سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
حدیث نمبر: 3794
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس بن مالك، قال:" جمع القرآن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم اربعة كلهم من الانصار: ابي بن كعب، ومعاذ بن جبل، وزيد بن ثابت، وابو زيد"، قال: قلت لانس: من ابو زيد؟ قال: احد عمومتي. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" جَمَعَ الْقُرْآنَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَةٌ كُلُّهُمْ مِنَ الْأَنْصَارِ: أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَأَبُو زَيْدٍ"، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسٍ: مَنْ أَبُو زَيْدٍ؟ قَالَ: أَحَدُ عُمُومَتِي. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں قرآن کو چار آدمیوں نے جمع کیا اور وہ سب کے سب انصار میں سے ہیں: ابی بن کعب، معاذ بن جبل، زید بن ثابت اور ابوزید ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الأنصار 17 (3810)، وفضائل القرآن 8 (5003)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 23 (2465) (تحفة الأشراف: 1248) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں جہاں ان چاروں کی فضیلت ہے وہیں انصار مدینہ کی بھی منقبت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3795
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم الرجل ابو بكر، نعم الرجل عمر، نعم الرجل ابو عبيدة بن الجراح، نعم الرجل اسيد بن حضير، نعم الرجل ثابت بن قيس بن شماس، نعم الرجل معاذ بن جبل، نعم الرجل معاذ بن عمرو بن الجموح ". قال ابو عيسى: هذا حسن نعرفه من حديث سهيل.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعْمَ الرَّجُلُ أَبُو بَكْرٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ عُمَرُ، نِعْمَ الرَّجُلُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، نِعْمَ الرَّجُلُ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہی اچھے لوگ ہیں ابوبکر، عمر، ابوعبیدہ بن جراح، اسید بن حضیر، ثابت بن قیس بن شماس، معاذ بن جبل اور معاذ بن عمرو بن جموح (رضی الله عنہم)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے ہم اسے صرف سہیل کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 12708) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد تقدم أوله برقم (4028)
حدیث نمبر: 3796
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن صلة بن زفر، عن حذيفة بن اليمان، قال: جاء العاقب , والسيد إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالا: ابعث معنا امينا، فقال: " فإني سابعث معكم امينا حق امين "، فاشرف لها الناس، فبعث ابا عبيدة بن الجراح رضي الله عنه. قال: وكان ابو إسحاق إذا حدث بهذا الحديث عن صلة , قال: سمعته منذ ستين سنة. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وقد روي عن ابن عمر , وانس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لكل امة امين وامين هذه الامة ابو عبيدة بن الجراح ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، قَالَ: جَاءَ الْعَاقِبُ , وَالسَّيِّدُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: ابْعَثْ مَعَنَا أَمِينًا، فَقَالَ: " فَإِنِّي سَأَبْعَثُ مَعَكُمْ أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ "، فَأَشْرَفَ لَهَا النَّاسُ، فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ. قَالَ: وَكَانَ أَبُو إِسْحَاق إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ صِلَةَ , قَالَ: سَمِعْتُهُ مُنْذُ سِتِّينَ سَنَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينٌ وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ".
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک قوم کا نائب اور سردار دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور دونوں نے عرض کیا: ہمارے ساتھ آپ اپنا کوئی امین روانہ فرمائیں، تو آپ نے فرمایا: میں تمہارے ساتھ ایک ایسا امین بھیجوں گا جو حق امانت بخوبی ادا کرے گا، تو اس کے لیے لوگوں کی نظریں اٹھ گئیں اور پھر آپ نے ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہ کو روانہ فرمایا۔ راوی حدیث ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں: جب وہ اس حدیث کو صلہ سے روایت کرتے تو کہتے ساٹھ سال ہوئے یہ حدیث میں نے ان سے سنی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث ابن عمر اور انس رضی الله عنہما کے واسطے سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے، آپ نے فرمایا: ہر امت کا ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 21 (3745)، والمغازي 72 (4380، 4381)، وأخبار الآحاد 1 (7254)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 7 (2420)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (135) (تحفة الأشراف: 3350) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وانظر الصحيحة (1964)
حدیث نمبر: 3796M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، اخبرنا سلم بن قتيبة، وابو داود، عن شعبة، عن ابي إسحاق، قال: قال حذيفة: قلب صلة بن زفر من ذهب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، وَأَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ: قَلْبُ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ مِنْ ذَهَبٍ.
