(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا خالد بن الحارث، عن سعيد، عن قتادة، عن ابي مسلم الجذمي، عن الجارود بن المعلى، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن الشرب قائما "، قال: وفي الباب عن ابي سعيد، وابي هريرة، وانس، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب حسن وهكذا روى غير واحد هذا الحديث عن سعيد، عن قتادة، عن ابي مسلم، عن الجارود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروي عن قتادة، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير، عن ابي مسلم، عن الجارود، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ضالة المسلم حرق النار " والجارود هو ابن المعلى العبدي صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، ويقال الجارود بن العلاء ايضا، والصحيح ابن المعلى.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْجَذْمِيِّ، عَنْ الْجَارُودِ بْنِ الْمُعَلَّى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ الْجَارُودِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُوِيَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ الْجَارُودِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ " وَالْجَارُودُ هُوَ ابْنُ الْمُعَلَّى الْعَبْدِيُّ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُقَالُ الْجَارُودُ بْنُ الْعَلَاءِ أَيْضًا، وَالصَّحِيحُ ابْنُ الْمُعَلَّى.
جارود بن معلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب حسن ہے، ۲- اسی طرح کئی لوگوں نے اس حدیث کو «عن سعيد عن قتادة عن أبي مسلم عن الجارود عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کیا ہے، اور یہ حدیث بطریق: «عن قتادة عن يزيد بن عبد الله ابن الشخير عن أبي مسلم عن الجارود أن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: ”مسلمان کی گری ہوئی چیز (یعنی اس پر قبضہ کرنے کی نیت سے) اٹھانا آگ میں جلنے کا سبب ہے“، ۳- اس باب میں ابو سعید خدری، ابوہریرہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3177) (صحیح) (سند میں ابو مسلم جذمی مقبول عند المتابعہ ہیں، ورنہ لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث رقم 1879 سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)»
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، حدثنا عاصم الاحول، ومغيرة، عن الشعبي، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " شرب من زمزم وهو قائم "، قال: وفي الباب عن علي، وسعد، وعبد الله بن عمرو، وعائشة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، وَمُغِيرَةُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَسَعْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر زمزم کا پانی پیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، سعد، عبداللہ بن عمرو اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 76 (1637)، والأشربة 6 (5617)، صحیح مسلم/الأشربة 15 (2027)، سنن النسائی/الحج 65 (2967)، و 66 (2968)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3422)، والمؤلف في الشمائل 31 (197، 198، 199)، (تحفة الأشراف: 5767)، و مسند احمد (1/214، 220، 342) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ممکن ہے ایسا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان جواز کے لیے کیا ہو، اس کا بھی امکان ہے کہ بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ہو، یا وہاں خشک جگہ نہ رہی ہو، اس لیے آپ نہ بیٹھے ہوں، یہ عام خیال بالکل غلط ہے کہ زمزم کا پانی کھڑے ہو کر پینا سنت ہے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، ويوسف بن حماد، قالا: حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن ابي عصام، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يتنفس في الإناء ثلاثا ويقول: هو امرا واروى "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، ورواه هشام الدستوائي، عن ابي عصام، عن انس، وروى عزرة بن ثابت، عن ثمامة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان يتنفس في الإناء ثلاثا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا وَيَقُولُ: هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَرَوَى عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا ".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ)”زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اسے ہشام دستوائی نے بھی ابوعصام کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، اور عزرہ بن ثابت نے ثمامہ سے، ثمامہ نے انس سے روایت کی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے، اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے، اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا، اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی، دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہو جاتی ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن يزيد بن سنان الجزري، عن ابن لعطاء بن ابي رباح، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تشربوا واحدا كشرب البعير، ولكن اشربوا مثنى وثلاث وسموا إذا انتم شربتم واحمدوا إذا انتم رفعتم "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، ويزيد بن سنان الجزري هو ابو فروة الرهاوي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ ابْنٍ لِعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَشْرَبُوا وَاحِدًا كَشُرْبِ الْبَعِيرِ، وَلَكِنْ اشْرَبُوا مَثْنَى وَثُلَاثَ وَسَمُّوا إِذَا أَنْتُمْ شَرِبْتُمْ وَاحْمَدُوا إِذَا أَنْتُمْ رَفَعْتُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَيَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الْجَزَرِيُّ هُوَ أَبُو فَرْوَةَ الرُّهَاوِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ کی طرح ایک سانس میں نہ پیو، بلکہ دو یا تین سانس میں پیو، جب پیو تو «بسم اللہ» کہو اور جب منہ سے برتن ہٹاؤ تو «الحمدللہ» کہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5971) (ضعیف) (سند میں ابن عطاء بن ابی رباح مبہم راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4278 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6233) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1885) إسناده ضعيف يزيد بن سنان: ضعيف (تقدم: 1077) وشيخه كأنه يعقوب (ضعيف / تق:7826) وإلا فمجھول (تق:8482) وقال الھيثمي فى يعقوب بن عطاء بن أبى رباح: ضعفه أحمد والجمھور(مجمع الزوائد 263/3)
(مرفوع) حدثنا علي بن خشرم، حدثنا عيسى بن يونس، عن رشدين بن كريب، عن ابيه، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا شرب تنفس مرتين "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث رشدين بن كريب، قال: وسالت ابا محمد عبد الله بن عبد الرحمن عن رشدين بن كريب، قلت: هو اقوى ام محمد بن كريب؟، فقال: ما اقربهما ورشدين بن كريب ارجحهما عندي، قال: وسالت محمد بن إسماعيل عن هذا، فقال: محمد بن كريب ارجح من رشدين بن كريب والقول عندي ما قال ابو محمد عبد الله بن عبد الرحمن: رشدين بن كريب ارجح واكبر، وقد ادرك ابن عباس ورآه وهما اخوان وعندهما مناكير.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ مَرَّتَيْنِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ، قُلْتُ: هُوَ أَقْوَى أَمْ مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ؟، فَقَالَ: مَا أَقْرَبَهُمَا وَرِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُهُمَا عِنْدِي، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ هَذَا، فَقَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُ مِنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ وَالْقَوْلُ عِنْدِي مَا قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: رِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُ وَأَكْبَرُ، وَقَدْ أَدْرَكَ ابْنَ عَبَّاسٍ وَرَآهُ وَهُمَا أَخَوَانِ وَعِنْدَهُمَا مَنَاكِيرُ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پیتے تھے تو دو سانس میں پیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف رشدین بن کریب کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- میں نے ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی سے رشدین بن کریب کے بارے میں پوچھتے ہوئے کہا: وہ زیادہ قوی ہیں یا محمد بن کریب؟ انہوں نے کہا: دونوں (رتبہ میں) بہت ہی قریب ہیں، اور میرے نزدیک رشدین بن کریب زیادہ راجح ہیں، ۴- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: محمد بن کریب، رشدین بن کریب سے زیادہ راجح ہیں، ۵- میرے نزدیک ابو محمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کی بات زیادہ صحیح ہے کہ رشدین بن کریب زیادہ راجح اور بڑے ہیں، انہوں نے ابن عباس کو پایا ہے اور انہیں دیکھا ہے، یہ دونوں بھائی ہیں ان دونوں سے منکر احادیث بھی مروی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأشربة 18 (3417)، (تحفة الأشراف: 6347) (ضعیف) (سند میں رشدین بن کریب ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3417) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (743)، ضعيف الجامع الصغير (4424) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1886) إسناده ضعيف / جه 3417 رشدين بن كريب: ضعيف (تق: 1943)
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے کی چیز میں پھونکنے سے منع فرمایا، ایک آدمی نے عرض کیا: برتن میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھوں تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے بہا دو، اس نے عرض کیا: میں ایک سانس میں سیراب نہیں ہو پاتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”تب (سانس لیتے وقت) پیالہ اپنے منہ سے ہٹا لو“۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث بظاہر انس رضی الله عنہ کی اس حدیث کے معارض ہے «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يتنفس في الإناء ثلاثا» یعنی ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے“، ابوقتادہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی برتن سے پانی پیتے وقت برتن کو منہ سے ہٹائے بغیر برتن میں سانس لیتا ہے تو یہ مکروہ ہے، اور انس رضی الله عنہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، اور سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے جدا رکھتے تھے، اس توجیہ سے دونوں میں کوئی تعارض باقی نہیں رہ جاتا۔