(مرفوع) حدثنا ابو زكريا يحيى بن درست البصري، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام، ومن شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يشربها في الآخرة "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وابي سعيد، وعبد الله بن عمرو، وابن عباس، وعبادة، وابي مالك الاشعري، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح وقد روي من غير وجه عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه مالك بن انس، عن نافع، عن ابن عمر موقوفا فلم يرفعه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعُبَادَةَ، وَأَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا فَلَمْ يَرْفَعْهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مر گیا کہ وہ اس کا عادی تھا، تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے نافع سے آئی ہے، جسے نافع، ابن عمر سے، ابن عمر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، ۳- مالک بن انس نے اس حدیث کو نافع کے واسطہ سے ابن عمر سے موقوفا روایت کی ہے، اسے مرفوع نہیں کیا ہے، ۴- اس باب میں ابوہریرہ، ابو سعید خدری، عبداللہ بن عمرو بن العاص، ابن عباس، عبادہ اور ابو مالک اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن عطاء بن السائب، عن عبد الله بن عبيد بن عمير، عن ابيه، قال: قال عبد الله بن عمر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من شرب الخمر لم يقبل الله له صلاة اربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد لم يقبل الله له صلاة اربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد لم يقبل الله له صلاة اربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد الرابعة لم يقبل الله له صلاة اربعين صباحا فإن تاب لم يتب الله عليه وسقاه من نهر الخبال "، قيل: يا ابا عبد الرحمن وما نهر الخبال؟، قال: " نهر من صديد اهل النار "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن وقد روي نحو هذا عن عبد الله بن عمرو، وابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ لَمْ يَتُبْ اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَقَاهُ مِنْ نَهْرِ الْخَبَالِ "، قِيلَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَا نَهْرُ الْخَبَالِ؟، قَالَ: " نَهْرٌ مِنْ صَدِيدِ أَهْلِ النَّارِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شراب پی اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے دوبارہ شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے پھر شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے چوتھی بار بھی شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا اور اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ بھی قبول نہیں کرے گا، اور اس کو نہر خبال سے پلائے گا، پوچھا گیا، ابوعبدالرحمٰن! نہر خبال کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جہنمیوں کے پیپ کی ایک نہر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- عبداللہ بن عمرو بن العاص اور ابن عباس کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: (1862) إسناده ضعيف عطاء بن السائب اختلط (تقدم: 184) ولم يحدث به قبل اختلاطه فيما نعلم، وللحديث شواھد دون قوله: ”فإن تاب لم يتب الله عليه“ وھذا اللفظ منكر جدًا
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شہد کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”ہر شراب جو نشہ پیدا کر دے وہ حرام ہے“۔
(مرفوع) حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد القرشي الكوفي، وابو سعيد الاشج، قالا: حدثنا عبد الله بن إدريس، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " كل مسكر حرام "، قال: وفي الباب عن عمر، وعلي، وابن مسعود، وانس، وابي سعيد، وابي موسى، والاشج العصري، وديلم، وميمونة، وابن عباس، وقيس بن سعد، والنعمان بن بشير، ومعاوية، ووائل بن حجر، وقرة المزني، وعبد الله بن مغفل، وام سلمة، وبريدة، وابي هريرة، وعائشة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن وقد روي عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه وكلاهما صحيح رواه غير واحد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وعن ابي سلمة، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَالْأَشَجِّ الْعُصَرِيِّ، وَدَيْلَمَ، وَمَيْمُونَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَمُعَاوِيَةَ، وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَقُرَّةَ الْمُزَنِيِّ، وعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَبُرَيْدَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَكِلَاهُمَا صَحِيحٌ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوسلمہ سے ابوہریرہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، دونوں حدیثیں صحیح ہیں، کئی لوگوں نے اسے اسی طرح «محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اور «عن أبي سلمة عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں عمر، علی، ابن مسعود، انس، ابو سعید خدری، ابوموسیٰ اشج عصری، دیلم، میمونہ، ابن عباس، قیس بن سعد، نعمان بن بشیر، معاویہ، وائل بن حجر، قرہ مزنی، عبداللہ بن مغفل، ام سلمہ، بریدہ، ابوہریرہ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1861 (تحفة الأشراف: 8584) (صحیح)»
