1. باب: کھانے، سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان۔
(1) Chapter. About (sharing) meals and the Nahd (i.e., sharing the expenses of a journey or putting the journey food of the travellers together to be distrbuted among them in equal shares) and Urud (i.e., sharing other goods)
وكيف قسمة ما يكال ويوزن مجازفة او قبضة قبضة لما لم ير المسلمون في النهد باسا ان ياكل هذا بعضا وهذا بعضا، وكذلك مجازفة الذهب والفضة والقران في التمر.وَكَيْفَ قِسْمَةُ مَا يُكَالُ وَيُوزَنُ مُجَازَفَةً أَوْ قَبْضَةً قَبْضَةً لَمَّا لَمْ يَرَ الْمُسْلِمُونَ فِي النَّهْدِ بَأْسًا أَنْ يَأْكُلَ هَذَا بَعْضًا وَهَذَا بَعْضًا، وَكَذَلِكَ مُجَازَفَةُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْقِرَانُ فِي التَّمْرِ.
اور جو چیزیں ناپی یا تولی جاتی ہیں تخمینے سے بانٹنا یا مٹھی بھربھر کر تقسیم کر لینا، کیونکہ مسلمانوں نے اس میں کوئی مضائقہ نہیں خیال کیا کہ مشترک زاد سفر (کی مختلف چیزوں میں سے) کوئی شریک ایک چیز کھا لے اور دوسرا دوسری چیز، اسی طرح سونے چاندی کے بدل بن تولے ڈھیر لگا کر بانٹنے میں، اسی طرح دو دو کھجور اٹھا کر کھانے میں۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه قال:" بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا قبل الساحل، فامر عليهم ابا عبيدة بن الجراح وهم ثلاث مائة وانا فيهم، فخرجنا حتى إذا كنا ببعض الطريق فني الزاد، فامر ابو عبيدة بازواد ذلك الجيش، فجمع ذلك كله، فكان مزودي تمر، فكان يقوتنا كل يوم قليلا قليلا حتى فني فلم يكن يصيبنا إلا تمرة تمرة، فقلت: وما تغني تمرة؟ فقال: لقد وجدنا فقدها حين فنيت، قال: ثم انتهينا إلى البحر، فإذا حوت مثل الظرب، فاكل منه ذلك الجيش ثماني عشرة ليلة، ثم امر ابو عبيدة بضلعين من اضلاعه فنصبا، ثم امر براحلة فرحلت، ثم مرت تحتهما فلم تصبهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ، فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَأَنَا فِيهِمْ، فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ، فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ ذَلِكَ الْجَيْشِ، فَجُمِعَ ذَلِكَ كُلُّهُ، فَكَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ، فَكَانَ يُقَوِّتُنَا كُلَّ يَوْمٍ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّى فَنِيَ فَلَمْ يَكُنْ يُصِيبُنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ، فَقُلْتُ: وَمَا تُغْنِي تَمْرَةٌ؟ فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَنِيَتْ، قَالَ: ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَى الْبَحْرِ، فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ، فَأَكَلَ مِنْهُ ذَلِكَ الْجَيْشُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلَعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنُصِبَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ، ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا فَلَمْ تُصِبْهُمَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں وہب بن کیسان نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رجب 7 ھ میں) ساحل بحر کی طرف ایک لشکر بھیجا۔ اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ فوجیوں کی تعداد تین سو تھی اور میں بھی ان میں شریک تھا۔ ہم نکلے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہو گیا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ تمام فوجی اپنے توشے (جو کچھ بھی باقی رہ گئے ہوں) ایک جگہ جمع کر دیں۔ سب کچھ جمع کرنے کے بعد کھجوروں کے کل دو تھیلے ہو سکے اور روزانہ ہمیں اسی میں سے تھوڑی تھوڑی کھجور کھانے کے لیے ملنے لگی۔ جب اس کا بھی اکثر حصہ ختم ہو گیا تو ہمیں صرف ایک ایک کھجور ملتی رہی۔ میں (وہب بن کیسان) نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا بھلا ایک کھجور سے کیا ہوتا ہو گا؟ انہوں نے بتلایا کہ اس کی قدر ہمیں اس وقت معلوم ہوئی جب وہ بھی ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آخر ہم سمندر تک پہنچ گئے۔ اتفاق سے سمندر میں ہمیں ایک ایسی مچھلی مل گئی جو (اپنے جسم میں) پہاڑ کی طرح معلوم ہوتی تھی۔ سارا لشکر اس مچھلی کو اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی دونوں پسلیوں کو کھڑا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد اونٹوں کو ان کے تلے سے چلنے کا حکم دیا۔ اور وہ ان پسلیوں کے نیچے سے ہو کر گزرے، لیکن اونٹ نے ان کو چھوا تک نہیں۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: "Allah's Apostle sent an army towards the east coast and appointed Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as their chief, and the army consisted of three-hundred men including myself. We marched on till we reached a place where our food was about to finish. Abu- 'Ubaida ordered us to collect all the journey food and it was collected. My (our) journey food was dates. Abu 'Ubaida kept on giving us our daily ration in small amounts from it, till it was exhausted. The share of everyone of us used to be one date only." I said, "How could one date benefit you?" Jabir replied, "We came to know its value when even that too finished." Jabir added, "When we reached the sea-shore, we saw a huge fish which was like a small mountain. The army ate from it for eighteen days. Then Abu 'Ubaida ordered that two of its ribs be fixed and they were fixed in the ground. Then he ordered that a she-camel be ridden and it passed under the two ribs (forming an arch) without touching them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 663
(مرفوع) حدثنا بشر بن مرحوم، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة رضي الله عنه، قال:" خفت ازواد القوم واملقوا، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم في نحر إبلهم، فاذن لهم، فلقيهم عمر فاخبروه، فقال: ما بقاؤكم بعد إبلكم، فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ما بقاؤهم بعد إبلهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ناد في الناس فياتون بفضل ازوادهم، فبسط لذلك نطع وجعلوه على النطع، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعا وبرك عليه، ثم دعاهم باوعيتهم، فاحتثى الناس حتى فرغوا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَفَّتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ وَأَمْلَقُوا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ، فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَادِ فِي النَّاسِ فَيَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ، فَبُسِطَ لِذَلِكَ نِطَعٌ وَجَعَلُوهُ عَلَى النِّطَعِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ، فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ".
ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ(غزوہ ہوازن میں) لوگوں کے توشے ختم ہو گئے اور فقر و محتاجی آ گئی، تو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اپنے اونٹوں کو ذبح کرنے کی اجازت لینے (تاکہ انہیں کے گوشت سے پیٹ بھر سکیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ راستے میں عمر رضی اللہ عنہ کی ملاقات ان سے ہو گئی تو انہیں بھی ان لوگوں نے اطلاع دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اونٹوں کو کاٹ ڈالو گے تو پھر تم کیسے زندہ رہو گے۔ چنانچہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا، یا رسول اللہ! اگر انہوں نے اونٹ بھی ذبح کر لیے تو پھر یہ لوگ کیسے زندہ رہیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا، تمام لوگوں میں اعلان کر دو کہ ان کے پاس جو کچھ توشے بچ رہے ہیں وہ لے کر یہاں آ جائیں۔ اس کے لیے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھا دیا گیا۔ اور لوگوں نے توشے اسی دستر خوان پر لا کر رکھ دئیے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اس میں برکت کی دعا فرمائی۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سب لوگوں کو اپنے اپنے برتنوں کے ساتھ بلایا اور سب نے دونوں ہاتھوں سے توشے اپنے برتنوں میں بھر لیے۔ جب سب لوگ بھر چکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں۔“
Narrated Salama: Once the journey food diminished and the people were reduced to poverty. They went to the Prophet and asked his permission to slaughter their camels, and he agreed. `Umar met them and they told him about it, and he said, "How would you survive after slaughtering your camels?" Then he went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! How would they survive after slaughtering their camels?" Allah's Apostle ordered `Umar, "Call upon the people to bring what has remained of their food." A leather sheet was spread and al I the journey food was collected and heaped over it. Allah's Apostle stood up and invoked Allah to bless it, and then directed all the people to come with their utensils, and they started taking from it till all of them got what was sufficient for them. Allah's Apostle then said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 664
