سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
حدیث نمبر: 2192M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت: يا رسول الله، اين تامرني؟ قال: " ها هنا " ونحا بيده نحو الشام "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: " هَا هُنَا " وَنَحَا بِيَدِهِ نَحْوَ الشَّامِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
معاویۃ بن حیدۃ قشیری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت آپ ہمیں کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے ملک شام کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: وہاں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11390) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (6)
28. باب مَا جَاءَ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
28. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مبارک میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردن نہ مارنا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2193
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا فضيل بن غزوان، حدثنا عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ترجعوا بعدي كفارا، يضرب بعضكم رقاب بعض "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عبد الله بن مسعود، وجرير، وابن عمر، وكرز بن علقمة، وواثلة بن الاسقع، والصنابحي، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَجَرِيرٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَكُرْزِ بْنِ عَلْقَمَةَ، وَوَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ، وَالصُّنَابِحِيِّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر ہو کر ایک دوسرے کی گردنیں مت مارنا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، جریر، ابن عمر، کرز بن علقمہ، واثلہ اور صنابحی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 132 (1739)، والفتن 8 (7079) (تحفة الأشراف: 6185)، و مسند احمد (1/230، 402) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ ـ: یعنی کفار سے مشابہت مت اختیار کرنا اور کفریہ اعمال کو نہ اپنانا، اس حدیث میں کافر کا لفظ زجر و توبیخ کے طور پر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3942 و 3943)
29. باب مَا جَاءَ تَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ
29. باب: اس فتنے کا بیان جس میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2194
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عياش بن عباس، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن بسر بن سعيد، ان سعد بن ابي وقاص قال عند فتنة عثمان بن عفان: اشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إنها ستكون فتنة القاعد فيها خير من القائم، والقائم خير من الماشي، والماشي خير من الساعي "، قال: افرايت إن دخل علي بيتي وبسط يده إلي ليقتلني، قال: " كن كابن آدم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة، وخباب بن الارت، وابي بكرة، وابن مسعود، وابي واقد، وابي موسى، وخرشة، وهذا حديث حسن، وروى بعضهم هذا الحديث، عن الليث بن سعد، وزاد في هذا الإسناد رجلا، قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث عن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ عِنْدَ فِتْنَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ: أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي "، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ دَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي وَبَسَطَ يَدَهُ إِلَيَّ لِيَقْتُلَنِي، قَالَ: " كُنْ كَابْنِ آدَمَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَخَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي وَاقِدٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَخَرَشَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَزَادَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ رَجُلًا، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
بسر بن سعید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے دور خلافت میں ہونے والے فتنہ کے وقت کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایک ایسا فتنہ ہو گا جس میں بیٹھنے والا کھڑا ہونے والے سے بہتر ہو گا، کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، میں نے عرض کیا: آپ بتائیے اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے اور قتل کرنے کے لیے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھائے تو میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: آدم کے بیٹے (ہابیل) کی طرح ہو جانا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسے لیث بن سعد سے روایت کرتے ہوئے سند میں «رجلا» (ایک آدمی) کا اضافہ کیا ہے،
۳- سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کی روایت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث دوسری سند سے بھی آئی ہے،
۴- اس باب میں ابوہریرہ، خباب بن ارت، ابوبکرہ، ابن مسعود، ابوواقد، ابوموسیٰ اشعری اور خرشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3846) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (758)
30. باب مَا جَاءَ سَتَكُونُ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ
30. باب: ان فتنوں کا بیان جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2195
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " بادروا بالاعمال فتنا كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع احدهم دينه بعرض من الدنيا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَحَدُهُمْ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کے وقت مومن اور شام کے وقت کافر ہو گا، شام کے وقت مومن اور صبح کے وقت کافر ہو گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 51 (118) (تحفة الأشراف: 14075) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی قرب قیامت کے وقت بکثرت فتنوں کا ظہور ہو گا، ہر ایک دنیا کا طالب ہو گا، لوگوں کی نگاہ میں دین و ایمان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی، انسان مختلف قسم کے روپ اختیار کرے گا، یہاں تک کہ دنیوی مفادات کی خاطر اپنا دین و ایمان فروخت کر بیٹھے گا، اس حدیث میں ایسے حالات میں اہل ایمان کو استقامت کی اور بلا تاخیر اعمال صالحہ بجا لانے کی تلقین کی گئی ہے۔
حدیث نمبر: 2196
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، حدثنا عبد الله بن المبارك، حدثنا معمر، عن الزهري، عن هند بنت الحارث، عن ام سلمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم استيقظ ليلة، فقال: " سبحان الله، ماذا انزل الليلة من الفتنة؟ ماذا انزل من الخزائن؟ من يوقظ صواحب الحجرات؟ يا رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة "، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةً، فَقَالَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ؟ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ؟ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ؟ يَا رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الْآخِرَةِ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات بیدار ہوئے اور فرمایا: سبحان اللہ! آج کی رات کتنے فتنے اور کتنے خزانے نازل ہوئے! حجرہ والیوں (امہات المؤمنین) کو کوئی جگانے والا ہے؟ سنو! دنیا میں کپڑا پہننے والی بہت سی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 40 (115)، والتھجد 5 (1126)، والمناقب 25 (3599)، واللباس 31 (5844)، والأدب 121 (6218)، والفتن 6 (7069) (تحفة الأشراف: 18290)، و مسند احمد (6/297) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو بے انتہا باریک لباس پہنتی ہیں، یا وہ عورتیں مراد ہیں جن کے لباس مال حرام سے بنتے ہیں، یا وہ عورتیں ہیں جو بطور زینت بہت سے کپڑے استعمال کرتی ہیں، لیکن عریانیت سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں رکھتیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2197
