17- وما كان من قول احمد بن حنبل، وإسحاق بن إبراهيم فهو ما اخبرنا به إسحاق بن منصور،عن احمد، وإسحاق.17- وَمَا كَانَ مِنْ قَوْلِ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ فَهُوَ مَا أَخْبَرَنَا بِهِ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ،عَنْ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ.
۱۷- احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ کے اقوال کو ہم سے اسحاق بن منصور کوسج نے بیان کیا وہ احمد اور اسحاق بن راہویہ سے روایت کرتے ہیں۔
18- إلا ما في ابواب الحج والديات والحدود فإني لم اسمعه من إسحاق بن منصور، اخبرني به محمد بن موسى الاصم عن إسحاق بن منصور، عن احمد، وإسحاق.18- إِلا مَا فِي أَبْوَابِ الْحَجِّ وَالدِّيَاتِ وَالْحُدُودِ فَإِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنِي بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الأَصَمُّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ، عَنْ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ.
۱۸- حج، دیات اور حدود کے باب کے اقوال میں نے اسحاق بن منصور سے نہیں سنے ہیں، اس کو ہم سے محمد بن موسیٰ الاصم نے بسند «اسحاق بن منصور عن احمد و اسحاق بن راہویہ» بیان کیا۔
19- وبعض كلام إسحاق بن إبراهيم اخبرنا به محمد بن افلح، عن إسحاق، وقد بينا هذا على وجهه في الكتاب الذي فيه الموقوف.19- وَبَعْضُ كَلامِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَفْلَحَ، عَنْ إِسْحَاقَ، وَقَدْ بَيَّنَّا هَذَا عَلَى وَجْهِهِ فِي الْكِتَابِ الَّذِي فِيهِ الْمَوْقُوفُ.
۱۹- اسحاق بن راہویہ کے بعض اقوال کی خبر ہمیں محمد بن افلح نے دی ہے وہ اسحاق بن راہویہ سے روایت کرتے ہیں۔ ہم نے اپنی موقوف سے متعلق کتاب میں ان باتوں کو بیان کیا ہے۔
20- وما كان فيه من ذكر العلل في الاحاديث والرجال والتاريخ فهو ما استخرجته من كتاب التاريخ، واكثر ذلك ما ناظرت به محمد بن إسماعيل، ومنه ما ناظرت به عبد الله بن عبد الرحمن، وابا زرعة، واكثر ذلك عن محمد، واقل شيئ فيه عن عبد الله وابي زرعة، ولم ار احدا بالعراق، ولا بخراسان في معنى العلل والتاريخ ومعرفة الاسانيد كبير احد اعلم من محمد بن إسماعيل.20- وَمَا كَانَ فِيهِ مِنْ ذِكْرِ الْعِلَلِ فِي الأَحَادِيثِ وَالرِّجَالِ وَالتَّارِيخِ فَهُوَ مَا اسْتَخْرَجْتُهُ مِنْ كِتَابِ التَّارِيخِ، وَأَكْثَرُ ذَلِكَ مَا نَاظَرْتُ بِهِ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ، وَمِنْهُ مَا نَاظَرْتُ بِهِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبَا زُرْعَةَ، وَأَكْثَرُ ذَلِكَ عَنْ مُحَمَّدٍ، وَأَقَلُّ شَيْئٍ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي زُرْعَةَ، وَلَمْ أَرَ أَحَدًا بِالْعِرَاقِ، وَلا بِخُرَاسَانَ فِي مَعْنَى الْعِلَلِ وَالتَّارِيخِ وَمَعْرِفَةِ الأَسَانِيدِ كَبِيرَ أَحَدٍ أَعْلَمَ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ.
۲۰- علل حدیث، رجال حدیث اور تاریخ (کتب جرح و تعدیل) سے متعلق اقوال کی تخریج میں نے تاریخ کی کتابوں سے کی ہے، اکثر اقوال پر محمد بن اسماعیل بخاری سے مذاکرہ کیا ہے، بعض اقوال پر دارمی اور ابوزرعہ سے مذاکرہ کیا ہے، اکثر اقوال پر محمد بن اسماعیل بخاری سے گفتگو کی ہے، بہت کم اقوال پر عبداللہ بن احمد اور ابوزرعہ رازی سے گفتگو کی ہے، علل حدیث، تاریخ اور اسانید کی معرفت میں مجھے عراق اور خراسان میں محمد بن اسماعیل بخاری سے بڑا عالم کوئی اور نہیں ملا۔
3. (باب)
3. (علل احادیث اور اقوال فقہاء کے ذکر کرنے کا سبب اور یہ بیان کہ رواۃ کے جرح و تعدیل پر سلف کا اجماع ہے)
قال ابو عيسى: وإنما حملنا على ما بينا في هذا الكتاب من قول الفقهائ وعلل الحديث لانا سئلنا عن هذا؛ فلم نفعله زمانا، ثم فعلناه؛ لما رجونا فيه من منفعة الناس.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا حَمَلَنَا عَلَى مَا بَيَّنَّا فِي هَذَا الْكِتَابِ مِنْ قَوْلِ الْفُقَهَائِ وَعِلَلِ الْحَدِيثِ لأَنَّا سُئِلْنَا عَنْ هَذَا؛ فَلَمْ نَفْعَلْهُ زَمَانًا، ثُمَّ فَعَلْنَاهُ؛ لِمَا رَجَوْنَا فِيهِ مِنْ مَنْفَعَةِ النَّاسِ.