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے تو اس کی تھوڑی سی مقدار بھی حرام ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث جابر کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں سعد، عائشہ، عبداللہ بن عمرو، ابن عمر اور خوات بن جبیر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 5 (3681)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 10 (3393)، (تحفة الأشراف: 3014)، و مسند احمد (3/343) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو تو اس کی تھوڑی سی مقدار بھی حرام ہے، اس سے ان لوگوں کے قول کی تردید ہو جاتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ خمر تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہے، اس کے علاوہ دیگر نشہ آور اشیاء کی صرف وہ مقدار حرام ہے جس سے نشہ پیدا ہو اور جس مقدار میں نشہ نہ پیدا ہو وہ حرام نہیں ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس چیز کا ایک فرق (سولہ رطل) کی مقدار بھر نشہ پیدا کر دے تو اس کی مٹھی بھر مقدار بھی حرام ہے ۱؎، ان میں (یعنی محمد بن بشار اور عبداللہ بن معاویہ جمحی) میں سے ایک نے اپنی روایت میں کہا: یعنی اس کا ایک گھونٹ بھی حرام ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اسے لیث بن ابی سلیم اور ربیع بن صبیح نے ابوعثمان انصاری سے مہدی بن میمون کی حدیث جیسی حدیث روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 5 (3687)، (تحفة الأشراف: 17565)، و مسند احمد (6/72) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں «فرق»(سولہ رطل) اور مٹھی بھر کا مفہوم بھی کثیر و قلیل ہی ہے، یعنی جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو تو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابن علية، ويزيد بن هارون، قالا: اخبرنا سليمان التيمي، عن طاوس، ان رجلا اتى ابن عمر فقال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر " فقال: نعم، فقال طاوس: والله إني سمعته منه، قال: وفي الباب، عن ابن ابي اوفى، وابي سعيد، وسويد، وعائشة، وابن الزبير، وابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ " فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَسُوَيْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس آیا اور پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ۱؎، طاؤس کہتے ہیں: اللہ کی قسم میں نے ان سے یہ بات سنی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن ابی اوفی، ابو سعید خدری، سوید، عائشہ، ابن زبیر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہو جائے، نبیذ اگر نشہ آور نہیں ہے تو حلال ہے، نبیذ وہ شراب ہے جو کھجور، کشمش، انگور، شہد، گیہوں اور جو وغیرہ سے تیار کی جاتی ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، قال: سمعت زاذان يقول: سالت ابن عمر عما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاوعية، اخبرناه بلغتكم وفسره لنا بلغتنا فقال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتمة وهي الجرة، ونهى عن الدباء وهي القرعة، ونهى عن النقير وهو اصل النخل ينقر نقرا او ينسج نسجا، ونهى عن المزفت وهي المقير، وامر ان ينبذ في الاسقية "، قال: وفي الباب عن عمر، وعلي، وابن عباس، وابي سعيد، وابي هريرة، وعبد الرحمن بن يعمر، وسمرة، وانس، وعائشة، وعمران بن حصين، وعائذ بن عمرو، والحكم الغفاري، وميمونة قال ابو عيسى 12: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَال: سَمِعْتُ زَاذَانَ يَقُولُ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَوْعِيَةِ، أَخْبِرْنَاهُ بِلُغَتِكُمْ وَفَسِّرْهُ لَنَا بِلُغَتِنَا فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمَةِ وَهِيَ الْجَرَّةُ، وَنَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَهِيَ الْقَرْعَةُ، وَنَهَى عَنِ النَّقِيرِ وَهُوَ أَصْلُ النَّخْلِ يُنْقَرُ نَقْرًا أَوْ يُنْسَجُ نَسْجًا، وَنَهَى عَنِ الْمُزَفَّتِ وَهِيَ الْمُقَيَّرُ، وَأَمَرَ أَنْ يُنْبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، وَسَمُرَةَ، وَأَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَعَائِذِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْحَكَمِ الْغِفَارِيِّ، وَمَيْمُونَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى 12: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زاذان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ان برتنوں کے متعلق پوچھا جن سے آپ نے منع فرمایا ہے اور کہا: اس کو اپنی زبان میں بیان کیجئے اور ہماری زبان میں اس کی تشریح کیجئے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «حنتمة» سے منع فرمایا ہے اور وہ مٹکا ہے، آپ نے «دباء» سے منع فرمایا ہے اور وہ کدو کی تونبی ہے۔ آپ نے «نقير» سے منع فرمایا اور وہ کھجور کی جڑ ہے جس کو اندر سے گہرا کر کے یا خراد کر برتن بنا لیتے ہیں، آپ نے «مزفت» سے منع فرمایا اور وہ روغن قیر ملا ہوا (لاکھی) برتن ہے، اور آپ نے حکم دیا کہ نبیذ مشکوں میں بنائی جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، علی، ابن عباس، ابو سعید خدری، ابوہریرہ، عبدالرحمٰن بن یعمر، سمرہ، انس، عائشہ، عمران بن حصین، عائذ بن عمرو، حکم غفاری اور میمونہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 6 (1997/57)، سنن النسائی/الأشربة 37 (5648)، (تحفة الأشراف: 6716)، و مسند احمد (2/56) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حدیث کے الفاظ «حنتم»، «دباء»، «نقیر» اور «مزفت» یہ مختلف قسم کے برتنوں کے نام ہیں، ان میں زمانہ جاہلیت میں شراب بنائی اور رکھی جاتی تھی، شراب کی حرمت کے وقت ان برتنوں کے استعمال سے منع کر دیا گیا، پھر بعد میں بریدہ اسلمی کی اگلی روایت «كنت نهيتكم عن الأوعية فاشربوا في كل وعاء»”یعنی میں نے تمہیں مختلف برتنوں کے استعمال سے منع کر دیا تھا، لیکن اب انہیں اپنے پینے کے لیے استعمال کر سکتے ہو“ سے ان برتنوں کی ممانعت منسوخ ہو گئی۔
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں (اس سے پہلے باب کی حدیث میں مذکور) برتنوں سے منع کیا تھا، درحقیقت برتن کسی چیز کو نہ تو حلال کرتے ہیں نہ حرام (بلکہ) ہر نشہ آور چیز حرام ہے“۔
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان، عن منصور، عن سالم بن ابي الجعد، عن جابر بن عبد الله قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الظروف " فشكت إليه الانصار، فقالوا: ليس لنا وعاء، قال: فلا إذن، قال: وفي الباب عن ابن مسعود، وابي سعيد، وابي هريرة، وعبد الله بن عمرو، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الظُّرُوفِ " فَشَكَتْ إِلَيْهِ الْأَنْصَارُ، فَقَالُوا: لَيْسَ لَنَا وِعَاءٌ، قَالَ: فَلَا إِذَنْ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان) برتنوں (کے استعمال) سے منع فرمایا تو انصار نے آپ سے شکایت کی، اور کہا: ہمارے پاس دوسرے برتن نہیں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب میں منع نہیں کرتا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود، ابو سعید خدری، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