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سعد بن سنان، عن انس بن مالك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تكون بين يدي الساعة، فتن كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع اقوام دينهم بعرض من الدنيا "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة، وجندب، والنعمان بن بشير، وابي موسى، وهذا حديث غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَقْوَامٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَجُنْدَبٍ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے سخت تاریک رات کی طرح فتنے (ظاہر) ہوں گے، جن میں آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام میں کافر ہو جائے گا، شام میں مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے کچھ لوگ اپنا دین بیچ دیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، جندب، نعمان بن بشیر اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ الموٌلف (تحفة الأشراف: 850) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (758 و 810)
حدیث نمبر: 2198
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا صالح بن عبد الله، حدثنا جعفر بن سليمان، عن هشام، عن الحسن، قال: كان يقول في هذا الحديث: " يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، قال: يصبح الرجل محرما لدم اخيه وعرضه وماله ويمسي مستحلا له، ويمسي محرما لدم اخيه وعرضه وماله ويصبح مستحلا له ".(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: كَانَ يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: " يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، قَالَ: يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُمْسِي مُسْتَحِلًّا لَهُ، وَيُمْسِي مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُصْبِحُ مُسْتَحِلًّا لَهُ ".
حسن بصری کہتے ہیں کہ اس حدیث صبح کو آدمی مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو جائے گا اور شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا، کا مطلب یہ ہے کہ آدمی صبح کو اپنے بھائی کی جان، عزت اور مال کو حرام سمجھے گا اور شام کو حلال سمجھے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ الموٌلف (لم یذکرہ المزي) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد عن الحسن، وهو البصرى

قال الشيخ زبير على زئي: (2198) إسناده ضعيف
هشام بن حسان: عنعن (تقدم:460)
حدیث نمبر: 2199
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن علقمة بن وائل بن حجر، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجل ساله، فقال: ارايت إن كان علينا امراء يمنعونا حقنا ويسالونا حقهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسمعوا واطيعوا، فإنما عليهم ما حملوا، وعليكم ما حملتم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ سَأَلَهُ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَيْنَا أُمَرَاءُ يَمْنَعُونَا حَقَّنَا وَيَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا، وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اس وقت آپ سے ایک آدمی سوال کرتے ہوئے کہہ رہا تھا: آپ بتائیے اگر ہمارے اوپر ایسے حکام الحکمرانی کریں جو ہمارا حق نہ دیں اور اپنے حق کا مطالبہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا حکم سنو اور ان کی اطاعت کرو، اس لیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہیں اور تم اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 12 (1846) (تحفة الأشراف: 11772) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر حکام مال غنیمت وغیرہ میں سے تمہارا حق نہ دیں، پھر بھی تم ان کی اطاعت کرو، ان کے خلاف سر مت اٹھاؤ تمہارا حق تمہیں آخرت میں ایسے ہی ملے گا جس طرح ان ظالم حکمرانوں کو ان کے ظلم کی سزا ملے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
31. باب مَا جَاءَ فِي الْهَرْجِ وَالْعِبَادَةِ فِيهِ
31. باب: قتل و خوں ریزی اور اس وقت کی عبادت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2200
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، عن ابي موسى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من ورائكم اياما يرفع فيها العلم، ويكثر فيها الهرج "، قالوا: يا رسول الله، ما الهرج؟ قال: " القتل "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة، وخالد بن الوليد، ومعقل بن يسار، وهذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: " الْقَتْلُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بعد ایسے دن آنے والے ہیں جس میں علم اٹھا لیا جائے گا، اور ہرج زیادہ ہو جائے گا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہرج کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: قتل و خوں ریزی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، خالد بن ولید اور معقل بن یسار رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 5 (7062-7064)، صحیح مسلم/العلم 5 (2672)، سنن ابن ماجہ/الفتن 26 (4051) (تحفة الأشراف: 9000) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح صحيح الجامع (2233)
حدیث نمبر: 2201
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن المعلى بن زياد، رده إلى معاوية بن قرة، رده إلى معقل بن يسار، رده إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: " العبادة في الهرج كالهجرة إلي "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب، إنما نعرفه من حديث حماد بن زيد، عن المعلى.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ زِيَادٍ، رَدَّهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، رَدَّهُ إِلَى مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، رَدَّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ كَالْهِجْرَةِ إِلَيَّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْمُعَلَّى.
معقل بن یسار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل و خوں ریزی کے زمانہ میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کے مانند ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف حماد بن زید کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ معلی سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 26 (2948)، سنن ابن ماجہ/الفتن 14 (3985) (تحفة الأشراف: 11476)، و مسند احمد (5/25) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قتل و خوں ریزی یعنی فتنہ کے زمانہ میں فتنہ سے دور رہ کر عبادت میں مشغول رہنا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کے مثل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3985)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.