(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرنا ابو حمزة، قال: سمعت الاعمش، عن سالم، عن كريب، عن ابن عباس، قال: قالت ميمونة" وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا فسترته بثوب وصب على يديه فغسلهما، ثم صب بيمينه على شماله فغسل فرجه فضرب بيده الارض فمسحها، ثم غسلها فمضمض واستنشق وغسل وجهه وذراعيه، ثم صب على راسه وافاض على جسده، ثم تنحى فغسل قدميه، فناولته ثوبا فلم ياخذه، فانطلق وهو ينفض يديه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ، عَنْ سَالِمِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَتْ مَيْمُونَةُ" وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا فَسَتَرْتُهُ بِثَوْبٍ وَصَبَّ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ صَبَّ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ فَضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَمَسَحَهَا، ثُمَّ غَسَلَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَأَفَاضَ عَلَى جَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ، فَنَاوَلْتُهُ ثَوْبًا فَلَمْ يَأْخُذْهُ، فَانْطَلَقَ وَهُوَ يَنْفُضُ يَدَيْهِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحمزہ (محمد بن میمون) نے، کہا میں نے اعمش سے سنا، انہوں نے سالم بن ابی الجعد سے، انہوں نے کریب سے، انہوں نے ابن عباس سے، آپ نے کہا کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا اور ایک کپڑے سے پردہ کر دیا۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انہیں دھویا۔ پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ میں پانی لیا اور شرمگاہ دھوئی۔ پھر ہاتھ کو زمین پر مارا اور دھویا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور چہرے اور بازو دھوئے۔ پھر سر پر پانی بہایا اور سارے بدن کا غسل کیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام غسل سے ایک طرف ہو گئے۔ پھر دونوں پاؤں دھوئے۔ اس کے بعد میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑا دینا چاہا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھوں سے پانی جھاڑنے لگے۔
Narrated Maimuna: I placed water for the bath of the Prophet and screened him with a garment. He poured water over his hands and washed them. After that he poured water with his right hand over his left and washed his private parts, rubbed his hands with earth and washed them, rinsed his mouth, washed his nose by putting water in it and then blowing it out and then washed his face and forearms. He poured water over his head and body. He then shifted from that place and washed his feet. I gave him a piece of cloth but he did not take it and came out removing the water (from his body) with both his hands.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 275
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے حسن بن مسلم سے روایت کی، وہ صفیہ بنت شیبہ سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ ہم ازواج (مطہرات) میں سے کسی کو اگر جنابت لاحق ہوتی تو وہ ہاتھوں میں پانی لے کر سر پر تین مرتبہ ڈالتیں۔ پھر ہاتھ میں پانی لے کر سر کے داہنے حصے کا غسل کرتیں اور دوسرے ہاتھ سے بائیں حصے کا غسل کرتیں۔
Narrated Aisha: Whenever any one of us was Junub, she poured water over her head thrice with both her hands and then rubbed the right side of her head with one hand and rubbed the left side of the head with the other hand.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 276
وقال بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" الله احق ان يستحيا منه من الناس".وَقَالَ بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" اللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ".
اور بہز بن حکیم نے اپنے والد سے، انہوں نے بہز کے دادا (معاویہ بن حیدہ) سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ لوگوں کے مقابلے میں زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، قال: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كانت بنو إسرائيل يغتسلون عراة ينظر بعضهم إلى بعض، وكان موسى يغتسل وحده، فقالوا: والله ما يمنع موسى ان يغتسل معنا إلا انه آدر، فذهب مرة يغتسل فوضع ثوبه على حجر ففر الحجر بثوبه، فخرج موسى في إثره، يقول: ثوبي يا حجر، حتى نظرت بنو إسرائيل إلى موسى، فقالوا: والله ما بموسى من باس واخذ ثوبه فطفق بالحجر ضربا"، فقال ابو هريرة: والله إنه لندب بالحجر ستة او سبعة ضربا بالحجر.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، فَخَرَجَ مُوسَى فِي إِثْرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي يَا حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى مُوسَى، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ وَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا"، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّهُ لَنَدَبٌ بِالْحَجَرِ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ ضَرْبًا بِالْحَجَرِ.
