-" إذا سمعت جيرانك يقولون احسنت، فقد احسنت، وإذا سمعتهم يقولون: قد اسات، فقد اسات".-" إذا سمعت جيرانك يقولون أحسنت، فقد أحسنت، وإذا سمعتهم يقولون: قد أسأت، فقد أسأت".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب میں نیکی کروں تو مجھے کیسے معلوم ہو گا کہ میں نے نیکی کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو اپنے پڑوسیوں کو یوں کہتا سنے کہ تو نے نیکی کی ہے، تو تو نے نیکی کی ہو گی اور جب ان کو یوں کہتا سنے کہ تو نے برائی کی ہے تو تو نے برائی کی ہو گی۔“
-" إذا سرتك حسنتك وساءتك سيئتك، فانت مؤمن".-" إذا سرتك حسنتك وساءتك سيئتك، فأنت مؤمن".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تجھے تیری نیکی خوش کرے اور برائی ناگوار گزرے تو تو مومن ہے۔“ اس نے کہا: ”اے اللہ کے رسول! گناہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی چیز تیرے دل میں کھٹکنے لگے تو اسے (گناہ سمجھ کر) چھوڑ دے۔“
- (إذا قال الرجل لاخيه: يا كافر! فهو كقتله، ولعن المؤمن كقتله).- (إذا قال الرجل لأخيه: يا كافر! فهو كقتله، ولعْنُ المؤمنِ كقتله).
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی کو یوں کہتا ہے: ”او کافر! تو اس (کا گناہ) اس کو قتل کرنے کے مترادف ہے اور مومن پر لعنت کرنا بھی اسے قتل کرنے کی طرح ہے۔“
- (إذا قال الرجل لاخيه: يا كافر! فهو كقتله، ولعن المؤمن كقتله).- (إذا قال الرجل لأخيه: يا كافر! فهو كقتله، ولعْنُ المؤمنِ كقتله).
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی کو یوں کہتا ہے: ”او کافر! تو اس (کا گناہ) اس کو قتل کرنے کے مترادف ہے اور مومن پر لعنت کرنا بھی اسے قتل کرنے کی طرح ہے۔“
-" ايما امرئ قال لاخيه: يا كافر! فقد باء بها احدهما إن كان كما قال وإلا رجعت عليه (وفي رواية:" على الآخر")".-" أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر! فقد باء بها أحدهما إن كان كما قال وإلا رجعت عليه (وفي رواية:" على الآخر")".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی نے اپنے بھائی کو کافر کہا تو ان میں سے ایک کافر ہو کر رہے گا۔ اگر وہ آدمی واقعی کافر ہوا تو ٹھیک وگرنہ یہی وصف کہنے والے کی طرف لوٹ آئے گا۔“
-" اربع في امتي من امر الجاهلية لن يدعهن الناس: النياحة والطعن في الاحساب والعدوى: اجرب بعير فاجرب مائة بعير، من اجرب البعير الاول؟! والانواء: مطرنا بنوء كذا وكذا".-" أربع في أمتي من أمر الجاهلية لن يدعهن الناس: النياحة والطعن في الأحساب والعدوى: أجرب بعير فأجرب مائة بعير، من أجرب البعير الأول؟! والأنواء: مطرنا بنوء كذا وكذا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاہلیت کے چار اوصاف میری امت میں موجود رہیں گے، یہ ان کو ہرگز نہیں چھوڑیں گے: (۱) نوحہ کرنا، (۲) حسب و نسب میں طعن کرنا، (۳) بیماری کو متعدی قرار دیتے ہوئے کہنا کہ ایک خارشی اونٹ کی وجہ سے سو اونٹوں کو خارش لگ گئی۔ بھلا سوال یہ ہے کہ پہلے اونٹ کو کس نے خارش لگائی اور (۴) ستارے، یعنی یہ کہنا کہ فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی ہے۔“
-" اربع في امتي من امر الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الاحساب والطعن في الانساب والاستسقاء بالنجوم والنياحة".-" أربع في أمتي من أمر الجاهلية لا يتركونهن: الفخر في الأحساب والطعن في الأنساب والاستسقاء بالنجوم والنياحة".
سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں جاہلیت کے چار اوصاف پائے جائیں گے، وہ ان کو نہیں چھوڑیں گے: (۱) حسب (خاندانی عظمت) پر فخر کرنا، (۲) نسب پر طعن کرنا، (۳) ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا اور (۴) نوحہ کرنا۔“
-" ثلاث من عمل اهل الجاهلية لا يتركهن اهل الإسلام: النياحة والاستسقاء بالانواء وكذا. قلت لسعيد (يعني المقبري): وما هو؟ قال: دعوى الجاهلية: يا آل فلان، يا آل فلان، يا آل فلان".-" ثلاث من عمل أهل الجاهلية لا يتركهن أهل الإسلام: النياحة والاستسقاء بالأنواء وكذا. قلت لسعيد (يعني المقبري): وما هو؟ قال: دعوى الجاهلية: يا آل فلان، يا آل فلان، يا آل فلان".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین امور کا تعلق جاہلیت سے ہے، لیکن اہل اسلام بھی ان کو ترک نہیں کریں گے نوحہ کرنا، ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا اور اس طرح کرنا۔“ میں نے سعید مقبری سے پوچھا کہ ”اس طرح کرنے“ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: جاہلیت کی پکار پکارنا، (یعنی یون کہنا): او ال فلان! او ال فلان! او ال فلان!
-" شعبتان من امر الجاهلية لا يتركهما الناس ابدا: النياحة والطعن في النسب".-" شعبتان من أمر الجاهلية لا يتركهما الناس أبدا: النياحة والطعن في النسب".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ جاہلیت کے دو امور کو ترک نہیں کریں گے: نوحہ کرنا اور نسب میں طعن کرنا۔“
-" ثلاث لن تزال في امتي: التفاخر في الاحساب والنياحة والانواء".-" ثلاث لن تزال في أمتي: التفاخر في الأحساب والنياحة والأنواء".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین امور میری امت میں برقرار رہیں گے: خاندانی عظمت پر فخر کرنا، نوحہ کرنا اور ستاروں (کے زریعے بارش طلب کرنا)۔“