(مرفوع) قال: حدثنا هريم بن مسعر، حدثنا فضيل، عن ليث، عن طاوس، قال: تفضلان على كل سورة في القرآن بسبعين حسنة.(مرفوع) قَالَ: حَدَّثَنَا هُرَيْمٌ بْنُ مِسْعَرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: تَفْضُلَانِ عَلَى كُلِّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسَبْعِينَ حَسَنَةً.
بیان کیا ہم سے ہریم بن مسعر نے، وہ کہتے ہیں کہ بیان کیا ہم سے فضیل نے، اور فضیل نے لیث کے واسطہ سے طاؤس سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: یہ دونوں سورتیں «الم تنزیل» اور «تبارک الذی بیدہ الملک» قرآن کی ہر سورت پر ستر نیکیوں کے بقدر فضیلت رکھتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18838) (ضعیف) (اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف ہیں)»
(مرفوع) حدثنا محمد بن موسى الحرشي البصري، حدثنا الحسن بن سلم بن صالح العجلي، حدثنا ثابت البناني، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قرا " إذا زلزلت " عدلت له بنصف القرآن، ومن قرا " قل يايها الكافرون " عدلت له بربع القرآن، ومن قرا " قل هو الله احد " عدلت له بثلث القرآن "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث هذا الشيخ الحسن بن سلم، وفي الباب، عن ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْحَرَشِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلْمِ بْنِ صَالِحٍ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَرَأَ " إِذَا زُلْزِلَتْ " عُدِلَتْ لَهُ بِنِصْفِ الْقُرْآنِ، وَمَنْ قَرَأَ " قُلْ يَأَيُّهَا الْكَافِرُونَ " عُدِلَتْ لَهُ بِرُبُعِ الْقُرْآنِ، وَمَنْ قَرَأَ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " عُدِلَتْ لَهُ بِثُلُثِ الْقُرْآنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَذَا الشَّيْخِ الْحَسَنِ بْنِ سَلْمٍ، وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سورۃ «إذا زلزلت الأرض» سورۃ پڑھی تو اسے آدھا قرآن پڑھنے کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے سورۃ «قل يا أيها الكافرون» پڑھی تو اسے چوتھائی قرآن پڑھنے کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے سورۃ «قل هو الله أحد» پڑھی تو اسے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے کسی اور سے نہیں صرف انہیں حسن بن مسلم کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 284) (حسن) (سند میں حسن بن سلم مجہول راوی ہے، مگر ” قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ اور قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ کی فضیلت شواہد کی بنا پر حسن ہے، اور اول حدیث سورہ زلزال سے متعلق ضعیف ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن دون فضل (زلزلت)، الضعيفة (1142) // كذا أصل الشيخ ناصر والصواب (1342)، ضعيف الجامع الصغير (5757)، وسيأتي برقم (550 / 3071) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2893) إسناده ضعيف الحسن بن سلم: مجهول (تق:1244)
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا يمان بن المغيرة العنزي، حدثنا عطاء، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا زلزلت " تعدل نصف القرآن، " وقل هو الله احد " تعدل ثلث القرآن، " وقل يايها الكافرون " تعدل ربع القرآن "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث يمان بن المغيرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا زُلْزِلَتْ " تَعْدِلُ نِصْفَ الْقُرْآنِ، " وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، " وَقُلْ يأَيُّهَا الْكَافِرُونَ " تَعْدِلُ رُبُعَ الْقُرْآنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَمَانِ بْنِ الْمُغِيرَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إذا زلزلت»(ثواب میں) آدھے قرآن کے برابر ہے، اور «قل هو الله أحد» تہائی قرآن کے برابر ہے اور «قل يا أيها الكافرون» چوتھائی قرآن کے برابر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف یمان بن مغیرہ کی روایت ہی سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5970) (صحیح) (سند میں یمان بن مغیرہ ضعیف راوی ہیں، مگر قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ اور قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ “ کی فضیلت شواہد کی بنا پر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون فضل زلزلت انظر الحديث (3070)
قال الشيخ زبير على زئي: (2894) إسناده ضعيف يمان بن المغيرة: ضعيف (تق: 7854) وقال الهيثمي:وهو ضعيف عند الجمهور (مجمع الزوائد 124/5)
(مرفوع) حدثنا عقبة بن مكرم العمي البصري، حدثني ابن ابي فديك، اخبرنا سلمة بن وردان، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لرجل من اصحابه: " هل تزوجت يا فلان؟ قال: لا والله يا رسول الله، ولا عندي ما اتزوج به، قال: اليس معك " قل هو الله احد "؟ قال: بلى، قال: ثلث القرآن، قال: اليس معك " إذا جاء نصر الله والفتح "؟ قال: بلى، قال: ربع القرآن، قال: اليس معك " قل يايها الكافرون "؟ قال: بلى، قال: ربع القرآن، قال: اليس معك " إذا زلزلت الارض "؟ قال: بلى، قال: ربع القرآن، قال: تزوج تزوج "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ: " هَلْ تَزَوَّجْتَ يَا فُلَانُ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا عِنْدِي مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ "؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: ثُلُثُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ " إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ "؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: رُبُعُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ " قُلْ يَأَيُّهَا الْكَافِرُونَ "؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: رُبُعُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ " إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ "؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: رُبُعُ الْقُرْآنِ، قَالَ: تَزَوَّجْ تَزَوَّجْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا: ”اے فلاں! کیا تم نے شادی کر لی؟“ انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی! اللہ کے رسول! نہیں کی ہے، اور نہ ہی میرے پاس ایسا کچھ ہے جس کے ذریعہ میں شادی کر سکوں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس سورۃ «قل هو الله أحد» نہیں ہے؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، میرے پاس ہے۔ آپ نے فرمایا: ”سورۃ «قل هو الله أحد» ثواب میں ایک تہائی قرآن کے برابر ہے“۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس سورۃ «إذا جاء نصر الله والفتح» نہیں ہے؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، (ہے) آپ نے فرمایا: ”یہ ایک چوتھائی قرآن ہے“، آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس سورۃ «قل يا أيها الكافرون» نہیں ہے؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ (ہے) آپ نے فرمایا: ”(یہ) چوتھائی قرآن ہے“۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس سورۃ «إذا زلزلت الأرض» نہیں ہے؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں (ہے) آپ نے فرمایا: ”یہ ایک چوتھائی قرآن ہے“، آپ نے فرمایا: ”تم شادی کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 870) (ضعیف) (سند میں سلم بن وردان ضعیف راوی ہیں، لیکن قل ھو اللہ سے متعلق فقرہ اوپر (2893) سے تقویت پا کر حسن ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (2 / 224)
قال الشيخ زبير على زئي: (2895) إسناده ضعيف سلمة بن وردان: ضعيف (تقدم:1993)
(مرفوع) حدثنا قتيبة، ومحمد بن بشار، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا زائدة، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن خثيم، عن عمرو بن ميمون، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن امراة ابي ايوب، عن ابي ايوب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايعجز احدكم ان يقرا في ليلة ثلث القرآن؟ من قرا الله الواحد الصمد فقد قرا ثلث القرآن "، وفي الباب، عن ابي الدرداء، وابي سعيد، وقتادة بن النعمان، وابي هريرة، وانس، وابن عمر، وابي مسعود، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ولا نعرف احدا روى هذا الحديث احسن من رواية زائدة، وتابعه على روايته إسرائيل، والفضيل بن عياض، وقد روى شعبة وغير واحد من الثقات هذا الحديث، عن منصور، واضطربوا فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنٍ امْرَأَةِ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ؟ مَنْ قَرَأَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ فَقَدْ قَرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَقَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَلَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَحْسَنَ مِنْ رِوَايَةِ زَائِدَةَ، وَتَابَعَهُ عَلَى رِوَايَتِهِ إِسْرَائِيلُ، وَالْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنً الثِّقَاتِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَاضْطَرَبُوا فِيهِ.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی اس بات سے بھی عاجز ہے کہ رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ ڈالے؟ (آپ نے فرمایا) جس نے «الله الواحد الصمد» پڑھا (یعنی سورۃ الاخلاص پڑھی) اس نے تہائی قرآن پڑھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے زائدہ کی روایت سے بہتر اسے روایت کیا ہو، اور ان کی روایت پر ان کی متابعت اسرائیل، فضیل بن عیاض نے کی ہے۔ شعبہ اور ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگوں نے یہ حدیث منصور سے روایت کی ہے اور ان سبھوں نے اس میں اضطراب کا سے کام لیا، ۳- اس باب میں ابوالدرداء، ابو سعید خدری، قتادہ بن نعمان، ابوہریرہ، انس، ابن عمر اور ابومسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 69 (تحفة الأشراف: 3502)، و مسند احمد (5/419)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن 23 (3480) (صحیح) (سند میں ”امرأة“ ایک مبہم راویہ ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 225)
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا إسحاق بن سليمان، عن مالك بن انس، عن عبيد الله بن عبد الرحمن، عن ابن حنين مولى لآل زيد بن الخطاب او مولى زيد بن الخطاب، عن ابي هريرة، قال: اقبلت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فسمع رجلا يقرا قل هو الله احد الله الصمد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وجبت، قلت: وما وجبت؟ قال: الجنة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، لا نعرفه إلا من حديث مالك بن انس، وابن حنين هو عبيد بن حنين.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ حُنَيْنٍ مَوْلًى لِآلِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَوْ مَوْلَى زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَبَتْ، قُلْتُ: وَمَا وَجَبَتْ؟ قَالَ: الْجَنَّةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَابْنُ حُنَيْنٍ هُوَ عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا، آپ نے وہاں ایک آدمی کو «قل هو الله أحد الله الصمد» پڑھتے ہوئے سنا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واجب ہو گئی“۔ میں نے کہا: کیا چیز واجب ہو گئی؟ آپ نے فرمایا: ”جنت (واجب ہو گئی)“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو صرف مالک بن انس کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 69 (995) (تحفة الأشراف: 14127)، وط/القرآن 6 (18)، و مسند احمد (2/536) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب أيضا (2 / 224)
