سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
حدیث نمبر: 1961
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عرفة، حدثنا سعيد بن محمد الوراق، عن يحيى بن سعيد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " السخي قريب من الله، قريب من الجنة، قريب من الناس، بعيد من النار، والبخيل بعيد من الله، بعيد من الجنة، بعيد من الناس، قريب من النار، ولجاهل سخي احب إلى الله عز وجل من عالم بخيل "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث يحيى بن سعيد، عن الاعرج، عن ابي هريرة إلا من حديث سعيد بن محمد، وقد خولف سعيد بن محمد في رواية هذا الحديث عن يحيى بن سعيد، إنما يروى عن يحيى بن سعيد، عن عائشة شيء مرسل.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " السَّخِيُّ قَرِيبٌ مِنَ اللَّهِ، قَرِيبٌ مِنَ الْجَنَّةِ، قَرِيبٌ مِنَ النَّاسِ، بَعِيدٌ مِنَ النَّارِ، وَالْبَخِيلُ بَعِيدٌ مِنَ اللَّهِ، بَعِيدٌ مِنَ الْجَنَّةِ، بَعِيدٌ مِنَ النَّاسِ، قَرِيبٌ مِنَ النَّارِ، وَلَجَاهِلٌ سَخِيٌّ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ عَالِمٍ بَخِيلٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَقَدْ خُولِفَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، إِنَّمَا يُرْوَى عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَائِشَةَ شَيْءٌ مُرْسَلٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سخی آدمی اللہ سے قریب ہے، جنت سے قریب ہے، لوگوں سے قریب ہے اور جہنم سے دور ہے، بخیل آدمی اللہ سے دور ہے، جنت سے دور ہے، لوگوں سے دور ہے، اور جہنم سے قریب ہے، جاہل سخی اللہ کے نزدیک بخیل عابد سے کہیں زیادہ محبوب ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے «يحيى بن سعيد عن الأعرج عن أبي هريرة» کی سند سے صرف سعد بن محمد کی روایت سے جانتے ہیں، اور یحییٰ بن سعید سے اس حدیث کی روایت کرنے میں سعید بن محمد کی مخالفت کی گئی ہے، (سعید بن محمد نے تو اس سند سے روایت کی ہے جو اوپر مذکور ہے) جب کہ یہ «عن يحيى بن سعيد عن عائشة» کی سند سے بھی مرسلاً مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13973) (ضعیف جداً) (سند میں ”سعید بن محمد الوراق“ سخت ضعیف ہے، بلکہ بعض کے نزدیک متروک الحدیث راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا الضعيفة (154) // ضعيف الجامع الصغير (3341) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1961) إسناده ضعيف
سعيد الوراق: ضعيف (تق:2387) وللحديث شواھد شديدة الضعف
41. باب مَا جَاءَ فِي الْبُخْلِ
41. باب: بخیل کی مذمت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Stinginess
حدیث نمبر: 1962
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، اخبرنا ابو داود، حدثنا صدقة بن موسى، حدثنا مالك بن دينار، عن عبد الله بن غالب الحداني، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خصلتان لا تجتمعان في مؤمن: البخل، وسوء الخلق "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث صدقة بن موسى، وفي الباب عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَالِبٍ الْحُدَّانِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِي مُؤْمِنٍ: الْبُخْلُ، وَسُوءُ الْخُلُقِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَدَقَةَ بْنِ مُوسَى، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے اندر دو خصلتیں بخل اور بداخلاقی جمع نہیں ہو سکتیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف صدقہ بن موسیٰ کی روایت سے ہی جانتے ہیں۔
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4110) (ضعیف) (سند میں ”صدقہ بن موسیٰ“ حافظہ کے کمزور ہیں)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ حسن خلق اور خیر خواہی کا نام ایمان ہے، اس لیے جس شخص میں یہ دونوں خوبیاں پائی جائے گی وہ مومن کامل ہو گا، اور ایسا مومن کامل بخیل اور بداخلاقی جیسی بری اور قابل مذمت صفات سے دور ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة (1119)، نقد الكتاني (33 / 33) // ضعيف الجامع الصغير (2833) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1962) إسناده ضعيف
صدقة بن موسي:ضعيف (تقدم: 663)
حدیث نمبر: 1963
