سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کتاب العلل
The Book on Ilal
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
وهكذا روي عن ايوب السختياني، وعبد الله بن عون، وسليمان التيمي، وشعبة بن الحجاج، وسفيان الثوري، ومالك بن انس، والاوزاعي، وعبد الله بن المبارك، ويحيى بن سعيد القطان، ووكيع بن الجراح، وعبد الرحمن بن مهدي وغيرهم من اهل العلم انهم تكلموا في الرجال وضعفوا.وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْنٍ، وَسُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَشُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ، وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالأَوْزَاعِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، وَوَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ وَغَيْرِهِمْ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ تَكَلَّمُوا فِي الرِّجَالِ وَضَعَّفُوا.
‏‏‏‏ اسی طرح ایوب سختیانی، عبداللہ بن عون، سلیمان تیمی، شعبہ بن الحجاج، سفیان ثوری، مالک بن انس، اوزاعی، عبداللہ بن المبارک، یحییٰ بن سعید القطان، وکیع بن الجراح اور عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ اہل علم کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے راوۃ حدیث پر کلام کیا، اور ان کی تضعیف کی۔
5. (باب)
5. (رواۃ پر جرح و تنقید کا مقصد نصیحت اور خیر خواہی ہے)
Chapter: ….
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
وإنما حملهم على ذلك عندنا -والله اعلم- النصيحة للمسلمين. لا يظن بهم انهم ارادوا الطعن على الناس او الغيبة، إنما ارادوا عندنا ان يبينوا ضعف هؤلائ؛ لكي يعرفوا.وَإِنَّمَا حَمَلَهُمْ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَنَا -وَاللَّهُ أَعْلَمُ- النَّصِيحَةُ لِلْمُسْلِمِينَ. لا يُظَنُّ بِهِمْ أَنَّهُمْ أَرَادُوا الْطَعْنَ عَلَى النَّاسِ أَوْ الْغِيبَةَ، إِنَّمَا أَرَادُوا عِنْدَنَا أَنْ يُبَيِّنُوا ضَعْفَ هَؤُلائِ؛ لِكَيْ يُعْرَفُوا.
‏‏‏‏ ہمارے نزدیک ان کو اس اقدام پر مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کے جذبہ نے ابھارا، واللہ اعلم۔ ان ائمہ کے بارے میں یہ خیال نہیں ہونا چاہیئے کہ انہوں نے لوگوں کو مطعون کیا یا ان کی غیبت کی۔
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
لان بعض الذين ضعفوا كان صاحب بدعة، وبعضهم كان متهما في الحديث، وبعضهم كانوا اصحاب غفلة وكثرة خطإ؛ فاراد هؤلائ الائمة ان يبينوا احوالهم شفقة على الدين وتثبيتا؛ لان الشهادة في الدين احق ان يتثبت فيها من الشهادة في الحقوق والاموال.لأَنَّ بَعْضَ الَّذِينَ ضُعِّفُوا كَانَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ، وَبَعْضَهُمْ كَانَ مُتَّهَمًا فِي الْحَدِيثِ، وَبَعْضَهُمْ كَانُوا أَصْحَابَ غَفْلَةٍ وَكَثْرَةِ خَطَإٍ؛ فَأَرَادَ هَؤُلائِ الأَئِمَّةُ أَنْ يُبَيِّنُوا أَحْوَالَهُمْ شَفَقَةً عَلَى الدِّينِ وَتَثْبِيتًا؛ لأَنَّ الشَّهَادَةَ فِي الدِّينِ أَحَقُّ أَنْ يُتَثَبَّتَ فِيهَا مِنْ الشَّهَادَةِ فِي الْحُقُوقِ وَالأَمْوَالِ.
