سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
Chapters on The Virtues of the Qur'an
6. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْكَهْفِ
6. باب: سورۃ الکہف کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2885
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، انبانا شعبة، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء بن عازب، يقول: بينما رجل يقرا سورة الكهف إذ راى دابته تركض، فنظر فإذا مثل الغمامة او السحابة، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " تلك السكينة نزلت مع القرآن او نزلت على القرآن "، وفي الباب، عن اسيد بن حضير، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ إِذْ رَأَى دَابَّتَهُ تَرْكُضُ، فَنَظَرَ فَإِذَا مِثْلُ الْغَمَامَةِ أَوِ السَّحَابَةِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ السَّكِينَةُ نَزَلَتْ مَعَ الْقُرْآنِ أَوْ نَزَلَتْ عَلَى الْقُرْآنِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی سورۃ الکہف پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران اس نے اپنے چوپائے (سواری) کو دیکھا کہ وہ (اپنے کھونٹے پر) ناچنے اور اچھل کود کرنے لگا۔ اس نے نظر (ادھر ادھر) دوڑائی تو اسے ایک بدلی سی نظر آئی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس (واقعہ) کا آپ سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سکینت (طمانینت) تھی جو قرآن کی وجہ سے یا قرآن پڑھنے پر نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں اسید بن حضیر سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 25 (3614)، وتفسیر سورة الفتح 4 (4839)، وفضائل القرآن 11 (5011)، صحیح مسلم/المسافرین 36 (795) (تحفة الأشراف: 1872) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2886
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن سالم بن ابي الجعد، عن معدان بن ابي طلحة، عن ابي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من قرا ثلاث آيات من اول الكهف عصم من فتنة الدجال ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ".
ابو الدرداء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سورۃ الکہف کی ابتدائی تین آیات پڑھیں وہ دجال کے فتنہ سے بچا لیا گیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 44 (809)، سنن ابی داود/ الملاحم 14 (4323) (تحفة الأشراف: 10963) (صحیح) (مؤلف کے الفاظ ”ثلاث آیات“ کے ساتھ یہ روایت شاذ ہے، مؤلف کے سوا سب کے یہاں ”عشر آیات“ ہی کے الفاظ ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کی موجودگی میں دجال کا ظہور ہو بھی جائے تو بھی وہ اللہ کی رحمت اور ان آیات کی برکت سے وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ: " من حفظ عشر آيات...... "، وهو بلفظ الكتاب شاذ، الصحيحة (582)، الضعيفة (1336) // صحيح الجامع الصغير (6201)، ضعيف الجامع الصغير (5765) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2886) شاذ
والصواب ما رواه مسلم (809) بلفظ: ”عشر آيات“
حدیث نمبر: 2886M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة بهذا الإسناد نحوه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی اسے ابوالدرداء رضی الله عنہ نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ: " من حفظ عشر آيات...... "، وهو بلفظ الكتاب شاذ، الصحيحة (582)، الضعيفة (1336) // صحيح الجامع الصغير (6201)، ضعيف الجامع الصغير (5765) //
7. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ يس
7. باب: سورۃ یاسین کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2887
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، وسفيان بن وكيع، قالا: حدثنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي، عن الحسن بن صالح، عن هارون ابي محمد، عن مقاتل بن حيان، عن قتادة، عن انس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " " إن لكل شيء قلبا وقلب القرآن يس، ومن قرا يس كتب الله له بقراءتها قراءة القرآن عشر مرات " "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث حميد بن عبد الرحمن، وبالبصرة لا يعرفون من حديث قتادة إلا من هذا الوجه، وهارون ابو محمد شيخ مجهول، حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا احمد بن سعيد الدارمي، حدثنا قتيبة، عن حميد بن عبد الرحمن بهذا، وفي الباب، عن ابي بكر الصديق، ولا يصح حديث ابي بكر من قبل إسناده، وإسناده ضعيف، وفي الباب، عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ هَارُونَ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " " إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ قَلْبًا وَقَلْبُ الْقُرْآنِ يس، وَمَنْ قَرَأَ يس كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِقِرَاءَتِهَا قِرَاءَةَ الْقُرْآنِ عَشْرَ مَرَّاتٍ " "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَبِالْبَصْرَةِ لَا يَعْرِفُونَ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهَارُونُ أَبُو مُحَمَّدٍ شَيْخٌ مَجْهُولٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَلَا يَصِحُّ حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے، اور قرآن کا دل سورۃ یاسین ہے۔ اور جس نے سورۃ یاسین پڑھی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے پڑھنے کے صلے میں دس مرتبہ قرآن شریف پڑھنے کا ثواب لکھے گا۔ اس سند سے بھی یہ سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس حدیث کو ہم صرف حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور اہل بصرہ قتادہ کی روایت کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور ہارون ابو محمد شیخ مجہول ہیں۔
