(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا صالح بن حي، ان رجلا من اهل خراسان، قال للشعبي، فقال الشعبي: اخبرني ابو بردة، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ادب الرجل امته فاحسن تاديبها وعلمها فاحسن تعليمها، ثم اعتقها فتزوجها كان له اجران وإذا آمن بعيسى، ثم آمن بي فله اجران والعبد إذا اتقى ربه واطاع مواليه فله اجران".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ حَيٍّ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، قَالَ لِلشَّعْبِيِّ، فَقَالَ الشَّعْبِيّ: أَخْبَرَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَدَّبَ الرَّجُلُ أَمَتَهُ فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا كَانَ لَهُ أَجْرَانِ وَإِذَا آمَنَ بِعِيسَى، ثُمَّ آمَنَ بِي فَلَهُ أَجْرَانِ وَالْعَبْدُ إِذَا اتَّقَى رَبَّهُ وَأَطَاعَ مَوَالِيَهُ فَلَهُ أَجْرَانِ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو صالح بن حیی نے خبر دی کہ خراسان کے ایک شخص نے شعبی سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ابوبردہ نے خبر دی اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ”اگر کوئی شخص اپنی لونڈی کو اچھی طرح ادب سکھلائے اور پورے طور پر اسے دین کی تعلیم دے۔ پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے اور وہ شخص جو پہلے عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان رکھتا تھا، پھر مجھ پر ایمان لایا تو اسے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے اور وہ غلام جو اپنے رب کا بھی ڈر رکھتا ہے اور اپنے آقا کی بھی اطاعت کرتا ہے تو اسے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے۔“
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: Allah's Apostle said, "If a person teaches his slave girl good manners properly, educates her properly, and then manumits and marries her, he will get a double reward. And if a man believes in Jesus and then believes in me, he will get a double reward. And if a slave fears his Lord (i.e. Allah) and obeys his masters, he too will get a double reward."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 655
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن المغيرة بن النعمان، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تحشرون حفاة عراة غرلا ثم قرا كما بدانا اول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين سورة الانبياء آية 104 فاول من يكسى إبراهيم ثم يؤخذ برجال من اصحابي ذات اليمين وذات الشمال فاقول اصحابي، فيقال: إنهم لم يزالوا مرتدين على اعقابهم منذ فارقتهم، فاقول: كما قال العبد الصالح عيسى ابن مريم وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتني كنت انت الرقيب عليهم وانت على كل شيء شهيد {117} إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك انت العزيز الحكيم {118} سورة المائدة آية 117-118، قال محمد بن يوسف الفربري ذكر عن ابي عبد الله عن قبيصة قال هم المرتدون الذين ارتدوا على عهد ابي بكر فقاتلهم ابو بكر رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا ثُمَّ قَرَأَ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية 104 فَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ ثُمَّ يُؤْخَذُ بِرِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِي ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ، فَأَقُولُ: كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ {117} إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ {118} سورة المائدة آية 117-118، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ ذُكِرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَبِيصَةَ قَالَ هُمُ الْمُرْتَدُّونَ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ فَقَاتَلَهُمْ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے مغیرہ بن نعمان نے، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(قیامت کے دن) تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کے اٹھائے جاؤ گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی ”جس طرح ہم نے انہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اسی طرح ہم دوبارہ لوٹائیں گے، یہ ہماری جانب سے وعدہ ہے اور بیشک ہم اسے کرنے والے ہیں۔ “ پھر سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا۔ پھر میرے اصحاب کو دائیں (جنت کی) طرف لے جایا جائے گا۔ لیکن کچھ کو بائیں (جہنم کی) طرف لے جایا جائے گا۔ میں کہوں گا کہ یہ تو میرے اصحاب ہیں لیکن مجھے بتایا جائے گا کہ جب آپ ان سے جدا ہوئے تو اسی وقت انہوں نے ارتداد اختیار کر لیا تھا۔ میں اس وقت وہی کہوں گا جو عبد صالح عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نے کہا تھا کہ جب تک میں ان میں موجود تھا ان کی نگرانی کرتا رہا لیکن جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگہبان ہے اور تو ہر چیز پر نگہبان ہے۔ آیت «العزيز الحكيم» تک۔ محمد بن یوسف نے بیان کیا کہ ابوعبداللہ سے روایت ہے اور ان سے قبیصہ نے بیان کیا کہ یہ وہ مرتدین ہیں جنہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں کفر اختیار کیا تھا اور جن سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جنگ کی تھی۔
