صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: 3436
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا جرير بن حازم، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لم يتكلم في المهد إلا ثلاثة عيسى وكان في بني إسرائيل رجل، يقال له: جريج كان يصلي جاءته امه فدعته، فقال: اجيبها او اصلي، فقالت: اللهم لا تمته حتى تريه وجوه المومسات وكان جريج في صومعته فتعرضت له امراة وكلمته فابى فاتت راعيا فامكنته من نفسها فولدت غلاما، فقالت: منجريج فاتوه فكسروا صومعته وانزلوه وسبوه فتوضا وصلى ثم اتى الغلام، فقال: من ابوك يا غلام، قال: الراعي، قالوا: نبني صومعتك من ذهب، قال: لا إلا من طين وكانت امراة ترضع ابنا لها من بني إسرائيل، فمر بها رجل راكب ذو شارة، فقالت: اللهم اجعل ابني مثله فترك ثديها واقبل على الراكب، فقال: اللهم لا تجعلني مثله ثم اقبل على ثديها يمصه، قال ابو هريرة: كاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم يمص إصبعه ثم مر بامة، فقالت: اللهم لا تجعل ابني مثل هذه فترك ثديها، فقال: اللهم اجعلني مثلها، فقالت: لم ذاك، فقال: الراكب جبار من الجبابرة وهذه الامة يقولون سرقت زنيت ولم تفعل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ: جُرَيْجٌ كَانَ يُصَلِّي جَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، فَقَالَ: أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى فَأَتَتْ رَاعِيًا فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَتْ: مِنْجُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلَامَ، فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ يَا غُلَامُ، قَالَ: الرَّاعِي، قَالُوا: نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: لَا إِلَّا مِنْ طِينٍ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: لِمَ ذَاكَ، فَقَالَ: الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ وَهَذِهِ الْأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ وَلَمْ تَفْعَلْ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گود میں تین بچوں کے سوا اور کسی نے بات نہیں کی۔ اول عیسیٰ علیہ السلام (دوسرے کا واقعہ یہ ہے کہ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے، نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی ماں نے انہیں پکارا۔ انہوں نے۔ (اپنے دل میں) کہا کہ میں والدہ کا جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں؟ اس پر ان کی والدہ نے (غصہ ہو کر) بددعا کی: اے اللہ! اس وقت تک اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی لیکن انہوں نے (اس کی خواہش پوری کرنے سے) انکار کیا۔ پھر ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا، انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں۔ پھر انہوں نے وضو کر کے نماز پڑھی، اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ چرواہا ہے اس پر (ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور) کہا ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے۔ لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں، مٹی ہی کا بنے گا (تیسرا واقعہ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی، اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس رہے ہیں (بچے کے دودھ پینے کی کیفیت بتلاتے وقت) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی (جسے اس کے مالک مار رہے تھے) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا۔ بچے نے پھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دے۔ اس عورت نے پوچھا۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "None spoke in cradle but three: (The first was) Jesus, (the second was), there a man from Bani Israel called Juraij. While he was offering his prayers, his mother came and called him. He said (to himself), 'Shall I answer her or keep on praying?" (He went on praying) and did not answer her, his mother said, "O Allah! Do not let him die till he sees the faces of prostitutes." So while he was in his hermitage, a lady came and sought to seduce him, but he refused. So she went to a shepherd and presented herself to him to commit illegal sexual intercourse with her and then later she gave birth to a child and claimed that it belonged to Juraij. The people, therefore, came to him and dismantled his hermitage and expelled him out of it and abused him. Juraij performed the ablution and offered prayer, and then came to the child and said, 'O child! Who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' (After hearing this) the people said, 'We shall rebuild your hermitage of gold,' but he said, 'No, of nothing but mud.'(The third was the hero of the following story) A lady from Bani Israel was nursing her child at her breast when a handsome rider passed by her. She said, 'O Allah ! Make my child like him.' On that the child left her breast, and facing the rider said, 'O Allah! Do not make me like him.' The child then started to suck her breast again. (Abu Huraira further said, "As if I were now looking at the Prophet sucking his finger (in way of demonstration.") After a while the people passed by, with a lady slave and she (i.e. the child's mother) said, 'O Allah! Do not make my child like this (slave girl)!, On that the child left her breast and said, 'O Allah! Make me like her.' When she asked why, the child replied, 'The rider is one of the tyrants while this slave girl is falsely accused of theft and illegal sexual intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 645


