سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
22. باب مَنَاقِبِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ رضى الله عنه
22. باب: طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3738
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا يونس بن بكير، عن محمد بن إسحاق، عن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير، عن ابيه، عن جده عبد الله بن الزبير، عن الزبير، قال: كان على رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد درعان، فنهض إلى صخرة فلم يستطع , فاقعد تحته طلحة، فصعد النبي صلى الله عليه وسلم حتى استوى على الصخرة، فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " اوجب طلحة ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: كَانَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ دِرْعَانِ، فَنَهَضَ إِلَى صَخْرَةٍ فَلَمْ يَسْتَطِعْ , فَأَقْعَدَ تَحْتَهُ طَلْحَةَ، فَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الصَّخْرَةِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَوْجَبَ طَلْحَةُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو زرہیں پہنے ہوئے تھے، آپ ایک چٹان پر چڑھنے لگے لیکن چڑھ نہ سکے تو اپنے نیچے طلحہ کو بٹھایا اور چڑھے یہاں تک کہ چٹان پر سیدھے کھڑے ہو گئے، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: طلحہ نے اپنے لیے (جنت) واجب کر لی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1692 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اپنے اس فدائیانہ و فدویانہ عمل کے طفیل طلحہ رضی الله عنہ جنت کے حقدار قرار دئیے گئے، یعنی دنیا ہی میں ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے جنت کی بشارت مل گئی۔

قال الشيخ الألباني: حسن مضى برقم (1759)
حدیث نمبر: 3739
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا صالح بن موسى الطلحي من ولد طلحة بن عبيد الله، عن الصلت بن دينار، عن ابي نضرة، قال: قال جابر بن عبد الله: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من سره ان ينظر إلى شهيد يمشي على وجه الارض فلينظر إلى طلحة بن عبيد الله ". قال ابو عيسى: هذا غريب، لا نعرفه إلا من حديث الصلت، وقد تكلم بعض اهل العلم في الصلت بن دينار، وفي صالح بن موسى من قبل حفظهما.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى الطُّلَحِيُّ مِنْ وَلَدِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى شَهِيدٍ يَمْشِي عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الصَّلْتِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الصَّلْتِ بْنِ دِينَارٍ، وَفِي صَالِحِ بْنِ مُوسَى مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِمَا.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس کو اس بات سے خوشی ہو کہ وہ کسی شہید کو (دنیا ہی میں) زمین پر چلتا ہوا دیکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ طلحہ کو دیکھ لے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف صلت کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض اہل علم نے صلت بن دینار اور صالح بن موسیٰ کے سلسلہ میں ان دونوں کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (125) (تحفة الأشراف: 3103) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ معجزات رسول میں سے ایک معجزہ تھا، چنانچہ طلحہ رضی الله عنہ اس معجزہ نبوی کے مطابق واقعہ جمل میں شہید ہوئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (125)

قال الشيخ زبير على زئي: (3739) ضعيف/ جه 125
صالح بن موسٰي وشيخه الصلت بن دينار متروكان (تق:2891، 2947) ولم أجد له طريقًا صحيحًا ولا حسنًا
حدیث نمبر: 3740
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد العطار البصري، حدثنا عمرو بن عاصم، عن إسحاق بن يحيى بن طلحة، عن عمه موسى بن طلحة، قال: دخلت على معاوية , فقال: الا ابشرك؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " طلحة ممن قضى نحبه ". قال: هذا غريب، لا نعرفه من حديث معاوية إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى مُعَاوِيَةَ , فَقَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " طَلْحَةُ مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ ". قَالَ: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ رضی الله عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں یہ خوشخبری نہ سناؤں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: طلحہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے سلسلہ میں اللہ نے فرمایا ہے کہ وہ اپنا کام پورا کر چکے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے معاویہ رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3202 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یہ اللہ تعالیٰ کے قول «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر» (الأحزاب: 23) کی طرف اشارہ ہے، یعنی: مومنوں میں ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے ہوئے عہد و پیمان (صبر و ثبات) کو سچ کر دکھایا، ان میں سے بعض نے تو اپنی نذر پوری کر دی، اور بعض وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن وهو مكرر الحديث (3432)

قال الشيخ زبير على زئي: (3740) إسناده ضعيف / تقدم:3202
حدیث نمبر: 3741
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا ابو عبد الرحمن بن منصور العنزي، عن عقبة بن علقمة اليشكري، قال: سمعت علي بن ابي طالب، قال: سمعت اذني من في رسول الله صلى الله عليه وسلم , وهو يقول: " طلحة , والزبير جاراي في الجنة ". قال: هذا غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ مَنْصُورٍ الْعَنَزِيُّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ الْيَشْكُرِيِّ، قَال: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنِي مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُوَ يَقُولُ: " طَلْحَةُ , وَالزُّبَيْرُ جَارَايَ فِي الْجَنَّةِ ". قَالَ: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عقبہ بن علقمہ یشکری کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زبان مبارک سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: طلحہ اور زبیر دونوں میرے جنت کے پڑوسی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10243) (ضعیف) (سند میں ابو عبد الرحمن نضر بن منصور اور عقبہ بن علقمة یشکری دونوں ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6114)، الضعيفة (2311) // ضعيف الجامع الصغير (3627) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3741) إسناده ضعيف
عقبة بن علقمة اليشكري و أبو عبدالرحمن النضر بن منصور ضعيفان (تق:4646، 7150) وصححه الحاكم (364/3 ح 5562) فتعقبه الذهبي
حدیث نمبر: 3742
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا يونس بن بكير، حدثنا طلحة بن يحيى، عن موسى , وعيسى ابني طلحة، عن ابيهما طلحة، ان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا لاعرابي جاهل: سله عمن قضى نحبه من هو؟ وكانوا لا يجترئون هم على مسالته يوقرونه ويهابونه، فساله الاعرابي، فاعرض عنه، ثم ساله فاعرض عنه، ثم ساله فاعرض عنه، ثم إني اطلعت من باب المسجد وعلي ثياب خضر، فلما رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اين السائل عمن قضى نحبه؟ "، قال الاعرابي: انا يا رسول الله، قال: " هذا ممن قضى نحبه ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث ابي كريب، عن يونس بن بكير، وقد رواه غير واحد من كبار اهل الحديث، عن ابي كريب بهذا الحديث، وسمعت محمد بن إسماعيل يحدث بهذا، عن ابي كريب ووضعه في كتاب الفوائد.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ مُوسَى , وَعِيسَى ابني طلحة، عَنْ أَبِيهِمَا طَلْحَةَ، أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لِأَعْرَابِيٍّ جَاهِلٍ: سَلْهُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ مَنْ هُوَ؟ وَكَانُوا لَا يَجْتَرِئُونَ هُمْ عَلَى مَسْأَلَتِهِ يُوَقِّرُونَهُ وَيَهَابُونَهُ، فَسَأَلَهُ الْأَعْرَابِيُّ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ سَأَلَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ إِنِّي اطَّلَعْتُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ وَعَلَيَّ ثِيَابٌ خُضْرٌ، فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ؟ "، قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " هَذَا مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي كُرَيْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ بُكَيْرٍ، وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، عَنْ أَبِي كُرَيْبٍ بِهَذَا الْحَدِيثَ، وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يُحَدِّثُ بِهَذَا، عَنْ أَبِي كُرَيْبٍ وَوَضَعَهُ فِي كِتَابِ الْفَوَائِدِ.
طلحہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ نے ایک جاہل اعرابی سے کہا: تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «من قضى نحبه» کے متعلق پوچھو کہ اس سے کون مراد ہے، صحابہ کا یہ حال تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس قدر احترام کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان پر اتنی ہیبت طاری رہتی تھی کہ وہ آپ سے سوال کی جرات نہیں کر پاتے تھے، چنانچہ اس اعرابی نے آپ سے پوچھا تو آپ نے اپنا منہ پھیر لیا، اس نے پھر پوچھا: آپ نے پھر منہ پھیر لیا پھر میں مسجد کے دروازے سے نکلا، میں سبز کپڑے پہنے ہوئے تھا، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: «من قضى نحبه» کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ اعرابی بولا: میں موجود ہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: یہ «عن قضی نحبہ» میں سے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابوکریب کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ یونس بن بکیر سے روایت کرتے ہیں،
۲- کبار محدثین میں سے متعدد لوگوں نے ابوکریب سے روایت کی ہے،
۳- میں نے اسے محمد بن اسماعیل بخاری کو ابوکریب کے واسطہ سے بیان کرتے سنا ہے، اور انہوں نے اس حدیث کو اپنی کتاب کتاب الفوائد میں رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3202 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح وهو مكرر الحديث (3433)
23. باب مَنَاقِبِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رضى الله عنه
23. باب: زبیر بن عوام رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3743
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، عن الزبير، قال: جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابويه يوم قريظة، فقال: " بابي وامي ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الزُّبَيْرِ، قَالَ: جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ قُرَيْظَةَ، فَقَالَ: " بِأَبِي وَأُمِّي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریظہ کے دن اپنے ماں اور باپ دونوں کو میرے لیے جمع کیا اور فرمایا: میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 13 (3720)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 6 (2416)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (123) (تحفة الأشراف: 3622) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور یہ زبیر سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نہایت قربت کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
24. باب
24. باب: زبیر بن عوام رضی الله عنہ کے مناقب پر ایک اور باب
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3744
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا زائدة، عن عاصم، عن زر، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لكل نبي حواريا , وإن حواري الزبير بن العوام ". قال: هذا حسن صحيح، ويقال: الحواري هو الناصر، سمعت ابن ابي عمر يقول: قال سفيان بن عيينة: الحواري هو الناصر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا , وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُقَالُ: الْحَوَارِيُّ هُوَ النَّاصِرُ، سَمِعْت ابْنَ أَبِي عُمَرَ يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: الْحَوَارِيُّ هُوَ النَّاصِرُ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں ۱؎ اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور حواری مددگار کو کہا جاتا ہے، میں نے ابن ابی عمر کو کہتے ہوئے سنا کہ سفیان بن عیینہ نے کہا ہے کہ حواری کے معنی مددگار کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10096) (صحیح) (یہ سند حسن ہے، اور یہ حدیث جابر رضی الله عنہ سے متفق علیہ مروی ہے، ملاحظہ ہو: ابن ماجہ 122)»

وضاحت:
۱؎: یوں تو سبھی صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مددگار تھے، مگر زبیر رضی الله عنہ میں یہ خصوصیت بدرجہ اتم تھی، اس لیے خاص طور سے آپ نے اس کا تذکرہ کیا اور اس کا ایک خاص پس منظر ہے جس کا بیان اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (122)
25. باب
25. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3745
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الحفري، وابو نعيم , عن سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن جابر رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن لكل نبي حواريا , وإن حواري الزبير بن العوام ". وزاد ابو نعيم فيه يوم الاحزاب، قال: من ياتينا بخبر القوم؟ قال الزبير: انا، قالها ثلاثا، قال الزبير: انا. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا , وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ". وَزَادَ أَبُو نُعَيْمٍ فِيهِ يَوْمَ الْأَحْزَابِ، قَالَ: مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟ قَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا، قَالَهَا ثَلَاثًا، قَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں ۱؎، اور ابونعیم نے اس میں «یوم الأحزاب» (غزوہ احزاب) کا اضافہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: کون میرے پاس کافروں کی خبر لائے گا؟ تو زبیر رضی الله عنہ بولے: میں، آپ نے تین بار اسے پوچھا اور زبیر رضی الله عنہ نے ہر بار کہا: میں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 40 (2846)، و41 (2847)، 135 (2997)، وفضائل الصحابة 13 (3719)، والمغازي 29 (4113)، والآحاد 2 (7261)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 6 (2415)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (122) (تحفة الأشراف: 3020) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: غزوہ احزاب کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کفار کی سرگرمیوں کا پتہ لگانے کے لیے یہ اعلان کیا کہ کون ہے جو مجھے کافروں کے حال سے باخبر کرے اور ایسا آپ نے تین بار کہا، تینوں مرتبہ زبیر رضی الله عنہ کے سوا کسی نے بھی جواب نہیں دیا، اسی موقع پر آپ نے زبیر رضی الله عنہ کے حق میں یہ فرمایا تھا: «ان لکل نبی حواریا و ان حواری الزبیر بن العوام» یہ بھی یاد رکھئیے کہ زبیر بن عوام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سگی پھوپھی صفیہ رضی الله عنہا کے بیٹے تھے، اور ان کی شادی ام المؤمنین عائشہ کی بڑی بہن اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہم کے ساتھ ہوئی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (3744)
حدیث نمبر: 3746
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن صخر بن جويرية، عن هشام بن عروة، قال: اوصى الزبير إلى ابنه عبد الله صبيحة الجمل، فقال: " ما مني عضو إلا وقد جرح مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى انتهى ذاك إلى فرجه ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب حديث حماد بن زيد.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: أَوْصَى الزُّبَيْرُ إِلَى ابْنِهِ عَبْدِ اللَّهِ صَبِيحَةَ الْجَمَلِ، فَقَالَ: " مَا مِنِّي عُضْوٌ إِلَّا وَقَدْ جُرِحَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَهَى ذَاكَ إِلَى فَرْجِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
ہشام بن عروہ کہتے ہیں کہ زبیر رضی الله عنہ نے اپنے بیٹے عبداللہ (رضی الله عنہما) کو جنگ جمل کی صبح کو وصیت کی اور کہا: میرا کوئی عضو ایسا نہیں ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں زخمی نہ ہوا ہو یہاں تک کہ میری شرمگاہ بھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
حماد بن زید کی روایت سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3627) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یہ وصیت انہوں نے اس لیے کی کہ جو قربانیاں ہم نے غلبہ دین حق کے لیے دی تھیں اور اسلام ان قربانیوں کے عوض دنیا پر غالب آ گیا ہے، آج اسی قوت، طاقت، صلاحیت اور قربانی کو ہم آپس میں ضائع کر رہے ہیں چنانچہ زبیر رضی الله عنہ جنگ جمل سے دست بردار ہو کر واپس مکہ (یا مدینہ طیبہ) کی طرف پلٹ آئے تھے اور آپ کو راستے میں کسی نے شہید کر دیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3746) إسناده ضعيف
هشام لم يدرك الزبير واستطهر المزي فى تحفة الأشراف (180/3) بأنه رواه عن عبدالله بن الزبير به وإن صح هذا فالسند صحيح
26. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رضى الله عنه
26. باب: عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3747
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عبد الرحمن بن حميد، عن ابيه، عن عبد الرحمن بن عوف، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابو بكر في الجنة، وعمر في الجنة، وعثمان في الجنة، وعلي في الجنة، وطلحة في الجنة، والزبير في الجنة، وعبد الرحمن بن عوف في الجنة، وسعد في الجنة، وسعيد في الجنة، وابو عبيدة بن الجراح في الجنة ". اخبرنا ابو مصعب قراءة، عن عبد العزيز بن محمد، عن عبد الرحمن بن حميد، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، ولم يذكر فيه عن عبد الرحمن بن عوف، قال: وقد روي هذا الحديث عن عبد الرحمن بن حميد، عن ابيه، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا وهذا اصح من الحديث الاول.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعِيدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فِي الْجَنَّةِ ". أَخْبَرَنَا أَبُو مُصْعَبٍ قِرَاءَةً، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَهَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں، عثمان جنتی ہیں، علی جنتی ہیں، طلحہ جنتی ہیں، زبیر جنتی ہیں، عبدالرحمٰن بن عوف جنتی ہیں، سعد جنتی ہیں، سعید (سعید بن زید) جنتی ہیں اور ابوعبیدہ بن جراح جنتی ہیں ۱؎ (رضی اللہ علیہم اجمعین) ابومصعب نے ہمیں خبر دی کہ انہوں نے عبدالعزیز بن محمد کے آگے پڑھا اور عبدالعزیز نے عبدالرحمٰن بن حمید سے اور عبدالرحمٰن نے اپنے والد حمید کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی لیکن اس میں عبدالرحمٰن بن عوف کے واسطہ کا ذکر نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث عبدالرحمٰن بن حمید سے بطریق: «عن أبيه عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» بھی آئی ہے، (اور اسی طرح آئی ہے)، اور یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 9718) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہی وہ حدیث ہے جس میں دس جنتیوں کا نام ایک مجلس میں اکٹھے آیا ہے، اور اسی بنا پر ان دسوں کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے، ورنہ جنت کی خوشخبری آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دس کے علاوہ بھی دیگر صحابہ کو دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6110 و 6111)، تخرج الطحاوية (728)

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.