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے معمر سے، انہوں نے ہمام بن منبہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا لیکن موسیٰ علیہ السلام تنہا پردہ سے غسل فرماتے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ بخدا موسیٰ کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں صرف یہ چیز مانع ہے کہ آپ کے خصیے بڑھے ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا۔ اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے کر بھاگا اور موسیٰ علیہ السلام بھی اس کے پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے۔ آپ کہتے جاتے تھے۔ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ اس عرصہ میں بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے کہ بخدا موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں اور موسیٰ علیہ السلام نے کپڑا لیا اور پتھر کو مارنے لگے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بخدا اس پتھر پر چھ یا سات مار کے نشان باقی ہیں۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, 'The (people of) Bani Israel used to take bath naked (all together) looking at each other. The Prophet Moses used to take a bath alone. They said, 'By Allah! Nothing prevents Moses from taking a bath with us except that he has a scrotal hernia.' So once Moses went out to take a bath and put his clothes over a stone and then that stone ran away with his clothes. Moses followed that stone saying, "My clothes, O stone! My clothes, O stone! till the people of Bani Israel saw him and said, 'By Allah, Moses has got no defect in his body. Moses took his clothes and began to beat the stone." Abu Huraira added, "By Allah! There are still six or seven marks present on the stone from that excessive beating."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 277
(موقوف ، مرفوع) وعن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا ايوب يغتسل عريانا فخر عليه جراد من ذهب، فجعل ايوب يحتثي في ثوبه، فناداه ربه: يا ايوب، الم اكن اغنيتك عما ترى؟ قال: بلى وعزتك، ولكن لا غنى بي عن بركتك"، ورواه إبراهيم، عن موسى بن عقبة، عن صفوان، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: بينا ايوب يغتسل عريانا.(موقوف ، مرفوع) وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا فَخَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْتَثِي فِي ثَوْبِهِ، فَنَادَاهُ رَبُّهُ: يَا أَيُّوبُ، أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى؟ قَالَ: بَلَى وَعِزَّتِكَ، وَلَكِنْ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ"، وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا.
اور اسی سند کے ساتھ ابوہریرہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ(ایک بار) ایوب علیہ السلام ننگے غسل فرما رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیاں آپ پر گرنے لگیں۔ ایوب علیہ السلام انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے۔ اتنے میں ان کے رب نے انہیں پکارا۔ کہ اے ایوب! کیا میں نے تمہیں اس چیز سے بےنیاز نہیں کر دیا، جسے تم دیکھ رہے ہو۔ ایوب علیہ السلام نے جواب دیا ہاں تیری بزرگی کی قسم۔ لیکن تیری برکت سے میرے لیے بے نیازی کیونکر ممکن ہے۔ اور اس حدیث کو ابراہیم نے موسیٰ بن عقبہ سے، وہ صفوان سے، وہ عطاء بن یسار سے، وہ ابوہریرہ سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس طرح نقل کرتے ہیں ” جب کہ ایوب علیہ السلام ننگے ہو کر غسل کر رہے تھے “(آخر تک)۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When the Prophet Job (Aiyub) was taking a bath naked, golden locusts began to fall on him. Job started collecting them in his clothes. His Lord addressed him, 'O Job! Haven't I given you enough so that you are not in need of them.' Job replied, 'Yes!' By Your Honor (power)! But I cannot dispense with Your Blessings.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 277
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، ان ابا مرة مولى ام هانئ بنت ابي طالب اخبره، انه سمع ام هانئ بنت ابي طالب، تقول:" ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح فوجدته يغتسل وفاطمة تستره، فقال: من هذه؟ فقلت: انا ام هانئ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، تَقُولُ:" ذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے روایت کی۔ انہوں نے امام مالک سے، انہوں نے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر سے کہ ام ہانی بنت ابی طالب کے مولیٰ ابومرہ نے انہیں بتایا کہ انہوں نے ام ہانی بنت ابی طالب کو یہ کہتے سنا کہ میں فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے دیکھا کہ آپ غسل فرما رہے ہیں اور فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پردہ کر رکھا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں۔ میں نے عرض کی کہ میں ام ہانی ہوں۔
Narrated Um Hani bint Abi Talib: I went to Allah's Apostle in the year of the conquest of Mecca and found him taking a bath while Fatima was screening him. The Prophet asked, "Who is it?" I replied, "I am Um-Hani."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 278
