(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، حدثني إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان اراه، عن محمد بن ابي عتيق، عن ابن شهاب، عن خارجة بن زيد، ان زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال نسخت الصحف في المصاحف، ففقدت آية من سورة الاحزاب كنت اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا بها فلم اجدها إلا مع خزيمة بن ثابت الانصاري الذي جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادته شهادة رجلين" وهو قوله" من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه" سورة الاحزاب آية 23.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ أُرَاهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ نَسَخْتُ الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ، فَفَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الْأَحْزَابِ كُنْتُ أَسْمَع رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ بِهَا فَلَمْ أَجِدْهَا إِلَّا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ" وَهُوَ قَوْلُهُ" مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ" سورة الأحزاب آية 23.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے ‘ دوسری سند اور مجھ سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان نے ‘ میرا خیال ہے کہ محمد بن عتیق کے واسطہ سے ‘ ان سے ابن شہاب (زہری) نے اور ان سے خارجہ بن زید نے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب قرآن مجید کو ایک مصحف (کتابی) کی صورت میں جمع کیا جانے لگا تو میں نے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت نہیں پائی جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے برابر آپ کی تلاوت کرتے ہوئے سنتا رہا تھا جب میں نے اسے تلاش کیا تو) صرف خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے یہاں وہ آیت مجھے ملی۔ یہ خزیمہ رضی اللہ عنہ وہی ہیں جن کی اکیلے کی گواہی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیا تھا۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه»(سورۃ الاحزاب: 23)”مومنوں میں سے کچھ مرد ایسے ہیں جنہوں نے وہ بات سچ کہی جس پر انہوں نے اللہ سے عہد کیا۔“
Narrated Kharija bin Zaid: Zaid bin Thabit said, "When the Qur'an was compiled from various written manuscripts, one of the Verses of Surat Al-Ahzab was missing which I used to hear Allah's Apostle reciting. I could not find it except with Khuza`ima bin Thabjt Al-Ansari, whose witness Allah's Apostle regarded as equal to the witness of two men. And the Verse was:-- "Among the believers are men who have been true to what they covenanted with Allah." (33.23)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 62
وقال ابو الدرداء إنما تقاتلون باعمالكم وقوله يايها الذين آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون {2} كبر مقتا عند الله ان تقولوا ما لا تفعلون {3} إن الله يحب الذين يقاتلون في سبيله صفا كانهم بنيان مرصوص {4} سورة الصف آية 2-4.وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ إِنَّمَا تُقَاتِلُونَ بِأَعْمَالِكُمْ وَقَوْلُهُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لا تَفْعَلُونَ {2} كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا مَا لا تَفْعَلُونَ {3} إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ {4} سورة الصف آية 2-4.
اور ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ اپنے (نیک) اعمال کی بدولت جنگ کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ صف میں یہ) ارشاد «يا أيها الذين آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون * كبر مقتا عند الله أن تقولوا ما لا تفعلون * إن الله يحب الذين يقاتلون في سبيله صفا كأنهم بنيان مرصوص»”اے لوگو! جو ایمان لا چکے ہو ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جو خود نہیں کرتے اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑے غصے کی بات ہے کہ تم وہ کہو جو خود نہ کرو ‘ بیشک اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کے راستے میں صف بنا کر ایسے جم کر لڑتے ہیں جیسے سیسہ پلائی ہوئی ٹھوس دیوار ہوں۔“
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا شبابة بن سوار الفزاري، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، يقول: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل مقنع بالحديد، فقال: يا رسول الله، اقاتل واسلم، قال:" اسلم، ثم قاتل فاسلم، ثم قاتل فقتل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، عمل قليلا، واجر كثيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ بِالْحَدِيدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُقَاتِلُ وَأُسْلِمُ، قَالَ:" أَسْلِمْ، ثُمَّ قَاتِلْ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَاتَلَ فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَمِلَ قَلِيلًا، وَأُجِرَ كَثِيرًا".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شبابہ بن سوار فزاری نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب زرہ پہنے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں پہلے جنگ میں شریک ہو جاؤں یا پہلے اسلام لاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام لاؤ پھر جنگ میں شریک ہونا۔ چنانچہ وہ پہلے اسلام لائے اور اس کے بعد جنگ میں شہید ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کم کیا لیکن اجر بہت پایا۔