‏‏‏‏ انہوں نے ہمارے خیال میں رواۃ کے ضعف کو اس لیے بیان کیا تاکہ ان کے بارے میں لوگوں کو علم ہو جائے اس لیے کہ، ۱- بعض ضعیف رواۃ اہل بدعت میں سے تھے، ۲- اور بعض روایت حدیث کے باب میں متہم بالکذب تھے، ۳- بعض اصحاب غفلت اور کثیر الخطا تھے، ان ائمہ نے دینی جذبہ سے ان رواۃ کے احوال کو بیان کیا اس لیے کہ دین کے بارے میں شہادت حقوق اور اموال میں شہادت سے زیادہ تحقیق اور ثبوت کی حقدار ہے۔
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
قال: و اخبرني محمد بن إسماعيل، حدثنا محمد بن يحيى بن سعيد القطان، حدثني ابي، قال: سالت سفيان الثوري، وشعبة، ومالك بن انس، وسفيان بن عيينة عن الرجل تكون فيه تهمة او ضعف؛ اسكت او ابين؟ قالوا: بين.قَالَ: و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، وَشُعْبَةَ، وَمَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، وَسُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ الرَّجُلِ تَكُونُ فِيهِ تُهْمَةٌ أَوْ ضَعْفٌ؛ أَسْكُتُ أَوْ أُبَيِّنُ؟ قَالُوا: بَيِّنْ.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: میں نے سفیان ثوری، شعبہ، مالک بن انس اور سفیان بن عیینہ سے راوی کے بارے میں سوال کیا کہ اس پر جھوٹ بولنے کا الزام ہے، یا اس میں ضعف ہے، تو میں خاموش رہوں یا بیان کر دوں، تو ان سب لوگوں نے کہا: بیان کر دو۔
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع النيسابوري، حدثنا يحيى بن آدم، قال: قيل لابي بكر بن عياش: إن اناسا يجلسون ويجلس إليهم الناس، ولا يستاهلون؟! قال: فقال ابو بكر بن عياش: كل من جلس؛ جلس إليه الناس، وصاحب السنة إذا مات احيا الله ذكره، والمبتدع لايذكر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: قِيلَ لأَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ: إِنَّ أُنَاسًا يَجْلِسُونَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ النَّاسُ، وَلا يَسْتَأْهِلُونَ؟! قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ: كُلُّ مَنْ جَلَسَ؛ جَلَسَ إِلَيْهِ النَّاسُ، وَصَاحِبُ السُّنَّةِ إِذَا مَاتَ أَحْيَا اللَّهُ ذِكْرَهُ، وَالْمُبْتَدِعُ لايُذْكَرُ.
‏‏‏‏ یحیی بن آدم کہتے ہیں کہ ابوبکر بن عیاش سے کہا گیا: بعض لوگ درس دینے بیٹھتے ہیں، اور لوگ ان کے پاس آ کر بیٹھتے ہیں، لیکن وہ درس دینے کی اہلیت نہیں رکھتے تو ابوبکر بن عیاش نے کہا: جو شخص بھی درس دینے بیٹھتا ہے لوگ اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں۔ صاحب سنت (صحیح عقیدہ والا) جب مر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذکر کا چرچہ کر دیتا ہے، اور بدعتی کا ذکر مٹ جاتا ہے۔
6. (باب)
6. (اہل بدعت کی روایت سے اجتناب)
Chapter: ….
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن علي بن الحسن بن شقيق، اخبرنا النضر بن عبد الله الاصم، حدثنا إسماعيل بن زكريا، عن عاصم، عن ابن سيرين قال: كان في الزمن الاول لايسالون عن الإسناد؛ فلما وقعت الفتنة سالوا عن الإسناد؛ لكي ياخذوا حديث اهل السنة، ويدعوا حديث اهل البدع.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَصَمُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ: كَانَ فِي الزَّمَنِ الأَوَّلِ لايَسْأَلُونَ عَنْ الإِسْنَادِ؛ فَلَمَّا وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ سَأَلُوا عَنْ الإِسْنَادِ؛ لِكَيْ يَأْخُذُوا حَدِيثَ أَهْلِ السُّنَّةِ، وَيَدَعُوا حَدِيثَ أَهْلِ الْبِدَعِ.
‏‏‏‏ محمد بن سیرین کہتے ہیں: پہلے زمانے میں لوگ سند حدیث کے بارے میں نہیں سوال کرتے تھے، لیکن جب سے فتنہ شروع ہوا ۱؎ لوگوں نے سند کے بارے میں سوال کرنا شروع کیا تاکہ احادیث اہل سنت سے لیں اور اہل بدعت کی احادیث چھوڑ دیں ۲؎۔
7. (باب)
7. (سند حدیث کی دین میں اہمیت)
Chapter: ….
