ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ انہیں معمر نے خبر دی ‘ انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”داؤد علیہ السلام کے لیے قرآن (یعنی زبور) کی قرآت بہت آسان کر دی گئی تھی۔ چنانچہ وہ اپنی سواری پر زین کسنے کا حکم دیتے اور زین کسی جانے سے پہلے ہی پوری زبور پڑھ لیتے تھے اور آپ صرف اپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتے تھے۔“ اس کی روایت موسیٰ بن عقبہ نے کی ‘ ان سے صفوان نے ‘ ان سے عطاء بن یسار نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The reciting of the Zabur (i.e. Psalms) was made easy for David. He used to order that his riding animals be saddled, and would finish reciting the Zabur before they were saddled. And he would never eat except from the earnings of his manual work."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 628
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، ان سعيد بن المسيب، اخبره وابا سلمة بن عبد الرحمن، ان عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: اخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم اني اقول والله لاصومن النهار ولاقومن الليل ما عشت، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت الذي تقول والله لاصومن النهار ولاقومن الليل ما عشت، قلت: قد قلته، قال: إنك لا تستطيع ذلك فصم وافطر وقم ونم وصم من الشهر ثلاثة ايام فإن الحسنة بعشر امثالها وذلك مثل صيام الدهر، فقلت: إني اطيق افضل من ذلك يا رسول الله، قال: فصم يوما وافطر يومين، قال: قلت: إني اطيق افضل من ذلك، قال: فصم يوما وافطر يوما وذلك صيام داود وهو اعدل الصيام، قلت: إني اطيق افضل منه يا رسول الله، قال: لا افضل من ذلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، أَخْبَرَهُ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَقُولُ وَاللَّهِ لَأَصُومَنَّ النَّهَارَ وَلَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا عِشْتُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ وَاللَّهِ لَأَصُومَنَّ النَّهَارَ وَلَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا عِشْتُ، قُلْت: قَدْ قُلْتُهُ، قَالَ: إِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَقُمْ وَنَمْ وَصُمْ مِنَ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَذَلِكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ، فَقُلْت: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ انہیں سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ میں نے کہا ہے کہ اللہ کی قسم ‘ جب تک میں زندہ رہوں گا ‘ دن میں روزے رکھوں گا اور رات بھر عبادت کیا کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ کیا تمہیں نے یہ کہا ہے کہ اللہ کی قسم جب تک زندہ رہوں گا دن بھر روزے رکھوں گا اور رات بھر عبادت کروں گا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں میں نے یہ جملہ کہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسے نبھا نہیں سکو گے ‘ اس لیے روزہ بھی رکھا کرو اور بغیر روزے کے بھی رہا کرو اور رات میں عبادت بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو۔ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو ‘ کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ملتا ہے اس طرح روزہ کا یہ طریقہ بھی (ثواب کے اعتبار سے) زندگی بھر کے روزے جیسا ہو جائے گا۔ میں نے کہا کہ میں اس سے افضل طریقہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر ایک دن روزہ رکھا کرو اور دو دن بغیر روزے کے رہا کرو۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے بھی افضل طریقے کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک دن روزہ رکھا کرو اور ایک دن بغیر روزہ کے رہا کرو۔ داؤد علیہ السلام کے روزے کا طریقہ بھی یہی تھا اور یہی سب سے افضل طریقہ ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس سے بھی افضل طریقے کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے افضل اور کوئی طریقہ نہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Amr: Allah's Apostle was informed that I have said: "By Allah, I will fast all the days and pray all the nights as long as I live." On that, Allah's Apostle asked me. "Are you the one who says: 'I will fast all the days and pray all the nights as long as I live?' " I said, "Yes, I have said it." He said, "You cannot do that. So fast (sometimes) and do not fast (sometimes). Pray and sleep. Fast for three days a month, for the reward of a good deed is multiplied by ten time, and so the fasting of three days a month equals the fasting of a year." I said, "O Allah's Apostle! I can do (fast) more than this." He said, "Fast on every third day. I said: I can do (fast) more than that, He said: "Fast on alternate days and this was the fasting of David which is the most moderate sort of fasting." I said, "O Allah's Apostle! I can do (fast) more than that." He said, "There is nothing better than that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 629
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا مسعر، حدثنا حبيب بن ابي ثابت، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الم انبا انك تقوم الليل وتصوم النهار، فقلت: نعم، فقال: فإنك إذا فعلت ذلك هجمت العين ونفهت النفس صم من كل شهر ثلاثة ايام فذلك صوم الدهر او كصوم الدهر، قلت: إني اجد بي، قال مسعر: يعني قوة، قال: فصم صوم داود عليه السلام وكان يصوم يوما ويفطر يوما ولا يفر إذا لاقى".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ أُنَبَّأْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ، فَقُلْت: نَعَمْ، فَقَالَ: فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتِ الْعَيْنُ وَنَفِهَتِ النَّفْسُ صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ أَوْ كَصَوْمِ الدَّهْرِ، قُلْتُ: إِنِّي أَجِدُ بِي، قَالَ مِسْعَرٌ: يَعْنِي قُوَّةً، قَالَ: فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام وَكَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا ‘ ان سے ابو العباس نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ”کیا میری یہ خبر صحیح ہے کہ تم رات بھر عبادت کرتے ہو اور دن بھر (روزانہ) روزہ رکھتے ہو؟“ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن تم اسی طرح کرتے رہے تو تمہاری آنکھیں کمزور ہو جائیں گی اور تمہارا جی اکتا جائے گا۔ ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو کہ یہی (ثواب کے اعتبار سے) زندگی بھر کا روزہ ہے ‘ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) زندگی بھر کے روزے کی طرح ہے۔ میں نے عرض کیا کہ میں اپنے میں محسوس کرتا ہوں ‘ مسعر نے بیان کیا کہ آپ کی مراد قوت سے تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السلام کے روزے کی طرح روزے رکھا کرو۔ وہ ایک دن روزے رکھا کرتے اور ایک دن بغیر روزے کے رہا کرتے تھے اور دشمن سے مقابلہ کرتے تو میدان سے بھاگا نہیں کرتے تھے۔
Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-As: The Prophet said to me, "I have been informed that you pray all the nights and observe fast all the days; is this true?" I replied, "Yes." He said, "If you do so, your eyes will become weak and you will get bored. So fast three days a month, for this will be the fasting of a whole year, or equal to the fasting of a whole year." I said, "I find myself able to fast more." He said, "Then fast like the fasting of (the Prophet) David who used to fast on alternate days and would not flee on facing the enemy."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 630
واحب الصيام إلى الله صيام داود، كان ينام نصف الليل ويقوم ثلثه، وينام سدسه، ويصوم يوما، ويفطر يوما. قال: علي وهو قول عائشة ما الفاه السحر عندي إلا نائما.وَأَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَيَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا. قَالَ: عَلِيٌّ وَهُوَ قَوْلُ عَائِشَةَ مَا أَلْفَاهُ السَّحَرُ عِنْدِي إِلَّا نَائِمًا.