Narrted Ibn `Abbas: Allah's Apostle said, "You will be resurrected (and assembled) bare-footed, naked and uncircumcised." The Prophet then recited the Divine Verse:-- "As We began the first creation, We shall repeat it: A promise We have undertaken. Truly we shall do it." (21.104) He added, "The first to be dressed will be Abraham. Then some of my companions will take to the right and to the left. I will say: 'My companions! 'It will be said, 'They had been renegades since you left them.' I will then say what the Pious Slave Jesus, the son of Mary said: 'And I was a witness over them while I dwelt amongst them; when You did take me up, You were the Watcher over them, and You are a Witness to all things. If You punish them, they are Your slaves, and if you forgive them, You, only You are the All-Mighty the All-Wise.' " (5.117-118) Narrated Quaggas, "Those were the apostates who renegade from Islam during the Caliphate of Abu Bakr who fought them".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 656
(مرفوع) حدثنا إسحاق، اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان سعيد بن المسيب سمع ابا هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده ليوشكن ان ينزل فيكم ابن مريم حكما عدلا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله احد حتى تكون السجدة الواحدة خيرا من الدنيا وما فيها ثم، يقول ابو هريرة واقرءوا إن شئتم وإن من اهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا سورة النساء آية 159".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ثُمَّ، يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا سورة النساء آية 159".
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ «دنيا وما فيها» سے بڑھ کر ہو گا۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا»”اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, surely (Jesus,) the son of Mary will soon descend amongst you and will judge mankind justly (as a Just Ruler); he will break the Cross and kill the pigs and there will be no Jizya (i.e. taxation taken from non Muslims). Money will be in abundance so that nobody will accept it, and a single prostration to Allah (in prayer) will be better than the whole world and whatever is in it." Abu Huraira added "If you wish, you can recite (this verse of the Holy Book): -- 'And there is none Of the people of the Scriptures (Jews and Christians) But must believe in him (i.e Jesus as an Apostle of Allah and a human being) Before his death. And on the Day of Judgment He will be a witness Against them." (4.159) (See Fath-ul-Bari, Page 302 Vol 7)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 657
ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تمہارا اس وقت کیا حال ہو گا جب عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں گے (تم نماز پڑھ رہے ہو گے) اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔“ اس روایت کی متابعت عقیل اور اوزاعی نے کی۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said "How will you be when the son of Mary (i.e. Jesus) descends amongst you and he will judge people by the Law of the Qur'an and not by the law of Gospel (Fateh-ul Bari page 304 and 305 Vol 7).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 658
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن ربعي بن حراش، قال: قال عقبة بن عمرولحذيفة الا تحدثنا ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إني سمعته يقول" إن مع الدجال إذا خرج ماء ونارا فاما الذي يرى الناس انها النار فماء بارد واما الذي يرى الناس انه ماء بارد فنار تحرق فمن ادرك منكم فليقع في الذي يرى انها نار فإنه عذب بارد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍولِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ" إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَاءٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ وہ حدیث ہم سے نہیں بیان کریں گے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی دونوں ہوں گے لیکن لوگوں کو جو آگ دکھائی دے گی وہ ٹھنڈا پانی ہو گا اور لوگوں کو جو ٹھنڈا پانی دکھائی دے گا تو وہ جلانے والی آگ ہو گی۔ اس لیے تم میں سے جو کوئی اس کے زمانے میں ہو تو اسے اس میں گرنا چاہئے جو آگ ہو گی کیونکہ وہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی ہو گا۔
Narrated Rabi bin Hirash: `Uqba bin `Amr said to Hudhaifa, "Won't you relate to us of what you have heard from Allah's Apostle ?" He said, "I heard him saying, "When Al-Dajjal appears, he will have fire and water along with him. What the people will consider as cold water, will be fire that will burn (things). So, if anyone of you comes across this, he should fall in the thing which will appear to him as fire, for in reality, it will be fresh cold water."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 659
(مرفوع) قال: حذيفة وسمعته، يقول: إن رجلا كان فيمن كان قبلكم اتاه الملك ليقبض روحه، فقيل له: هل عملت من خير، قال: ما اعلم قيل له انظر، قال: ما اعلم شيئا غير اني كنت ابايع الناس في الدنيا واجازيهم فانظر الموسر واتجاوز عن المعسر فادخله الله الجنة.(مرفوع) قَالَ: حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ، فَقِيلَ لَهُ: هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ قِيلَ لَهُ انْظُرْ، قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ.
حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ پہلے زمانے میں ایک شخص کے پاس ملک الموت ان کی روح قبض کرنے آئے تو ان سے پوچھا گیا کوئی اپنی نیکی تمہیں یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے تو یاد نہیں پڑتی۔ ان سے دوبارہ کہا گیا کہ یاد کرو! انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی اپنی نیکی یاد نہیں، سوا اس کے کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ خرید و فروخت کیا کرتا تھا اور لین دین کیا کرتا تھا، جو لوگ خوشحال ہوتے انہیں تو میں (اپنا قرض وصول کرتے وقت) مہلت دیا کرتا تھا اور تنگ ہاتھ والوں کو معاف کر دیا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی پر جنت میں داخل کیا۔
Hudhaifa added, "I also heard him saying, 'From among the people preceding your generation, there was a man whom the angel of death visited to capture his soul. (So his soul was captured) and he was asked if he had done any good deed.' He replied, 'I don't remember any good deed.' He was asked to think it over. He said, 'I do not remember, except that I used to trade with the people in the world and I used to give a respite to the rich and forgive the poor (among my debtors). So Allah made him enter Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 659
(مرفوع) فقال: وسمعته، يقول: إن رجلا حضره الموت فلما يئس من الحياة اوصى اهله إذا انا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا واوقدوا فيه نارا حتى إذا اكلت لحمي وخلصت إلى عظمي فامتحشت فخذوها فاطحنوها ثم انظروا يوما راحا فاذروه في اليم ففعلوا فجمعه الله، فقال له: لم فعلت ذلك، قال: من خشيتك فغفر الله له، قال عقبة بن عمرو: وانا سمعته، يقول: ذاك وكان نباشا".(مرفوع) فَقَالَ: وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ لَهُ: لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو: وَأَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: ذَاكَ وَكَانَ نَبَّاشًا".