بیان کیا ہم سے محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں: مجھے مسلم بن قتیبہ اور ابوداؤد نے خبر دی اور ان دونوں نے شعبہ کے واسطہ سے ابواسحاق سے روایت کی، وہ کہتے ہیں: حذیفہ نے کہا: صلہ بن زفر کا دل سونے کی طرح روشن اور چمکدار ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وانظر الصحيحة (1964)
34. باب مَنَاقِبِ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ رضى الله عنه
34. باب: سلمان فارسی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3797
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابي، عن الحسن بن صالح، عن ابي ربيعة الإيادي، عن الحسن، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الجنة لتشتاق إلى ثلاثة: علي , وعمار , وسلمان ". قال: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث الحسن بن صالح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ الْإِيَادِيِّ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْجَنَّةَ لَتَشْتَاقُ إِلَى ثَلَاثَةٍ: عَلِيٍّ , وَعَمَّارٍ , وَسَلْمَانَ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت تین آدمیوں کی مشتاق ہے: علی، عمار، اور سلمان رضی الله عنہم کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف حسن بن صالح کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 532) (ضعیف) (سند میں حسن بن سلم بن صالح الجعلی مجہول، اور ابوربیعہ الإیادی لین الحدیث راوی ہیں، نیز اس کے سارے طرق ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم 2328)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2329)

قال الشيخ زبير على زئي: (3797) إسناده ضعيف
الحسن عنعن (تقدم: 21)
35. باب مَنَاقِبِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رضى الله عنه
35. باب: عمار بن یاسر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3798
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن هانئ بن هانئ، عن علي، قال: جاء عمار يستاذن على النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " ائذنوا له مرحبا بالطيب المطيب ". قال: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: جَاءَ عَمَّارٌ يَسْتَأْذِنُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " ائْذَنُوا لَهُ مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمار نے آ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: انہیں اجازت دے دو، مرحبا مرد پاک ذات و پاک صفات کو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (146) (تحفة الأشراف: 10300) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (146)
حدیث نمبر: 3799
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا القاسم بن دينار الكوفي، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عبد العزيز بن سياه كوفي، عن حبيب بن ابي ثابت، عن عطاء بن يسار، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما خير عمار بين امرين إلا اختار ارشدهما ". قال: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث عبد العزيز بن سياه وهو شيخ كوفي، وقد روى عنه الناس له ابن يقال له: يزيد بن عبد العزيز ثقة , روى عنه يحيى بن آدم.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ كُوفِيٌّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا خُيِّرَ عَمَّارٌ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَرْشَدَهُمَا ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ وَهُوَ شَيْخٌ كُوفِيٌّ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ النَّاسُ لَهُ ابْنٌ يُقَالُ لَهُ: يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ثِقَةٌ , رَوَى عَنْهُ يَحْيَى بْنُ آدَمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمار کو جب بھی دو باتوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو انہوں نے اسی کو اختیار کیا جو ان دونوں میں سب سے بہتر اور حق سے زیادہ قریب ہوتی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے عبدالعزیز بن سیاہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور یہ ایک کوفی شیخ ہیں اور ان سے لوگوں نے روایت کی ہے، ان کا ایک لڑکا تھا جسے یزید بن عبدالعزیز کہا جاتا تھا، ان سے یحییٰ بن آدم نے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (148) (تحفة الأشراف: 17396) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ بات عمار رضی الله عنہ کے فطرتاً حق پسند ہونے، اور اللہ کی طرف سے ان کے لیے حسن توفیق پر دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (148)

قال الشيخ زبير على زئي: (3799) ضعيف/ جه 148
حبيب عنعن (تقدم: 241)