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن علي بن الحسن، قال: سمعت عبدان يقول: قال عبدالله بن المبارك: الإسناد عندي من الدين؛ لولا الإسناد؛ لقال من شائ ما شائ؛ فإذا قيل له: من حدثك؟ بقي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَانَ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: الإِسْنَادُ عِنْدِي مِنْ الدِّينِ؛ لَوْلا الإِسْنَادُ؛ لَقَالَ مَنْ شَائَ مَا شَائَ؛ فَإِذَا قِيلَ لَهُ: مَنْ حَدَّثَكَ؟ بَقِيَ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن المبارک کہتے ہیں: میرے نزدیک سند دین میں سے ہے، اگر سند نہ ہوتی تو جو جو چاہتا کہتا، جب اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ حدیث تم سے کس نے روایت کی تو وہ چپ ہو جاتا ہے۔
8. (باب)
8. (ضعفاء سے روایت کے بارے میں محدثین کا مذہب)
Chapter: ….
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن علي، اخبرنا حبان بن موسى، قال: ذكر لعبدالله بن المبارك حديث؛ فقال: يحتاج لهذا اركان من آجر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: ذُكِرَ لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ حَدِيثٌ؛ فَقَالَ: يُحْتَاجُ لِهَذَا أَرْكَانٌ مِنْ آجُرٍّ.
‏‏‏‏ حبان بن موسیٰ کہتے ہیں: عبداللہ بن المبارک سے ایک حدیث ذکر کی گئی تو آپ نے کہا: اس کے لیے تو پختہ اینٹوں کے ستون چاہئیں،
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
قال ابو عيسى: يعني انه ضعف إسناده.قَالَ أَبُو عِيسَى: يَعْنِي أَنَّهُ ضَعَّفَ إِسْنَادَهُ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: یعنی ابن مبارک نے اس کی سند کی تضعیف کی۔
حدیث نمبر: Q3958
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة، حدثنا وهب بن زمعة، عن عبد الله بن المبارك انه ترك حديث الحسن بن عمارة، والحسن بن دينار، وإبراهيم بن محمد الاسلمي، ومقاتل بن سليمان، وعثمان البري، وروح بن مسافر، وابي شيبة الواسطي، وعمرو بن ثابت، وايوب بن خوط، وايوب بن سويد، ونصر بن طريف -هو ابو جزئ- والحكم. وحبيب الحكم روى له حديثا في كتاب الرقاق، ثم تركه. وقال: حبيب لا ادري.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ زَمْعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ تَرَكَ حَدِيثَ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ، وَالْحَسَنِ بْنِ دِينَارٍ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَسْلَمِيِّ، وَمُقَاتِلِ بْنِ سُلَيْمَانَ، وَعُثْمَانَ الْبُرِّيِّ، وَرَوْحِ بْنِ مُسَافِرٍ، وَأَبِي شَيْبَةَ الْوَاسِطِيِّ، وَعَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ، وَأَيُّوبَ بْنِ خُوطٍ، وَأَيُّوبَ بْنِ سُوَيْدٍ، وَنَصْرِ بْنِ طَرِيفٍ -هُوَ أَبُو جَزْئٍ- وَالْحَكَمِ. وَحَبِيبٍ الْحَكَمُ رَوَى لَهُ حَدِيثًا فِي كِتَابِ الرِّقَاقِ، ثُمَّ تَرَكَهُ. وَقَالَ: حَبِيبٌ لا أَدْرِي.
‏‏‏‏ وہب بن زمعہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن المبارک نے حسن بن عمارہ، حسن بن دینار، ابراہیم بن محمد اسلمی، مقاتل بن سلیمان، اور عثمان بری، روح بن مسافر، ابوشیبہ واسطی، عمرو بن ثابت، ایوب بن خوط، ایوب بن سوید، ابوجزء نصر بن طریف، حکم اور حبیب کی احادیث ترک کر دی۔ عبداللہ بن المبارک نے حکم کی صرف ایک حدیث کتاب الزہد و الرقاق میں روایت کی پھر اس کو ترک کر دیا۔ اور کہا: حبیب کو میں نہیں جانتا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.