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3437
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن معمر وحدثني محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليلة اسري به لقيت موسى، قال: فنعته فإذا رجل حسبته، قال: مضطرب رجل الراس كانه من رجال شنوءة، قال: ولقيت عيسى فنعته النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ربعة احمر كانما خرج من ديماس يعني الحمام ورايت إبراهيم وانا اشبه ولده به، قال: واتيت بإناءين احدهما لبن والآخر فيه خمر، فقيل لي: خذ ايهما شئت فاخذت اللبن فشربته، فقيل لي: هديت الفطرة او اصبت الفطرة اما إنك لو اخذت الخمر غوت امتك".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ وَحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ لَقِيتُ مُوسَى، قَالَ: فَنَعَتَهُ فَإِذَا رَجُلٌ حَسِبْتُهُ، قَالَ: مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، قَالَ: وَلَقِيتُ عِيسَى فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: رَبْعَةٌ أَحْمَرُ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ يَعْنِي الْحَمَّامَ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ، قَالَ: وَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالْآخَرُ فِيهِ خَمْرٌ، فَقِيلَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقِيلَ لِي: هُدِيتَ الْفِطْرَةَ أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ".
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے (دوسری سند) مجھ سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس رات میری معراج ہوئی، میں نے موسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کی تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حلیہ بیان کیا وہ .... میرا خیال ہے کہ معمر نے کہا .... دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے قبیلہ شنوہ کے لوگ ہوتے ہیں۔ آپ نے بیان کیا کہ میں نے عیسیٰ علیہ السلام سے بھی ملاقات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حلیہ بیان فرمایا کہ درمیانہ قد اور سرخ و سپید تھے، جیسے ابھی ابھی غسل خانے سے باہر آئے ہوں اور میں نے ابراہیم علیہ السلام سے بھی ملاقات کی تھی اور میں ان کی اولاد میں ان سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس دو برتن لائے گئے، ایک میں دودھ تھا اور دوسرے میں شراب۔ مجھ سے کہا گیا کہ جو آپ کا جی چاہے لے لو۔ میں نے دودھ کا برتن لے لیا اور پی لیا۔ اس پر مجھ سے کہا گیا کہ فطرت کی آپ نے راہ پا لی، یا فطرت کو آپ نے پا لیا۔ اس کے بجائے اگر آپ شراب کا برتن لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hisham: From Ma`mar as below. Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "I met Moses on the night of my Ascension to heaven." The Prophet then described him saying, as I think, "He was a tall person with lank hair as if he belonged to the people of the tribe of Shanu's.' The Prophet further said, "I met Jesus." The Prophet described him saying, "He was one of moderate height and was red-faced as if he had just come out of a bathroom. I saw Abraham whom I resembled more than any of his children did." The Prophet further said, "(That night) I was given two cups; one full of milk and the other full of wine. I was asked to take either of them which I liked, and I took the milk and drank it. On that it was said to me, 'You have taken the right path (religion). If you had taken the wine, your (Muslim) nation would have gone astray."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 646


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3438
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، اخبرنا عثمان بن المغيرة، عن مجاهد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت عيسى وموسى وإبراهيم فاما عيسى فاحمر جعد عريض الصدر، واما موسى فآدم جسيم سبط كانه من رجال الزط".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ عِيسَى ومُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْرِ، وَأَمَّا مُوسَى فَآدَمُ جَسِيمٌ سَبْطٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ الزُّطِّ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی، کہا ہم کو عثمان بن مغیرہ نے خبر دی، انہیں مجاہد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے عیسیٰ، موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا۔ عیسیٰ علیہ السلام نہایت سرخ گھونگھریالے بال والے اور چوڑے سینے والے تھے اور موسیٰ علیہ السلام گندم گوں دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے کوئی قبیلہ زط کا آدمی ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "I saw Moses, Jesus and Abraham (on the night of my Ascension to the heavens). Jesus was of red complexion, curly hair and a broad chest. Moses was of brown complexion, straight hair and tall stature as if he was from the people of Az-Zutt."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 648