حدیث نمبر: 3799M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن مولى لربعي، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " إني لا ادري ما قدر بقائي فيكم، فاقتدوا باللذين من بعدي، واشار إلى ابي بكر وعمر، واهتدوا بهدي عمار، وما حدثكم ابن مسعود فصدقوه ". هذا حسن، وروى إبراهيم بن سعد هذا الحديث عن سفيان الثوري، عن عبد الملك بن عمير، عن هلال مولى ربعي، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وقد روى سالم المرادي الكوفي، عن عمرو بن هرم، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيكُمْ، فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي، وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَاهْتَدُوا بِهَدْيِ عَمَّارٍ، وَمَا حَدَّثَكُمْ ابْنُ مَسْعُودٍ فَصَدِّقُوهُ ". هَذَا حَسَنٌ، وَرَوَى إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ هِلَالٍ مَوْلَى رِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَقَدْ رَوَى سَالِمٌ الْمُرَادِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ میں تم میں کب تک رہوں گا (یعنی کتنے دنوں تک زندہ رہوں گا) تو تم ان دونوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے (اور آپ نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی طرف اشارہ کیا اور عمار کی روش پر چلنا اور ابن مسعود جو تم سے بیان کریں اسے سچ جاننا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ابراہیم بن سعد نے بھی اس حدیث کی روایت، بطریق: «سفيان الثوري عن عبد الملك بن عمير عن هلال مولى ربعي عن ربعي عن حذيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی ہے، اور سالم مرادی کوفی نے بطریق: «عمرو بن هرم عن ربعي ابن حراش عن حذيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3263 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں عمار رضی الله عنہ کے ساتھ ساتھ ابوبکر و عمر رضی الله عنہما اور ابن مسعود رضی اللہ کی منقبت بھی بیان کی گئی ہے، یہ منقبت یہ ہے کہ بزبان رسالت ان کے ہدایت پر ہونے کی گواہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (148)
حدیث نمبر: 3800
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب المدني، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابشر عمار تقتلك الفئة الباغية ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن ام سلمة، وعبد الله بن عمرو، وابي اليسر، وحذيفة، قال: وهذا حسن صحيح غريب حديث العلاء بن عبد الرحمن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْشِرْ عَمَّارُ تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي الْيَسَرِ، وَحُذَيْفَةَ، قَالَ: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ حَدِيثِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمار! تمہیں ایک باغی جماعت قتل کرے گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث علاء بن عبدالرحمٰن کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ام سلمہ، عبدالرحمٰن بن عمرو، ابویسر اور حذیفہ رضی الله عنہم احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وھو جماعة من الصحابة غیرہ (تحفة الأشراف: 14081) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اس بات کی گواہی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ہے کہ قتل ہونے کے وقت عمار حق والی جماعت کے ساتھ ہوں گے اور ان کے قاتل اس بابت حق پر نہیں ہوں گے، اور اس حق و ناحق سے مراد اعتقادی (توحید و شرک کا) حق و ناحق نہیں مراد ہے بلکہ اس وقت سیاسی طور پر حق و ناحق پر ہونے کی گواہی ہے، عمار اس وقت علی رضی الله عنہ کے ساتھ جو اس وقت خلیقہ برحق تھے، اور فریق مخالف معاویہ رضی الله عنہ تھے جو علی رضی الله عنہ سے خلافت کے سیاسی مسئلہ پر جنگ کر رہے تھے، اس میں عمار رضی الله عنہ کی شہادت ہوئی تھی، یہ جنگ صفین کا واقعہ ہے اس واقعہ میں معاویہ رضی الله عنہ جو علی رضی الله عنہ سے برسرپیکار ہو گئے تھے، یہ ان کی اجتہادی غلطی تھی جو معاف ہے، (رضی الله عنہم اجمعین)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (710)
36. باب مَنَاقِبِ أَبِي ذَرٍّ رضى الله عنه
36. باب: ابوذر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3801
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابن نمير، عن الاعمش، عن عثمان بن عمير وهو ابو اليقظان، عن ابي حرب بن ابي الاسود الديلي، عن عبد الله بن عمرو، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما اظلت الخضراء، ولا اقلت الغبراء اصدق من ابي ذر ". قال: وفي الباب، عن ابي الدرداء، وابي ذر، قال: وهذا حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَيْرٍ وَهُوَ أَبُو الْيَقْظَانِ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا أَظَلَّتِ الْخَضْرَاءُ، وَلَا أَقَلَّتِ الْغَبْرَاءُ أَصْدَقَ مِنْ أَبِي ذَرٍّ ". قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَبِي ذَرٍّ، قَالَ: وَهَذَا حَسَنٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: آسمان نے کسی پر سایہ نہیں کیا اور نہ زمین نے اپنے اوپر کسی کو پناہ دی جو ابوذر رضی الله عنہ سے زیادہ سچا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابو الدرداء اور ابوذر سے حدیثیں آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (156) (تحفة الأشراف: 8957)، و مسند احمد (2/163، 175) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے ابوذر رضی الله عنہ کی سچائی سے متعلق مبالغہ اور تاکید مقصود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (156)

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.