اور سب سے پسندیدہ روزہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔ وہ (ابتدائی) آدھی رات میں سویا کرتے اور ایک تہائی رات میں عبادت کیا کرتے تھے۔ پھر جب رات کا چھٹا حصہ باقی رہ جاتا تو سویا کرتے۔ اسی طرح ایک دن روزہ رکھا کرتے اور ایک دن بغیر روزے کے رہا کرتے۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اسی کے متعلق کہا تھا کہ جب بھی سحر کے وقت میرے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود رہے تو سوئے ہوئے ہوتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن عمرو بن اوس الثقفي، سمع عبد الله بن عمرو، قال: قال لي: رسول الله صلى الله عليه وسلم" احب الصيام إلى الله صيام داود كان يصوم يوما ويفطر يوما، واحب الصلاة إلى الله صلاة داود كان ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے ‘ ان سے عمرو بن اوس ثقفی نے ‘ انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک روزے کا سب سے پسندیدہ طریقہ داؤد علیہ السلام کا طریقہ تھا۔ آپ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن بغیر روزے کے رہتے تھے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے نزدیک نماز کا سب سے زیادہ پسندیدہ طریقہ داؤد علیہ السلام کی نماز کا طریقہ تھا ‘ آپ آدھی رات تک سوتے اور ایک تہائی حصے میں عبادت کیا کرتے تھے ‘ پھر بقیہ چھٹے حصے میں بھی سوتے تھے۔“
Narrated `Abdullah bin `Amr: Allah's Apostle said to me, "The most beloved fasting to Allah was the fasting of (the Prophet) David who used to fast on alternate days. And the most beloved prayer to Allah was the prayer of David who used to sleep for (the first) half of the night and pray for 1/3 of it and (again) sleep for a sixth of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 631
39. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ ص میں) فرمان ”ہمارے زوردار بندے داؤد کا ذکر کر، وہ اللہ کی طرف رجوع ہونے والا تھا“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «وفصل الخطاب» تک (یعنی فیصلہ کرنے والی تقریر ہم نے انہیں عطا کی تھی)۔
(39) Chapter. The Statement of Allah: “...And remember Our slave Dawud (David), endued with power. Verily, he was ever oft-returning in all matters and in repentance (toward Allah)... (up to)... And sound judgement in speech and decision." (V.38:17-20)
قال مجاهد: الفهم في القضاء ولا تشطط سورة ص آية 22 لا تسرف واهدنا إلى سواء الصراط سورة ص آية 22 إن هذا اخي له تسع وتسعون نعجة سورة ص آية 23 يقال للمراة نعجة ويقال لها ايضا شاة ولي نعجة واحدة فقال اكفلنيها سورة ص آية 23 مثل وكفلها زكريا سورة آل عمران آية 37ضمها وعزني سورة ص آية 23 غلبني صار اعز مني اعززته جعلته عزيزا في الخطاب سورة ص آية 23 يقال المحاورة قال لقد ظلمك بسؤال نعجتك إلى نعاجه وإن كثيرا من الخلطاء سورة ص آية 24 الشركاء ليبغي إلى قوله انما فتناه سورة ص آية 24 قال ابن عباس: اختبرناه وقرا عمر فتناه بتشديد التاء فاستغفر ربه وخر راكعا واناب سورة ص آية 24.قَالَ مُجَاهِدٌ: الْفَهْمُ فِي الْقَضَاءِ وَلا تُشْطِطْ سورة ص آية 22 لَا تُسْرِفْ وَاهْدِنَا إِلَى سَوَاءِ الصِّرَاطِ سورة ص آية 22 إِنَّ هَذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً سورة ص آية 23 يُقَالُ لِلْمَرْأَةِ نَعْجَةٌ وَيُقَالُ لَهَا أَيْضًا شَاةٌ وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا سورة ص آية 23 مِثْلُ وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا سورة آل عمران آية 37ضَمَّهَا وَعَزَّنِي سورة ص آية 23 غَلَبَنِي صَارَ أَعَزَّ مِنِّي أَعْزَزْتُهُ جَعَلْتُهُ عَزِيزًا فِي الْخِطَابِ سورة ص آية 23 يُقَالُ الْمُحَاوَرَةُ قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ إِلَى نِعَاجِهِ وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ الْخُلَطَاءِ سورة ص آية 24 الشُّرَكَاءِ لَيَبْغِي إِلَى قَوْلِهِ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ سورة ص آية 24 قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اخْتَبَرْنَاهُ وَقَرَأَ عُمَرُ فَتَّنَّاهُ بِتَشْدِيدِ التَّاءِ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ سورة ص آية 24.