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہر دن دو سو مرتبہ «قل هو الله أحد» پڑھے گا تو قرض کے سوا اس کے پچاس سال تک کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 281) (ضعیف) (سند میں حاتم بن میمون سخت ضعیف راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من قرأ كل ... ") ضعيف، (حديث: " من أراد أن ينام.... ") ضعيف (حديث: " من قرأ كل ... ")، الضعيفة (300)، المشكاة (2158) // ضعيف الجامع الصغير (5783) //، (حديث: " من أراد أن ينام.... ")، المشكاة (2159) // ضعيف الجامع الصغير (5389) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2898) إسناده ضعيف حاتم بن ميمون: ضعيف (تق:999)
(مرفوع) وبهذا الإسناد عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اراد ان ينام على فراشه فنام على يمينه، ثم قرا " قل هو الله احد " مائة مرة فإذا كان يوم القيامة يقول له الرب تبارك وتعالى يا عبدي ادخل على يمينك الجنة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من حديث ثابت، عن انس، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه ايضا عن ثابت.(مرفوع) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَرَادَ أَنْ يَنَامَ عَلَى فِرَاشِهِ فَنَامَ عَلَى يَمِينِهِ، ثُمَّ قَرَأَ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " مِائَةَ مَرَّةٍ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَقُولُ لَهُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَا عَبْدِيَ ادْخُلْ عَلَى يَمِينِكَ الْجَنَّةَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا عَنْ ثَابِتٍ.
انس رضی الله عنہ اسی سند سے (یہ بھی) مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے بستر پر سونے کا ارادہ کرے اور دائیں کروٹ پر لیٹ جائے پھر سو مرتبہ «قل هو الله أحد» پڑھے تو جب قیامت کا دن آئے گا تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس سے کہے گا تو اپنی داہنی جانب سے جنت میں داخل ہو جا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ثابت کی روایت سے جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں غریب ہے، ۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ بھی دوسری سند سے ثابت سے مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من قرأ كل ... ") ضعيف، (حديث: " من أراد أن ينام.... ") ضعيف (حديث: " من قرأ كل ... ")، الضعيفة (300)، المشكاة (2158) // ضعيف الجامع الصغير (5783) //، (حديث: " من أراد أن ينام.... ")، المشكاة (2159) // ضعيف الجامع الصغير (5389) //
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا يزيد بن كيسان، حدثنا ابو حازم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احشدوا فإني ساقرا عليكم ثلث القرآن، قال: فحشد من حشد، ثم خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم فقرا " قل هو الله احد " ثم دخل، فقال بعضنا لبعض: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فإني ساقرا عليكم ثلث القرآن إني لارى هذا خبرا جاء من السماء، ثم خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني قلت: ساقرا عليكم ثلث القرآن، الا وإنها تعدل ثلث القرآن "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وابو حازم الاشجعي اسمه سلمان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْشُدُوا فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، قَالَ: فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " ثُمَّ دَخَلَ، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ إِنِّي لَأَرَى هَذَا خَبَرًا جَاءَ مِنَ السَّمَاءِ، ثُمَّ خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي قُلْتُ: سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، أَلَا وَإِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سب اکٹھے ہو جاؤ کیونکہ میں تم سب کو تہائی قرآن پڑھ کر سنانے والا ہوں“، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پکار پر جو بھی پہنچ سکا جمع ہو گیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سورۃ «قل هو الله أحد» پڑھی اور (حجرہ شریفہ میں) واپس چلے گئے۔ تو بعض صحابہ نے چہ میگوئیاں کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: میں عنقریب تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا، میرا خیال یہ ہے کہ ایسا اس وجہ سے ہوا ہے کہ آسمان سے کوئی خبر (کوئی اطلاع) آ گئی ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کمرے سے باہر نکلے اور فرمایا: ”میں نے کہا تھا میں تمہیں تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا تو سن لو یہ سورۃ «قل هو الله أحد» تہائی قرآن کے برابر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 45 (812) (تحفة الأشراف: 13441)، و مسند احمد (2/429) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 225)