۳- اس باب میں ابوبکر صدیق سے بھی روایت ہے، اور یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے۔
۴- اس کی سند ضعیف ہے اور اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1350) (موضوع) (سند میں ہارون العبدی اور مقاتل بن سلیمان کذاب ہیں، یہاں مقاتل بن سلیمان ہی صحیح ہے، مقاتل بن حیان سہو ہے، دیکھیے: الضعیفة رقم: 169)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (169)، // ضعيف الجامع الصغير (1935) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2887) إسناده ضعيف
هارون: مجهول (تق:7249)
8. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ حم الدُّخَانِ
8. باب: سورۃ الدخان کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2888
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا زيد بن حباب، عن عمر بن ابي خثعم، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قرا حم الدخان في ليلة اصبح يستغفر له سبعون الف ملك "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وعمر بن ابي خثعم يضعف، قال محمد: وهو منكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي خَثْعَمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ فِي لَيْلَةٍ أَصْبَحَ يَسْتَغْفِرُ لَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعُمَرُ بْنُ أَبِي خَثْعَمٍ يُضَعَّفُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَهُوَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سورۃ «حم الدخان» کسی رات میں پڑھے وہ اس حال میں صبح کرے گا کہ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کر رہے ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- عمر بن ابی خثعم ضعیف قرار دیئے گئے ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ وہ منکر الحدیث ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15413) (موضوع) (مولف نے سبب بیان کر دیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، المشكاة (2149) // ضعيف الجامع الصغير (5766) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2888) إسناده ضعيف جدًا
عمر بن أبى خثعم: منكر الحديث (تقدم: 435)
حدیث نمبر: 2889
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، حدثنا زيد بن حباب، عن هشام ابي المقدام، عن الحسن، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قرا حم الدخان في ليلة الجمعة غفر له "، قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وهشام ابو المقدام يضعف، ولم يسمع الحسن من ابي هريرة، هكذا قال ايوب، ويونس بن عبيد، وعلي بن زيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ فِي لَيْلَةِ الْجُمُعَةِ غُفِرَ لَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهِشَامٌ أَبُو الْمِقْدَامِ يُضَعَّفُ، وَلَمْ يَسْمَعْ الْحَسَنُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، هَكَذَا قَالَ أَيُّوبُ، وَيُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کی رات میں «حم الدخان» پڑھے گا اسے بخش دیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- ہشام ابوالمقدام ضعیف قرار دیئے گئے ہیں،
۳- حسن بصری نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے، ایوب، یونس بن عبید اور علی بن زید نے ایسا ہی کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12252) (ضعیف) (مؤلف نے سبب بیان کر دیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4632)، المشكاة (2150 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (5767) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2889) إسناده ضعيف جدًا
هشام أبو المقدام: متروك (تق: 7292)
9. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْمُلْكِ
9. باب: سورۃ الملک کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2890
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يحيى بن عمرو بن مالك النكري، عن ابيه، عن ابي الجوزاء، عن ابن عباس، قال: ضرب بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم خباءه على قبر، وهو لا يحسب انه قبر، فإذا فيه إنسان يقرا سورة تبارك الذي بيده الملك حتى ختمها، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني ضربت خبائي على قبر، وانا لا احسب انه قبر فإذا فيه إنسان يقرا سورة تبارك الملك حتى ختمها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هي المانعة هي المنجية تنجيه من عذاب القبر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وفي الباب، عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ضَرَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِبَاءَهُ عَلَى قَبْرٍ، وَهُوَ لَا يَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ، فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ضَرَبْتُ خِبَائِي عَلَى قَبْرٍ، وَأَنَا لَا أَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هِيَ الْمَانِعَةُ هِيَ الْمُنْجِيَةُ تُنْجِيهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کسی نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کر دیا اور انہیں معلوم نہیں ہوا کہ وہاں قبر ہے، (انہوں نے آواز سنی) اس قبر میں کوئی انسان سورۃ «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ رہا تھا، یہاں تک کہ اس نے پوری سورۃ ختم کر دی۔ وہ صحابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر آپ سے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کر دیا، مجھے گمان نہیں تھا کہ اس جگہ پر قبر ہے۔ مگر اچانک کیا سنتا ہوں کہ اس جگہ ایک انسان سورۃ «تبارك الملك» پڑھ رہا ہے اور پڑھتے ہوئے اس نے پوری سورۃ ختم کر دی۔ آپ نے فرمایا: «هي المانعة» یہ سورۃ مانعہ ہے، یہ نجات دینے والی ہے، اپنے پڑھنے والے کو عذاب قبر سے بچاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5367) (ضعیف) (سند میں یحییٰ بن عمرو ضعیف راوی ہیں، لیکن ”ھي المانعة“ کا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، دیکھیے: الصحیحة رقم 1140)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، وإنما يصح منه قوله: " هي المانعة..... "، الصحيحة (1140) // ضعيف الجامع الصغير (6101)، المشكاة (2154) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2890) إسناده ضعيف
وقال البيهقي: ”تفرد به يحيي بن عمرو بن مالك وهو ضعيف“ (اثبات عذاب القبر بتحقيقي: 146) وحديث أبى داود (الأصل:1400، إسناده حسن) يغني عنه
حدیث نمبر: 2891
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن عباس الجشمي، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن سورة من القرآن ثلاثون آية شفعت لرجل حتى غفر له، وهي سورة تبارك الذي بيده الملك "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتَّى غُفِرَ لَهُ، وَهِيَ سُورَةُ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کی تیس آیتوں کی ایک سورۃ نے ایک آدمی کی شفاعت (سفارش) کی تو اسے بخش دیا گیا، یہ سورۃ «تبارك الذي بيده الملك» ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 327 (1400)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 207 (710)، سنن ابن ماجہ/الأدب 52 (3786) (تحفة الأشراف: 13550)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن 23 (3452) (حسن) (سند میں عباس الجشمی لین الحدیث راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 223)، المشكاة (2153)
حدیث نمبر: 2892
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هريم بن مسعر ترمذي، حدثنا الفضيل بن عياض، عن ليث، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان لا ينام حتى يقرا " الم تنزيل " و" تبارك الذي بيده الملك "، قال ابو عيسى: هذا حديث رواه غير واحد، عن ليث بن ابي سليم، مثل هذا، ورواه مغيرة بن مسلم، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، وروى زهير، قال: قلت لابي الزبير سمعت من جابر، فذكر هذا الحديث، فقال ابو الزبير: إنما اخبرنيه صفوان، او ابن صفوان، وكان زهيرا انكر ان يكون هذا الحديث، عن ابي الزبير، عن جابر.(مرفوع) حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ مِسْعَرٍ تِرْمِذِيٌّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ " الم تَنْزِيلُ " وَ" تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، مِثْلَ هَذَا، وَرَوَاهُ مُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا، وَرَوَى زُهَيْرٌ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي الزُّبَيْرِ سَمِعْتَ مِنْ جَابِرٍ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: إِنَّمَا أَخْبَرَنِيهِ صَفْوَانُ، أَوِ ابْنُ صَفْوَانَ، وَكَأَنَّ زُهَيْرًا أَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «الم تنزيل» اور «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو کئی ایک رواۃ نے لیث بن ابی سلیم سے اسی طرح روایت کیا ہے،
۲- مغیرہ بن مسلم نے ابوزبیر سے، اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے،
۳- زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: میں نے ابوزبیر سے کہا: آپ نے جابر سے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی؟ ابوالزبیر نے کہا: مجھے صفوان یا ابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ تو ان زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کا انکار کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 206 (708) (تحفة الأشراف: 2931)، و مسند احمد (3/340) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم 585)»

قال الشيخ الألباني: (حديث جابر) صحيح، (قول طاووس) ضعيف مقطوع (حديث جابر)، الصحيحة (585)، الروض النضير (227)، المشكاة (2155 / التحقيق الثاني)

قال الشيخ زبير على زئي: (2892) إسناده ضعيف
أبو الزبير عنعن (تقدم: 10) وأثر طاؤس سنده ضعيف من أجل ضعف ليث بن أبى سليم (تقدم: 218)
حدیث نمبر: 2892M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن ليث، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ہم سے ہناد نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا اور ابوالاحوص نے لیث سے، لیث نے ابوزبیر سے اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: (حديث جابر) صحيح، (قول طاووس) ضعيف مقطوع (حديث جابر)، الصحيحة (585)، الروض النضير (227)، المشكاة (2155 / التحقيق الثاني)

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.