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا صدقة بن موسى، عن فرقد السبخي، عن مرة الطيب، عن ابي بكر الصديق، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يدخل الجنة خب ولا منان ولا بخيل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ مُرَّةَ الطَّيِّبِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ خِبٌّ وَلَا مَنَّانٌ وَلَا بَخِيلٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دھوکہ باز، احسان جتانے والا اور بخیل جنت میں نہیں داخل ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6620) (ضعیف) (سند میں صدقہ بن موسیٰ، اور فرقد سبخی دونوں ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف أحاديث البيوع // ضعيف الجامع الصغير (6339) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1963) إسناده ضعيف
صدقة بن موسي ضعيف (تقدم:663) وفرقد السبخي ضعيف (تقدم: 962)
حدیث نمبر: 1964
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا عبد الرزاق، عن بشر بن رافع، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمن غر كريم، والفاجر خب لئيم "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ بِشْرِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ غِرٌّ كَرِيمٌ، وَالْفَاجِرُ خِبٌّ لَئِيمٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے، اور فاجر دھوکہ باز اور کمینہ خصلت ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 6 (4790) (تحفة الأشراف: 15362)، و مسند احمد (2/394) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مومن اپنی شرافت اور سادگی کی وجہ سے دنیاوی منفعت کو منفعت سمجھتے ہوئے اس کا حریص نہیں ہوتا بلکہ بسا اوقات دھوکہ کھا کر اسے نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے، اس کے برعکس ایک فاجر شخص دوسروں کو دھوکہ دے کر انہیں نقصان پہنچاتا ہے جو اس کے کمینہ خصلت ہونے کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (932)

قال الشيخ زبير على زئي: (1964) إسناده ضعيف / د 4790
42. باب مَا جَاءَ فِي النَّفَقَةِ فِي الأَهْلِ
42. باب: بال بچوں پر خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Spending On The Family
حدیث نمبر: 1965
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن شعبة، عن عدي بن ثابت، عن عبد الله بن يزيد، عن ابي مسعود الانصاري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " نفقة الرجل على اهله صدقة "، وفي الباب عن عبد الله بن عمرو، وعمرو بن امية الضمري، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَى أَهْلِهِ صَدَقَةٌ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا اپنے بال بچوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، عمرو بن امیہ ضمری اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 42 (55)، والمغازي 12 (4006)، والنفقات 1 (5351)، صحیح مسلم/الزکاة 14 (1002)، سنن النسائی/الزکاة 60 (2546) (تحفة الأشراف: 9996)، و مسند احمد (4/120، 122)، و (5/273)، سنن الدارمی/الاستئذان 35 (2667) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (982)
حدیث نمبر: 1966
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي اسماء، عن ثوبان، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " افضل الدينار دينار ينفقه الرجل على عياله، ودينار ينفقه الرجل على دابته في سبيل الله، ودينار ينفقه الرجل على اصحابه في سبيل الله "، قال ابو قلابة: بدا بالعيال، ثم قال: " فاي رجل اعظم اجرا من رجل ينفق على عيال له صغار يعفهم الله به ويغنيهم الله به " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَفْضَلُ الدِّينَارِ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: بَدَأَ بِالْعِيَالِ، ثُمَّ قَالَ: " فَأَيُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ يُنْفِقُ عَلَى عِيَالٍ لَهُ صِغَارٍ يُعِفُّهُمُ اللَّهُ بِهِ وَيُغْنِيهِمُ اللَّهُ بِهِ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ثوبان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہتر دینار وہ دینار ہے، جسے آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے، اور وہ دینار ہے جسے آدمی اپنے جہاد کی سواری پر خرچ کرتا ہے، اور وہ دینار ہے جسے آدمی اپنے مجاہد ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے، ابوقلابہ کہتے ہیں: آپ نے بال بچوں کے نفقہ (اخراجات) سے شروعات کی پھر فرمایا: اس آدمی سے بڑا اجر و ثواب والا کون ہے جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے، جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ انہیں حرام چیزوں سے بچاتا ہے اور انہیں مالدار بناتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 12 (994)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 4 (2760) (تحفة الأشراف: 2101)، و مسند احمد (5/277، 279، 284) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2760)