فقہاء کے اقوال اور احادیث کی علل کا تذکرہ ہم نے اپنی کتاب میں اس لیے کیا ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں ہم سے سوال ہوا، ہم ایک مدت تک ایسا نہیں کرتے تھے، ہم نے اقوال فقہاء اور علل حدیث کا تذکرہ اس واسطے کیا کہ اس میں لوگوں کے فوائد کی توقع ہے۔
لانا قد وجدنا غير واحد من الائمة تكلفوا من التصنيف ما لم يسبقوا إليه؛ منهم:لأَنَّا قَدْ وَجَدْنَا غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ تَكَلَّفُوا مِنْ التَّصْنِيفِ مَا لَمْ يُسْبَقُوا إِلَيْهِ؛ مِنْهُمْ:
اس لیے کہ ہم نے بہت سارے ائمہ کو دیکھا کہ انہوں نے تصنیف و تالیف کا کام کیا، ان سے پہلے کسی نے یہ کام نہیں کیا تھا، ان میں سے مندرجہ ذیل علماء ہیں:
1- هشام بن حسان،2- وعبد الملك بن عبد العزيز بن جريج،3- وسعيد بن ابي عروبة 4- ومالك بن انس،5- وحماد بن سلمة،6- وعبد الله بن المبارك.7- ويحيى بن زكريا بن ابي زائدة،8- ووكيع بن الجراح،9- وعبد الرحمن بن مهدي، وغيرهم من اهل العلم والفضل صنفوا فجعل الله في ذلك منفعة كثيرة؛ فنرجو لهم بذلك الثواب الجزيل عند الله لما نفع الله به المسلمين؛ فهم القدوة فيما صنفوا.1- هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ،2- وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ،3- وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ 4- وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ،5- وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ،6- وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمَبَارَكِ.7- وَيَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ،8- وَوَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ،9- وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَغَيْرُهُمْ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ صَنَّفُوا فَجَعَلَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ مَنْفَعَةً كَثِيرَةً؛ فَنَرْجُو لَهُمْ بِذَلِكَ الثَّوَابَ الْجَزِيلَ عِنْدَ اللَّهِ لِمَا نَفَعَ اللَّهُ بِهِ الْمُسْلِمِينَ؛ فَهُمْ الْقُدْوَةُ فِيمَا صَنَّفُوا.
۱-ہشام بن حسان، ۲- عبدالملک بن عبدالعزیز ابن جریج، ۳- سعید بن ابی عروبہ، ۴- مالک بن انس، ۵- حماد بن سلمہ، ۶- عبداللہ بن المبارک، ۷- یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدۃ، ۸- وکیع بن الجراح، ۹- عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ، اہل علم و فضل۔ ان افاضل نے تصنیف و تالیف کا کام کیا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی کتابوں میں بڑا فائدہ و دیعت فرمایا، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے ان اعمال پر جن سے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو نفع پہنچایا ثواب جزیل عطا فرمائے، تصنیف کے باب میں یہ ائمہ ہمارے پیشوا ہیں۔
وقد عاب بعض من لا يفهم على اهل الحديث الكلام في الرجال، وقد وجدنا غير واحد من الائمة من التابعين قد تكلموا في الرجال منهم: الحسن البصري، وطاوس تكلما في معبد الجهني.وَقَدْ عَابَ بَعْضُ مَنْ لا يَفْهَمُ عَلَى أَهْلِ الْحَدِيثِ الْكَلامَ فِي الرِّجَالِ، وَقَدْ وَجَدْنَا غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ مِنْ التَّابِعِينَ قَدْ تَكَلَّمُوا فِي الرِّجَالِ مِنْهُمْ: الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ، وَطَاوُسٌ تَكَلَّمَا فِي مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ.
بعض نادان لوگوں نے اہل حدیث کو رجال حدیث پر جرح کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ ہم نے دیکھا کہ بعض ائمہ تابعین نے رواۃ احادیث پر کلام کیا، ان میں سے حسن بصری اور طاؤس نے معبد جہنی پر کلام کیا۔