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3439
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا ابو ضمرة، حدثنا موسى، عن نافع، قال عبد الله" ذكر النبي صلى الله عليه وسلم يوما بين ظهري الناس المسيح الدجال، فقال: إن الله ليس باعور الا إن المسيح الدجال اعور العين اليمنى كان عينه عنبة طافية.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ" ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَيِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے، لیکن دجال داہنی آنکھ سے کانا ہو گا، اس کی آنکھ اٹھے ہوئے انگور کی طرح ہو گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet mentioned the Masih Ad-Dajjal in front of the people saying, Allah is not one-eyed while Masih Ad-Dajjal is blind in the right eye and his eye looks like a bulging out grape.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 649


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3440
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) واراني الليلة عند الكعبة في المنام فإذا رجل آدم كاحسن ما يرى من ادم الرجال تضرب لمته بين منكبيه رجل الشعر يقطر راسه ماء واضعا يديه على منكبي رجلين وهو يطوف بالبيت، فقلت: من هذا، فقالوا: هذا المسيح ابن مريم ثم رايت رجلا وراءه جعدا قططا اعور العين اليمنى كاشبه من رايت بابن قطن واضعا يديه على منكبي رجل يطوف بالبيت، فقلت: من هذا، قالوا: المسيح الدجال، تابعه عبيد الله، عن نافع.(مرفوع) وَأَرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فِي الْمَنَامِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا يُرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ رَجِلُ الشَّعَرِ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلَيْنِ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، فَقَالُوا: هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلًا وَرَاءَهُ جَعْدًا قَطِطًا أَعْوَرَ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ بِابْنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَيْ رَجُلٍ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، قَالُوا: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ، تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ.
‏‏‏‏ اور میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا۔ اس کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے، سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں۔ اس کے بعد میں نے ایک شخص کو دیکھا، سخت اور مڑے ہوئے بالوں والا جو داہنی آنکھ سے کانا تھا۔ اسے میں نے ابن قطن سے سب سے زیادہ شکل میں ملتا ہوا پایا، وہ بھی ایک شخص کے شانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا، یہ کون ہیں؟ فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس روایت کی متابعت عبیداللہ نے نافع سے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

While sleeping near the Ka`ba last night, I saw in my dream a man of brown color the best one can see amongst brown color and his hair was long that it fell between his shoulders. His hair was lank and water was dribbling from his head and he was placing his hands on the shoulders of two men while circumambulating the Ka`ba. I asked, 'Who is this?' They replied, 'This is Jesus, son of Mary.' Behind him I saw a man who had very curly hair and was blind in the right eye, resembling Ibn Qatan (i.e. an infidel) in appearance. He was placing his hands on the shoulders of a person while performing Tawaf around the Ka`ba. I asked, 'Who is this? 'They replied, 'The Masih, Ad-Dajjal.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4 , Book 55 , Number 649


