(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا محمد بن يزيد الواسطي، عن المستلم بن سعيد، عن رميح الجذامي، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اتخذ الفيء دولا، والامانة مغنما، والزكاة مغرما، وتعلم لغير الدين، واطاع الرجل امراته وعق امه، وادنى صديقه واقصى اباه، وظهرت الاصوات في المساجد، وساد القبيلة فاسقهم، وكان زعيم القوم ارذلهم، واكرم الرجل مخافة شره، وظهرت القينات والمعازف، وشربت الخمور، ولعن آخر هذه الامة اولها، فليرتقبوا عند ذلك ريحا حمراء وزلزلة وخسفا ومسخا وقذفا، وآيات تتابع كنظام بال قطع سلكه فتتابع "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي، وهذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ الْمُسْتَلِمِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ رُمَيْحٍ الْجُذَامِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اتُّخِذَ الْفَيْءُ دُوَلًا، وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا، وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا، وَتُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ، وَأَطَاعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ، وَأَدْنَى صَدِيقَهُ وَأَقْصَى أَبَاهُ، وَظَهَرَتِ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ، وَسَادَ الْقَبِيلَةَ فَاسِقُهُمْ، وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَظَهَرَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ، وَشُرِبَتِ الْخُمُورُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا، فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا، وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مال غنیمت کو دولت، امانت کو مال غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، دین کی تعلیم کسی دوسرے مقصد سے حاصل کی جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے، اپنے دوست کو قریب کرے اور اپنے باپ کو دور کرے گا، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، فاسق و فاجر آدمی قبیلہ کا سردار بن جائے، گھٹیا اور رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے گی، گانے والی عورتیں اور باجے عام ہو جائیں، شراب پی جائے اور اس امت کے آخر میں آنے والے اپنے سے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں گے تو اس وقت تم سرخ آندھی، زلزلہ، زمین دھنسنے، صورت تبدیل ہونے، پتھر برسنے اور مسلسل ظاہر ہونے والی علامتوں کا انتظار کرو، جو اس پرانی لڑی کی طرح مسلسل نازل ہوں گی جس کا دھاگہ ٹوٹ گیا ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
(مرفوع) حدثنا عباد بن يعقوب الكوفي، حدثنا عبد الله بن عبد القدوس، عن الاعمش، عن هلال بن يساف، عن عمران بن حصين، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " في هذه الامة خسف ومسخ وقذف "، فقال رجل من المسلمين: يا رسول الله، ومتى ذاك؟ قال: " إذا ظهرت القينات والمعازف وشربت الخمور "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد روي هذا الحديث عن الاعمش، عن عبد الرحمن بن سابط، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، وهذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْقُدُّوسِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ "، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَتَى ذَاكَ؟ قَالَ: " إِذَا ظَهَرَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَشُرِبَتِ الْخُمُورُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلا، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت میں «خسف»، «مسخ» اور «قذف» واقع ہو گا“۱؎، ایک مسلمان نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسا کب ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”جب ناچنے والیاں اور باجے عام ہو جائیں گے اور شراب خوب پی جائے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث «عن الأعمش عن عبدالرحمٰن بن سابط عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً مروی ہے، ۲- یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎: «خسف»: زمین کا دھنسنا، «مسخ»: صورتوں کا تبدیل ہونا، «قذف»: پتھروں کی بارش ہونا۔ اتنی دوری ہے جتنی دوری شہادت اور بیچ والی انگلی کے درمیان ہے“۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1604)
قال الشيخ زبير على زئي: (2212) إسناده ضعيف عبدالله بن عبد القدوس: ضعيف يعتبر به كما فى التحرير (3446) وقال الهيثمي: وقد ضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 110/7) وقال: وضعفه أحمد والجمهور (مجمع الزوائد 339/9)
مستورد بن شداد فہری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قیامت کے زمانہ ہی میں بھیجا گیا پھر میں اس پر سبقت لے گیا جیسے یہ انگلی اس انگلی پر سبقت لے گئی، اور آپ نے اپنی شہادت اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث مستورد بن شداد کی روایت سے غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11262) (ضعیف) (سند میں ”مجالد بن سعید“ ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: اس سے اشارہ قیامت کے قریب ہونے کی طرف ہے، گویا آپ کی بعثت اور قیامت کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہے، جس طرح شہادت اور بیچ کی انگلی کے درمیان کوئی دوسری انگلی نہیں ہے، اس کا یہ بھی مطلب بیان کیا جاتا ہے کہ میرے اور قیامت کے درمیان کوئی دوسرا نبی آنے والا نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5513)
