(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع , وغير واحد , قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الملك بن عمير نحوه، وكان سفيان بن عيينة يدلس في هذا الحديث، فربما ذكره عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، وربما لم يذكر فيه عن زائدة. قال ابو عيسى: هذا حسن سفيان الثوري هذا الحديث، عن عبد الملك ابن عمير، عن مولى لربعي، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروى هذا الحديث إبراهيم بن سعد، عن سفيان الثوري، عن عبد الملك بن عمير، عن هلال مولى ربعي، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه ايضا، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه سالم الانعمي كوفي، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ نَحْوَهُ، وَكَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يُدَلِّسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَرُبَّمَا ذَكَرَهُ عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ زَائِدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ابْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ هِلَالٍ مَوْلَى رِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ سَالِمٌ الْأَنْعُمِيُّ كُوفِيٌّ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ.
ہم سے احمد بن منیع اور کئی دوسرے راویوں نے بیان کیا ہے، وہ سب کہتے ہیں: ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ہے اور سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سفیان بن عیینہ اس حدیث میں تدلیس کرتے تھے، کبھی تو انہوں نے اسے «عن زائدة عن عبد الملك بن عمير» ذکر کیا اور کبھی انہوں نے اس میں «عن زائدة» ذکر نہیں کیا، ۲- ابراہیم بن سعد نے یہ حدیث سفیان ثوری سے، سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے، عبدالملک نے ربعی کے آزاد کردہ غلام ہلال سے، ہلال نے ربعی سے اور ربعی نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ربعی سے آئی ہے، جسے انہوں نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، ۴- سالم انعمی کوفی نے یہ حدیث ربعی بن حراش کے واسطہ سے حذیفہ سے روایت کی ہے۔
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کب تک رہوں گا، لہٰذا تم لوگ ان دونوں کی پیروی کرو جو میرے بعد ہوں گے اور آپ نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی جانب اشارہ کیا“۔
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا محمد بن كثير العبدي، عن الاوزاعي، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لابي بكر وعمر هذان سيدا كهول اهل الجنة من الاولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين , لا تخبرهما يا علي ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ هَذَانِ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ , لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے سلسلہ میں فرمایا: ”یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر والوں کے سردار ہوں گے، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے انبیاء و مرسلین کے، (آپ نے فرمایا:)”علی ان دونوں کو اس بات کی خبر مت دینا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا الوليد بن محمد الموقري، عن الزهري، عن علي بن الحسين، عن علي بن ابي طالب، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ طلع ابو بكر وعمر , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذان سيدا كهول اهل الجنة من الاولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين، يا علي لا تخبرهما ". قال ابو عيسى: هذا غريب هذا الوجه، والوليد بن محمد الموقري يضعف في الحديث، ولم يسمع علي بن الحسين من علي بن ابي طالب، وقد روي هذا الحديث عن علي من غير هذا الوجه، وفي الباب، عن انس , وابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَانِ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، يَا عَلِيُّ لَا تُخْبِرْهُمَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَسْمَعْ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلِيٍّ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَنَسٍ , وَابْنِ عَبَّاسٍ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اچانک ابوبکر و عمر رضی الله عنہما نمودار ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر کے لوگوں کے سردار ہیں، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے انبیاء و مرسلین کے لیکن علی! تم انہیں نہ بتانا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- ولید بن محمد موقری حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں اور علی بن حسین نے علی سے نہیں سنا ہے، ۳- علی رضی الله عنہ سے یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے، ۴- اس باب میں انس اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10246) (صحیح) (سند میں ”علی بن الحسین زین العابدین“ کی اپنے دادا ”علی“ رضی الله عنہ سے ملاقات و سماع نہیں ہے، مگر شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (95)
قال الشيخ زبير على زئي: (3665) إسناده ضعيف جداً في السند علل، منها الوليد بن محمد الموقري وهو متروك (تقدم:2086) والحديث السابق (الأصل: 3664) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا سفيان بن عيينة، قال: ذكر داود , عن الشعبي، عن الحارث، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ابو بكر وعمر سيدا كهول اهل الجنة من الاولين والآخرين ما خلا النبيين والمرسلين، لا تخبرهما يا علي ".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: ذَكَرَ دَاوُدُ , عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ مَا خَلَا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ ".
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر و عمر جنت کے ادھیڑ عمر کے لوگوں کے سردار ہیں، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے نبیوں اور رسولوں کے، لیکن علی! تم انہیں نہ بتانا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (95) (تحفة الأشراف: 10035) (صحیح) (سند میں حارث اعور ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد و متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3665)
قال الشيخ زبير على زئي: (3666) إسناده ضعيف / جه 95 الحارث الأعور ضعيف، ضعفه الجمهور (تقدم:282) والحديث السابق (الأصل:3664) يغني عنه و للحديث شواهد ضعيفة عند الدولابي (الكني 99/2 ح 1683) وغيره . الدولابي ضعيف على الراجع و عبدالله أبو محمد مولي بني هاشم لم أعرفه وإن وثقه أحد الرواة .!