Narrated Al-Bara: A man whose face was covered with an iron mask (i.e. clad in armor) came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! Shall I fight or embrace Islam first? "The Prophet said, "Embrace Islam first and then fight." So he embraced Islam, and was martyred. Allah's Apostle said, A Little work, but a great reward. "(He did very little (after embracing Islam), but he will be rewarded in abundance).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 63
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله، حدثنا حسين بن محمد ابو احمد، حدثنا شيبان، عن قتادة، حدثنا انس بن مالك، ان ام الربيع بنت البراء وهي ام حارثة بن سراقة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت:" يا نبي الله، الا تحدثني عن حارثة وكان قتل يوم بدر اصابه سهم غرب، فإن كان في الجنة صبرت، وإن كان غير ذلك اجتهدت عليه في البكاء، قال: يا ام حارثة إنها جنان في الجنة، وإن ابنك اصاب الفردوس الاعلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ أُمَّ الرُّبَيِّعِ بِنْتَ الْبَرَاءِ وَهِيَ أُمُّ حَارِثَةَ بْنِ سُرَاقَةَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَلَا تُحَدِّثُنِي عَنْ حَارِثَةَ وَكَانَ قُتِلَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرْبٌ، فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ صَبَرْتُ، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ اجْتَهَدْتُ عَلَيْهِ فِي الْبُكَاءِ، قَالَ: يَا أُمَّ حَارِثَةَ إِنَّهَا جِنَانٌ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنَّ ابْنَكِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الْأَعْلَى".
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے حسین بن محمد ابواحمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا قتادہ سے ‘ ان سے انس بن مالک نے بیان کیا کہ ام الربیع بنت براء رضی اللہ عنہا جو حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا، اے اللہ کے نبی! حارثہ کے بارے میں بھی آپ مجھے کچھ بتائیں۔ حارثہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے ‘ انہیں نامعلوم سمت سے ایک تیر آ کر لگا تھا۔ کہ اگر وہ جنت میں ہے تو صبر کر لوں اور اگر کہیں اور ہے تو اس کے لیے روؤں دھوؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام حارثہ! جنت کے بہت سے درجے ہیں اور تمہارے بیٹے کو فردوس اعلیٰ میں جگہ ملی ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Um Ar-Rubai'bint Al-Bara', the mother of Hartha bin Suraqa came to the Prophet and said, "O Allah's Prophet! Will you tell me about Hartha?" Hartha has been killed (i.e. martyred) on the day of Badr with an arrow thrown by an unidentified person. She added, "If he is in Paradise, I will be patient; otherwise, I will weep bitterly for him." He said, "O mother of Hartha! There are Gardens in Paradise and your son got the Firdausal-ala (i.e. the best place in Paradise).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 64
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو، عن ابي وائل، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال الرجل: يقاتل للمغنم والرجل يقاتل للذكر، والرجل يقاتل ليرى مكانه فمن في سبيل الله؟ قال:" من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا فهو في سبيل الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلذِّكْرِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ:" مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن مرہ نے ‘ ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی (لاحق بن ضمیرہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے غنیمت حاصل کرنے کے لیے ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے ناموری کے لیے ‘ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے تاکہ اس کی بہادری کی دھاک بیٹھ جائے تو ان میں سے اللہ کے راستے میں کون لڑتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس ارادہ سے جنگ میں شریک ہوتا ہے کہ اللہ ہی کا کلمہ بلند رہے ‘ صرف وہی اللہ کے راستہ میں لڑتا ہے۔
Narrated Abu Musa: A man came to the Prophet and asked, "A man fights for war booty; another fights for fame and a third fights for showing off; which of them fights in Allah's Cause?" The Prophet said, "He who fights that Allah's Word (i.e. Islam) should be superior, fights in Allah's Cause."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 65
وقول الله تعالى ما كان لاهل المدينة إلى قوله إن الله لا يضيع اجر المحسنين سورة التوبة آية 120.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ إِلَى قَوْلِهِ إِنَّ اللَّهَ لا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ سورة التوبة آية 120.
