-" اجملوا في طلب الدنيا، فإن كلا ميسر لما خلق له".-" أجملوا في طلب الدنيا، فإن كلا ميسر لما خلق له".
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا (کے مال) کے حصول میں میانہ روی اختیار کرو، کیونکہ جس کو جس چیز کے لیے پیدا کیا گیا ہے، وہ اس کے لیے آسان کر دی گئی ہے۔“
-" احذروا الدنيا، فإنها خضرة حلوة".-" احذروا الدنيا، فإنها خضرة حلوة".
سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا سے بچو، کیونکہ وہ سرسبز و شاداب، (پرکشش) اور میٹھی ہے۔“
-" إن الدنيا خضرة حلوة، فمن اخذها بحقها بورك له فيها، ورب متخوض في مال الله ومال رسوله (ليس) له (إلا) النار يوم يلقى الله".-" إن الدنيا خضرة حلوة، فمن أخذها بحقها بورك له فيها، ورب متخوض في مال الله ومال رسوله (ليس) له (إلا) النار يوم يلقى الله".
سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیوی خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ کے پاس تشریف لائے اور دونوں آپس میں دنیا کا تذکرہ کرنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بے شک دنیا سرسبز و شاداب (پرکشش) اور میٹھی ہے، جس نے اس کو اس کے حق کے ساتھ حاصل کیا، اس کے لیے اس میں برکت ڈالی جائے گی اور بہت زیادہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے مال میں (ناحق) گھسنے والے ہیں جس دن یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے ملیں گے ان کو آگ کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔“
-" إن الدنيا خضرة حلوة وإن الله عز وجل مستخلفكم فيها لينظر كيف تعملون، فاتقوا الدنيا واتقوا النساء، فإن اول فتنة بني إسرائيل كانت في النساء".-" إن الدنيا خضرة حلوة وإن الله عز وجل مستخلفكم فيها لينظر كيف تعملون، فاتقوا الدنيا واتقوا النساء، فإن أول فتنة بني إسرائيل كانت في النساء".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک دنیا سرسبز و شاداب (پرکشش) اور میٹھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم کو اس میں خلیفہ بنایا ہے تاکہ وہ جانچ سکے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ پس دنیا اور عورتوں سے بچ کر رہنا، کیونکہ بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورتوں میں واقع ہوا۔“
-" إنما يكفي احدكم ما كان في الدنيا مثل زاد الراكب".-" إنما يكفي أحدكم ما كان في الدنيا مثل زاد الراكب".
یحییٰ بن جعدہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ، سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے تشریف لائے، انہوں نے کہا: اللہ کے بندے! خوش ہو جا، تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر حوض پر وارد ہو گا۔ اس نے اپنے گھر کی اوپر کی طرف اور نیچے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اس کا کیا بنے گا؟ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایاتھا: ”تمہارے لیے دنیا سے اتنا (مال و دولت) کافی ہے، جتنا کہ مسافر کا زادراہ ہوتا ہے۔“
-" ما اخشى عليكم الفقر ولكني اخشى عليكم التكاثر، وما اخشى عليكم الخطا ولكني اخشى عليكم التعمد".-" ما أخشى عليكم الفقر ولكني أخشى عليكم التكاثر، وما أخشى عليكم الخطأ ولكني أخشى عليكم التعمد".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے تمہارے، بارے میں فقر و فاقہ کا ڈر نہیں ہے، بلکہ (مال و دولت کی) کثرت کا ڈر ہے، (اور دوسری بات یہ ہے کہ) مجھے تمہارے میں بارے میں نادانستہ طور پر غلطی کرنے کا ڈر نہیں ہے۔ بلکہ جان بوجھ کر گناہ کرنے کا ڈر ہے۔“
-" لست من الدنيا وليست مني، إني بعثت والساعة نستبق".-" لست من الدنيا وليست مني، إني بعثت والساعة نستبق".
اسماعیل بن عبداللہ سے روایت ہے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ولید بن مالک کے پاس آئے۔ ولید نے ان سے پوچھا: تم نے قیامت کے بارے میں تذکرہ فرماتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا؟ جواباً: انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں دنیا سے ہوں نہ دنیا مجھ سے ہے، (یعنی میرا دنیا سے کوئی تعلق نہیں)، مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا کہ ہم ایک دوسرے سے آگے بڑھنے (کی کوشش کر) رہے ہیں۔“
-" والله يا عائشة! لو شئت لاجرى الله معي جبال الذهب والفضة".-" والله يا عائشة! لو شئت لأجرى الله معي جبال الذهب والفضة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: ایک انصاری عورت میرے پاس آئی، اس نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر تو ایک چادر ہے، جسے دوہرا کر دیا گیا ہے۔ وہ چلی گئی اور ایسا بچھونا بھیجا، جس کا بھراؤ اون تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو پوچھا: ”یہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں انصاری خاتون میرے پاس آئی تھی، اس نے آپ کا بستر دیکھا اور چلی گئی اور یہ بچھونا بھیج دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ واپس کر دو۔“ لیکن میں نے واپس نہ کیا، کیونکہ میں پسند کرتی تھی کہ میرے گھر میں (ایسا بچھونا) ہونا چاہیے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ فرما دیا (کہ اس کو واپس کر دو)۔ پھر فرمایا: ”اللہ کی قسم! اے عائشہ! اگر میں چاہوں تو اللہ تعالیٰ سونے اور چاندی کے پہاڑے میرے ساتھ چلا دے۔“
-" لو كان لي مثل احد ذهبا لسرني ان لا تمر علي ثلاث ليال عندي منه شيء إلا شيئا ارصده لدين".-" لو كان لي مثل أحد ذهبا لسرني أن لا تمر علي ثلاث ليال عندي منه شيء إلا شيئا أرصده لدين".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو مجھے یہ بات پسند ہو گی (کہ میں اس کو اتنا جلدی راہ حق میں خرچ کر دوں) کہ تین راتیں نہ گزرنے پائیں اور اس کی کچھ مقدار میرے پاس باقی ہو مگر اتنا حصہ جس کا میں قرضہ چکانے کے لیے روک لوں۔“
-" ما احب ان احدا ذاك عندي ذهب، امسى ثالثة عندي منه دينار إلا دينارا ارصده لدين، إلا ان اقول به في عباد الله هكذا - حثا بين يديه -، وهكذا - عن يمينه -، وهكذا - عن شماله -".-" ما أحب أن أحدا ذاك عندي ذهب، أمسى ثالثة عندي منه دينار إلا دينارا أرصده لدين، إلا أن أقول به في عباد الله هكذا - حثا بين يديه -، وهكذا - عن يمينه -، وهكذا - عن شماله -".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں یہ پسند نہیں کرتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے بقدر سونا ہو اور (تیسرے دن کی) شام ہو جائے اور میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی باقی ہو، مگر وہ دینار جس کو قرضہ چکانے کے لیے اپنے پاس رکھ لوں۔“(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سامنے اور دائیں بائیں تمثیل پیش کرتے ہوئے چلو بھر بھر کر ڈالے اور فرمایا) میں تو چاہوں گا کہ اس مال کو بندگان خدا میں اس طرح تقسیم کر دوں۔“