(موقوف) حدثنا حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا عقبة بن خالد، حدثنا شعبة، عن الجريري، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: قال ابو بكر: " الست احق الناس بها، الست اول من اسلم، الست صاحب كذا ". قال ابو عيسى: هذا غريب، وروى بعضهم عن شعبة، عن الجريري، عن ابي نضرة، قال: قال ابو بكر: وهذا اصح.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: " أَلَسْتُ أَحَقَّ النَّاسِ بَهَا، أَلَسْتُ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ، أَلَسْتُ صَاحِبَ كَذَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا أَصَحُّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: کیا میں وہ شخص نہیں ہوں جو سب سے پہلے اسلام لایا؟ کیا میں ایسی ایسی خوبیوں کا مالک نہیں ہوں؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- بعض نے یہ حدیث شعبہ سے، شعبہ نے جریری سے، جریری نے ابونضرہ سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: ابوبکر نے کہا، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔
ہم سے اسے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے شعبہ سے اور شعبہ نے جریری کے واسطہ سے ابونضرہ سے روایت کی، وہ کہتے ہیں: ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: پھر انہوں نے اسی مفہوم کے ساتھ اسی جیسی روایت ذکر کی لیکن اس میں ابو سعید خدری کا واسطہ ذکر نہیں کیا اور یہ زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الأحاديث المختارة (19 - 20)
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، حدثنا الحكم بن عطية، عن ثابت، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " كان يخرج على اصحابه من المهاجرين والانصار، وهم جلوس فيهم ابو بكر وعمر، فلا يرفع إليه احد منهم بصره إلا ابو بكر وعمر , فإنهما كانا ينظران إليه وينظر إليهما , ويتبسمان إليه ويتبسم إليهما ". قال ابو عيسى: هذا غريب، لا نعرفه إلا من حديث الحكم بن عطية، وقد تكلم بعضهم في الحكم بن عطية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَخْرُجُ عَلَى أَصْحَابِهِ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ، وَهُمْ جُلُوسٌ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَلَا يَرْفَعُ إِلَيْهِ أَحَدٌ مِنْهُمْ بَصَرَهُ إِلَّا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ , فَإِنَّهُمَا كَانَا يَنْظُرَانِ إِلَيْهِ وَيَنْظُرُ إِلَيْهِمَا , وَيَتَبَسَّمَانِ إِلَيْهِ وَيَتَبَسَّمُ إِلَيْهِمَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحَكَمِ بْنِ عَطِيَّةَ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي الْحَكَمِ بْنِ عَطِيَّةَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین و انصار میں سے اپنے صحابہ کے پاس نکل کر آتے اور وہ بیٹھے ہوتے، ان میں ابوبکر و عمر رضی الله عنہما بھی ہوتے، تو ان میں سے کوئی اپنی نگاہ آپ کی طرف نہیں اٹھاتا تھا، سوائے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے یہ دونوں آپ کو دیکھتے اور مسکراتے اور آپ ان دونوں کو دیکھتے اور مسکراتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس حدیث کو ہم صرف حکم بن عطیہ کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- بعض محدثین نے حکم بن عطیہ کے بارے میں کلام کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 286) (ضعیف) (سند میں ”حکم بن عطیہ“ پر کلام ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6053)
قال الشيخ زبير على زئي: (3668) إسناده ضعيف الحكم بن عطية: ضعيف يعتبر به، انظر التحرير (1455) ضعفه الجمهور و روي عنه أبو دادو أحاديث منكرة
(مرفوع) حدثنا عمر بن إسماعيل بن مجالد بن سعيد، حدثنا سعيد بن مسلمة، عن إسماعيل بن امية، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ذات يوم فدخل المسجد، وابو بكر وعمر احدهما عن يمينه , والآخر عن شماله وهو آخذ بايديهما، وقال: " هكذا نبعث يوم القيامة ". قال ابو عيسى: هذا غريب، وسعيد بن مسلمة ليس عندهم بالقوي , وقد روي هذا الحديث ايضا من غير هذا الوجه، عن نافع، عن ابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَالِدٍ بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنِ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِهِ , وَالْآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ وَهُوَ آخِذٌ بِأَيْدِيهِمَا، وَقَالَ: " هَكَذَا نُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، وَسَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ لَيْسَ عِنْدَهُمْ بِالْقَوِيِّ , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نکلے اور مسجد میں داخل ہوئے، ابوبکر و عمر رضی الله عنہما میں سے ایک آپ کے دائیں جانب تھے اور دوسرے بائیں جانب، اور آپ ان دونوں کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے آپ نے فرمایا: ”اسی طرح ہم قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- سعید بن مسلمہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں، ۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی نافع کے واسطہ سے ابن عمر رضی الله عنہما سے آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (99) (تحفة الأشراف: 7499) (ضعیف) (سند میں سعید بن مسلمہ ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (99) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (18) وهنا أتم، المشكاة (6054)، ضعيف الجامع الصغير (6089) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3669) إسناده ضعيف / جه 99 سعيد بن مسلمة: ضعيف (تق: 2395)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ سے فرمایا: ”تم حوض کوثر پر میرے رفیق ہو گے جیسا کہ غار میں میرے رفیق تھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن، صحیح، غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6676) (ضعیف) (سند میں کثیر بن اسماعیل ابو اسماعیل ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6019) // ضعيف الجامع الصغير (1327) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3670) إسناده ضعيف كثير النواء: ضعيف (تق:5605) وشيخه: جميع بن عمير ضعيف (د 241)