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا الاوزاعي، حدثنا ابو النجاشي، قال: سمعت رافع بن خديج رضي الله عنه، قال:" كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم العصر، فننحر جزورا فتقسم عشر قسم، فناكل لحما نضيجا قبل ان تغرب الشمس".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَنَنْحَرُ جَزُورًا فَتُقْسَمُ عَشْرَ قِسَمٍ، فَنَأْكُلُ لَحْمًا نَضِيجًا قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالنجاشی نے بیان کیا کہا کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ کر اونٹ ذبح کرتے تو انہیں دس حصوں میں تقسیم کرتے اور پھر سورج غروب ہونے سے پہلے ہی ہم اس کا پکا ہوا گوشت بھی کھا لیتے۔
Narrated Rafi` bin Khadij: We used to offer the `Asr prayer with the Prophet and slaughter a camel, the meat of which would be divided in ten parts. We would eat the cooked meat before sunset.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 665
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا حماد بن اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"إن الاشعريين إذا ارملوا في الغزو او قل طعام عيالهم بالمدينة جمعوا ما كان عندهم في ثوب واحد، ثم اقتسموه بينهم في إناء واحد بالسوية، فهم مني وانا منهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ الْأَشْعَرِيِّينَ إِذَا أَرْمَلُوا فِي الْغَزْوِ أَوْ قَلَّ طَعَامُ عِيَالِهِمْ بِالْمَدِينَةِ جَمَعُوا مَا كَانَ عِنْدَهُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ اقْتَسَمُوهُ بَيْنَهُمْ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ بِالسَّوِيَّةِ، فَهُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قبیلہ اشعر کے لوگوں کا جب جہاد کے موقع پر توشہ کم ہو جاتا یا مدینہ (کے قیام) میں ان کے بال بچوں کے لیے کھانے کی کمی ہو جاتی تو جو کچھ بھی ان کے پاس توشہ ہوتا تو وہ ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ پس وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔
Narrated Abu Musa: The Prophet said, "When the people of Ash`ari tribe ran short of food during the holy battles, or the food of their families in Medina ran short, they would collect all their remaining food in one sheet and then distribute it among themselves equally by measuring it with a bowl. So, these people are from me, and I am from them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 666
ہم سے محمد بن عبداللہ بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے فرض زکوٰۃ کا بیان تحریر کیا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی مال میں دو آدمی ساجھی ہوں تو وہ زکوٰۃ میں ایک دوسرے سے برابر برابر مجرا کر لیں (یعنی زکوٰۃ کی رقم آپس میں برابر تقسیم کر لیں)۔
Narrated Anas: that Abu Bakr As-Siddiq wrote to him the law of Zakat which was made obligatory by Allah's Apostle. He wrote: 'Partners possessing joint property (sheep) have to pay its Zakat equally.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 667
(مرفوع) حدثنا علي بن الحكم الانصاري، حدثنا ابو عوانة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج، عن جده، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة، فاصاب الناس جوع، فاصابوا إبلا وغنما، قال: وكان النبي صلى الله عليه وسلم في اخريات القوم، فعجلوا، وذبحوا، ونصبوا القدور، فامر النبي صلى الله عليه وسلم بالقدور فاكفئت، ثم قسم فعدل عشرة من الغنم ببعير، فند منها بعير، فطلبوه فاعياهم، وكان في القوم خيل يسيرة، فاهوى رجل منهم بسهم فحبسه الله، ثم قال: إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا". فقال جدي: إنا نرجو او نخاف العدو غدا، وليست معنا مدى، افنذبح بالقصب؟ قال: ما انهر الدم، وذكر اسم الله عليه فكلوه، ليس السن والظفر وساحدثكم عن ذلك، اما السن: فعظم، واما الظفر: فمدى الحبشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، فَأَصَابُوا إِبِلًا وَغَنَمًا، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ الْقَوْمِ، فَعَجِلُوا، وَذَبَحُوا، وَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، وَكَانَ فِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَأَهْوَى رَجُلٌ مِنْهُمْ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا". فَقَالَ جَدِّي: إِنَّا نَرْجُو أَوْ نَخَافُ الْعَدُوَّ غَدًا، وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ؟ قَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوهُ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، أَمَّا السِّنُّ: فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ: فَمُدَى الْحَبَشَةِ.