قال الشيخ زبير على زئي: (2213) إسناده ضعيف مجالد ضعيف (تقدم: 653) وعبيدة الأسود مدلس (طبقات المدلسين: 3/86) وعنعن وروي أحمد (348/5) بلفظ: ”بعثت أنا والساعة جميعاً،إن كادت لتسبقني“ وسنده حسن
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، انبانا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بعثت انا والساعة كهاتين "، واشار ابو داود بالسبابة والوسطى، فما فضل إحداهما على الاخرى، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ "، وَأَشَارَ أَبُو دَاوُدَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى، فَمَا فَضَّلَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں“(یہ بتانے کے لیے) ابوداؤد نے شہادت اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ کیا، چنانچہ ان دونوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ ہے۔
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، وعبد الجبار بن العلاء، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر، ولا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما كان وجوههم المجان المطرقة "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي بكر الصديق، وبريدة، وابي سعيد، وعمرو بن تغلب، ومعاوية، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَعَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ، وَمُعَاوِيَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے لڑو جس کے جوتے بال کے ہوں گے، اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے لڑو جس کے چہرے تہہ بہ تہہ جمی ہوئی ڈھالوں کے مانند ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، بریدہ، ابوسعید، عمرو بن تغلب اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا هلك كسرى، فلا كسرى بعده، وإذا هلك قيصر، فلا قيصر بعده، والذي نفسي بيده، لتنفقن كنوزهما في سبيل الله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا هَلَكَ كِسْرَى، فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ، فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں ہو گا، جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہو گا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم ان کے خزانے کو اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے (اور یہ واقع ہو چکا ہے)“۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا حسين بن محمد البغدادي، حدثنا شيبان، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي قلابة، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ستخرج نار من حضرموت، او من نحو بحر حضرموت قبل يوم القيامة تحشر الناس "، قالوا: يا رسول الله، فما تامرنا؟ قال: عليكم بالشام "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن حذيفة بن اسيد، وانس، وابي هريرة، وابي ذر، وهذا حديث حسن غريب صحيح، من حديث ابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَتَخْرُجُ نَارٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، أَوْ مِنْ نَحْوِ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ تَحْشُرُ النَّاسَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے حضر موت یا حضر موت کے سمندر کی طرف سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو اکٹھا کرے گی“، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”تم شام چلے جانا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت سے حسن غریب صحیح ہے، ۲- اس باب میں حذیفہ بن اسید، انس، ابوہریرہ اور ابوذر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى ينبعث دجالون كذابون قريب من ثلاثين كلهم يزعم انه رسول الله "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن جابر بن سمرة وابن عمر، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْبَعِثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تقریباً تیس دجال اور کذاب نکلیں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر بن سمرہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي اسماء الرحبي، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من امتي بالمشركين، وحتى يعبدوا الاوثان، وإنه سيكون في امتي ثلاثون كذابون كلهم يزعم انه نبي، وانا خاتم النبيين لا نبي بعدي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى يَعْبُدُوا الْأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ كَذَّابُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے مل جائیں، اور بتوں کی پرستش کریں، اور میری امت میں عنقریب تیس جھوٹے (دعویدار) نکلیں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں میرے بعد کوئی (دوسرا) نبی نہیں ہو گا“۔
وضاحت: ۱؎: مختار بن ابوعبید بن مسعود ثقفی کی شہرت اس وقت ہوئی جب اس نے حادثہ حسین کے بعد ان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان محض اس غرض سے کیا کہ لوگوں کو اپنی جانب مائل کر سکے، اور امارت (حکومت) کے حصول کا راستہ آسان بنا سکے، علم و فضل میں پہلے یہ بہت مشہور تھا، آگے چل کر اس نے اپنی شیطنت کا اظہار کچھ اس طرح کیا کہ اس کے عقیدے اور دین کا بگاڑ لوگوں پر واضح ہو گیا، یہ امارت اور دنیا کا طالب تھا، بالآخر ۶۷ ھ میں مصعب بن زبیر رضی الله عنہ کے زمانے میں مارا گیا۔ حجاج بن یوسف ثقفی اپنے ظلم، قتل، اور خون ریزی میں ضرب المثل ہے، یہ عبدالملک بن مروان کا گورنر تھا، عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کا اندوہناک حادثہ اسی کے ہاتھ پیش آیا۔ مقام واسط پر ۷۵ ھ میں اس کا انتقال ہوا۔