مجاہد نے کہا کہ «فصل الخطاب» سے مراد فیصلے کی سوجھ بوجھ ہے۔ «ولا تشطط» یعنی بے انصافی نہ کر اور ہمیں سیدھی راہ بتا۔ یہ شخص میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے «نعجة»(دنبیاں) ہیں۔“ عورت کے لیے بھی «نعجة» کا لفظ استعمال ہوتا ہے اور «نعجة» بکری کو بھی کہتے ہیں ”اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے ‘ سو یہ کہتا ہے وہ بھی مجھ کو دے ڈال۔“ یہ «كفلها زكرياء» کی طرح ہے بمعنی «ضمها»”اور گفتگو میں مجھے دباتا ہے۔“ داود علیہ السلام نے کہا ”اس نے تیری دنبی اور اپنی دنبیوں میں ملانے کی درخواست کر کے واقعی تجھ پر ظلم کیا اور اکثر ساجھی یوں ہی ایک دوسرے کے اوپر ظلم کیا کرتے ہیں۔“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «أنما فتناه» تک۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ( «فتناه» کے معنی ہیں) ہم نے ان کا امتحان کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ اس کی قرآت تاء کی تشدید کے ساتھ «فتناه» کیا کرتے تھے۔ ”سو انہوں نے اپنے پروردگار کے سامنے توبہ کی اور وہ جھک پڑے اور رجوع ہوئے۔“
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا سهل بن يوسف، قال: سمعت العوام، عن مجاهد، قال: قلت: لابن عباس اسجد في ص فقرا ومن ذريته داود وسليمان حتى اتى فبهداهم اقتده سورة الانعام آية 84 - 90 فقال: ابن عباس رضي الله عنهما نبيكم صلى الله عليه وسلم ممن امر ان يقتدي بهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَوَّامَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قُلْتُ: لِابْنِ عَبَّاسٍ أَسْجُدُ فِي ص فَقَرَأَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ حَتَّى أَتَى فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ سورة الأنعام آية 84 - 90 فَقَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ أُمِرَ أَنْ يَقْتَدِيَ بِهِمْ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا، کہا میں نے عوام سے سنا، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا میں سورۃ ص میں سجدہ کیا کروں؟ تو انہوں نے آیت «ومن ذريته داود وسليمان» تلاوت کی «فبهداهم اقتده» تک نیز انہوں نے کہا کہ تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں میں سے تھے جنہیں انبیاء علیہم السلام کی اقتداء کا حکم تھا۔
Narrated Mujahid: I asked Ibn `Abbas, "Should we perform a prostration on reciting Surat-Sa`d?" He recited (the Sura) including: 'And among his progeny, David, Solomon..(up to)...so follow their guidance (6.84-91) And then he said, "Your Prophet is amongst those people who have been ordered to follow them (i.e. the preceding apostles).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 632
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" ليس ص من عزائم السجود، ورايت النبي صلى الله عليه وسلم يسجد فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَيْسَ ص مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ، وَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سورۃ ص کا سجدہ ضروری نہیں، لیکن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سورۃ میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔
40. باب: اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور ہم نے داؤد کو سلیمان (بیٹا) عطا فرمایا، وہ بہت اچھا بندہ تھا، بیشک وہ بہت رجوع کرنے والا تھا“۔
(40) Chapter. The Statement of Allah: “And to Dawud (David) We gave Sulaiman (Solomon). How excellent (a) slave! Verily, he was ever oft-returning in repentance (to Us)." (V.38:30)
الراجع المنيب، وقوله: {هب لي ملكا لا ينبغي لاحد من بعدي} وقوله: {واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان}، {ولسليمان الريح غدوها شهر ورواحها شهر واسلنا له عين القطر} اذبنا له عين الحديد {ومن الجن من يعمل بين يديه} إلى قوله: {من محاريب}. قال مجاهد: بنيان ما دون القصور وتماثيل وجفان كالجواب سورة سبا آية 13 كالحياض للإبل وقال ابن عباس: كالجوبة من الارض وقدور راسيات اعملوا آل داود شكرا وقليل من عبادي الشكور سورة سبا آية 13 فلما قضينا عليه الموت ما دلهم على موته إلا دابة الارض سورة سبا آية 14الارضة تاكل منساته سورة سبا آية 14 عصاه فلما خر سورة سبا آية 14 إلى قوله في العذاب المهين سورة سبا آية 14 حب الخير عن ذكر ربي سورة ص آية 32 فطفق مسحا بالسوق والاعناق سورة ص آية 33 يمسح اعراف الخيل وعراقيبها الاصفاد الوثاق، قال مجاهد الصافنات سورة ص آية 31صفن الفرس رفع إحدى رجليه حتى تكون على طرف الحافر الجياد سورة ص آية 31 السراع جسدا سورة ص آية 34 شيطانا رخاء سورة ص آية 36طيبة حيث اصاب سورة ص آية 36 حيث شاء فامنن سورة ص آية 39 اعط بغير حساب سورة ص آية 39 بغير حرج.الرَّاجِعُ الْمُنِيبُ، وَقَوْلُهُ: {هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي} وَقَوْلُهُ: {وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُوا الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ}، {وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ} أَذَبْنَا لَهُ عَيْنَ الْحَدِيدِ {وَمِنَ الْجِنِّ مَنْ يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ} إِلَى قَوْلِهِ: {مِنْ مَحَارِيبَ}. قَالَ مُجَاهِدٌ: بُنْيَانٌ مَا دُونَ الْقُصُورِ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ سورة سبأ آية 13 كَالْحِيَاضِ لِلْإِبِلِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَالْجَوْبَةِ مِنَ الْأَرْضِ وَقُدُورٍ رَاسِيَاتٍ اعْمَلُوا آلَ دَاوُدَ شُكْرًا وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ سورة سبأ آية 13 فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلا دَابَّةُ الأَرْضِ سورة سبأ آية 14الْأَرَضَةُ تَأْكُلُ مِنْسَأَتَهُ سورة سبأ آية 14 عَصَاهُ فَلَمَّا خَرَّ سورة سبأ آية 14 إِلَى قَوْلِهِ فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ سورة سبأ آية 14 حُبَّ الْخَيْرِ عَنْ ذِكْرِ رَبِّي سورة ص آية 32 فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوقِ وَالأَعْنَاقِ سورة ص آية 33 يَمْسَحُ أَعْرَافَ الْخَيْلِ وَعَرَاقِيبَهَا الْأَصْفَادُ الْوَثَاقُ، قَالَ مُجَاهِدٌ الصَّافِنَاتُ سورة ص آية 31صَفَنَ الْفَرَسُ رَفَعَ إِحْدَى رِجْلَيْهِ حَتَّى تَكُونَ عَلَى طَرَفِ الْحَافِرِ الْجِيَادُ سورة ص آية 31 السِّرَاعُ جَسَدًا سورة ص آية 34 شَيْطَانًا رُخَاءً سورة ص آية 36طَيِّبَةً حَيْثُ أَصَابَ سورة ص آية 36 حَيْثُ شَاءَ فَامْنُنْ سورة ص آية 39 أَعْطِ بِغَيْرِ حِسَابٍ سورة ص آية 39 بِغَيْرِ حَرَجٍ.