43. باب مَا جَاءَ فِي الضِّيَافَةِ وَغَايَةِ الضِّيَافَةِ كَمْ هُوَ
43. باب: مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Hospitality And What Is The Limit Of Hospitality
حدیث نمبر: 1967
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي شريح العدوي، انه قال: ابصرت عيناي رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمعته اذناي حين تكلم به، قال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته "، قالوا: وما جائزته؟ قال: " يوم وليلة، والضيافة ثلاثة ايام، وما كان بعد ذلك فهو صدقة، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليسكت "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: أَبْصَرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَتْهُ أُذُنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ "، قَالُوا: وَمَا جَائِزَتُهُ؟ قَالَ: " يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، وَمَا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوشریح عدوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو میری آنکھوں نے آپ کو دیکھا اور کانوں نے آپ سے سنا، آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرتے ہوئے اس کا حق ادا کرے، صحابہ نے عرض کیا، مہمان کی عزت و تکریم اور آؤ بھگت کیا ہے؟ ۱؎ آپ نے فرمایا: ایک دن اور ایک رات، اور مہمان نوازی تین دن تک ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ صدقہ ہے، جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 31 (6019) و 85 (6135)، والرقاق 23 (6476)، صحیح مسلم/الإیمان 19 (48)، سنن ابی داود/ الأطعمة 5 (3748)، سنن ابن ماجہ/الأدب 5 (3675) (تحفة الأشراف: 12056)، وط/صفة النبي ﷺ 10 (22)، و مسند احمد (4/31)، و (6/384)، وسنن الدارمی/الأطعمة 11 (2078) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کتنے دن تک اس کے لیے پرتکلف کھانا بنایا جائے۔
۲؎: اس حدیث میں ضیافت اور مہمان نوازی سے متعلق اہم باتیں مذکور ہیں، مہمان کی عزت و تکریم کا یہ مطلب ہے کہ خوشی سے اس کا استقبال کیا جائے، اس کی مہمان نوازی کی جائے، پہلے دن اور رات میں اس کے لیے پرتکلف کھانے کا انتظام کیا جائے، مزید اس کے بعد تین دن تک معمول کے مطابق مہمان نوازی کی جائے، اپنی زبان ذکر الٰہی، توبہ و استغفار اور کلمہ خیر کے لیے وقف رکھے یا بےفائدہ فضول باتوں سے گریز کرتے ہوئے اسے خاموش رکھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3675)
حدیث نمبر: 1968
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي شريح الكعبي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الضيافة ثلاثة ايام، وجائزته يوم وليلة، وما انفق عليه بعد ذلك فهو صدقة، ولا يحل له ان يثوي عنده حتى يحرجه "، وفي الباب عن عائشة، وابي هريرة، وقد رواه مالك بن انس، والليث بن سعد، عن سعيد المقبري، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو شريح الخزاعي هو الكعبي، وهو العدوي اسمه خويلد بن عمرو، ومعنى قوله: " لا يثوي عنده " يعني: الضيف، لا يقيم عنده حتى يشتد على صاحب المنزل، والحرج: هو الضيق، إنما قوله حتى يحرجه يقول حتى يضيق عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَمَا أُنْفِقَ عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَقَدْ رَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيُّ هُوَ الْكَعْبِيُّ، وَهُوَ الْعَدَوِيُّ اسْمُهُ خُوَيْلِدُ بْنُ عَمْرٍو، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: " لَا يَثْوِي عِنْدَهُ " يَعْنِي: الضَّيْفَ، لَا يُقِيمُ عِنْدَهُ حَتَّى يَشْتَدَّ عَلَى صَاحِبِ الْمَنْزِلِ، وَالْحَرَجُ: هُوَ الضِّيقُ، إِنَّمَا قَوْلُهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ يَقُولُ حَتَّى يُضَيِّقَ عَلَيْهِ.