اور حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ایک شخص کی موت کا جب وقت آ گیا اور وہ اپنی زندگی سے بالکل مایوس ہو گیا تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو میرے لیے بہت ساری لکڑیاں جمع کرنا اور ان میں آگ لگا دینا۔ جب آگ میرے گوشت کو جلا چکے اور آخری ہڈی کو بھی جلا دے تو ان جلی ہوئی ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور کسی تند ہوا والے دن کا انتظار کرنا اور (ایسے کسی دن) میری راکھ کو دریا میں بہا دینا۔ اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سے پوچھا ایسا تو نے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے اے اﷲ! اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرما دی۔ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ یہ شخص کفن چور تھا۔
Hudhaifa further said, "I also heard him saying, 'Once there was a man on his death-bed, who, losing every hope of surviving said to his family: When I die, gather for me a large heap of wood and make a fire (to burn me). When the fire eats my meat and reaches my bones, and when the bones burn, take and crush them into powder and wait for a windy day to throw it (i.e. the powder) over the sea. They did so, but Allah collected his particles and asked him: Why did you do so? He replied: For fear of You. So Allah forgave him." `Uqba bin `Amr said, "I heard him saying that the Israeli used to dig the grave of the dead (to steal their shrouds).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 659
(مرفوع) حدثني بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرني معمرويونس، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، ان عائشةوابن عباس رضي الله عنهم، قالا:" لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة على وجهه فإذا اغتم كشفها عن وجهه، فقال: وهو كذلك لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(مرفوع) حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌوَيُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَائِشَةَوَابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا:" لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً عَلَى وَجْهِهِ فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: وَهُوَ كَذَلِكَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو معمر اور یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزع کی حالت طاری ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر چہرہ مبارک پر باربار ڈال لیتے پھر جب شدت بڑھتی تو اسے ہٹا دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں فرمایا تھا، اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس امت کو ان کے کئے سے ڈرانا چاہتے تھے۔
Narrated `Aisha and Ibn `Abbas: On his death-bed Allah's Apostle put a sheet over his-face and when he felt hot, he would remove it from his face. When in that state (of putting and removing the sheet) he said, "May Allah's Curse be on the Jews and the Christians for they build places of worship at the graves of their prophets." (By that) he intended to warn (the Muslim) from what they (i.e. Jews and Christians) had done.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 660
(مرفوع) حدثني بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرني معمرويونس، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، ان عائشةوابن عباس رضي الله عنهم، قالا:" لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة على وجهه فإذا اغتم كشفها عن وجهه، فقال: وهو كذلك لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(مرفوع) حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌوَيُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَائِشَةَوَابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا:" لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً عَلَى وَجْهِهِ فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: وَهُوَ كَذَلِكَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو معمر اور یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزع کی حالت طاری ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر چہرہ مبارک پر باربار ڈال لیتے پھر جب شدت بڑھتی تو اسے ہٹا دیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں فرمایا تھا، اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس امت کو ان کے کئے سے ڈرانا چاہتے تھے۔
Narrated `Aisha and Ibn `Abbas: On his death-bed Allah's Apostle put a sheet over his-face and when he felt hot, he would remove it from his face. When in that state (of putting and removing the sheet) he said, "May Allah's Curse be on the Jews and the Christians for they build places of worship at the graves of their prophets." (By that) he intended to warn (the Muslim) from what they (i.e. Jews and Christians) had done.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 660
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن فرات القزاز، قال: سمعت ابا حازم، قال: قاعدت ابا هريرة خمس سنين فسمعته يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كانت بنو إسرائيل تسوسهم الانبياء كلما هلك نبي خلفه نبي، وإنه لا نبي بعدي وسيكون خلفاء فيكثرون، قالوا: فما تامرنا، قال: فوا ببيعة الاول فالاول اعطوهم حقهم فإن الله سائلهم عما استرعاهم".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، قَالَ: قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے فرات قزار نے بیان کیا، انہوں نے ابوحازم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں پانچ سال تک بیٹھا ہوں۔ میں نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بنی اسرائیل کے انبیاء ان کی سیاسی رہنمائی بھی کیا کرتے تھے، جب بھی ان کا کوئی نبی ہلاک ہو جاتا تو دوسرے ان کی جگہ آ موجود ہوتے، لیکن یاد رکھو میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ہاں میرے نائب ہوں گے اور بہت ہوں گے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ان کے متعلق آپ کا ہمیں کیا حکم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے جس سے بیعت کر لو، بس اسی کی وفاداری پر قائم رہو اور ان کا جو حق ہے اس کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ ان سے قیامت کے دن ان کی رعایا کے بارے میں سوال کرے گا۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Israelis used to be ruled and guided by prophets: Whenever a prophet died, another would take over his place. There will be no prophet after me, but there will be Caliphs who will increase in number." The people asked, "O Allah's Apostle! What do you order us (to do)?" He said, "Obey the one who will be given the pledge of allegiance first. Fulfil their (i.e. the Caliphs) rights, for Allah will ask them about (any shortcoming) in ruling those Allah has put under their guardianship."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 661