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ براۃ میں) «ما كان لأهل المدينة» سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «إن الله لا يضيع أجر المحسنين» تک۔
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو محمد بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ انہیں عبایہ بن رافع بن خدیج نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے ابوعبس رضی اللہ عنہ نے خبر دی ‘ آپ کا نام عبدالرحمٰن بن جبیر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس بندے کے بھی قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہو گئے ‘ انہیں (جہنم کی) آگ چھوئے؟ (یہ نا ممکن ہے)۔“
Narrated Abu `Abs: (who is `Abdur-Rahman bin Jabir) Allah's Apostle said," Anyone whose both feet get covered with dust in Allah's Cause will not be touched by the (Hell) fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 66
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، ان ابن عباس قال له، ولعلي بن عبد الله: ائتيا ابا سعيدفاسمعا من حديثه فاتيناه، وهو واخوه في حائط لهما يسقيانه فلما رآنا جاء فاحتبى وجلس، فقال: كنا ننقل لبن المسجد لبنة لبنة، وكان عمار ينقل لبنتين لبنتين، فمر به النبي صلى الله عليه وسلم، ومسح عن راسه الغبار، وقال:" ويح عمار تقتله الفئة الباغية عمار يدعوهم إلى الله، ويدعونه إلى النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ لَهُ، وَلِعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: ائْتِيَا أَبَا سَعِيدٍفَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ فَأَتَيْنَاهُ، وَهُوَ وَأَخُوهُ فِي حَائِطٍ لَهُمَا يَسْقِيَانِهِ فَلَمَّا رَآنَا جَاءَ فَاحْتَبَى وَجَلَسَ، فَقَالَ: كُنَّا نَنْقُلُ لَبِنَ الْمَسْجِدِ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَكَانَ عَمَّارٌ يَنْقُلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فمر بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَسَحَ عَنْ رَأْسِهِ الْغُبَارَ، وَقَالَ:" وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ عَمَّارٌ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا عکرمہ سے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے اور (اپنے صاحبزادے) علی بن عبداللہ سے فرمایا تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے ‘ اس وقت ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے (رضاعی) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے ‘ جب آپ نے ہمیں دیکھا تو (ہمارے پاس) تشریف لائے اور (چادر اوڑھ کر) گوٹ مار کر بیٹھ گئے ‘ اس کے بعد بیان فرمایا ہم مسجد نبوی کی اینٹیں (ہجرت نبوی کے بعد تعمیر مسجد کیلئے) ایک ایک کر کے ڈھو رہے تھے لیکن عمار رضی اللہ عنہ دو دو اینٹیں لا رہے تھے ‘ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ‘ یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی) طرف دعوت دے رہا ہو گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے۔
Narrated `Ikrima: that Ibn `Abbas told him and `Ali bin `Abdullah to go to Abu Sa`id and listen to some of his narrations; So they both went (and saw) Abu Sa`id and his brother irrigating a garden belonging to them. When he saw them, he came up to them and sat down with his legs drawn up and wrapped in his garment and said, "(During the construction of the mosque of the Prophet) we carried the adobe of the mosque, one brick at a time while `Ammar used to carry two at a time. The Prophet passed by `Ammar and removed the dust off his head and said, "May Allah be merciful to `Ammar. He will be killed by a rebellious aggressive group. `Ammar will invite them to (obey) Allah and they will invite him to the (Hell) fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 67
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رجع يوم الخندق ووضع السلاح واغتسل فاتاه جبريل وقد عصب راسه الغبار، فقال:" وضعت السلاح فوالله ما وضعته، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم فاين؟ قال: ها هنا واوما إلى بني قريظة، قالت: فخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَجَعَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَوَضَعَ السِّلَاحَ وَاغْتَسَلَ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَقَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ الْغُبَارُ، فَقَالَ:" وَضَعْتَ السِّلَاحَ فَوَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَيْنَ؟ قَالَ: هَا هُنَا وَأَوْمَأَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، قَالَتْ: فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ہشام بن عروہ سے ‘ انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنگ خندق سے (فارغ ہو کر) واپس آئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کرنا چاہا تو جبرائیل علیہ السلام آئے ‘ ان کا سر غبار سے اٹا ہوا تھا۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا آپ نے ہتھیار اتار دیئے ‘ اللہ کی قسم میں نے تو ابھی تک ہتھیار نہیں اتارے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو پھر اب کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے فرمایا ادھر اور بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کے خلاف لشکر کشی کی۔
Narrated `Aisha: When Allah's Apostle returned on the day (of the battle) of Al-Khandaq (i.e. Trench), he put down his arms and took a bath. Then Gabriel whose head was covered with dust, came to him saying, "You have put down your arms! By Allah, I have not put down my arms yet." Allah's Apostle said, "Where (to go now)?" Gabriel said, "This way," pointing towards the tribe of Bani Quraiza. So Allah's Apostle went out towards them .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 68
19. باب: ان شہیدوں کی فضیلت جن کے بارے میں ان آیات کا نزول ہوا ”وہ لوگ جو اللہ کے راستے میں قتل کر دئیے گئے انہیں ہرگز مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں (وہ جنت میں) رزق پاتے رہتے ہیں، ان (نعمتوں) سے بےحد خوش ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کی ہیں اور جو لوگ ان کے بعد والوں میں سے ابھی ان سے نہیں جا ملے ان کی خوشیاں منا رہے ہیں کہ وہ بھی (شہید ہوتے ہی) بے ڈر اور بے غم ہو جائیں گے۔ وہ لوگ خوش ہو رہے ہیں اللہ کے انعام اور فضل پر اور اس پر کہ اللہ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا“۔
(19) Chapter. The superiority of (those people for whom) the following Statement of Allah (was revealed): “Think not of those who are killed in the Way of Allah as dead. Nay, they are alive, with their Lord, and they have provision. They rejoice in what Allah has betowed upon them of His Bounty, and rejoice for the sake of those who have not yet joined them, but are left behind (not yet martyred) that on them no fear shall come, nor shall they grieve. They rejoice in aGrace and a Bounty from Allah, and that Allah will not waste the reward of the believers." (V.3:169-171)
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:"دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الذين قتلوا اصحاب بئر معونة ثلاثين غداة على رعل، وذكوان وعصية عصت الله ورسوله، قال انس: انزل في الذين قتلوا ببئر معونة قرآن قراناه، ثم نسخ بعد بلغوا قومنا ان قد لقينا ربنا فرضي عنا ورضينا عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا أَصْحَابَ بِئْرِ مَعُونَةَ ثَلَاثِينَ غَدَاةً عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ أَنَسٌ: أُنْزِلَ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنٌ قَرَأْنَاهُ، ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَرَضِينَا عَنْهُ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اصحاب بئرمعونہ (رضی اللہ عنہم) کو جن لوگوں نے قتل کیا تھا ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی تھی۔ یہ رعل ‘ ذکوان اور عصیہ قبائل کے لوگ تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو (70 قاری) صحابہ بئرمعونہ کے موقع پر شہید کر دئیے گئے تھے ‘ ان کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تھی جسے ہم مدت تک پڑھتے رہے تھے بعد میں آیت منسوخ ہو گئی تھی (اس آیت کا ترجمہ یہ ہے)”ہماری قوم کو پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں ‘ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم اس سے راضی ہیں۔“
Narrated Anas bin Malik: For thirty days Allah's Apostle invoked Allah to curse those who had killed the companions of Bir- Mauna; he invoked evil upon the tribes of Ral, Dhakwan, and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle. There was reveled about those who were killed at Bir-Mauna a Qur'anic Verse we used to recite, but it was cancelled later on. The Verse was: "Inform our people that we have met our Lord. He is pleased with us and He has made us pleased."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 69