ابوشریح کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضیافت (مہمان نوازی) تین دین تک ہے، اور مہمان کا عطیہ (یعنی اس کے لیے پرتکلف کھانے کا انتظام کرنا) ایک دن اور ایک رات تک ہے، اس کے بعد جو کچھ اس پر خرچ کیا جائے گا وہ صدقہ ہے، مہمان کے لیے جائز نہیں کہ میزبان کے پاس (تین دن کے بعد بھی) ٹھہرا رہے جس سے اپنے میزبان کو پریشانی و مشقت میں ڈال دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- مالک بن انس اور لیث بن سعد نے اس حدیث کی روایت سعید مقبری سے کی ہے،
۳- ابوشریح خزاعی کی نسبت الکعبی اور العدوی ہے، اور ان کا نام خویلد بن عمرو ہے،
۴- اس باب میں عائشہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۵- «لا يثوي عنده» کا مطلب یہ ہے کہ مہمان گھر والے کے پاس ٹھہرا نہ رہے تاکہ اس پر گراں گزرے،
۶- «الحرج» کا معنی «الضيق» (تنگی ہے) اور «حتى يحرجه» کا مطلب ہے «يضيق عليه» یہاں تک کہ وہ اسے پریشانی و مشقت میں ڈال دے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 31 (6019)، و 85 (6135)، والرقاق 23 (6476)، سنن ابی داود/ الأطعمة 5 (3748)، سنن ابن ماجہ/الأدب 5 (3675) (تحفة الأشراف: 2056) و موطا امام مالک/صفة النبي ﷺ 10 (22)، و مسند احمد (4/31)، و (6/384)، و سنن الدارمی/الأطعمة 11 (2078) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 242)
حدیث نمبر: 1969
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن صفوان بن سليم يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الساعي على الارملة والمسكين كالمجاهد في سبيل الله، او كالذي يصوم النهار ويقوم الليل ".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ كَالَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ ".
صفوان بن سلیم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بیوہ اور مسکین پر خرچ کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، یا اس آدمی کی طرح ہے جو دن میں روزہ رکھتا ہے اور رات میں عبادت کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 25 (6006)، (تحفة الأشراف: 18818) (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، صفوان تابعی ہیں، اگلی روایت کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، مالک کے طرق کے لیے دیکھئے: فتح الباری 9/499)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2140)
44. باب مَا جَاءَ فِي السَّعْىِ عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْيَتِيمِ
44. باب: بیوہ اور یتیم پر خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1969M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن ثور بن زيد الديلي، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل ذلك، وهذا الحديث حديث حسن غريب صحيح، وابو الغيث اسمه سالم مولى عبد الله بن مطيع، وثور بن زيد مدني، وثور بن يزيد شامي.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الْغَيْثِ اسْمُهُ سَالِمٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، وَثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ مَدَنِيٌّ، وَثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ شَامِيٌّ.
اس سند سے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النفقات 1 (5353)، والأدب 26 (6007)، صحیح مسلم/الزہد 2 (2982)، سنن النسائی/الزکاة 78 (2578)، سنن ابن ماجہ/التجارات 1 (2140) (تحفة الأشراف: 12914)، و مسند احمد (2/361) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2140)

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.