Allah may forgive us.' So when he met Allah (after his death), Allah forgave him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 687


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3481
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان رجل يسرف على نفسه فلما حضره الموت، قال: لبنيه إذا انا مت فاحرقوني ثم اطحنوني ثم ذروني في الريح فوالله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه احدا، فلما مات فعل به ذلك فامر الله الارض، فقال: اجمعي ما فيك منه ففعلت فإذا هو قائم، فقال: ما حملك على ما صنعت؟، قال: يا رب خشيتك فغفر له، وقال غيره مخافتك يا رب".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ يُسْرِفُ عَلَى نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ، قَالَ: لِبَنِيهِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اطْحَنُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبَنِّي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا، فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ فَأَمَرَ اللَّهُ الْأَرْضَ، فَقَالَ: اجْمَعِي مَا فِيكِ مِنْهُ فَفَعَلَتْ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟، قَالَ: يَا رَبِّ خَشْيَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ، وَقَالَ غَيْرُهُ مَخَافَتُكَ يَا رَبِّ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص بہت گناہ کیا کرتا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اپنے بیٹوں سے اس نے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا پھر میری ہڈیوں کو پیس کر ہوا میں اڑا دینا اللہ کی قسم! اگر میرے رب نے مجھے پکڑ لیا تو مجھے اتنا سخت عذاب کرے گا جو پہلے کسی کو بھی اس نے نہیں کیا ہو گا۔ جب وہ مر گیا تو (اس کی وصیت کے مطابق) اس کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم فرمایا کہ اگر ایک ذرہ بھی کہیں اس کے جسم کا تیرے پاس ہے تو اسے جمع کر کے لا۔ زمین حکم بجا لائی اور وہ بندہ اب (اپنے رب کے سامنے) کھڑا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے عرض کیا: اے رب! تیرے ڈر کی وجہ سے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت کر دی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے سوا دوسرے صحابہ نے اس حدیث میں لفظ «خشيتك‏» کے بدل «مخافتك» کہا ہے (دونوں لفظوں کا مطلب ایک ہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A man used to do sinful deeds, and when death came to him, he said to his sons, 'After my death, burn me and then crush me, and scatter the powder in the air, for by Allah, if Allah has control over me, He will give me such a punishment as He has never given to anyone else.' When he died, his sons did accordingly. Allah ordered the earth saying, 'Collect what you hold of his particles.' It did so, and behold! There he was (the man) standing. Allah asked (him), 'What made you do what you did?' He replied, 'O my Lord! I was afraid of You.' So Allah forgave him. " Another narrator said "The man said, Fear of You, O Lord!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 688


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3482
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد بن اسماء، حدثنا جويرية بن اسماء، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" عذبت امراة في هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت فيها النار لا هي اطعمتها، ولا سقتها إذ حبستها، ولا هي تركتها تاكل من خشاش الارض".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ سَجَنَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ لَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا، وَلَا سَقَتْهَا إِذْ حَبَسَتْهَا، وَلَا هِيَ تَرَكَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے نافع نے ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بنی اسرائیل کی) ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا تھا جسے اس نے قید کر رکھا تھا جس سے وہ بلی مر گئی تھی اور اس کی سزا میں وہ عورت دوزخ میں گئی۔ جب وہ عورت بلی کو باندھے ہوئے تھی تو اس نے اسے کھانے کے لیے کوئی چیز نہ دی، نہ پینے کے لیے اور نہ اس نے بلی کو چھوڑا ہی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "A lady was punished because of a cat which she had imprisoned till it died. She entered the (Hell) Fire because of it, for she neither gave it food nor water as she had imprisoned it, nor set it free to eat from the vermin of the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 689


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3483
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، عن زهير، حدثنا منصور، عن ربعي بن حراش، حدثنا ابو مسعود عقبة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن مما ادرك الناس من كلام النبوة إذا لم تستحي فافعل ما شئت".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، عَنْ زُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَافْعَلْ مَا شِئْتَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، ان سے زہیر نے کہا ہم سے منصور نے بیان کیا ان سے ربعی بن حراش نے کہا ہم سے ابومسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں نے اگلے پیغمبروں کے کلام جو پائے ان میں یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیاء نہ ہو تو پھر جو جی چاہے کر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Masud `Uqba: The Prophet said, "One of the sayings of the prophets which the people have got, is. 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 690


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3484
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن منصور، قال: سمعت ربعي بن حراش يحدث، عن ابي مسعود، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن مما ادرك الناس من كلام النبوة إذا لم تستحي فاصنع ما شئت".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے منصور نے بیان کیا انہوں نے کہا میں نے ربعی بن حراش سے سنا وہ ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگلے پیغمبروں کے کلام میں سے لوگوں نے جو پایا یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیاء نہ ہو پھر جو جی چاہے کر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Mus'ud: The Prophet said, "One of the sayings of the prophets which the people have got is, 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 691


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.