بہت ہی رجوع ہونے والا اور توجہ کرنے والا۔ سلیمان کا یہ کہنا کہ مالک مجھ کو ایسی بادشاہت دے کہ میرے سوا کسی کو میسر نہ ہو۔ اور سورۃ التوبہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور یہ لوگ پیچھے لگ گئے اس علم کے جو سلیمان کی بادشاہت میں شیطان پڑھا کرتے تھے۔“ اور سورۃ سبا میں فرمایا ”(ہم نے) سلیمان علیہ السلام کے لیے ہوا کو (تابع) کر دیا کہ اس کی صبح کی منزل مہینہ بھر کی ہوتی اور اس کی شام کی منزل مہینہ بھر کی ہوتی اور «قطر» یعنی ہم نے ان کے لیے لوہے کا چشمہ بہا دیا ( «وأسلنا له عين القطر» بمعنی) «وأذبنا له عين الحديد» ہے ”اور جنات میں کچھ وہ تھے جو ان کے آگے ان کے پروردگار کے حکم سے خوب کام کرتے تھے۔“ آخر آیت «من محاريب» تک۔ مجاہد نے کہا کہ «محاريب» وہ عمارتیں جو محلوں سے کم ہوں۔ «تماثيل» تصویریں اور لگن اور «جواب» یعنی حوض جیسے اونٹوں کے لیے حوض ہوا کرتے ہیں۔ ”اور (بڑی بڑی) جمی ہوئی دیگیں۔“ آیت «الشكور» تک۔ پھر جب ہم نے ان پر موت کا حکم جاری کر دیا تو کسی چیز نے ان کی موت کا پتہ نہ دیا بجز ایک زمین کے کیڑے (دیمک) کے کہ وہ ان کے عصا کو کھاتا رہا، سو جب وہ گر پڑے تب جنات نے جانا کہ وہ مر گئے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان «المهين» تک۔ ”سلیمان علیہ السلام کہنے لگے کہ میں اس مال کی محبت میں پروردگار کی یاد سے غافل ہو گیا «فطفق مسحا»، الخ یعنی اس نے گھوڑوں کی ایال اور اگاڑی پچھاڑی کی رسیوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔ «الأصفاد» بمعنی «الوثاق» بیڑیاں زنجیریں۔ مجاہد نے کہا کہ «الصافنات»، «صفن الفرس» سے مشتق ہے، اس وقت بولتے ہیں جب گھوڑا ایک پاؤں اٹھا کر کھر کی نوک پر کھڑا ہو جائے، «الجياد» یعنی دوڑنے میں تیز۔ «جسدا» بمعنی شیطان، (جو سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی پہن کر ان کی کرسی پر بیٹھ گیا تھا) «رخاء» نرمی سے، خوشی سے۔ «حيث أصاب» یعنی جہاں وہ جانا چاہتے۔ «فامنن أعط.» کے معنی میں ہے، جس کو چاہے دے بغیر حساب بغیر کسی تکلیف کے، بے حرج۔
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:"إن عفريتا من الجن تفلت البارحة ليقطع علي صلاتي فامكنني الله منه فاخذته فاردت ان اربطه على سارية من سواري المسجد حتى تنظروا إليه كلكم، فذكرت دعوة اخي سليمان رب هب لي ملكا لا ينبغي لاحد من بعدي فرددته خاسئا عفريت متمرد من إنس او جان مثل زبنية جماعتها الزبانية".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَيَّ صَلَاتِي فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ فَأَخَذْتُهُ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبُطَهُ عَلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ حَتَّى تَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، فَذَكَرْتُ دَعْوَةَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي فَرَدَدْتُهُ خَاسِئًا عِفْرِيتٌ مُتَمَرِّدٌ مِنْ إِنْسٍ أَوْ جَانٍّ مِثْلُ زِبْنِيَةٍ جَمَاعَتُهَا الزَّبَانِيَةُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک سرکش جن کل رات میرے سامنے آ گیا تاکہ میری نماز خراب کر دے لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر قدرت دے دی اور میں نے اسے پکڑ لیا۔ پھر میں نے چاہا کہ اسے مسجد کے کسی ستون سے باندھ دوں کہ تم سب لوگ بھی دیکھ سکو۔ لیکن مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آ گئی کہ یا اللہ! مجھے ایسی سلطنت دے جو میرے سوا کسی کو میسر نہ ہو۔ اس لیے میں نے اسے نامراد واپس کر دیا۔ «عفريت» سرکش کے معنی میں ہے، خواہ انسانوں میں سے ہو یا جنوں میں سے۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A strong demon from the Jinns came to me yesterday suddenly, so as to spoil my prayer, but Allah enabled me to overpower him, and so I caught him and intended to tie him to one of the pillars of the Mosque so that all of you might see him, but I remembered the invocation of my brother Solomon: 'And grant me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' (38.35) so I let him go cursed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 634