ہم سے علی بن حکم انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کے دادا (رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ذوالحلیفہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ لوگوں کو بھوک لگی۔ ادھر (غنیمت میں) اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے پیچھے کے لوگوں میں تھے۔ لوگوں نے جلدی کی اور (تقسیم سے پہلے ہی) ذبح کر کے ہانڈیاں چڑھا دیں۔ لیکن بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ ہانڈیاں اوندھا دی گئیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا۔ ایک اونٹ اس میں سے بھاگ گیا تو لوگ اسے پکڑنے کی کوشش کرنے لگے۔ لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ قوم کے پاس گھوڑے کم تھے۔ ایک صحابی تیر لے کر اونٹ کی طرف جھپٹے۔ اللہ نے اس کو ٹھہرا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح سرکشی ہوتی ہے۔ اس لیے ان جانوروں میں سے بھی اگر کوئی تمہیں عاجز کر دے تو اس کے ساتھ تم ایسا ہی معاملہ کیا کرو۔ پھر میرے دادا نے عرض کیا کہ کل دشمن کے حملہ کا خوف ہے، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں (تلواروں سے ذبح کریں تو ان کے خراب ہونے کا ڈر ہے جب کہ جنگ سامنے ہے) کیا ہم بانس کے کھپچی سے ذبح کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو چیز بھی خون بہا دے اور ذبیحہ پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو، تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ سوائے دانت اور ناخن کے۔ اس کی وجہ میں تمہیں بتاتا ہوں۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔
Narrated 'Abaya bin Rafa'a bin Raft' bin Khadij: My grandfather said, "We were in the company of the Prophet at Dhul-Hulaifa. The people felt hungry and captured some camels and sheep (as booty). The Prophet was behind the people. They hurried and slaughtered the animals and put their meat in pots and started cooking it. (When the Prophet came) he ordered the pots to be upset and then he distributed the animals (of the booty), regarding ten sheep as equal to one camel. One of the camels fled and the people ran after it till they were exhausted. At that time there were few horses. A man threw an arrow at the camel, and Allah stopped the camel with it. The Prophet said, "Some of these animals are like wild animals, so if you lose control over one of these animals, treat it in this way (i.e. shoot it with an arrow)." Before distributing them among the soldiers my grandfather said, "We may meet the enemies in the future and have no knives; can we slaughter the animals with reeds?" The Prophet said, "Use whatever causes blood to flow, and eat the animals if the name of Allah has been mentioned on slaughtering them. Do not slaughter with teeth or fingernails and I will tell you why: It is because teeth are bones (i.e. cannot cut properly) and fingernails are the tools used by the Ethiopians (whom we should not imitate for they are infidels).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 668
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا سفيان، حدثنا جبلة بن سحيم، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يقرن الرجل بين التمرتين جميعا حتى يستاذن اصحابه".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْرُنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ جَمِيعًا حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا تھا کہ کوئی شخص اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر (دستر خوان پر) دو دو کھجور ایک ساتھ ملا کر کھائے۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet decreed that one should not eat two dates together at a time unless he gets the permission from his companions (sharing the meal with him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 669
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن جبلة، قال: كنا بالمدينة فاصابتنا سنة، فكان ابن الزبير يرزقنا التمر، وكان ابن عمر يمر بنا، فيقول: لا تقرنوا، فإن النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن الإقران، إلا ان يستاذن الرجل منكم اخاه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَبَلَةَ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فَأَصَابَتْنَا سَنَةٌ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا، فَيَقُولُ: لَا تَقْرُنُوا، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْإِقْرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے جبلہ نے بیان کیا کہ ہمارا قیام مدینہ میں تھا اور ہم پر قحط کا دور دورہ ہوا۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما ہمیں کھجور کھانے کے لیے دیتے تھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گزرتے ہوئے یہ کہہ کر جایا کرتے تھے کہ دو دو کھجور ایک ساتھ ملا کر نہ کھانا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دوسرے ساتھی کی اجازت کے بغیر ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Narrated Jabala: "While at Medina we were struck with famine. Ibn Az-Zubair used to provide us with dates as our food. Ibn `Umar used to pass by us and say, "Don't eat two dates together at a time as the Prophet has forbidden eating two dates together at a time (in a gathering) unless one takes the permission of one's companion brother."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 670
(مرفوع) حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعتق شقصا له من عبد او شركا او قال نصيبا وكان له ما يبلغ ثمنه بقيمة العدل فهو عتيق، وإلا فقد عتق منه ما عتق"، قال: لا ادري قوله عتق منه ما عتق، قول من نافع او في الحديث، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ مِنْ عَبْدٍ أَوْ شِرْكًا أَوْ قَالَ نَصِيبًا وَكَانَ لَهُ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ فَهُوَ عَتِيقٌ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ"، قَالَ: لَا أَدْرِي قَوْلُهُ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ، قَوْلٌ مِنْ نَافِعٍ أَوْ فِي الْحَدِيثِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عمران بن میسرہ ابوالحسن بصری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے، کہا ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مشترک (ساجھے) کے غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے اور اس کے پاس سارے غلام کی قیمت کے موافق مال ہو تو وہ پورا آزاد ہو جائے گا۔ اگر اتنا مال نہ ہو تو بس جتنا حصہ اس کا تھا اتنا ہی آزاد ہوا۔ ایوب نے کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں کہ روایت کا یہ آخری حصہ ”غلام کا وہی حصہ آزاد ہو گا جو اس نے آزاد کیا ہے“ یہ نافع کا اپنا قول ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں داخل ہے۔
Narrated Nafi`: Ibn `Umar said, "Allah's Apostle said, 'If one manumits his share of a jointly possessed slave, and can afford the price of the other shares according to the adequate price of the slave, the slave will be completely manumitted; otherwise he will be partially manumitted.' " (Aiyub, a sub-narrator is not sure whether the saying " ... otherwise he will be partially manumitted" was said by Nafi` or the Prophet.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 671