سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے خون کے بارے میں سوال کیا، جو کپڑے کو لگ جاتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شاخ (وغیرہ) کے ساتھ اس کو کھرچ، پھر پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ دھو دے۔“
- (يا ابا رافع! إنها لم تامرك إلا بخير. اي: بالوضوء من الريح).- (يا أبا رافعٍ! إنّها لم تَأْمُرْكَ إلا بخيرٍ. أي: بالوضوءِ من الريحِ).
زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی یا آپ کے غلام ابورافع کی بیوی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ابورافع کی شکایت کرنے کی اجازت چاہی، جس نے اسے مارا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابورافع سے پوچھا: ”ابورافع! تیرا اور اس کا کیا معاملہ ہے۔“ اس نے کہا: یہ مجھے تکلیف دیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلمی! تو نے اس کو کیا تکلیف دی ہے؟“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اس کو کوئی تکلیف نہیں دی، (اصل بات یہ ہے کہ) نماز کی حالت میں یہ بے وضو ہو گیا، میں نے اس سے کہا: ابورافع! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ اگر کسی کی ہوا نکل جائے تو وہ دوبارہ وضو کرے۔ طبرانی کے الفاظ یہ ہیں: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی ہوا خارج ہو جائے تو وہ دوبارہ وضو کرے۔“(میری یہ بات سن کر) یہ اٹھا اور مجھے مارنا شروع کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بات پر مسکرانے لگے اور فرمایا: ”ابورافع! اس نے تجھے بھلائی کا حکم ہی دیا تھا۔“
-" كان يتوضا مما مست النار".-" كان يتوضأ مما مست النار".
محمود بن طحلا کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ سے کہا: بیشک آپ کا سوتیلا باپ سلیم آگ پر پکی چیزیں کھا کر وضو نہیں کرتا۔ انہوں نے سلیم کے سینے پر ہاتھ مارا اور کہا: میں زوجہ رسول سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر گواہی دیتا ہوں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگ پر پکی ہوئی چیز کھا کر وضو کرتے تھے۔
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے غلام قاسم بیان کرتے ہیں: میں مسجد دمشق میں داخل ہوا، میں نے دیکھا کہ کچھ لوگ اکھٹے ہیں اور ایک بزرگ ان کو احادیث بیان کر رہا تھا، میں نے کہا: یہ بزرگ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سہل بن حنظلہ ہے، پھر میں نے ان کو یہ کہتے ہوئے سنا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو گوشت کھائے، وہ وضو کرے۔“
-" إذا التقى الختانان، فقد وجب الغسل".-" إذا التقى الختانان، فقد وجب الغسل".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب (عورت اور مرد) کی شرمگاہوں کے ختنے والے مقامات مل جائیں تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ ان الفاظ کے ساتھ یہ حدیث سیدہ عائشہ، سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہم وغیرہ سے مروی ہے۔
- (إذا تغوط الرجلان، فليتوار كل واحد منهما عن صاحبه، ولا يتحدثان على طوفهما، فإن الله يمقت على ذلك).- (إذا تغوَّط الرَّجُلانِ، فليَتَوارَ كلَّ واحدٍ منهما عن صاحبِهِ، ولا يتحدَّثان على طوفِهِما، فإن الله يَمقُتُ على ذلك).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی قضائے حاجت کے لیے نکلیں تو ان میں سے ہر ایک دوسرے ساتھی سے چھپ جائے اور پاخانہ کرتے وقت آپس میں باتیں نہ کریں، کیونکہ ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔“
-" إذا ذهبتم إلى الغائط فاتقوا المجالس على الظل والطريق، خذوا النبل (¬1) واستنشبوا على سوقكم واستجمروا وترا".-" إذا ذهبتم إلى الغائط فاتقوا المجالس على الظل والطريق، خذوا النبل (¬1) واستنشبوا على سوقكم واستجمروا وترا".
سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آئے تو اپنی قوم کو کچھ باتیں بیان کیں اور (امورِ دین) کی تعلیم دی۔ ایک دن ایک آدمی نے ان کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے کہا: سراقہ کے لیے تو صرف یہی چیز رہ گئی ہے کہ وہ تمہیں قضائے حاجت کا طریقہ سکھائے۔ سراقہ نے (بات کو سنجیدگی میں تبدیل کرتے ہوئے) کہا: جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو سایہ دار مقامات اور راستوں پر بیٹھنے سے بچو، چھوٹے چھوٹے پتھروں کا اہتمام کرو، اپنی (بائیں) پنڈلی پر زور دو اور طاق (پتھروں) سے استنجا کرو۔“
- (إذا تغوط الرجلان، فليتوار كل واحد منهما عن صاحبه، ولا يتحدثان على طوفهما، فإن الله يمقت على ذلك).- (إذا تغوَّط الرَّجُلانِ، فليَتَوارَ كلَّ واحدٍ منهما عن صاحبِهِ، ولا يتحدَّثان على طوفِهِما، فإن الله يَمقُتُ على ذلك).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو آدمی قضائے حاجت کے لیے نکلیں تو ان میں سے ہر ایک دوسرے ساتھی سے چھپ جائے اور پاخانہ کرتے وقت آپس میں باتیں نہ کریں، کیونکہ ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں۔“