(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن سالم بن ابي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة، قالت:" سترت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يغتسل من الجنابة فغسل يديه، ثم صب بيمينه على شماله فغسل فرجه وما اصابه، ثم مسح بيده على الحائط او الارض، ثم توضا وضوءه للصلاة غير رجليه، ثم افاض على جسده الماء، ثم تنحى فغسل قدميه"، تابعه ابو عوانة، وابن فضيل في الستر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ:" سَتَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ، ثُمَّ مَسَحَ بِيَدِهِ عَلَى الْحَائِطِ أَوِ الْأَرْضِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ غَيْرَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى جَسَدِهِ الْمَاءَ، ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ"، تَابَعَهُ أَبُو عَوَانَةَ، وَابْنُ فُضَيْلٍ فِي السَّتْرِ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے اعمش سے، وہ سالم بن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، وہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت فرما رہے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پردہ کیا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اپنے ہاتھ دھوئے، پھر داہنے ہاتھ سے بائیں پر پانی بہایا اور شرمگاہ دھوئی اور جو کچھ اس میں لگ گیا تھا اسے دھویا پھر ہاتھ کو زمین یا دیوار پر رگڑ کر (دھویا) پھر نماز کی طرح وضو کیا۔ پاؤں کے علاوہ۔ پھر پانی اپنے سارے بدن پر بہایا اور اس جگہ سے ہٹ کر دونوں قدموں کو دھویا۔ اس حدیث میں ابوعوانہ اور محمد بن فضیل نے بھی پردے کا ذکر کیا ہے۔
Narrated Maimuna: I screened the Prophet while he was taking a bath of Janaba. He washed his hands, poured water from his right hand over his left and washed his private parts. Then he rubbed his hand over a wall or the earth, and performed ablution similar to that for the prayer but did not wash his feet. Then he poured water over his body, shifted from that place, and washed his feet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 279
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة ام المؤمنين، انها قالت: جاءت ام سليم امراة ابي طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، هل على المراة من غسل إذا هي احتلمت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم، إذا رات الماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ امْرَأَةُ أَبِي طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا هِيَ احْتَلَمَتْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے، انہوں نے اپنے والد عروہ بن زبیر سے، وہ زینب بنت ابی سلمہ سے، انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ ام سلیم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ اللہ تعالیٰ حق سے حیاء نہیں کرتا۔ کیا عورت پر بھی جب کہ اسے احتلام ہو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں اگر (اپنی منی کا) پانی دیکھے (تو اسے بھی غسل کرنا ہو گا)۔
Narrated Um-Salama: (the mother of the believers) Um Sulaim, the wife of Abu Talha, came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Verily Allah is not shy of (telling you) the truth. Is it necessary for a woman to take a bath after she has a wet dream (nocturnal sexual discharge)?" Allah's Apostle replied, "Yes, if she notices a discharge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 280
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا حميد، قال: حدثنا بكر، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم لقيه في بعض طريق المدينة وهو جنب، فانخنست منه فذهب فاغتسل، ثم جاء، فقال: اين كنت يا ابا هريرة؟ قال: كنت جنبا، فكرهت ان اجالسك وانا على غير طهارة، فقال:" سبحان الله، إن المسلم لا ينجس".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَهُ فِي بَعْضِ طَرِيقِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ جُنُبٌ، فَانْخَنَسْتُ مِنْهُ فَذَهَبَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: كُنْتُ جُنُبًا، فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ وَأَنَا عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ، فَقَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، کہا ہم سے حمید طویل نے، کہا ہم سے بکر بن عبداللہ نے ابورافع کے واسطہ سے، انہوں نے ابوہریرہ سے سنا کہ مدینہ کے کسی راستے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جنابت کی حالت میں تھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں پیچھے رہ کر لوٹ گیا اور غسل کر کے واپس آیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اے ابوہریرہ! کہاں چلے گئے تھے۔ انہوں نے جواب دیا کہ میں جنابت کی حالت میں تھا۔ اس لیے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بغیر غسل کے بیٹھنا برا جانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ سبحان اللہ! مومن ہرگز نجس نہیں ہو سکتا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet came across me in one of the streets of Medina and at that time I was Junub. So I slipped away from him and went to take a bath. On my return the Prophet said, "O Abu Huraira! Where have you been?" I replied, "I was Junub, so I disliked to sit in your company." The Prophet said, "Subhan Allah! A believer never becomes impure."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 281