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3441
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد المكي، قال: سمعت إبراهيم بن سعد، قال: حدثني الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: لا، والله ما، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لعيسى احمر ولكن، قال: بينما انا نائم اطوف بالكعبة فإذا رجل آدم سبط الشعر يهادى بين رجلين ينطف راسه ماء او يهراق راسه ماء، فقلت: من هذا، قالوا: ابن مريم فذهبت التفت فإذا رجل احمر جسيم جعد الراس اعور عينه اليمنى كان عينه عنبة طافية، قلت: من هذا، قالوا: هذا الدجال واقرب الناس به شبها ابن قطن" قال الزهري: رجل من خزاعة هلك في الجاهلية.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَا، وَاللَّهِ مَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِعِيسَى أَحْمَرُ وَلَكِنْ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، قَالُوا: ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا، قَالُوا: هَذَا الدَّجَّالُ وَأَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ" قَالَ الزُّهْرِيُّ: رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ هَلَكَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ.
ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ہرگز نہیں۔ اللہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں یہ نہیں فرمایا تھا کہ وہ سرخ تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ میں نے خواب میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے اپنے کو دیکھا، اس وقت مجھے ایک صاحب نظر آئے جو گندمی رنگ لٹکے ہوئے بال والے تھے، دو آدمیوں کے درمیان ان کا سہارا لیے ہوئے اور سر سے پانی صاف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ تو فرشتوں نے جواب دیا کہ آپ ابن مریم علیہما السلام ہیں۔ اس پر میں نے انہیں غور سے دیکھا تو مجھے ایک اور شخص بھی دکھائی دیا جو سرخ، موٹا، سر کے بال مڑے ہوئے اور داہنی آنکھ سے کانا تھا، اس کی آنکھ ایسی دکھائی دیتی تھی جیسے اٹھا ہوا انار ہو، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس سے شکل و صورت میں ابن قطن بہت زیادہ مشابہ تھا۔ زہری نے کہا کہ یہ قبیلہ خزاعہ کا ایک شخص تھا جو جاہلیت کے زمانہ میں مر گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim from his father: No, By Allah, the Prophet did not tell that Jesus was of red complexion but said, "While I was asleep circumambulating the Ka`ba (in my dream), suddenly I saw a man of brown complexion and lank hair walking between two men, and water was dropping from his head. I asked, 'Who is this?' The people said, 'He is the son of Mary.' Then I looked behind and I saw a red-complexioned, fat, curly-haired man, blind in the right eye which looked like a bulging out grape. I asked, 'Who is this?' They replied, 'He is Ad-Dajjal.' The one who resembled to him among the people, was Ibn Qatar." (Az-Zuhri said, "He (i.e. Ibn Qatan) was a man from the tribe Khuza`a who died in the pre-lslamic period.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 650


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3442
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" انا اولى الناس بابن مريم والانبياء اولاد علات ليس بيني وبينه نبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ وَالْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میں ابن مریم علیہما السلام سے دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ قریب ہوں، انبیاء علاتی بھائیوں کی طرح ہیں اور میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "I am the nearest of all the people to the son of Mary, and all the prophets are paternal brothers, and there has been no prophet between me and him (i.e. Jesus).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 651


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3443
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، حدثنا فليح بن سليمان، حدثنا هلال بن علي، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا اولى الناس بعيسى ابن مريم في الدنيا والآخرة والانبياء إخوة لعلات امهاتهم شتى ودينهم واحد". وقال إبراهيم بن طهمان، عن موسى بن عقبة، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَالْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ". وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے اور لوگوں کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوں، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور انبیاء علیہم السلام علاتی بھائیوں (کی طرح) ہیں۔ ان کے مسائل میں اگرچہ اختلاف ہے لیکن دین سب کا ایک ہی ہے۔ اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے صفوان بن سلیم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Both in this world and in the Hereafter, I am the nearest of all the people to Jesus, the son of Mary. The prophets are paternal brothers; their mothers are different, but their religion is one."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 652


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3444
Save to word اعراب English
(مرفوع) وحدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" راى عيسى ابن مريم رجلا يسرق، فقال له: اسرقت، قال: كلا والله الذي لا إله إلا هو، فقال عيسى: آمنت بالله وكذبت عيني".(مرفوع) وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ: أَسَرَقْتَ، قَالَ: كَلَّا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ عَيْنِي".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا پھر اس سے دریافت فرمایا: تو نے چوری کی ہے؟ اس نے کہا ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اللہ پر ایمان لایا اور میری آنکھوں کو دھوکا ہوا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Jesus, seeing a man stealing, asked him, 'Did you steal?, He said, 'No, by Allah, except Whom there is None who has the right to be worshipped' Jesus said, 'I believe in Allah and suspect my eyes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 653


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3445
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: سمعت الزهري، يقول: اخبرني عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس سمع عمر رضي الله عنه، يقول: على المنبر سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تطروني كما اطرت النصارى ابن مريم فإنما انا عبده، فقولوا: عبد الله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: عَلَى الْمِنْبَرِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ، فَقُولُوا: عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے سنا تھا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کو نصاریٰ نے ان کے رتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔ میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں، اس لیے یہی کہا کرو (میرے متعلق) کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Umar: I heard the Prophet saying, "Do not exaggerate in praising me as the Christians praised the son of Mary, for I am only a Slave. So, call me the Slave of Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 654


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.